دورِ صحابہ میں نکاح کیسے ہوتے تھے۔
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آپ کے شوہر نے طلاق دی تو حضرت معاویہ اور ابوالجہم رضی اللہ عنہما نے نکاح کا پیغام بھیجا، ایک طلاق یافتہ عورت کی طرف حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ جیسے قریشی سردار ابن سردار اور حضرت ابوالجہم بیک وقت دوشخصیات نکاح کا پیغام بھیج رہی ہیں، اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت قیس کے اولیا سے فرمایا کہ ‘‘اما معاویہ فصعلوک’’ یعنی معاویہ انتہائی فقیر ومسکین ہیں ، لہٰذا ان سے اپنی بچی کا نکاح نہ کرو اور ‘‘اما ابوالجہم’’ رہے ابوالجہم ‘‘فلا یضع عصاہ عن عاتکہ’’ تو وہ ایسی سخت طبیعت کے ہیں کہ ان کی لاٹھی ان کے کندے سے کبھی نہیں اترتی، لہٰذا ان دونوں کو چھوڑ کر اسامہ بن زید سے نکاح کرو۔
دیکھیں کیسا معاشرہ تھا کہ بیوہ کے لئے اتنے بڑے بڑے رشتے آرہے ہیں کہ نبی صلی اللہ کو مداخلت کرکے فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ یہ سب تعدد ازواج کی برکات تھیں۔
اسما بنت عمیس جو اپنے جوان شوہر جعفر طیار رضی اللہ عنہ کے غزوہ موتہ میں شہیدہونے کے بعد بیوہ ہو گئیں ان کے بارے میں روایات میں ہے:
کہ ابھی عدت گزری ہی تھی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نکاح کا پیغام بھیجا جسے حضرت اسما نے قبول کرلیا حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے آپ سے نکاح فرمایا اور پھر ولیمہ کیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی آپ سے نکاح کی خواہش ظاہر کی مگر حضرت اسما بنت عمیس نے یوں کہہ کر انکار کردیا : اے ابوالحسن آپ رہنے دیں کیونکہ آپ ایک ایسے شخص ہیں کہ جن کی طبیعت میں سنجیدگی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک شادی کرنے والے صحابہ
Also read: Polygamy List In Urdu .. List In English
دیکھیں اس موقع پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اگر یہ سوچتے کہ میں تو پہلے ہی دو شادیاں کر چکا ہوں مزید ایک اور شادی سے کہیں پہلی دو کا ثواب بھی کم نہ ہو جائے یا خواہ مخواہ میں مجھے خود پر اتنے سارے بال بچوں کی فکر مسلط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ بیویوں میں عدل نہ ہوسکا تو قیامت میں اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دوں گا لہٰذا اطمینان قلب کے ساتھ دین ودنیا کے کاموں میں ہمہ تن مشغول رہنا چاہیے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد اسما بنت قیس کی طرف حضرت علی نے دوبارہ پیغام نکاح بھیجا جو انہوں نے قبول کرلیا۔
صحابہ کرام کے واقعات میں آپ کو ایسا بکثرت ملے گا کہ ایک ایک عورت چار چار مرتبہ بیوہ ہوئی اور کبھی بھی اس کو شادی میں کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا نہ تو وظیفے پڑھے اور نہ ہی بزرگوں سے دعائیں کروانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی طرف پیغام نکاح بھیجا، انہوں نے یہ کہہ کر پیغام مسترد کردیا کہ مجھے ان سے نکاح میں کوئی رغبت نہیں۔
امیرالمومنین نے ایک پیغام ام ابان بنت عتبہ بن شیبہ کی طرف بھیجا ام ابان رضی اللہ عنہ نے بھی یہ کہہ کر انکار کردیاکہ سخت طبیعت کے ہیں۔یہ سارے انکار اس لئے ہو رہے تھے کہ ان کو یقین تھا کہ ہمیں اپنی مرضی کا رشتہ مل جائے گا۔