ہمارے خواب بڑے بڑے ہیں۔۔۔ ہم راتوں رات کروڑ پتی بننا چاہتے ہیں۔۔۔
ہم وزیروں، وڈیروں، نوابوں اور حکمرانوں کی طرح لگزری اور عالیشان زندگی جینا چاہتے ہیں۔۔۔ہماے لئے ان کی زندگی آئیڈل ہوتی ہے۔۔۔ ہم عمر بھر اس بات کی تمنااور آرزو کرتے ہیں کہ ہماری زندگی بھی ان جیسی عالیشان ہوجائے۔۔۔ ہم دنیا کا کامیاب اور خوشحال ترین انسان اسی کو سمجھتے ہیں جس کے پاس ڈھیر سارابنک بیلنس ہے، مہنگی گاڑیاں، عالیشان بنگلے،کوٹھیاں اور لگزری گاڑیاں ہیں، جس کی زندگی میں ہر نعمت موجود ہے۔۔۔
ہم ہمیشہ شکوکناں رہتے ہیں کہ ہم غریب گھر میں کیوں پیدا ہوئے۔۔۔ ہماری فلموں، ڈراموں، ناول، افسانوں، ڈائجسٹ اور کہانیوں میں بھی اسی سٹوری پر بہت کمال سے کام کیا جاتا ہے کہ عام بندے کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ اس دنیا میں غریب بندے کی کوئی جگہ نہیں کامیاب ہونا ہے تو مال و دولت کے ڈھیر لگانے ہوں گے۔۔۔ کیا بوڑھے بچے، کیا جوان نسل سب کے دماغوں اور شعور میں یہ بات راسخ ہوجاتی ہے کہ پیسہ ہوگا تو ہی اس دنیا میں جینے کا حق حاصل ہے ورنہ ذلیل و خوار ہونا ہوگا۔۔۔
انہیں فلموں ڈراموں کہانیوں میں امیر بننے کے طریقے بھی سکھائے جاتے ہیں۔۔۔ بنک ڈکیتی، چوری، لوٹ مار کر کے ایک ہی لمحے میں امیر ترین بننے کے گُر بھی انہی فلموں میں سکھائے جاتے ہیں۔۔۔ ایکشن سے بھرپور ہالی ووڈ، بالی ووڈ فلموں میں بنک، پلازے، دکانیں، سپر سٹورز لوٹ کر راتوں رات کروڑ پتی بننے کی سٹوریز اتنی دلچسپ اور پُرکشش ہوتی ہے کہ جوان ذہن سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔۔۔ جوانی کا خون ابلنے لگتا ہے اور یہی خیال آتا ہے کہ کیا گُھٹ گُھٹ کر جینا ایک ہی بار کسی بڑے بنک میں ڈکیتی ڈال کر عمر بھر آرام سے زندگی گزاریں۔۔۔ اسی لئے ترقی یافتہ ممالک میں بہت ساری بنک ڈکیتیاں اور چوری کی وارداتیں فلموں سے سیکھ کر انجام دی گئی۔۔۔
دن رات جب یہی جنون سوار ہوتا ہے تو ہم اسی کے مطابق پلاننگ کرتے ہیں۔۔۔ ہم ایسا طریقہ ڈھونڈتے ہیں جس سے ہم جلد سے جلد امیر ترین بن جائیں۔۔۔ ایسا شارٹ کٹ ڈھونڈتے ہیں جس میں ہمیں زیادہ محنت نہ کرنی پڑے اور تھوڑے وقت میں سب خواہشات اور خواب پورے کر لیں۔۔۔
ہم محنت مشقت اور حق حلال سے کمائے جانے والے رزق پر خوش نہیں ہوتے۔۔۔ ہم جلد سے جلد عروج کی بلندی پر پہنچنا چاہتے ہیں۔۔۔ مگر حق حلال کی تھوڑی پر گزارہ کرنے کو اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ ہم پھر فراڈی کمپنیوں کے ہاتھ چڑھتے ہیں۔۔۔ ٹائنز، ڈی ایکس این، جی ایم آئی، انٹرنیٹ کی کروڑ پتی بنانے والی فراڈی کمپنیوں کے فراڈ کا شکار ہوجاتے ہیں۔۔۔ مضاربت، انعامی سکیم اور لاٹریوں کے چکر میں اپنی جمع پونجی بھی گنوا دیتے ہیں۔۔۔
لیکن ہم ایک بات بھول جاتے ہیں کہ۔۔۔۔
اپنے ہاتھ سے کی گئی مزدوری سے حاصل شدہ حلال تھوڑا سے رزق میں بھی برکت سکون اور عزت ہے۔۔۔ جب کہ بہت سارے حرام کے رزق میں کبھی سکون عزت اور برکت حاصل نہیں ہوتی۔۔۔
دنیا کا کوئی بھی حلال کام چھوٹا اور حقیر نہیں۔۔۔ جس ذریعہ سے رزق حلال حاصل ہو وہ کام کبھی قابل تحقیر نہیں ہوسکتا۔۔۔ بھیک مانگنا، قرضے چڑھانا، لوٹ مار کرنا، دوسروں کا حق کھانا یہ قابل نفرت اور تحقیر والا عمل ہے۔۔۔
ہماری تباہی اور ناکامی کی اصل وجوہات ہی یہی ہے کہ ہم رزق کی توہین کرتے ہیں جس ذریعہ سے ہمارے گھر کا چولہا جلتا ہو اس کی برائیاں کرتے ہیں اس کام سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔
اور اسی وجہ سے ہم ساری عمر رُلتے رہتے ہیں۔۔۔
حرام کے لقموں میں کبھی سکون، عزت، برکت، اور خوشحالی نہیں ہوتی صرف پریشانیاں، تکلیفیں اور بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔۔۔
شکرگزاری کے ساتھ حق حلال کے کمائے ہوئے تھورے لقمے انسان کی زندگی میں برکت عزت اور خوشحالی کا ضامن ہوتے ہیں۔۔۔