گل قاصدی ۔ ککروندا Dandelion
(سید عبدالوہاب شاہ)
ڈینڈیلین کے پھول صبح کے وقت سورج کے ساتھ کھلتے ہیں اور شام کو یا اداس موسم میں بند ہوجاتے ہیں۔ گہرے بھورے رنگ کی جڑیں مانسل اور ٹوٹی پھوٹی ہوتی ہیں اور ایک سفید دودھیا مادے سے بھری ہوتی ہیں جو کڑوی اور قدرے بدبودار ہوتی ہے۔
اس پودے کی ایک خاص نشانی یہ ہے کہ اس کے پھول ختم ہونے کے بعد ہواؤں میں دیر تک محو پرواز رہنے والا نرم سفید روئیں دار بیج اس میں سے نکلتا ہے اور بچے پھونک مار کر اسے اڑاتے اور مزے لیتے ہیں۔
اسے انگریزی میں ڈینڈیلین (dandelion) کہتے ہیں، ڈنڈیلائن لفظ فرنچ زبان کی دین ہے جس کا مطلب شیرِ دنداں lion’s tooth یعنی شیر کے دانت۔اسے اردو میں ککروندا یا گل قاصدی کہتے ہیں۔
گل قاصدی کے اجزا اور فوائد
گل قاصدی میں وٹامن سی، وٹامن کے، وٹامن اے پایا جاتا ہے۔ جبکہ معدنیات میں سے آئرن، کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم پائی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپائرولینا کے فوائد
گل قاصدی (ڈینڈیلین ) کی جڑ “کاربوہائیڈریٹ انولن” سے بھرپور ہوتی ہے، جو پودوں میں پایا جانے والا ایک قسم کا ریشہ ہے جو آپ کے ہاضمے میں صحت مند آنتوں کے بیکٹیریا کی نشوونما اور دیکھ بھال میں معاون ہے۔ اس کی جڑ کو خشک کرکے قہوے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور ویسے ہی تازہ جڑ بھی کھائی جاسکتی ہے۔
گل قاصدی اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات پر مبنی ہے اور دافع سوزش ہے۔
گل قاصدی میں کچھ مرکبات ٹرائگلیسرائڈ اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کر سکتے ہیں، یہ دونوں ہی دل کی بیماری کے لیے خطرناک عوامل ہیں۔
تحقیقات میں گل قاصدی بلڈ شوگر اور جگر کے مسائل میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ اسی طرح یہ پودا قبض اور ہاضمے کے مسائل میں بھی نہایت ہی مفید پایا گیا ہے۔ قدیم لوگ اسے قبض اور ہاضمے کے مسائل میں استعمال کیا کرتے تھے۔
یہ پودا جلد کے مسائل ، جن میں بڑھاپے کے اثرات، مسے وغیرہ شامل ہیں ان کے لیے بہت مفید ہے۔
اضی میں، ڈینڈیلین کی جڑیں اور پتیوں کو جگر کے مسائل کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ مقامی امریکیوں نے بھی ڈینڈیلین کو پانی میں ابال کر اسے گردے کی بیماری، سوجن، جلد کے مسائل، سینے کی جلن اور پیٹ کی خرابی کے علاج کے لیے استعمال کیا۔ روایتی چینی ادویات (TCM) میں، ڈینڈیلین کو پیٹ کے مسائل، اپینڈیسائٹس، اور چھاتی کے مسائل، جیسے سوزش یا دودھ کے بہاؤ کی کمی کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یورپ میں، ڈینڈیلین کو بخار، پھوڑے، آنکھوں کے مسائل، ذیابیطس اور اسہال کے علاج میں استعمال کیا جاتا تھا۔
گل قاصدی کو کسی بھی طرح استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ یعنی تازہ پھول، پتے اور جڑ یا انہیں خشک کرکے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ ککروندا یعنی گل قاصدی کا قہوہ بھی پیا جاتا ہے اور پہاڑی علاقوں میں مشہور قہوہ ہے۔
ضمنی اثرات:
گل قاصدی پیشاب آور اثرات رکھتا ہے اس کے استعمال سے پیشاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
خوراک:
تازہ پتے: روزانہ 4-10 گرام
خشک پتے: روزانہ 4-10 گرام
پتی کا ٹنکچر: 0.4–1 چائے کا چمچ (2–5 ملی لیٹر) دن میں تین بار
تازہ پتوں کا رس: 1 چائے کا چمچ (5 ملی لیٹر) دن میں دو بار
سیال کا عرق: 1–2 چائے کے چمچ (5–10 ملی لیٹر) روزانہ
تازہ جڑیں: 2-8 گرام روزانہ
خشک پاؤڈر: 250-1,000 ملی گرام دن میں چار بار