کیلشیئم سپلیمنٹس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے تباہ کن

کیلشیئم سپلیمنٹ کا بہت زیادہ استعمال کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

ٹفٹس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ سپلیمنٹس کی شکل میں ایک ہزار ملی گرام کیلشیئم کو جزو بدن بنانا کینسر سے موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں بھی اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھتا ہے جو وٹامن ڈی کی کمی کا شکار نہیں ہوتے مگر پھر بھی کیلشیئم کی گولیاں کھاتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ مقدار میں کیلشیئم کے استعمال اور منفی اثرات جیسے مخصوص اقسام کے کینسر کے خطرے میں تعلق موجود ہے۔

دوسری جانب محققین نے دریافت کیا کہ غذائی شکل میں کیلشیئم کو جزو بدن بنانا کینسر کا خطرہ نہیں بڑھاتا بلکہ مناسب مقدار میں وٹامن اے، کے، میگنیشم اور زنک کو غذا کے ذریعے استعمال کرنا موت کا خطرہ کم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یہ غلطی گردوں کے امراض کا شکار بنادےسکتی ہے

محققین نے زور دیا کہ سپلیمنٹس کی بجائے غذاﺅں کے ذریعے ان اجزا کو جزو بدن بنانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔

اس سے قبل ماضی میں طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کیلشیئم سپلیمنٹس کا استعمال خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے اس خیال کو تقوی ملتی ہے کہ کیلشیئم سپلیمنٹ اس جز کے استعمال کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے مگر غذاﺅں کے ذریعے غذائی اجزا سے جسم کو جو فائدہ ہوتا ہے وہ سپلیمنٹس کے استعمال سے دیکھنے میں نہیں آتا۔

اس تحقیق کے دوران 20 سال سے زائد عمر کے 27 ہزار افراد میں غذائی سپلیمنٹ کے استعمال اور مختلف امراض سے اموات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ مقدار میں کیلشیئم سپلیمنٹس کا استعمال کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version