صحابہ کتنی شادیاں کرتے تھے

خلفاراشدین رضی اللہ عنہم نے کتنی شادیاں کیں

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چار شادیاں کیں، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے آٹھ شادیاں کیں، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے آٹھ شادیاں کیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نو شادیاں کیں۔

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شادیوں کی تعداد باقی خلفا کے مقابلہ میں کم ہے کیونکہ ان کی عمر کا کم زمانہ اسلام میں گزراباقی خلفا سے عمر میں بھی بڑے تھے ، دوسرے نمبر پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں ، اور پھر تیسری نمبر پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں انہوں نے آٹھ شادیاں کیں ، چوتھے نمبر پر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے نو شادیاں کیں اور وفات کے وقت چاربیویاں اور 19 باندیاں تھیں، چونکہ ان کی عمر کا زیادہ حصہ اسلام میں گزرا اس لئے انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر باقی خلفا سے زیادہ شادیاں کیں۔

اگر زیادہ شادیاں کرنا جاہلیت کا دستور ہوتا تو پھر سب سے زیادہ شادیاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ہونی چاہئے تھیں اور سب سے کم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی، کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عمر کا زیادہ حصہ جاہلیت میں گزرا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر کا زیادہ حصہ اسلام میں گزرا ، معلوم ہوا زیادہ شادیوں کی اتنی ترغیب اسلام نے ہی دی۔

بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان حضرات نے زیادہ شادیاں اس لئے کیں کہ ان کی جسمانی قوت زیادہ تھی ، یہ بات درست ہے لیکن دوسری طرف ان حضرات میں صبر کا مادہ اور دنیا سے بے رغبتی اتنی زیادہ تھی کہ ہم اس درجے کا نہ صبر کر سکتے ہیں اور نہ ہی دنیا سے بے رغبتی ۔ جب ہماری یہ حالت ہے کہ ہم نہ صبر کر سکتے ہیں اور نہ دنیا سے بے رغبتی تو پھر ہمارے لئے تو اور ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم زیادہ شادیاں کریں۔

 

*ایک ہی شادی کرنے والے صحابہؓ !!*

*کسی نے پوچھا کہ ایسے کسی صحابی کا نام بتائیں جنہوں نے زندگی میں صرف ایک شادی کی ہو؟ تو تلاش بسیار کے باوجود دماغ کے گوگل سے کوئی جواب نہ بن پایا۔ مجبورا کتبِ سیرِ صحابہ کی طرف رجوع کرنا پڑا۔ مگر وہاں بھی ورق گردانی کا سلسلہ طویل تر ہوتا چلا گیا، لیکن کسی ایک بھی ایسے صحابی کا نام سامنے نہیں آیا، جس نے رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد طویل زندگی پائی ہو اور ایک ہی شادی پر اکتفا کیا ہو۔ البتہ ایسے کئی اصحابِ مصطفی ص کے نام نظر سے گزرے، جنہوں نے پہلی شادی کی اور کچھ عرصے بعد راہِ خدا میں شہید ہوگئے یا قبل از نکاح ہی وہ جام شہادت نوش کر گئے۔ پھر کافی جستجو کے بعد “طویل زندگی پانے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے صرف ایک ہستی ایسی ملی، جن کی صرف ایک بیوی ہونے پر مورخین نے اتفاق کیا ہے اور وہ ہیں اِس امت کے درویش حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ۔ (نام: جندب بن جنادہ) جن کی وفات تک حضرت ام ذر رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی بیوی نہیں تھی۔” ان کا مسلک ہی جمہور صحابہ کرام سے نرالا اور فقر و زہد اور ترکِ دنیا پر مبنی تھا۔ تاہم “بعض مورخین نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی لکھاکہ انہوں نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی خاتون سے شادی نہیں کی تھی۔”*
(البدایہ والنہایہ۔ اُسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ)

یہ بھی پڑھیں: مسلمان لڑکیاں غیروں کے ساتھ        متعدد شادیاں اور خواتین کا تحفظ

*”ان دو حضرات کے علاوہ ایسے کسی اور صحابی کا نام آپ کو معلوم ہو تو مطلع فرمایئے گا۔” جزاکم اللہ ……*

*آج بھی عرب ممالک میں ایک بیوی پر اکتفاء کرنے والوں کو تعجب کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہاں آج بھی دو تین شادیاں معمول کا حصہ ہے۔ غالبا بر صغیر کے مسلمانوں میں ایک سے زائد بیوی کو معیوب سمجھنے کی سوچ ہنود سے آئی ہے

فہرست پر واپس جائیں

Leave a ReplyCancel reply

Discover more from Nukta Guidance Articles

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version