آٹھ قسم کی عورتوں سے شادی نہیں کرنی چاہیے
Don’t marry eight types of women
1۔منانة: وہ عورت ہے جو شوہر پر احسان جتلاتے ہوئے اسے یوں کہے کہ میں نے فلاں فلاں کام تیری وجہ سے کیا تھا۔
2۔حدَاقة:وہ عورت ہے جوہر چیز کو دیکھ کرآنکھیں کھول لے اور اسے خرید نے پر شوہر کو مجبورکرے۔
3۔برّاقة: وہ عورت ہے جو چہرے کے بناوٴ ، سنگھار اور زیب و زینت میں سارا وقت گزاردے۔
4۔بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ چار قسم کی عورتوں سے شادی نہیں کرنی چاہیے:
خلع کا مطالبہ کرنے والی، دوسروں پر فخر کرنے والی ، گناہگار اور نافرمان عورت سے شادی نہیں کرنی چاہیے۔
5۔مختلعہ :وہ عورت ہے جو بلاوجہ خلع کا مطالبہ کرتی ہے۔
6۔مباریہ :وہ عورت ہے جو دوسروں کے سامنے شیخی بکھارے اور فخر کرے۔
7۔عاھرہ:وہ بدکار عورت جس نے خفیہ دوست بنارکھے ہوں۔
8۔ناشز: جوکام کرنے اور بولنے میں شوہر سے بڑھنے کی کوشش کرے۔
کہا جاتا ہے دینا میں پانچ طرح کے مزاج والی عورتیں ہیں۔
عصبیہ :جو ایک مسکراہٹ پر خوش ہو جائے اور تھوڑی سی بات پر روٹھ جائے ۔
خیالیہ :جو اپنی خیالی دینا کے افق میں تیرتی رہے اور خیا لات ہی میں خوش ہو جایا کرے لیکن مسائل کے سہنے اور برداشت کرنے سے گھبرائے۔
عنیدہ :جو کسی کی پرواہ کیے بغیر اپنی ضد پر عمل کرے اورمارکھا ئے ۔
ساذجہ :جس کا ذہن اوہام کا گھر ہو اور اپنے جی ہی میں خواہشات کو سوچ کر خوش ہوجایا کرے ، ہر کہنے والی کی بات کو سچا سمجھے اور لوگوں کی باتوں میں آکر دھوکہ میں مبتلا ہوجایا کرے۔
ذکیہ : جو پھونک پھو نک کر قدم رکھے اور اس کا دل ہر وقت کسی نا گہانی خوف میں مبتلا رہے اور وہ جذبات محبت اور خوف وڈر کے درمیان راہ اطمینان کی تلاش میں سرگرداں رہے،
کسی دانشور نے کہا ہے:
اے میرے بیٹے !شادی ضرور کرنا ، کیونکہ اگر تمہیں نیک بیوی مل گئی تو تم روئے زمین پر موجود لوگو ں میں سب سے زیادہ خوش نصیب ہوگے ، لیکن اگر برُی بیوی مل گئی تو وہ تمہیں دانشور ضرور بنا دے گی ۔
کسی شخص نے اشعار میں کہا ہے:۔
اری صاھب النسوان یحسب انھا سواء وبون بینھن بعید
فمنھن جنا ت تفی ء ظلا لھا ومنھن نیران لھن وقود
ترجمہ :…”میں نے زیادہ عورتوں سے شادی کرنے والے شوہر کو دیکھا ہے جو یہ سمجھتا تھا کہ اس کی تمام بیویاں برابر ہیں حالانکہ ان کے درمیان بہت زیادہ فرق ہے۔ بعض تو گھنے باغ کی طرح سایہ دار ہوتی ہیں ۔ اور بعض بڑھکتی ہوئی آگ کی طرح شعلہ زن ہوتی ہیں “
ایک شاعر بری عورت سے محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہتا ہے:۔
فکیف نظن بالا بناء خیرا اذا نشوٴا بحضن الجاھلات
وھل یر جی لا طفا ل کمال اذاارتضعواثدی الناقصات
لاخلاق الصبی بک انعکاس کماانعکس الخیال علی المراة
ترجمہ:…ہم بچوں کے متعلق بھلائی کا گمان کیسے قائم کرسکتے ہیں۔۔۔ جب کہ اُن کی پرورش ہی جاہل عورتوں کی گود میں ہوئی ہو۔۔۔ جب کہ وہ کم عقل عورتوں کا دودھ پی کر جوان ہوئے ہوں ۔۔۔ تیرے اخلاق کا پر تو بچوں میں بھی نظر آتا ہے۔۔۔ جیسا کہ شیشے میں عکس واضح دکھا ئی دیتا ہے۔
جمیل زھادی کا شعر ہے:
لیس یرقی الابناء فی امة مالم تکن قد ترقت الامھات
ترجمہ :…اس قوم کے بچے ترقی نہیں کرسکتے جن کی مائیں مہذب اور ترقی پسند نہ ہوں ۔
بُری عورت کے متعلق کسی نے کہا ہے:
واول خبث الماء خبث ترابہ واول خبث القوم خبث المنا کح
ترجمہ : …مٹی کی ناپاکی کی وجہ سے پانی ناپاک ہو جاتا ہے۔۔۔ اسی طرح منکوحہ کی ناپاکی ایک نسل کو ناپاک کردیتی ہے۔
اور شاعر کہتا ہے:
من کان فی حبر الافاعی ناشئا غلبت علیہ طبائع الثعبان
ترجمہ … جوسانپ کی بل میں پرورش پائے ۔۔۔ اس پر سانپوں کا مزاج غالب آجاتا ہے۔
شوقی کہتے ہیں :
واذا لنساء نشأن فی امیة رصنع الرجال جھالةً وخمولًا
ترجمہ : …جب عورتیں خودان پڑھ ہونے کی حالت میں بڑی ہوں ۔۔۔ تو وہ مردوں کو بھی جہالت وسستی اور غفلت و کاہلی کی خوراک دے دیتی ہیں ۔
کسی شاعر نے کہا ہے:
جمال الوجہ مع قبح النفوس کقندیل علی قبر المجوس
ترجمہ :…بداخلاق ہونے کے ساتھ ظاہری خوبصورتی ۔۔۔ مجوس کی قبر پر دیا جلانے کی مثل ہے۔
منقول ہے: کہ ایک کاشتکاراپنی بیو ی سے کہنے لگا جب میں مرجاوٴں تو تو پڑوسی سے شادی کر لینا عورت نے سوال کیا وہ کیوں؟شوہر نے جواب دیا کہ ایک دفعہ اس نے مجھے گائے بیچی تھی اور مجھے دھوکہ دیا تھا ، اب میں تیرے ذریعے اسے دھوکہ دینا چاہتا ہوں۔
ایک اعرابی سے کہا گیا ، بتاوٴ کونسی عورت سب سے بُری ہے اس نے کہا سب سے برُی عورت وہ ہے جو لاغراندام اور کمزور جسم والی ہو، جسے بکثرت حیض آتا ہو،جو اکثر بیمار رہتی ہو، جس کی زبان قینچی کی طرح چلتی ہو۔ جو بلاوجہ رونے بیٹھ جائے اور بغیر کسی سبب کے ہنستی رہے، جس کے جسم کے پٹھے اور اعضاء انتہائی سخت ہوں ، رگیں پھولی ہوئی ہوں ، جو کر خت آواز کے ساتھ دھمکی دے کر بات کرے ، نیکیوں کو دفن کرے اور برائیوں کو پھیلائے ، اپنے شوہر کے خلاف حوادثِ زمانہ کی مددگار ہو، پریشانیوں میں شوہر کا بالکل ساتھ نہ دے ، جب شوہر گھر میں داخل ہو تو وہ روئے اور شوہر کی پر یشانی دیکھ کر خوش ہو جائے ، جو ظالم بن کر روئے اور بن دیکھے گواہی دیتی پھرے ، جس نے اپنی زبان کو جھوٹ سے ناپاک بنا رکھا ہو اور فسق و فجور کے ساتھ اس کے آنسو ٹپکیں ، جسے خدا نے تباہی وبربادی کے بڑے کاموں کی آزمائش میں ڈال دیا ہو، اس قسم کی عورت انتہائی برُی ہے۔
عروہ بن زبیر کہتے ہیں :
خدافلاں عورت پر لعنت کرے جس نے بنی فلاں کو سفید رنگ اور لمبے قد پایا لیکن انہیں سیاہ رنگ اور پستہ قد بنادیا۔
کسی نے کہا ہے:
عقلمند عورت اپنا گھر بناتی ہے اور بیوقوف عورت اسے ڈھاتی ہے۔
ایک شخص نے اپنی بداخلاق بیوی کے متعلق مذکورہ اشعار کہے ہیں:
لقد کنت محتاجا الی موت زوجتی ولکن قرین السوء باق معمر
فیالیتھا صارت الیٰ القبر عاجلا وعذبھا فیہ نکیر ومنکر
ترجمہ:… یقینا میں اپنی بیوی کی موت کا ضرورت مند ہوں۔۔۔ لیکن برُے ساتھی کی زندگی دراز ہوتی ہے۔۔۔ اے کاش کہ ! جلد قبر میں چلی جائے۔۔۔ اور قبر میں اسے منکر و نکیر سزادیں ۔
شوہر کو بیوی کے انتخاب میں ان اُمور کا خیال رکھنا چاہیے
شوہر کو بیوی کے انتخاب کے لیے مندرجہ ذیل اُمور کا خیال رکھنا چاہئے۔
۱)…لڑکی کا والدین کے ساتھ سلوک
۲)…بھائی اور بہنوں کے ساتھ طرزِعمل
۳)…گھر کے افراد کے ساتھ رویہ
۴)…شرافت
۵)…اخلاق وعادات
۶)…بزرگوں کا ادب واحترام
۷)…سہیلیوں کے ساتھ حسن سلوک
۸)…سادہ مزاج
۹)…تندخونہ ہو
۱۰)…مغرورنہ ہو
۱۱)…بے دردنہ ہو
۱۲)…جذبات و خیالات پاکیزہ رکھتی ہو
۱۳)…خوش وخرم رہتی ہو
۱۴)…ظاہری شکل وصورت اچھی (حسین )ہو
۱۵)…صفائی پسند ہو
۱۶)…پاکیزگی کا خیال رکھتی ہو
۱۷)…لباس صاف و ستھرا پہنتی ہو
۱۸)…صحت مند اور تندرست ہو
۱۹)…نیک سیرت ہو
۲۰)…حسب ونسب شریف رکھتی ہو
۲۱)…مذہب سے محبت اور اس کا احترام کرتی ہو
یہ صفات ہیں اگر شادی کرتے وقت مرد ہونے والی بیوی کے بارے میں معلومات حاصل کرلے گا تو زوجین کی زندگیا ں خوشگوار اور اچھی گزرسکتی ہیں اور یہ جوڑا معاشرہ میں ایک نمونہ بن سکتا ہے۔ جس عورت میں یہ صفات پائی جائیں اور مرد میں بھی ایسی صفات ہوں تو والدین کو چاہیئے کہ ایسے رشتوں کو فوراً قبول کرلیں ۔