ہالو ہالیون حب الرشاد

ہالو، ہالیون، ہالوں، ہلیلون، حب الرشاد، تخم سپنداں، تیزک
دیگرنام۔

عربی میں حرف۔حب الرشاد ،فارسی میں تخم سپنداں تامل میں اڈیلی گجراتی میں اشے ہو بنگالی میں ہندی بالم سندھی میں ہالیو پنجابی میں تیزک سنسکرت میں میں چندرسور اور انگریزی میں گارڈن کریس Garden cress seeds کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بوٹی کے تخم میں جو زردی مائل سیاہ اورمزہ میں تندو تیز ہوتے ہیں اس کی دو اقسام ہیں ۔۱۔بری ۲۔بستانی ۔
جس کے تخم سفید یا سرخ اور گول ہوتے ہیں اسے رائی کہتے ہیں جبکہ بری کے پتے سرخی مائل کسی قدرلمبےتخم ریحان کی مانند ہوتے ہیں اس کو حب الرشاد کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔ پاکستان و ہندوستان میں پنجاب یوپی وغیرہ میں خودرو ہے۔
مزاج۔ گرم خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔ منفث بلغم ،مشتہی ،مدربول و حیض ،قاتل کرم شکم ،مخرج جنین مقوی ،و ممسک ۔۔۔بیرونی طورپر محمر،محلل۔
استعمال۔ ہالوں کو زمانہ قدیم سے مسکن درد کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔آج بھی ریحی دردوں کی مشہور دوا ہے۔امراض معدہ اور آمعاء میں خصوصاًسنگرہنی،اسہال اور کمی بھوک میں بے حد مفید ہے ۔اور قاتل کرم شکم میں بھی ہے ۔
تخم حرف کو منفث بلغم ہونے کی وجہ سے تنگی تنفس اور کھانسی میں استعمال کرتے ہیں ۔یہ دافع بلغم دواء ہے اورمقوی معدہ ہونے کی وجہ سے ہچکی میں بھی استعمال کرتے ہیں اسکے پتے کترواں اور کھالے چرپرے رائی کے ذائقہ والے ہوتے ہیں اسکی چٹنی بناکر کھاتے ہیں 
بیرونی طور پر برص ،جھائیں اور چھیپ وغیرہ میں زائل کرنے اور بعض ورموں کو تحلیل کرنے کیلئے اس کا طلاء یا ضماد کرتے ہیں ۔
اس کے بیجوں کو مبہی اور ممسک کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔ مقوی باہ ومعدہ ۔
مضر۔ گردوں کیلئے ۔
مصلح۔ شکر ،تخم خیاریں ،
بدل۔ رائی۔

مقدارخوراک۔ دو سے تین گرام۔

حب الرشاد

طب نبوی ﷺ اور حب الرشاد۔

حضرب عبداللہ بن جعفرؓ اور حضرت ربان بن صالح بن انسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ 
اپنے گھروں میں حب الرشاد مر اور صعتر سے دھونی دیتے رہاکرو۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایاکہ ’’کیاتم نہیں جانتے کہ کن دو کاموں میں شفا ہے۔ الشفا (حب الرشاد یعنی ہالو )اور صبر(یعنی ایلویرا) میں شفاء ہے۔

ہالون کے فوائد

جدید سائنس نے ثابت کیا ہے کہ یہ بیکٹریا پر قابون پانے میں انتہائی موثر ہے۔

ہالو  میں وائرس کو ختم کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔

ہالو قبض ، کھانسی اور وٹامن سی کی کمی کے علاج میں مدد کرتا ہے۔

یہ ڈائوریسس میں مدد کرتا ہے ، کیونکہ یہ جسم میں سیال برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

جگر کے امراض ، بواسیر کے علاج میں مدد کرتا ہے ، اور دمہ کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ہالو کینسر کی بیماریوں کے خاتمے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ، کیونکہ اس میں کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں جو کینسر کی بیماریوں خصوصا چھاتی کے کینسر کو ختم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

ہالو جسم کی توانائی بڑھاتاہے ، اور اس کا ٹاکسن سے لڑنے میں نمایاں کردار ہے ،

 بینائی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپائرولینا

دودھ پلانے والی خواتین کے لیے ہالو کو استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ، کیونکہ یہ دودھ پلانے کے لیے سینوں کو متحرک کرتاہے۔

ہالو مضبوط میموری کو برقرار رکھنے میں معاون ہے ، اور آپ کو کچھ بیماریوں سے بچاتی ہے جو میموری کو متاثر کر سکتی ہیں ، جیسے الزائمر کی بیماری۔

یہ دل کی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتا ہے ، کیونکہ اس میں وٹامن سی ہوتا ہے جو شریانوں اور برتنوں کی سالمیت کو برقرار رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔

ہالو  اعصابی نظام کی حفاظت میں مدد کرتا ہے۔اس میں وٹامن بی 12 ہوتا ہے ، اور یہ وٹامن اعصابی نظام کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب مقدار میں موجود ہوتا ہے۔

یہ آسٹیوپوروسس کے علاج اور روک تھام میں استعمال ہوتا ہے ، کیونکہ اس میں مینگنیج ہوتا ہے ۔

یہ مہاسوں کے علاج میں استعمال ہوتا ہے ، خون کو صاف کرتا ہے ، اور جلد کے انفیکشن سے بچاتا ہے۔

یہ داغوں کے علاج میں استعمال ہوتا ہے ۔

قوت باہ اور جنسی خواہش کو بڑھانے کے لیے کام کرتا ہے۔

یہ بالوں کو صحت مند رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ، اور کھوپڑی کو خشکی اور انفیکشن سے بچاتا ہے۔

ہالو کے نقصانات

حمل کے دوران ہالو  کھانا حرام ہے ، کیونکہ یہ اسقاط حمل کے عمل کو تیز کرنے میں مدد کرنے والی چیزوں میں سے ایک ہے ، لہذا حمل کے دوران ہالو کھانے سے احتیاط برتنی چاہیے۔البتہ پیدائش کے وقت کھانے سے بچہ پیدا ہونے میں آسانی ہوتی ہے۔

گارڈن کریس یعنی ہالو  کی ایک بڑی مقدار ان لوگوں کے لیے کچھ مسائل پیدا کر سکتی ہے جو جسم میں پوٹاشیم کی کمی کا شکار ہیں ، اس لیے ان لوگوں کے لیے احتیاط برتنی چاہیے جو پوٹاشیم کی کمی کا شکار ہیں۔

گارڈن کریس یعنی ہالو  بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے ، لہٰذا کم بلڈ پریشر کے مریضوں میں احتیاط برتنی چاہیے تاکہ انہیں سنگین پیچیدگیاں نہ ہو۔ اسے آپریشن سے پہلے اور بعد میں لینا بھی ممنوع ہے ، کیونکہ اس کا اثر جسم میں بلڈ پریشر کی سطح پر پڑتا ہے۔

گارڈن کریس یعنی ہالو  کی بڑی مقدار آنتوں کو پریشان کر سکتی ہے ، اور یہ ہاضمے میں دشواری کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے گارڈن کریس یعنی ہالو  کے استعمال سے ہوشیار رہنا ضروری ہے ، حالانکہ یہ بلڈ شوگر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے ، لیکن احتیاط برتنی چاہیے ، کیونکہ اس کے استعمال کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے دوائیوں کی خوراکیں بھی بدلنی چاہئیں۔

یہ فوائد اور نقصانات ہمیں گارڈن کریس یعنی ہالو  کی محبت سے پوری طرح آگاہ کرتے ہیں تاکہ ہم اسے اس حد تک لے جائیں جو ہمیں فائدہ پہنچائے اور ہمیں نقصان نہ پہنچائے۔

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version