سونے سے تین گنا مہنگی بوٹی
یرساگمبا
تبتی زبان میں یرساگمبا کا مطلب ’گرمی کی گھاس – سردی کا کیڑا‘ ہے جو کہ ایک سنڈی اور پھپھوند یا کائی کا جوڑ ہے
ایک طفیلی پھپھوندی سنڈی کو نشانہ بناتی ہے، اور زمین کے نیچے اسے حنوط کر دیتی ہے، زمین میں دبی اس مردہ سنڈی سے وہ جڑی بوٹی جنم لیتی ہے،
یہ صرف ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے اور سطح مرتفع تبت میں تین سے پانچ ہزار میٹر کی بلندی پر ملتی ہے
یہ دنیا کی سب سے مہنگی بوٹی ہے اور لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے دمے، کینسر اور بانجھ پن کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے اسے ہمالیہ کی ویاگرا بھی کہا جاتا ہے۔
عالمی بازار میں ایک کلو یرساگمبا کی قیمت ایک لاکھ ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
ہر برس مئی اور جون کے مہینوں میں ہزاروں نیپالی پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں۔ دیہات ویران ہو جاتے ہیں، سکول بند کر دیے جاتے ہیں اور گلیاں سنسان ہو جاتی ہیں۔
صبح سویرے یرساگمبا کی تلاش میں 4500 میٹر کی بلندی تک چڑھتے ہیں اور سارا دن وہیں گزارتے ہیں۔ کبھی بارش ہوتی ہے کبھی برفباری۔
وہ پہاڑوں میں تین ہزار میٹر سے زیادہ بلندی پر کیمپ لگاتے ہیں۔
یہ لوگ دو ماہ تک ِخیموں میں رہتے ہیں۔ گذشتہ تین برس سے لگاتار یہاں آنے والے ایک نوجوان جوڑے کا کہنا تھا کہ ’پہلے برس تو ہمیں کچھ نہیں ملا لیکن پھر ہمیں اس کی شناخت کا طریقہ آ گیا اور اب تو ہم دن میں دس سے بیس ڈھونڈ ہی لیتے ہیں‘۔
کھانا پکانے کے لیے لگائی گئی آگ پر ہاتھ تاپتے ہوئے شیلا نے بتایا کہ ’صبح ہی صبح ہم یرساگمبا کی تلاش میں 4500 میٹر کی بلندی تک چڑھ جاتے ہیں اور سارا دن وہیں گزارتے ہیں۔ کبھی بارش ہوتی ہے تو کبھی برفباری۔ برفانی تودے گرنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے‘۔ شیلا اور ان کے شوہر مئی اور جون کے مہینوں میں روزانہ اسی معمول پرعمل کرتے ہیں۔ اپنے جمع کردہ یرساگمبا کو بیچ کر وہ اپنا آدھے برس کا خرچہ نکال لیتے ہیں۔ گذشتہ برس انھوں نے دو ہزار ڈالر کمائے جو ان کی سالانہ آمدن کے نصف کے برابر ہے۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ جڑی بوٹی مردانہ کمزوری کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے اور انتہائی مہنگی فروخت ہوتی ہے۔ سیزن میں اس کی فی کلوگرام قیمت حیران کن طور پر20ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 27لاکھ 69ہزار روپے) تک ہوتی ہے۔ یہ مردانہ کمزوری کی دوا بنانے میں استعمال ہوتی ہے جس سے مردانہ جنسی خواہش میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے