سناء مکی
سنا مکی ایک خود رو جڑی بوٹی ہے ۔ جسکی عمدہ ترین قسم مکہ میں پائی جاتی ہے۔ یہ پیٹ سے صفرا کو خارج کرتی ہے۔ سودا کو نکالتی اور دل کے پردوں کو تقویت دیتی ہے۔ پٹھوں اور عضلات کے کچھاؤ کو دور کرتی ہے۔ بالوں کو گرنے سے روکتی اور صحت مند بناتی ہے۔ جسمانی دردوں کو ختم کرتی ہے۔ سنا مکی کے استعمال کی بہترین صورت اس کا جوشاندہ ہے۔ اس جوشاندہ کو پکاتے وقت اگر منقٰی اور بنفشہ بھی شامل کر لیے جائیں تو زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔
سنا مکی کا پودا
سنا مکی کے مختلف زبانوں میں نام
عربی اوراق السناء اور فارسی میں سنا مکی، بنگالی میں سونا مکی، ہندی میں سنا सेना ने प्रस्थान किया سنایا، انگریزی میں Senna Leaves۔
رنگ
زردی مائل سبز، پھول زرد۔
ذائقہ
سنا مکی کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
مزاج
پہلے درجے میں گرم خشک۔
طب قدیم
ذہبیؒ کی تحقیقات کے مطابق سنا مکی ان ادویات میں سے ہے جن کے بے شمار فوائد ہیں۔ اطباء نے جہاں سمجھ نہ آئی وہاں سنا مکی کا استعمال کیا۔ ان کے خیال میں اس کے استعمال سے فاسد اور غلیظ مادے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں اور جسم تندرست ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
ابنِ سینا نے اسے امراضِ قلب میں کام آنے والی ادویات میں بہت اہم قرار دیا ہے۔ یہ وسوسوں کو دور کرتی ہے اور جوڑوں کے درد کیلئے بہت مفید ہے۔
الرازی کے مطابق سنا مکی کا جوشاندہ سفوف سے بہتر ہے۔ اگر جوشاندہ بناتے وقت اس میں شاہترہ، منقٰی اور بنفشہ شامل کرلیا جائے اور مٹھاس کیلئے چینی ڈال لی جائے تو اس کے فوائد میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
سوداوی، صفراوی اور بلغمی مادے جسم سے خارج کر دیتی ہے۔ دماغی نالیوں میں اٹکی ہوئی رطوبتیں خارج ہوجاتیں ہیں اور درد شقیقہ کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
عرق النسا گٹھیا اور پرانے سر درد میں مفید ہے، دل کے فعل کو تقویت دیتی ہے۔
دماغ سے وہم اور وسواس کو دور کرتی ہے۔
خون صاف کرتی ہے اورپیٹ کے کیڑے مار دیتی ہے۔
سنا مکی کو مفرد استعمال کرنا مناسب نہیں اس کے جوشاندہ میں گلاب کے پھول اور روغنِ بادام ملا لینا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
طب اسلامی
ارشاد نبویﷺاورسناء
ترجمہ ۔۔مجھ سے رسول اللہ ﷺنے پوچھا کہ کون سامسہل استعمال کرتی ہوں ۔میں نے عرض کی شبرم انہوں نے فرمایا کہ وہ بہت گرم ہے۔اسکے بعد سے میں سناء کا استعمال کرنے لگی کیونکہ آپﷺنے فرمایا اگر کوئی چیز موت سے شفا دے سکتی ہوتی تو وہ سناءتھی اور سناء موت سے شفاہے۔
ترجمہ ۔۔حضرت عبداللہ بن ام حزامؓ کو یہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺکے ساتھ قبلتیں والی نماز پڑھی ۔روایت فرماتے ہیں۔کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ۔آپﷺفرماتے تھے کی تمہارے لئے سنااور سنوت موجود ہیں ان میں ہربیماری سے شفا ہے۔سوائے سام کے ۔میں نے پوچھا کہ حضورﷺسام کیا۔فرمایا موت۔۔۔
حضرت ابوایواب انصاری ؒ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا
ترجمہ ۔۔سنااور سنوت میں ہربیماری سے شفا ہے۔
نوٹ۔
آپﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی چیز موت سے بچاتی تو وہ سنا ہوتی۔
ایک دوسری حدیث میں روایت ہے کہ
’’اگر مردے کا علاج ہوتا تو سنا مکی سے ہوتا‘‘
سنا مکی چاروں انسانی زہروں کا تریاق ہے۔ آپ اس کو اربعہ عناصر کے تحت اسلامی تبرک جان کر ہر نسخہ میں و مسہل میں شامل کر کے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کیونکہ فرمانِ رسول ﷺ کے مطابق سنا مکی ان ادویہ میں سے ہے جن کے فائدے لا انتہا ہیں۔ لیکن علاج کرنے والے کا فرض ہے کہ وہ خود لالچ سے پاک رہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں اپنے آپ کو مشغول رکھے اور اپنے مریضوں کو بھی اس کی ہدایت کرے ۔ کیونکہ سچی توبہ کرکے اسلام کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے میں شفاء یقینی ہے۔
طب جدید
طب جدید میں قبض کے علاج کیلئے اب تک تقریباً پانچ ہزار دوائیں مستعمل رہی ہیں۔ آج سے پچاس سال پہلے کی ادویہ کی فہرست بھی سینکڑوں میں تھی۔ مگر آج کے دوا فروش کے پاس صرف تین ایسی ادویہ ہیں جو اس مقصد کیلئے کام کرتی ہیں جن میں سے ایک سنا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہزار سالوں پر محیط مشاہدات کے بعد سنا مکی وہ منفرد دوائی ہے جسکی آج بھی وہی اہمیت اور مقبولیت ہے جو ہزارں سال پہلے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: غذائی چارٹ
مختلف امراض کا علاج
قبض کے لئے سنا مکی کا جوشاندہ
ایک کھانے کا چمچ سونف اور ایک چمچ سنا مکی کو دو کپ پانی میں 15 سے 20 منٹ تک ابالیں اور حسب ذائقہ گڑ شامل کرکے استعمال کریں۔
جلدی امراض کے لئے سنا مکی کا استعمال
جلدی امراض کیلئے سنا بہت لاجواب دوا ہے۔ اسے مہندی اور کلونجی کے ساتھ ملا کر اگر سرکہ میں حل کرکے استعمال کیا جائے تو یہ پھپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام بیماریوں اورخاص طور پر ان حالتوں میں جب زخمون پر تکلیف دہ چھالے آئے ہوں، میں کمال کی دوائی ہے۔
ہاضمہ کی خرابی کے لئے
ہاضمہ کی خرابی کی وجہ سے جب آکسلیٹ اور یوریٹ زیادہ مقدار میں پیدا ہو رہے ہوں تو سنا کا استعمال ان کے اخراج کا باعث ہوتا ہے۔ اس کے لئے نیچے دیے گئے سفوف کے نسخے کا استعمال نہایت مفید ہے۔
گردہ، پتہ اور مثانہ کی پتھری کے لئے
سنا مکی کا مسلسل استعمال گردوں پتہ اور مثانے سے پتھری کوحل کرکے نکالنے مین بہت شہرت رکھتا ہے۔ تاہم سنا کا مسلسل استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے، اس سلسلے میں اپنے معالج سے رجوع کریں۔
قبض، پیٹ ، دانت اور گلے کے امراض کےلئے
اس نسخہ کا استعمال قبض، پیٹ درد، بد ہضمی، دانتوں اور گلے کے امراض میں مفید ہے۔
قبض، پیٹ، دانت اور گلے کے امراض کے لئے سفوف | |
سنا مکی کے پتے | 100 گرام |
گندھک آملہ سار | 50 گرام |
ملٹھی | 100 گرام |
سونف | 50 گرام |
مصری | 300 گرام |
ترکیب تیاری اور طریقہ استعمال: سب اجزاء کا سفوف کر کے چھان لیں اور شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھیں۔ مقدار خوراک ایک چمچ صبح اور ایک چمچ شام ہمراہ تازہ پانی، کھانے کے بعد دیں۔
ہر قسم کے بخار کا علاج
معالج کا اولین فرض ہے کہ گرمی کے بخار میں مریض کو ٹھنڈے پانی سے غسل کرائے اور سردی کے بخار میں گرم پانی سے غسل کرائیں۔ اس طرح سردی کی کپکپی بھی رفع ہو جاتی ہے ۔ جب بخار کی تیزی کم ہو جائے تو درجہ بالا جوشاندہ پلا دیں۔ اس سے قے آ جائے گی۔ جس سے معدہ صاف ہونے پر بخار کی شدت ٹوٹ جائے گی۔ معدے کی اصلاح ہونے پر ہر خوراک جزو بدن ہو گی۔
سانس کی بدبو دور کرنے کے لئے
سنامکی کے پتے پانی میں 5 منٹ تک ابال کر اس کا قہوہ پینے سے منہ کی بدبو ختم ہوجاتی ہے۔
سنا مکی مصفیٰ خون، پیٹ کے کیڑوں، بلغم اور اخلاط فاسدہ کو خارج کرنے کیلئے بہترین مسہل ہے۔ عرق النسا، نوبتی بخاروں، کمر درد اور سانس کی تنگی میں اس کا استعمال اکسیر ہے۔
سنا مکی کے مضر اثرات
- طویل عرصے تک اس کے استعمال سے اسہال اور پیٹ میں درد کی وجہ بن سکتا ہے۔
- یہ قے کا سبب بن سکتی ہے۔
- پیشاب کا غیر معمولی رنگ اور پیشاب میں پروٹین کے اضافے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
- اس جڑی بوٹی کا مسلسل استعمال بڑی آنت کی رنگت تبدیل کر دیتا ہے جس سے آنت کی اندرونی پرت سیاہ ہو جاتی ہے۔
- یہ خون میں پوٹاشیم کی کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
- اس جڑی بوٹی کے مضر اثرات میں جلد کی الرجی اور جلد پر دھبے بھی ہوسکتے ہیں۔
- حمل کے دوران استعمال سے پرہیز کریں۔
- دل کے امراض میں سنا مکی کا استعمال الیکٹرولائٹ (electrolyte) میں خلل ڈال سکتا ہے اور دل کی بیماری کو مزید خراب کر سکتا ہے