سوہانجنا ہمارا دیسی درخت ہے۔ پورے پاکستان میں اس کے درخت پائے جاتے ہیں۔ کراچی کے اکثر گلی کوچوں اور سڑکوں پر اس کے درخت لگے نظر آتے ہیں۔ انگریزی میں اس کو Moringa کہتے ہیں۔ جدید سائنسی ریسرچ نے یورپ اور امریکہ میں اس درخت کی دھوم مچائی ہوئی ہے۔ ماہرین غذائیات اور فوڈ سائنس کے ماہرین اس کی کرشماتی صفات پر حیران ہیں۔ اس کے پتوں کے ایکسٹریکٹ سے تیار کردہ کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ دھڑا دھڑ بک رہے ہیں۔ جاپان کی ایک معروف دودھ کمپنی عرصہ دراز سے موریناگا Morinaga کے نام سے بچوں کا دودھ بنا رہی ہے جو مورنگا کی غذائی خصوصیات سے بھرپور ہے۔ یہ کم و بیش تین سو قابل علاج اور لا علاج بیماریوں کا علاج ہے لیکن صد افسوس کہ ہمارےیہاں اسے بکریاں کھا رہی ہیں۔ اگر لوگوں کو اس کے فوائد کا پتہ چل جائے تو سوہانجنا کے درختوں پر ایک پتہ باقی نہ رہے۔
ایک بلاگ پر یہ تحریر پڑھنے کا اتفاق ہوا: “جس سرکاری کوٹھی میں اکتوبر 1984ء سے اگست 1994ء تک رہائش پذیر پذیر رہا۔ اس کے ساتھ 4 کنال کے قریب خالی زمین تھی جس میں سوہانجنا اور امرود کے درخت تھے۔ میں نے لوکاٹ کا ایک، آلو بخارے کے 2 اور خوبانی کے 3 درختوں کا اضافہ کیا، جو عمدہ قسم کگے۔
ھے اور دُور دُور سے منگوائے تھے۔ مجھے 1995ء میں ایک دوست کے لیے سوہانجنا کی پھلیوں کی ضرورت پڑی۔ میں وہاں پہنچا تو میدان صاف تھا۔ میرے بعد وہاں گریڈ 20 کے جو افسر آئے تھے بولے ”بہت گند تھا۔ میں نے سب درخت کٹوا دیے“۔ میرا دل دھک سے رہ گیا۔ موصوف کو اتنا بھی فہم نہ تھا کہ سُوہانجنا ایک کمیاب درخت ہے۔ اس میں سینکڑوں امراض کا نہایت سستا اور آسان علاج ہے اور درجنوں ایسے امراض کا علاج مہیاء کرتا ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں۔ سوہانجنا کے استعمال سے کوئی بُرا ردِ عمل (reaction) بھی نہیں ہوتا۔”
سُہانجنا یا سُوہانجنا یا سوجہنی کا درخت بھارت۔ پاکستان اور افغانستان میں ہمالیہ پہاڑ کی شاخوں کے قریبی علاقوں میں اُگنے والا درخت ہے۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ سُہانجنا نامیاتی (organic) قدرتی برداشت ( endurance) اور طاقت کا ضمیمہ (energy supplement) ہے۔ اس کی پھَلیاں اور جڑیں بھی مفید ہیں لیکن سب سے زیادہ کار آمد سُہانجناکے پتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سُہانجنا 300 کے لگ بھگ بیماریوں یا صحت کے مسئلوں میں مفید ہے اور یہ کہ اس کے استعمال کے بُرے اثرات نہیں ہیں۔ یہ بچوں۔ جوانوں اور بُوڑھوں کے لیے بھی مفید ہے۔ سُہانجنا کا استعمال یاد داشت (memory) کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) بھی پچھلی 4 دہائیوں سے بطور سَستے صحت ضمیمہ (health supplement) کے استعمال کر رہی ہے۔
سُہانجنا کے فوائد
1۔ جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے
2۔ دماغ اور آنکھوں کو غذا مہیاء کر کے قوت بڑھاتا ہے
3۔ جیو(bio) دستیاب اجزاء کے ساتھ حل کو فروغ دیتا ہے
4۔ جسم کے خلیے (cell) کی ساخت کو فروغ دیتا ہے
5۔ قدرتی صفرائے جامد رقیق مادہ (cholesterol serum) کو فروغ دیتا ہے
6۔ چہرے پر جھریوں اور باریک لکیروں کے بننے کو کم کرتا ہے
7۔ جگر اور گردے کے کام کو فروغ دیتا ہے
8۔ جلد کو خوبصورت بناتا ہے
9۔ طاقت کو بڑھاتا ہے
10 ہاضمہ بڑھاتا ہے
11۔ مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کے طور پر کام کرتا ہے
12۔ جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے
13۔ صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتا ہے
14۔ سوزش کو روکتا ہے
15۔ صحتمندی کا احساس دلاتا ہے
16۔ جسم میں شکر (Sugar) کی سطح قائم رکھتا ہے۔
جن وجوہات جن کی بِنا پر سُہانجنا کی بطور بہترین غذا تعریف کی جاتی ہے، اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے سُہانجنا کو وِٹامِنز، معدنیات اوردوسری انسانی ضروریات سے بھرا ہے
1۔ اس کے 100 گرام خُشک پتوں میں خوراک کی مندرجہ ذیل مُفید اشیاء پائی جاتی ہیں: پروٹین۔ دہی سے 9 گُنا، وِٹامِن اے۔ گاجروں سے 10 گُنا، پوٹاشیئم۔ کیلے سے 15 گُنا، کیلشیئم۔ دُودھ سے 17 گُنا، وِٹامِن سی۔ مالٹے سے 12 گُنا، لوہا۔ پالک سے 25 گُنا
2۔ اس میں مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کی بھاری مِقدار بمع بِیٹا کارَوٹِین۔ قرسِیٹِن موجود ہے
3۔ اس میں کلَورَو جِینِک ایسِڈ جو چینی (Sugar) جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے۔ اس سے خون میں شُوگر کم ہوتی اور ذیابیطس کے مرض میں بہتری آتی ہے
4۔ پتے۔ پھلیاں اور بیج جَلَن کو کم کرتے ہیں۔ چنانچہ معدے کے الّسر کے علاج میں مُفید ہیں۔ اس کا میٹھا تیل تَلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور سلاد میں کچا بھی کھایا جاتا ہے۔ تیل فَنگس اور آرتھرائٹس (Fungus & Arthiritis) کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے
5۔ کولیسٹرول کو صحتمند حدود میں رکھتا ہے
6۔ سنکھیا (Arsenic) کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے
صرف یہی نہیں بلکہ یہ ایسے خامرے اور کیمیائی اجزا پر مشتمل ہے جو دماغ کو بھرپور صحت، بینائی کی تیزی، یاداشت میں بہتری، دماغی سکون، ڈپریشن سے نجات دیتے ہیں۔
پرفیسر شہزاد بسرا کہتے ہیں “پوری دنیا میں سوہانجنا کو ایک کرشماتی پودے کے طور پر جانا جاتا ہے جس کے پتوں، شاخوں اور جڑوں کے ساتھ ساتھ بیجوں میں بھی اہم غذائی اجزاء شامل ہیں۔ اسی وجہ سے یہ درخت غذائی قلت کا بہترین حل ہے۔ یہ پودا اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچا اور کرشماتی پودے کے نام سے مشہور ہوا جب افریقہ (سینیگال) میں قحط کے دوران اسے غذائی کمی کوپورا کرنے والے درخت کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ اس درخت کے پتے نہ صرف انسانوں اور جانوروں دونوں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا بلکہ اس کے بیجوں سے پانی صاف کرکے پینے کے قابل بنایا گیا۔ اس سے وہاں کے لوگ بہت سی بیماریوں سے محفوظ ہوگئے جو ناصاف پانی پینے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ بہت سی بیماریوں میں اس کے بیج اور تیل روایتی طور پرعلاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
“اللہ کے پیارے نبی ﷺ کی ایک حدیث شریف ہے: “اگر تمہارے ہاتھ میں بیج ہے اور اس کو بونے لگے تھے کہ خبر ملی کہ قیامت آنے کو ہے اور ہر چیز فنا ہوجائے گی تو بھی اس بیج کو بو دو”(مسند احمد:13240) “جو مومن بھی درخت لگائے گا جب تک انسان، پرندے، جانور اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اس کے حق میں صدقہ جاریہ ہو گا” (بخاری:6012)
یہ بھی پڑھیں: سہانجنہ کا طبی جائزہ
“اٹھو! نکلو دفتر سے اور اپنے پیارے نبی ﷺ کی حدیث کو زندہ کر دو۔ لگاؤ اپنے ہاتھوں سے مورنگا، عام کر دو یہ کرشماتی پودا اپنے دیس میں۔ “
جاپان سے امپورٹڈ موریناگا بے بی ملک بھی دراصل مورنگا کی صحت بخش غذائی خصوصیات سے مالا مال ہے اور اسی لیے اس کا نام مورنگا سے موریناگا رکھا گیا ہے۔
یعنی کہ اگر اس کے پتوں کا سفوف پچاس گرام کی مقدار میں کھا کیا جائے تو گویا آپ نے دن بھر کے دو وقت کھانے کے برابر غذائیت حاصل کرلی۔ غذائیت بھی متوازن اور ہر طرح کے وٹامنز اور معدنیات و امینو ایسڈز سے بھرپور۔
مورنگا کس طرح استعمال کیا جائے؟
اب آپ کو اس کے استعمال کا طریقہ بتاتے ہیں کہ جس سے آپ اس کرشماتی پودے کی تمام خوبیوں سے فوائد اٹھا سکتے ہیں۔
سوہانجنا کے درخت سے پتے یا شاخیں توڑ لیجیے۔ پتے شاخوں سے الگ کیجیے اور ان کو دھو کر خشک کر لیجیے۔ سائے میں پھیلا کر سکھا لیجیے۔ جب پتے سوکھ جائیں تو ان کو گرائنڈر میں پیس کر پاؤڈر بنا لیجیے اور کسی ایئر ٹائٹ جار میں محفوظ رکھیے۔ روزانہ صبح یا شام ایک چائے کا چمچہ پاؤڈر ڈیڑھ کپ پانی میں خوب اچھی طرح جوش دیجیے اور پھر چائے کی طرح پی لیجیے۔ چاہیں تو مٹھاس کے لیے ایک چمچ شہد بھی ملا سکتے ہیں۔ آپ اس مشروب میں گرین ٹی بھی ملا سکتے ہیں۔
شروع میں ایک چائے کا چمچ پینا شروع کیجیے بعد میں آپ دن میں دو مرتبہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں استعمال نہ کیجیے کہ یہ جسم سے زہریلے مادّے نکالنے کی طاقت رکھتا ہے اور زیادہ مقدار میں لینے کی صورت میں دست آور ہو سکتا ہے۔
جیسا کہ آپ نے پڑھا کہ اس میں تین سو بیماریوں کا علاج موجود ہے جن میں سے بیشتر ایسی بھی ہیں جو لا علاج ہیں۔
بلڈ پریشر، کولیسٹرول، سوزش، جگر کی خرابی، شوگر، اینٹی آکسیڈنٹ یعنی بڑھاپے اور جھریوں کو روکنے والا، جوڑوں میں ورم اور سوزش، موٹاپا، دل کے امراض، دماغی صحت کے لیے بہترین، یادداشت کو انتہائی تیز کرتا ہے، نظر کی کمزوری دور کرتا ہے، دیسی حکمت میں اس کے پتوں کے رس سے سرمہ بنایا جاتا ہے جس کے لگانے سے چشمہ اتر جاتا ہے، دماغ میں سیروٹونن اور ڈوپامائن کی مقدار بڑھاتا ہے جس سے ڈپریشن ختم، طبیعت ہشاش بشاش، جگر کو تمام زہریلے مادوں سے پاک کرتا ہے جس کے نتیجے میں صاف شفاف صحتمند خون، شاداب جلد اور چہرہ، اینٹی بیکٹیریل، زخموں کو جلد بھرنے کی صلاحیت، دنیا کے مہنگے سے مہنگے ملٹی وٹامن کیپسول اور ٹیبلیٹ اور فوڈ سپلیمنٹ اس کے دو چمچ کے سامنے پانی بھرتے ہیں۔ کیونکہ دماغ کو بھرپور غذائیت فراہم کرتا ہے اس لیے بالوں کی نشو و نما کے لیے بہترین۔ طبیعت میں خوشی کا احساس اور زندہ دلی پیدا کرتا ہے۔ جو بچے نحیف اور کمزور ہیں، جن کا وزن نہیں بڑھتا ان کے لیے بہترین فوڈ سپلیمنٹ ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرنے والے اس کے دو چمچے استعمال کر کے ہر طرح کی کمزوری اور پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
تو دوستو! اس درخت کو اپنے صحن، کیاری، لان، گھر کے باہر، گلی سڑک پر، پارک میں اور ہر وہ جگہ جہاں لگایا جا سکتا ہے، لگائیے۔ یہ پیغام دوسروں تک پہنچائیے۔ خود بھی سوہانجنا کی چائے پیجیے اور تمام گھر والوں کو بھی پلانا عادت بنا لیجیے۔ ان شاء اللہ فوائد آپ خود دیکھیں گے۔
مورنگا کیپسول حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں:
03470005578
100 کیپسول صرف 700 روپے