یہ غلطی گردوں کے امراض کا شکار بنادےسکتی ہے

ایسا مانا جاتا ہے کہ پانی کم پینا گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے روزانہ 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے۔
تاہم یہ خیال غلط ہے درحقیقت ضروری نہیں کہ گردوں کے افعال درست رکھنے کے لیے روزانہ 8 گلاس پانی پیا جائے، چار سے 6 گلاس پانی بھی گردوں کی صحت کے لیے کافی ثابت ہوسکتے ہیں۔
تاہم درمیانی عمر میں اس سے کم پانی پینا اس عضو کے لیے بڑا چیلنج بن سکتا ہے کیونکہ جسم میں سوڈیم لیول کو متوازن رکھنے کے لیے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ ڈی ہائیڈریشن بلڈ پریشر پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گردے دوران خون کے حوالے سے بہت حساس ہوتے ہیں اور پانی کی کمی ان سے برداشت نہیں ہوتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر جسم میں پانی کی کمی ہو تو بلڈ پریشر کم ہوتا ہے اور گردوں کی جانب دوران خون بھی گھٹ جاتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنایا جائے۔
اس سے قبل برطانیہ کے ڈربی رائل ہسپتال کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ن بھر میں مناسب مقدار میں پانی کا استعمال گردوں کے امراض کے نتیجے میں موت کے خطرے کو ٹال سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جسم میں پانی کی شدید کمی کے نتیجے میں گردے خون میں موجود زہریلے مواد کو فلٹر کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں اور جمع ہونے والا فضلہ گردوں کے فیل ہونے کا باعث بن جاتا ہے۔ایسے افراد کی زندگی بچنے کا انحصار گردوں کی پیوند کاری پر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : خشخاش اور گردے کی پتھری

تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی کی کمی کو دور کرنا گردوں کے امراض سے تحفظ دینے کا آسان طریقہ ہے خاص طور پر درمیانی عمر کے افراد کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کسی شخص کو معمول سے کم پیشاب آرہا ہو، قے و متلی، معدے میں درد، ذہنی الجھن اور چکر وغیرہ جیسی علامات کا سامنا ہو تو یہ گردوں کے امراض کی علامات ہوسکتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ گردوں کے امراض کے حوالے سے لوگوں میں شعور کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ امراض ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتے ہیں جس کی روک تھام بہت آسان ہے۔

Leave a ReplyCancel reply

Discover more from Nukta Guidance Articles

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version