الماس ہیرا کے خواص

الماس ہیرا

اسم معروف : ہیرا ۔فارسی : ماسی ۔ عربی:الماس ، ہندی : ہیرا
ماہیت : سب پتھروں میں سخت پتھر اور بہت نفیس ہے۔
طبیعت: چوتھے درجے میں سردوخشک اور بعض کے نزدیک گرم ہے۔
رنگ وبو: سفید و زرد دو سیاہ سرخ ذائقہ : پھیکا سخت ہوتا ہے۔
مضر : زہر قاتل اور مضر ہے۔ مصلح: قے کرانا تازہ دودھ پلانا
بدل: اس کی دوسری قسمیں نسبت ستارہ: منسوب ہے زہرہ سے۔
نفع خاص : تعلق اس کی مقوی قلب ۔ کامل : زہر قاتل ہے مستعمل نہیں۔
ناقص: زہر قاتل ہے ماکول نہیں۔
افعال و خواص : اس کا لٹکا نا دل کی قوت دینا اور خوف و ڈر کا مانع اور سرعت ولادت کو مفید اور شش پھل صرع کو مفید اور منجن اس کا دانتوں کا مجلی لیکن اس سے پرہیز بہتر ہے۔
قادرمطلق نے الماس کو کیا عجیب شے بنایا۔اس کی چمک دمک آب و تاب دل کو بھاتی ہے۔ کہ ہر ایک شخص دل و جان سے اس کا شائق ہے ۔ قدرت نے اسے ایسا نادر اور بے بہا شے بنا دیا ہے۔ کہ ہر بشر کے نصیب میں نہیں ہو سکتا۔ گویا اس کے زیادہ عزیز ہونے کا ایک باعث ہے۔ زمانہ قدیم سے یہ جواہر مشہور چلا آرہا ہے۔
ٓآج کل کے جوہری اس کی قسمیں بیان کرتے ہیں۔(۱) گلابی (گلاب جیسا سرخ) (۲) بناسپتی (سبز رنگ) ، (۳) نیل بحبر نیلگوں ، (۴)بسنت (زرد رنگ) ، (۵) گڑچ (نہایت کڑا جس پر داغ ہوں چنن چال یا ابرق کہتے ہیں۔ (۶) کٹھی (سفید) ، (۷) بھورا (خاکی رنگ) ، (۸) پیلا (زرد) ، (۹) کالا ( سیاہ رنگ)، (۱۰)کف ، پنجابی جوہری الماس کی صرف چار قسمیں بتا تے ہیں ۔ (۱) شر بتی ( ہلکا سرخ) ، (۲) نیلا ،(۳) سفید ، (۴) سیاہ ۔ ہندو عیب دار اور سیاہ ہیرا کو پہننا زبون اور نحسن سمجھتے ہیں۔ عرب اور فارس کے حکما ء اس کی قسمیں بیان کرتے ہیں۔
(۱)نو شادری ۔ نو شادر کی طرح رنگدار ، (۲) کیر اسے ، نقری رنگ ، (۳) کدونی سفید (۴) حدیدی ، آ ہنی رنگ ، یونانی حکیم الماس کو دوائی بھی استعمال کرتے ہیں۔ اور اس کے اقسام ذیل بیان کرتے ہیں ۔ (۱) شفاف ، فر عونی ،(۲) زرد تبنے ،(۳) بلوی ، آسمانی ، (۴) سبزی ، زبر جدی ، اہل یورپ کم قدر الماس کی تین قسمیں بیان کرتے ہیں۔بورٹ ۔ کاربونیڈ وار بورن ان تینوں کا بیان آگے لکھا جائے گا

خواص و ماہیت

المااس کی ہےئت ذاتی حٓلت آغاز میں جب کہ یہ کان سے نکلتا ہے عموماٌ ہشت پہلو اور مشتبہ معین دو ازدہ اضلاع ہوتے ہیں۔ اسی لئے اسے ازقم قسم ٹیسیرل بیان کرتے ہیں۔اس کی ذاتی شکل میں خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ہر ایک ضلع کے اوپر کی سطح ذرا خم دار یا قبہ دار ہوتی ہے۔ در حالیکہ دیگر قلموں کی بناوٹ کے پتھروں کی سطح اکثر ہموار ہوتی ہے۔ اس کی پہلو کے متوازی ایک قدرتی چگاف ہوتا ہے جس کے عیب دار حصہ کو نکالنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے
الماس کی اکثر ذاتی شکل قائم رکھی نہیں جا تی بلکہ اسے کاٹ کر حسب ضرورت کئی شکلوں کا بنا لیتے ہیں اسے بریلینٹ روز یعنی گلابی اور ٹیل کاٹ کا بھی اکثر الماس کاٹا جاتا ہے۔چونکہ الماس میں اعلیٰ درجہ کی سختی ہوتی ہے۔اس لئے اس پر عمدہ جلا آسکتا ہے۔ اس خواص سختی کے باعث ہے بڑے بڑے قدیم زمانہ کے الماس ہمیں نصیب ہوئے اگر اس میں اتنی سختی نہ ہوتی تو وہ کوہ نور مغل اعظم وغیرہ ہزار ہا صدیوں کے ہیراہم نہ دیکھ سکتے

Leave a ReplyCancel reply

Discover more from Nukta Guidance Articles

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version