آئی ایس پی آر سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان ریٹائرڈ افسران، لیفٹیننٹ جنرل معین الدین حیدر، لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب، لیفٹیننٹ جنرل خالد مقبول، لیفٹیننٹ جنرل نعیم خالد لودھی، لیفٹیننٹ جنرل یٰسین ملک، لیفٹیننٹ جنرل رضا احمد، لیفٹیننٹ جنرل اشرف سلیم، میجر جنرل اعجاز اعوان، میجر جنرل غلام مصطفیٰ، بریگیڈیئر سعد رسول، بریگیڈیئر فاروق حمید، بریگیڈیئر غضنفر علی، بریگیڈیئر اسلم گھمن، بریگیڈیئر نادر میر، بریگیڈیئر اسداللہ، بریگیڈیئر آصف ہارون، بریگیڈیئر حارث نواز، بریگیڈیئر سید نذیر، بریگیڈیئر سمسن شروف، ایڈمرل احمد تسنیم، ایئر مارشل شاہد لطیف، ایئر مارشل اکرام بھٹی، ایئر مارشل مسعود اختر، ایئر مارشل ریاض الدین ایئر وائس مارشل شہزاد چوہدری، اور ایئر کمانڈر سجاد حیدر کو بطور دفاعی تجزیہ کار میڈیا میں آنے کی اجازت ہے۔
تاہم ’میڈیا پر ان کے خیالات، آراء، تبصرے آزادانہ اور ذاتی اظہارِ خیال تصور کیے جائیں گے جو ادارے سے منسوب نہیں کیے جاسکتے‘۔
ان ناموں میں جو اہم نام شامل نہیں ان میں بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ، لیفٹیننٹ (ر)جنرل محمد اسد درانی، لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود، میجر (ر) عامر اور آئی ایس پی آر کے دو سابق ڈائریکٹر جنرلز، میجر جنرل (ر) اطہر عباس اور میجر جنرل (ر) راشد ہیں۔
اس کے ساتھ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئی اور ریٹائرڈ افسر جو بطور دفاعی تجزیہ کار میڈیا میں آنا چاہتا ہو وہ تصدیق نامہ عدم اعتراض (این او سی) کے لیے آئی ایس پی آر سے رابطہ کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری (پیمرا) نے حال ہی میں تمام ٹیلی ویژن چیننلز کو ہدایت کی تھی کہ خبرنامے یا کرنٹ افیرز پروگرام میں کسی ریٹائرڈ افسر کو مدعو کرنے سے قبل آئی ایس پی آر سے کلیئرنس حاصل کی جائے تا کہ ’قومی سلامتی کے امور پر ان کے خیالات جانے جاسکیں‘۔
4 اپریل کو جاری ہونے والے اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’متعلقہ محمکے‘ کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جب ریٹائرڈ افسران کو ٹی وی پروگرامز میں مدعو کیا جاتا ہے تو وہ عموماً اپنے فوجی پس منظر اور ریٹائرمنٹ کی مدت کی وجہ سے تازہ ترین دفاعی اور سلامتی کی پیش رفت سے واقف نہیں ہوتے‘۔