امریکا نے افغانستان کو خطرے کی فہرست سے نکال دیا

امریکا نے افغانستان کو خطرے کی فہرست سے نکال دیا

امریکا کی سالانہ انٹیلیجنس رپورٹ میں افغانستان کو سیکیورٹی خطرات کی فہرست سے خارج کر دیا گیا

واشنگٹن: امریکی قومی انٹیلیجنس ایجنسی نے حال ہی میں اپنا سالانہ خطرے کا تخمینہ (Annual Threat Assessment) جاری کیا، جس میں افغانستان کو قومی سلامتی کے خطرات کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال کی رپورٹ میں افغانستان اور طالبان کا متعدد بار ذکر کیا گیا تھا، تاہم 2025 کی رپورٹ میں نہ تو طالبان کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی افغانستان کو کسی ممکنہ خطرے کے طور پر پیش کیا گیا۔

دہشت گردی کے عالمی خطرات پر زور

رپورٹ میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں ایران، صومالیہ، اور شام میں القاعدہ کی موجودگی کا ذکر کیا گیا، لیکن طالبان کے زیرِ کنٹرول افغانستان کو دہشت گردوں کا مرکز قرار نہیں دیا گیا۔ حالانکہ ماضی میں امریکی حکام افغانستان کو القاعدہ اور داعش-خراسان (ISIS-K) کی سرگرمیوں کا گڑھ قرار دیتے رہے ہیں۔

افغانستان کے بارے میں امریکی پالیسی میں تبدیلی؟

ماہرین کے مطابق، افغانستان کا قومی سلامتی کے خطرات کی فہرست سے اخراج ایک اہم سفارتی پیش رفت ہو سکتی ہے۔ یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان روابط مضبوط ہو رہے ہیں اور واشنگٹن اب افغانستان کو عالمی امن کے لیے خطرہ تصور نہیں کر رہا۔

امریکا کی جانب سے افغانستان کو سیکیورٹی خطرات کی فہرست سے خارج کرنا خطے میں امریکی پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔ اگرچہ اس رپورٹ میں افغانستان کے حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں دی گئیں، لیکن یہ واضح ہے کہ واشنگٹن اب افغان حکومت کو براہِ راست خطرہ نہیں سمجھ رہا۔

(ذرائع: امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کی سالانہ رپورٹ 2025)


امریکی سیکیورٹی کے لیے سالانہ خطرے کی رپورٹ 2025 – خلاصہ

(Annual Threat Assessment of the U.S. Intelligence Community 2025)

یہ رپورٹ امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی (IC) کی طرف سے امریکہ کی قومی سلامتی کو درپیش سب سے اہم خطرات کی نشاندہی کرتی ہے۔

اہم نکات:

1. غیر ریاستی مجرمانہ اور دہشت گرد گروہ (Nonstate Criminals & Terrorists)

  • داعش-خراسان (ISIS-K) دنیا میں سب سے زیادہ متحرک گروہوں میں شامل ہے اور جنوبی و وسطی ایشیا، ایران، اور روس میں حملے کر رہا ہے۔

  • القاعدہ بدستور خطرہ بنی ہوئی ہے اور اس کے کچھ رہنما ایران میں موجود ہیں، جہاں سے وہ امریکی اور اسرائیلی اہداف کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

  • تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے پاس القاعدہ سے تاریخی روابط ہیں، اور یہ گروہ پاکستان میں حملے کر رہا ہے۔

2. بڑے ریاستی خطرات (Major State Actors)

چین

  • چین کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، جو معاشی، فوجی، اور سائبر حملوں کے ذریعے امریکی مفادات کو چیلنج کر رہا ہے۔

  • چین ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت (AI)، اور فوجی جدت میں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ امریکہ کی برتری کو کمزور کر سکے۔

  • چین تائیوان کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے تیار ہو رہا ہے اور خطے میں دباؤ بڑھا رہا ہے۔

روس

  • روس یوکرین جنگ کے باوجود اپنا عالمی اثر و رسوخ برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

  • روس سائبر حملے، غلط معلومات کی مہمات، اور توانائی کے ہتھیاروں کے طور پر استعمال کے ذریعے مغربی ممالک کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔

  • ماسکو چین، ایران، اور شمالی کوریا کے ساتھ فوجی اور اقتصادی تعاون کو بڑھا رہا ہے۔

ایران

  • ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو بڑھا رہا ہے اور حماس، حزب اللہ، اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی مدد کر رہا ہے۔

  • ایرانی سائبر حملے اور غلط معلومات کی مہمات امریکی سلامتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔

شمالی کوریا

  • شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

  • روس کے ساتھ فوجی تعاون میں اضافہ کر رہا ہے اور ماسکو کو یوکرین جنگ میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

3. سائبر اور اقتصادی خطرات (Cyber & Economic Threats)

  • چین اور روس امریکی انفراسٹرکچر، میڈیا، اور ٹیلی کام سیکٹر کو سائبر حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

  • امریکی معیشت کو چینی معاشی پالیسیوں اور روس کی توانائی پالیسیوں سے خطرہ لاحق ہے۔

  • منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی اسلحے کی تجارت، اور انسانی اسمگلنگ کو امریکہ کے اندرونی استحکام کے لیے چیلنج قرار دیا گیا ہے۔

اصل رپورٹ کا لنک

Related posts

Leave a ReplyCancel reply