سوال: کرونا کی تشخیص کے لیے مارکیٹ میں اس وقت کرونا کے کون کون سے ٹیسٹ موجود ہیں؟
جواب: اس وقت پاکستان میں مندرجہ ذیل دو ٹیسٹ کیے جارہے ہیں
پی سی آر
(RT-PCR)
کرونا اینٹی باڈی ٹیسٹ
(Corona Antibody test)
سوال : پی سی آر ٹیسٹ کس طرح کیا جاتا ہے؟
جواب: پی سی آر کرنے کے لیے سانس کی نالی میں موجود رطوبتوں کا سواب لیا جاتا ہے، یا تھوک کا سیمپل لیا جاتا ہے
سوال : کن لوگوں کو یہ ٹیسٹ کروانا چاہیے ؟
جواب: اگر آپ کو کرونا وائرس کی علامتیں ہیں یا کرونا کی علامتیں نہیں ہیں اور آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کرونا وائرس سے متاثرہ ہیں یا نہیں تو کرونا کی تشخیص کے لیے اس وقت یہ ہی واحد ٹیسٹ ہے جو آپ کو کروانا چاہے۔
سوال: مجھ میں کرونا وائرس کی علامتیں موجود ہیں مگر میرا پی سی آر ٹیسٹ نیگیٹیو آیا ہے تو کیا مجھے کرونا نہیں ہے ؟
جواب: ضروری نہیں ہے کہ آپ کو علامتیں ہوں اور آپ کا پی سی آر بھی پازیٹیو آئے ۔کچھ کیسسز میں کرونا ہونے کے باوجود پی سی آر ٹیسٹ نیگیٹیو آسکتا ہے ۔ لہذا کرونا کی علامتوں کی صورت میں زیادہ بہتر طریقے کار یہ ہی ہے کہ آپ خود کو مخصوص مدت کے لیے آئیسولیٹ کر لیں۔
سوال :میں نے آیسولیشن کا عرصہ گزار لینے کے بعد دوبارہ کووڈ کا پی سی آر ٹیسٹ کروایا ہے وہ پوزیٹیو آرہا ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟
جواب : پی سی آر ٹیسٹ زندہ اور مردہ وائرس میں فرق نہیں کرپاتا- اس ضمن میں جو تھوڑی بہت ریسرچ ہوئی ہے اس سے یہ ہی پتہ چلتا ہے کہ آئسولیشن مکمل کرلینے کے بعد اگر پی سی آر مثبت آرہا ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وائرس آپ کو یا دیگر لوگوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے- نئی گائیڈ لائنز کے تحت تو زیادہ تر لوگوں کو آئسولیشن کا عرصہ گزارنے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کروانے کی ضرورت بھی نہیں ہے
سوال: اینٹی باڈی ٹیسٹ کیا ہے اور یہ کیسے کیا جاتا ہے؟
جواب : آپ کی باڈی کا دفاعی نظام از خود کرونا وائرس سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔لہذا جب کرونا وائرس آپ کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو کچھ دنوں کے بعد آپ کا دفاعی نظام اس وائرس سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈی بنانا شروع کردیتا ہے۔ کرونا کی اینٹی باڈی کو جانچنے کے لیے آپ کے خون کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ کیونکہ کرونا کا یہ ٹیسٹ سستا ہے اور اسکا سیمپل دینا آسان ہے اس لیے لوگ دھرا دھر کرونا کی تشخیص کے لیے یہ ٹیسٹ کروا رہے ہیں جو کہ غلط ہے
سوال: اینیٹی باڈی ٹیسٹ سے کیا پتہ چلتا ہے ؟
جواب: اگر آپ کا اینٹی باڈی ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کرونا کا شکار ہوکر ٹھیک ہو چکے ہیں ۔ جن لوگوں کو کرونا کی کبھی کوئی علامتیں ظاہر نہیں ہوئی ہوں اور ان کا اینٹی باڈی ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کا یہ ہی مطلب ہے کہ انھیں کہیں نا کہیں سے کرونا لگا تھا مگر باڈی کے دفاعی نظام نے خود اس کا مقابلہ کرلیا اور انھیں اس بات کی خبر نہیں ہوئی۔
سوال: اینٹی باڈی ٹیسٹ کن لوگوں کو کروانا چاہیے؟
جواب: میری نظر میں پاکستان میں اینٹی باڈی ٹیسٹ صرف ان لوگوں کو کروانا چاہیے جو کرونا سے صحت یاب ہو گئے ہوں اور اب اپنا پلازمہ عطیہ کرنا چاہتے ہوں ۔ اس کے علاوہ کسی کو بھی یہ ٹیسٹ کروانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
سوال :میں نے اینٹی باڈی ٹیسٹ کروایا اور وہ پوزیٹیو آیا ہے تو کیا میں اب کرونا سے مکمل طور پر محفوظ ہوگیا ہوں؟
جواب : ابھی تک اس بات کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا کہ اگر آپ کو ایک دفعہ کووڈ ہوگیا ہے تو کیا اب دوبارہ نہیں ہوگا، اس لیے بہتر یہ ہی ہے کہ آپ کرونا سے شفایاب ہونے کے بعد بھی کرونا کی حفاظتی تدابیر پر من و عن عمل کرتے رہیں
نوٹ: میری سب سے گزارش ہے کہ کرونا سے صحت یاب ہونے کے بعد اپنا پلازمہ ضرور عطیہ کریں ۔اس سے کسی انسان کی جان بچائی جاسکتی ہے اور قران کہتا ہے جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔۔
ڈاکٹر فیضان قیصر
کنسلٹنٹ فزیشن