ڈینگی اور قوم سبا

سید عبدالوہاب شیرازی ڈینگی اور قوم سبا ایک اخبار میں بڑی سرخی لگی ہوئی تھی کہ’’ ڈینگی سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے‘‘۔ اس خبر کو پڑھ کر مجھے ایک قرآنی واقعہ یاد آیا جو پیش خدمت ہے۔ 22ویں پارے میں قوم سباء کے نام سے ایک سورہ مبارکہ ہے جس میں اس قوم پر اللہ کے احسانات اور پھر ناشکری کے نتیجے میں آنے والے عذاب کا ذکر ہے۔اخباری خبر میں نظر آنے والا نعرہ قوم سباء نے بھی لگایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو بہت بڑے ڈیم…

شداد کی جنت

سید عبدالوہاب شیرازی شداد کی جنت تفسیر فتح العزیز میں لکھا ہے کہ : اللہ تعالیٰ نے ملک الموت سے پوچھا تجھے کسی کی روح قبض کرتے ہوئے رحم آیا؟ تو ملک الموت نے کہا ہاں، دو آدمیوں کی روح قبض کرتے وقت مجھے بہت ترس آیا،اگر تیرا حکم نہ ہوتا تو میں ہرگز ان کی روح قبض نہ کرتا۔ یہ دو آدمی کون تھے ان کا ذکر اور اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا ذکرتھوڑا سا آگے جاکرکروں گا،پہلے ایک عجیب واقعہ ملاحظہ فرمائیں: سمندر میں…

ڈاکٹر اسرار احمد

ڈاکٹر اسرار احمد سید عبدالوہاب شیرازی ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ نے اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت لاہور شہر میں گزارا، لاہور شہر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہاں ایک اور عظیم شخصیت مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ بھی یہیں مقیم رہے۔ ڈاکٹر صاحب اپنی زندگی کے آخری خطاب میں فرماتے ہیں کہ میری مولانا احمد علی لاہوری سے دو مناسبتیں ہیں، ایک یہ کہ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے چالیس سال تک قرآن مجید کا درس دیا، الحمدللہ میں نے بھی…

اسلامی نظام خلافت کیا ہے؟

(مولانا سید عبدالوہاب شاہ) 3اپریل 2013 کوبی بی سی نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا کہ ایک برطانوی ادارے ’’برٹش کونسل‘‘ نے ابھی حال ہی میں ایک سروے کیا ہے، اس سروے میں اٹھارہ سے انتیس سال کے پانچ ہزار پاکستانی نوجوانوں سے سوالات کئے گئے اور معلومات اکھٹی کی گئیں، اس جائزے کے مطابق پاکستانی نوجوانوں کی غالب اکثریت شرعی نظام کی حامی ہے،اور وہ جمہوری نظام کو پاکستان کے لئے درست نظام حکومت نہیں سمجھتے۔سروے کے مطابق غالب اکثریت نے اسلامی نظام کی حمایت کی…

قرآن مجید کے حقوق

وہ معزز تھے زمانے میں مسلمان ہوکر اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہوکر آج کل دنیا میں حقوق کی جنگ لڑی جارہی ہے ہر ایک اپنے اپنے حقوق کا طلبگار ہے، لیکن قرآن مجید کے حقوق کی طرف کسی کا دیہان نہیں۔ ضرور اس بات کی ہے کہ ہم قرآن مجید کے حقوق کو خود بھی یاد رکھیں اور اپنے بچوں کو بھی یاد کروائیں، مساجد اور سکول میں پڑھانے والے اساتذہ یہ حقوق بچوں کو ابھی سے یاد کروالیں۔ قرآن مجید کے حقوق ہر مسلمان پر قران مجید…

توہم پرستی

(سیدعبدالوہاب شیرازی) سابق امریکی صدر ریگن ہر وقت اپنی جیب میں ایک چھوٹی سی سونے کی جوتی رکھتے تھے۔ یہ جوتی ان کو صدر بننے سے پانچ سال قبل ان کے ایک دوست نے دی تھی۔ صدر ریگن کو یقین تھا کہ اس سنہری جوتی میں طلسماتی اثرات چھپے ہوئے ہیں۔ وہ ان کو ہر آفت سے بچاتی ہے۔ چنانچہ مارچ 1981 میں جب ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تو ان کے خیال کے مطابق اسی جوتی نے ان کو اس سے محفوظ رکھا تھا۔ یہ بلا شبہ توہم…

فرقہ واریت کا ایک پہلو یہ بھی ہے

(سید عبدالوہاب شیرازی) فرقہ واریت کتنا گھناؤنا عمل ہے اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم میں بارہا اس کی مذمت اور ممانعت بیان ہوئی ہے۔ یہ ایسا ناسور ہے جس کی تاریخ بہت پرانی ہے، ہمارے خطے میں مذہبی فرقہ واریت کو انگریز دور میں خاص طور پر پروان چڑھایا گیا، پاکستان بننے کے بعد بھی اس سانپ کو تازہ دودھ ملتا رہا۔ دوسری طرف فرقہ واریت کے خلاف اور اس کے خاتمے کے لئے بھی جدوجہد جاری رہی، ہر طبقے نے اس ناسور…

بچوں کے نام اور لوگوں کے عجیب تصورات

(سید عبدالوہاب شیرازی) بچوں کے نام اور لوگوں کے عجیب تصورات جب کسی کے گھر بچہ پیدا ہوتا ہے تو سنت طریقہ یہ ہے کہ ساتویں دن تک اس کا نام رکھ کر عقیقہ کردیا جائے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں ایک عجیب بیماری یہ بھی پائی جاتی ہے کہ لوگ ایسا کوئی نام رکھنے کے لئے تیار نہیں ہوتے جو پہلے سے کسی اور نے رکھا ہوا ہو۔ چنانچہ خاص طور پر عورتیں کئی کئی مہینے بچے کو بغیر نام کے پال رہی ہوتی ہیں اور اس تلاش میں رہتی…

عمر کے چالیس سالوں میں علم وفکر کے ارتقائی اَدوار

سید عبدالوہاب شیرازی عمر کے چالیس سالوں میں علم وفکر کے ارتقائی اَدوار انسان جب دنیا میں آتا ہے سب پہلے اسے صرف اتنا علم ہوتا ہے کہ ماں کی چھاتی سے دودھ کیسے پینا ہے، دنیا میں آکر اسے کوئی نہیں سکھاتا اور نہ ہی سکھانا ممکن ہوتا ہے بلکہ پیدائش کے فورا بعد اسی دن وہ ایسے دودھ پینا شروع کردیتا ہے جیسے اسے اچھا خاصا تجربہ ہے۔ یہ اللہ کی ذات ہے جو اسے یہ علم وتجربہ دے کر اس دنیا میں بھیجتی ہے،اللہ اکبر۔ اس حقیقت…

کارو کاری یا طور طورہ

کارو کاری یا طور طورہ (سید عبدالوہاب شیرازی) ہرسال دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں ہزاروں عورتوں کو ان ہی کے عزیز و اقارب کی جانب سے خاندان کی عزت و آبرو کے تحفظ کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔ قاتلوں کا خیال ہوتا ہے کہ ان کی شناخت خاندان کے نام و شہرت سے جڑی ہے۔چنانچہ جب بھی خاندان کو بدنامی کا اندیشہ ہوتا ہے، رشتے دار قاتل بن جاتے ہیں۔ وہ قتل ہی کو صورت حال کا واحد حل تصور کرتے ہیں۔ یہ رسم پاکستان،بھارت سمیت…