زیادہ بچے اور ہماری جہالت
بعض لوگوں کا خیال ہوتا ہےکہ اگر بچے زیادہ ہوں گے تو اس سے جہالت اور غربت بڑھے گی، یہ خیال ہی سب سے بڑی جہالت ہے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ ایسی عورت سے شادی کرو جو زیادہ بچے دینے والی ہو۔ اس معاملے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتنے حساس تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک مرتبہ ایک صحابی نے ایک عورت سے نکاح کا ارادہ کیا، اس عورت کی اولاد نہیں ہوتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمادیا، اس صحابی نے تین مرتبہ اجازت چاہی مگر آپ نے اجازت نہیں دی۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم تقویٰ اختیار کرو گے تو میں کثرت سے بیٹے دوں گا اور تمہاری آبادی کو (اکثر نفیرا) سب سے زیادہ کردوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیویوں کو (حرث) کھیتی سے تعبیر کرکے ہمیں(پیداوار یعنی) اولاد کی کثرت پر برانگیختہ کیاہے۔ کیا یہ باتیں پتھر کےدورکے لئے تھیں یا قیامت تک کے لئے ہیں۔۔؟؟ کیا قرآن وسنت جہالت کا راستہ بتاتے ہیں۔ اصل میں یہ سارے خیالات ہمارے ایمان کی کمزوری کی علامت ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ رزق کے مالک ہم خود ہیں ،۔
اس لئے یہ خیال دل سے نکال لیں کہ رزق کے مالک ہم خود ہیں۔ ابھی کل ہی کی بات ہے میری ایک دوست سے ملاقت ہوئی اس نے بتایا کہ آج میرا دوسرا نکاح ہے اور ساتھ ہی فرمانے لگے آج مجھے سب سے زیادہ منافع ہوا ہے ، جب سے میں نے دوسری شادی کا سچا ارادہ کیا اس وقت سے کاروبار بھی بڑھنا شروع ہوگیا۔
ہمیں قرآن مجید کا یہ حکم بھی اپنے سامنے رکھنا چاہئے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اگر وہ فقیر ہوئے تو اللہ تعالیٰ (اس نکاح کی وجہ سے) غنی کردے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ترغیب نکاح وعدہ غنا خاوند کی عیب جوئی آٹھ عورتوں سے شادی نہ کریں
زیادہ اولاد دینے والی عورت
قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: تزوجواالودودالولود،فانی مکاثربکم الامم۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایسی عورت سے شادی کرو جو بہت زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی ہو، کیونکہ بروز محشر میں تمہاری کثرت کے باعث دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔
اس بات کا اندازہ خاندان کی دوسری عورتوں سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ عورت زیادہ بچے جننے والی ہے یا نہیں۔
جب عورت زیادہ محبت کرنے والی ہو تو یہ محبت کثرت جماع کا سبب بنتی ہے اور کثرت جماع کثرت اولاد کا سبب ہے،
جب ہمارے پیغمبر اولاد کی کثرت کے لئے ایسی عورت سے نکاح کی ترغیب دے رہے ہیں جو زیادہ بچے جننے والی ہو تو اس سے معلوم ہوا وہ اسباب اختیار کرنا جس سے اولاد زیادہ ہو یہ بھی ضروری ہے ان اسباب میں سے ایک سبب یہ ہے کہ عورت محبت کرنے والی ہو۔ ایک سبب یہ ہے کہ مرد شادیاں ہی دو یا تین یا چار کرے اس سے بطریق اولیٰ بچے زیادہ پیدا ہوں گے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فخر کرنے کا موقع ملے گا اور خوشی ہوگی۔
امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ صرف اس لئے زیادہ شادیاں کرتے تھے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں اضافہ کرکے قیامت کے دن اپنی قیامت تک پیدا ہونے والی اولاد کے ساتھ خود بھی فخر کرسکیں اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی باعث افتخار بن سکیں۔
ہماری بھی حضور کا امتی ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اس نیکی کے کام میں حصہ دار بنیں۔
بچوں کی پیدائش اور عورت کا حسن وجمال۔
فطرت نے عورت کی ذہنی وجسمانی ساخت کو دیکھتےہوئے اس کے لئےزندگی گزارنے کا جو طریقہ متعین کیا ہے اسی میں ا سکی جسمانی وذہنی نشوونما اور آسودگی ہے۔
آج جدید تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ جو عورت بچے جنتی رہتی ہے اس کا نسوانی حسن اور جوانی بھی تادیر قائم رہتی ہے اور ا س کے حسن وجمال میں اس عمل کے بعد اضافہ ہوتا ہے، گوکہ ولادت کے بعد کچھ دن کے لئے کمزوری کے باعث اس حسن وجمال میں وقتی کمی ہوتی ہے مگر بچے کی ولادت کے باعث اور پھر مسلسل دودھ پلانے کے باعث بہت سے ایسے زہریلے مادے اس کے جسم سے خارج ہوتے رہتے ہیں اور ان کی جگہ بہت تیزی سے صاف اور شفاف خون پیدا ہوتا رہتا ہے جو عورت کی رنگت جلد کی خوبصورتی اور اس کے نسوانی حسن کو چار چاند لگا دیتا ہے۔
مضامین کی فہرست پر واپس جائیں