ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن

ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن

ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن

ہونڈا کمپنی پاکستان میں موٹر سائیکل کا ڈیزائن کیوں تبدیل نہیں کرتا؟

آج کل سوشل میڈیا پر یہ بحث بہت ہو رہی ہے کہ ہونڈا کمپنی پاکستان میں ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن کیوں تبدیل نہیں کرتا؟۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے ہمیں پہلے اس ڈیزائن کے تیار ہونے کی کہانی کو جاننا ضروری ہے۔

logo Nukta نکتہ
Nukta by Syed Abdulwahab Shah

بات یہ ہے کہ 1974 میں ہونڈا نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں موٹرسائیکل کی ضروریات سمجھنے کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم بھیجی۔ اس تحقیقاتی ٹیم نے دیکھا کہ ترقی پذیر ممالک میں موٹرسائیکل صرف سفر کا ذریعہ نہیں بلکہ گدھا گاڑی کی طرح نہ صرف افراد بلکہ سامان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ لوگوں نے بچے ٹینکی پر بٹھائے ہوتے ہیں، خواتین پیچھے، اور سامان ہینڈل پر لٹکا ہوتا ہے۔ دودھ والے دو تین من دودھ کے کین پیتھے رکھتے ہیں، چھان پورا بیچنے والے اپنا سارا کاروبار سی ڈی ٧٠ کے ذریعے کرتے ہیں، بے شمار لوگوں کا کاروبار، اور مڈل کلاس طبقے کی پوری فیملی کو منتقل کرنے کا ذریعہ موٹر سائیکل ہے اور لوگ کم سے کم دیکھ بھال اور اخراجات میں زیادہ سے زیادہ فائدہ چاہتے ہیں۔

جب یہ صورتحال ہونڈا کے ریسرچ ہیڈ کو بتائی گئی، تو ریسرچ ہیڈ نے مختلف ممالک سے آنے والی تحقیقات کی روشنی میں ایک ایسا نیا انجن ڈیزائن کیا جو یہ ساری ضروریات پوری کر سکے۔ اسی دوران موٹرسائیکل ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ نے بھی ایک لائٹ ویٹ اور کم دیکھ بھال والے انجن کی ڈرائنگ تیار کی۔ دونوں ڈیزائنز کا جائزہ لیا گیا، اور آخرکار وہ انجن منظور ہوا جو پاکستان سے تحقیق کے بعد ڈیزائن کیا گیا تھا۔ یہ او ایچ وی انجن تھا، جو آج تک ہونڈا 125 میں استعمال ہو رہا ہے۔

ہونڈا کی تحقیق کا محور

  • اگلے ایک سال تک ہونڈا نے آٹھ اہم نکات پر کام کیا:
  • انجن کی فیول ایوریج بہترین ہو۔
  • انجن مضبوط ہو اور مار کھانے والا ہو۔
  • ڈیزائن مکمل پریکٹیکل ہو اور مقامی ضروریات پوری کرے۔
  • دیکھ بھال آسان ہو۔
  • فریم اتنا مضبوط ہو کہ چار افراد کا وزن سہہ سکے۔
  • پیٹرول کی ٹینکی ایسی ہو کہ بچہ آرام سے بیٹھ سکے۔
  • موٹرسائیکل کا رنگ اور اسٹیکرز مقامی پسند کے مطابق ہوں۔
  • سیٹ لمبی ہو اور پیچھے کیرئیر ہو تاکہ اضافی سامان رکھا جا سکے۔

انجن کی کامیابی کا پہلا امتحان

دسمبر 1974 میں انجن کا فائنل ڈیزائن مکمل ہوا۔ جاپانی ماہرین کے سامنے انجن کو کھولنے اور دوبارہ جوڑنے کا چیلنج رکھا گیا۔ صرف آدھے گھنٹے میں ان ماہرین نے بغیر کسی ہدایات کے انجن کو کھول کر دوبارہ جوڑ دیا۔ یہ ایک واضح اشارہ تھا کہ انجن آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے اور مقامی مارکیٹ کے لیے کامیاب ثابت ہوگا۔

فیلڈ ٹیسٹنگ

اس موٹرسائیکل کو تھائی لینڈ اور بنکاک کی گرمیوں میں کچے راستوں پر چلایا گیا۔ دھول مٹی، ناقص پیٹرول، اور دیگر سخت حالات میں اسے آزمایا گیا۔ جب ہر قسم کے امتحان میں انجن کامیاب رہا، تو 1975 میں “ہونڈا سی جی 125” مارکیٹ میں پیش کی گئی، اور 1992 میں پاکستان میں اس کی تیاری شروع ہوئی۔

ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن؟

ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن آج تک زیادہ تبدیل نہیں ہوا، کیونکہ:

مارکیٹ کی حقیقی ضروریات:

ترقی پذیر ممالک میں لوگ پائیداری، کم خرچ، اور عملی استعمال کو ترجیح دیتے ہیں، اس لیے موجودہ ڈیزائن یہ تمام ضروریات پوری کرتا ہے۔

یوٹیلیٹی موٹرسائیکل:

یہ ڈیزائن کم دیکھ بھال اور زیادہ وزن سہنے کے لیے بنایا گیا ہے۔لوگ کئی کئی مہینے آئل چینج نہیں کرتے، اور کام گدھے سے بھی زیادہ لیتے ہیں اور یہ ڈیزائن سب کچھ سہہ لیتا ہے اور کئی کئی سال تک کام دیتا ہے۔

ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن مارکیٹ کا اعتماد:

بڑی تبدیلی صارفین کے اعتماد کو متاثر کر سکتی ہے۔اگر ڈیزائن کو تبدیل کیا گیا تو دوسرا ڈیزائن شاید یہ تمام ضروریات پوری نا کرسکے۔ موجودہ ڈیزائن نے ایک عام آدمی کی ضروریات کو پورا کر کے کامیابی حاصل کی ہے۔ سوزوکی وغیرہ نے نئے ڈیزائن کے موٹرسائیکل پاکستان میں لانچ کیے لیکن ان کو کامیابی نہیں مل سکی۔

یہ بھی پڑھیں: کلرکہار موٹروے سرنگ کا منصوبہ

کیا نیا ڈیزائن کامیاب ہوگاَ

آج کل نیچے دیا ہوا ڈیزائن کے بارے بات ہو رہی ہے کہ ہونڈا یہ نیا ڈیزائن لا رہا ہے، کیا یہ ڈیزائن کامیاب ہوگا؟

میرے خیال میں جو لوگ صرف ایک دو بندوں کی سفری ضروریات اور مختصر سفر کرتے ہیں وہ یہ ڈیزائن پسند کریں گے لیکن مجموعی لحاظ سے پاکستانیوں کی ضروریات صرف پرانا ڈیزائن ہی پوری کرتا ہے۔ اس لیے مندرجہ ذیل نیا ڈیزائن قوم میں مقبولیت نہیں پائے گا۔ البتہ خواتین اس ڈیزائن کو پسند کریں گیں۔

ہونڈا موٹر سائیکل کا ڈیزائن
ہونڈا موٹر سائیکل کا نیا ڈیزائن

جب تک پاکستانی صارفین کو مضبوط، کم لاگت، اور آسان دیکھ بھال والی موٹرسائیکل کی ضرورت ہے، ہونڈا 125 اور ہونڈا 70 اپنی موجودہ شکل میں مقبول رہے گی۔ جس چیز کی مقبولیت یا ضرورت کم ہوتی ہے وہ خود بخود سیل ہونا بند ہو جاتی ہے، جسے دیکھ کر کمپنی خود ہی نئی چیز بناتی ہے، ابھی فی الحال اس ڈیزائن کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ کمپنی کو دوسرے ڈیزائن کا سوچنے کا موقع ہی نہیں مل رہا۔

Related posts

Leave a Reply