فیروزہ کا تعارف اور اقسام
اس معروف: فیروزہ ۔ فارسی: پیروزہ۔ عربی : فیروزج۔ ہندی : فروزہ ۔ انگریزی:Turquoise
ماہیت:
یہ سبز پتھر ہے مائل نیلاہٹ کی نیشا پور اور شیراز اور بھوٹان اور کرمان سے آتا ہے سب سے عمدہ نیشا پوری ہے۔
طبیعت: پہلے درجے میں سرد اور تیسرے میں خشک اور یہ عمدہ قدرے گندھک اور پارے سے معدن میں تیار ہوتا ہے۔
رنگ وبو: رنگ فیروزی نہایت مشہور ہے۔
ذائقہ : پھیکا مثل اور پتھروں کے ہوتا ہے۔
مضر: گردے کے امراض کے لئے مضر ہے۔
مصلح: کتیر اور اشیائے لعا بد اور تر۔
بدل: اکثر افعال میں زمرد ا س کا بدل ہے۔
نفع خاص: مقو قلب و دماغ و بصر ومفرح و دافع زہر ہے۔
کامل: دو ماشے تک یہ کم وبیش بقدر ضرورت۔
ناقص: ایک ماشے تک یہ قدرے زیادہ۔
افعال و خواص: مفرح ہے قوت تریاقیہ کے ساتھ سرمہ اس کا آنکھ کی رطوبت کا جاذب اور آنسو بہنے اور جالے کا دافع بینائی کو قوت دیتا اور توندھی کو دور کرتا اور آنکھ کے طبقوں کے اکثر امراض کو نافع ہے اور شہد کے ساتھ مرگی اور ورم طحال کو مففید اور سنگ گردہ مثانہ کا مخرج اور مناسب دواؤن یا معجون کے ساتھ دل و معدے کا مقوی خفقان اور دوستوں اور آنتوں کے زخموں اور تمام اندرونی زخموں کے لئے مفید ہے۔ نصف ورم تمام زہروں کا تریاق ہے اور ایک ورم سخت زہرون کے اثر کا دافع اور ایک ماشہ بچھوں کے زہر کے اثر کو دور کرتا ہے اور مجرب ہے اور لٹکانا اس کا مقوی قلب دافع خوف دشمن ہے اور نرم دھاتوں کو سخت کرتا ہے۔
انگریزی میں اس کو ٹرکوائس اس واسطے کہتے ہیں کہ یہ ملک ٹرکس (Truks) یعنی روم سے آتا ہے۔ اسے کیلٹ (Kalait) ، اگیفٹ (Afaphite )، اور جو نائیٹ (Johnite) بھی کہتے ہیں۔ فیروزہ کی دو حسب ذیل قسمیں ہیں۔
(1) مشرقی فیروزہ:۔ اس کا رنگ ہمیشہ قائم رہتا ہے اور پرانی چٹانوں سے نکلتا ہے۔ تیزاب فاسفورس 9ء30، الیومینا 5ء44، آکسیڈ تانبہ 75ء3 آکسیڈ آہن، 8ء1 پانی، 19 حصہ مرکب ہے۔
(2) مغربی فیروزہ:۔ اسے بون (یعنی استخوان) بھی کہتے ہیں۔ اس کا رنگ خراب ہو کر سبز ہو جاتا ہے اور نئے چٹانوں کی پیدائش سمجھا جاتا ہے۔ اس میں ایک جزو اعظم استخوان یعنی فاسفیٹ چونا ہوتا ہے۔ چنانچہ اس میں یہ فاسفیٹ چونا 80 حصہ کاربونیٹ آف لائم 8حصہ فاسفیٹ آہن اور فاسفیٹ میگنیشیا 2، الیومینا 5ء 1 اور پانی 1-6 حصہ مرکب ہیں۔ یہ قسم سالیمور (Simore) متصل اور لینگوڈک (Languedoc Lower)( فراس کا ایک صوبہ 43 شمالاً شرقاً پر ہے) پائی جاتی ہے۔
حکماء ایران اس کی یہ اقسام بیان کرتے ہیں۔ (1) فتحی ۔ (2) اظہاری۔ (3) سلیمانی۔ (4) درلدی۔ (5) آسمان گوں۔ (6) عبدالحمیدی۔ (7) آندیشی۔ (8) گنجوینا۔ پہلی پانچ قسمیں خاکی رنگ کی ہوتی ہیں۔ باقی تین کوہستان و نیوت میں ملتے ہیں۔ جو عدد کرمان اور شیرز میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں سفید رنگ ملا ہوتا ہے۔ اور انہیں سابانگی اور سربوم کہتے ہیں۔ جن میں نیلے رنگ کی دھاری ہوتی ہے ان کو نیلبوم کہتے ہیں۔
ماہیت
(1) فیروزہ کی معدنی شکل اگرچہ عمدہ اور بے شگاف ہوتی ہے لیکن اس کی قلمیں عمدہ نہیں بندھتیں۔ (2) سختی 6 درجہ شیشہ کو کاٹ سکتا ہے۔ (3) چمل بلورین۔ (4) رنگ نیلا، سبز، سفید۔ (5)تاریک ، کناری براق۔ (6) وزن مخصوص 6ء2 سے 8ء2 تک۔ (7) طاقت انعکاس واحد۔ (8) اس میں 34ء 27 تیزاب فاسفیٹ لائم، 18ء18 پانی مرکب ہیں۔ اس کا رنگ آکسیڈ آہن اور تانبہ کے باعث ہوتا ہے۔ (9) گرمی پہنچانے سے پانی خشک ہو جانے کے باعث اس کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ یہ دھونکنی کے آگے بھی نہیں پگھلتا۔ اس کا رنگ بھورا سا ہو جاتا ہے۔ کسی تیزاب کا اثر اس پر نہیں ہوتا۔
مشہورو معروف فیروزہ
زمانہ قدیم سے فیروزہ پر نقش کا کام ہوتا ہے۔ مسلمان اس پر قرآن کریم کی آیتیں کھودتے ہیں۔ اور بیج میں سونے کی گلکاری کرتے ہیں۔ جونگ اب مشہور ہیں تعداد میں تھوڑے ہیں۔ چند کا ذکر ہدیہ ناظرین ہے۔ (1) ڈیوک آف آرلیزر کے مجموعہ جواہرات میں دو عدد ہیں۔ ایک پر ڈاینا (Diana) کی تصویر بمعہ تیر و کمان اور دوسرے پر قیصرہ فاسٹینا (Fastina) کی تصویر کندہ ہے۔ (2) ماسکو میں ایک جوہری کے پاس دو انچ طول صنوبری شکل کا فیروزہ ہے۔ جو کسی وقت نادر شاہ کے بازو بند میں مزین تھا۔ اس پر سنہری حروف میں آیت قرآن شریف کندہ ہے۔ (3) 1808ء میں عمدہ فیروزہ کی مالا 3600 روپے پر فروخت ہوئی۔ جس میں 12دانہ منسلک تھے۔ ہر ایک پر بارہ سیزر (Caesars) میں سے ایک کا نقش کندہ تھا۔ (4) میجر ڈونلڈ صاحب نے نمائش گاہ 1851ء میں ایک عمدہ فیروزہ بھیجا جو رنگ کے بگڑ جانے کے باعث کم قیمت ہو گیا۔ (5) صوبہ کیسنگٹن کی عجائب گاہ میں ایک عمدہ بنقش فیروزہ ہے۔ (6) ٹامس نکل صاحب کا بیان ہے کہ ایک فیروزہ پر چالیس سیرز کابت کندہ ہے