کدو کے بے شمار طبّی فوائد:
ہمارے ہاں بالعموم پروٹین کی حامل غذاﺅں یعنی گوشت اور دودھ وغیرہ کو اعلیٰ جبکہ سبزیوں اور دالوں کو ادنیٰ تصور کیا جاتا ہے۔ تمام غذائیں ایک انمول تحفہ ہیں اور ان کے ہر گروپ میں مختلف اجزاءپائے جاتے ہیں جن کا متوازن استعمال جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ سبزیوں میں سے ایک ”کدو“ بھی ہے جو لذت کے ساتھ ساتھ اپنے اندر بے پناہ طبی خواص بھی رکھتا ہے۔ کدو جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے اور بخار میں بھی مفید ہے۔ اس کے علاوہ بادی پن اور بلغم کی شکایت سے دوچار مریض اگر کدو کے ساتھ سیاہ زیرہ اور بڑی الائچی ملا کر استعمال کریں تو انہیں ان شکایات سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گرمیوں کے موسم میں کدو کھانے سے پیاس کی شدت میں کمی ہوتی ہے۔ معدہ کی تیزابیت دور ہوتی ہے اور دل و دماغ کو تقویت ملتی ہے ۔ہلکی آنچ پر پکایا ہوا کدو کا سالن ایک قدرتی ٹانک ہے اس میں نہ صرف فولاد بلکہ کیلشیم، پوٹاشیم، وٹامن اے اور بی بھی پائے جاتے ہیں۔ اس میں بہت سے معدنی اور روغنی نمکیات بھی مناسب مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ محنت اور مشقت کرنے والے افراد کے لیے کدو اور چنے کی دال کا پکوان بہترین اور قوت بخش غدا کی حیثیت رکھتا ہے۔ گوشت اور گرم مصالحے کی آمیزش سے نہ صرف اس کی تاثیر میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے بلکہ ذائقہ بھی بہتر ہو جاتا ہے۔ طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کا گوشت کے ساتھ استعمال زیادہ مفید بتایا گیا ہے۔ دالوں میں جس طرح مونگ کی دال بے ضرر تصور کی جاتی ہے اس طرح کدو کو سبزیوں میں بے ضرر خیال کیا جاتا ہے ذیل میں دیئے گئے چند ٹوٹکوں سے اس کی افادیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سرسام:
سرسام سر میں ورم کی ایک بیماری ہے جس کے لیے کدو بہت مفید ہے۔ کدو کا رس لے کر اس میں ہموزن روغن کنجد (تلوں کا تیل) شامل کر کے تانبے یا پیتل کی دیگچی میں ڈال کر اس حد تک پکائیں کہ تمام رس جل جائے اور محض تیل باقی رہ جائے۔ اسے کپڑے سے چھان لیں اور تیل کو بوتل میں محفوظ کر لیں۔ بوقت ضرورت تھوڑے تھوڑے وقفے سے مریض کے سر پر مالش کر کے گرم کی ہوئی روئی باندھیں۔ اس سے نہ صرف سرسام میں افاقہ ہو گا بلکہ بے خوابی اور عام سردرد وغیرہ کے لیے بھی مفید ہے۔
کان کا درد:
کان میں پانی چلا جائے یا پھر کان میں درد ہو تو اس کے لیے بھی کدو کا پانی پینے سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی پنساری سے روغن گل لے کر اس میں اس کے ہم وزن کدو کا پانی ملا لیں۔ کان کے درد کی صورت میں اس محلول کے دو سے تین قطرے کان میں ڈالیں، انشاءاللہ درد سے راحت ملے گی۔
بچھو کا ڈنک:
گھر میں کسی کو بچھو ڈنگ مار دے اور فوری طور پر ڈاکٹر تک پہنچنے میں دشواری ہو تو آپ کدو کے گودے سے مریض کو فوری طبی امداد دے سکتے ہیں۔ ڈنگ والی جگہ پر کدو کے گودے کا اچھی طرح لیپ لگا دیں اور ساتھ ہی اسے اس کا پانی بھی پلائیں، زہر کا اثر زائل ہو جائے گا۔
سر کی خشکی:
روز مرہ زندگی میں خواتین و حضرات کو سر کی خشکی کا سامنا رہتا ہے۔ جس کے علاج کی خاطر وہ طرح طرح کے شیمپو استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ کو بھی یہی مسئلہ در پیش ہے تو بازار سے روغن کدو لیں اور اس سے سر کی اچھی طرح مالش کریں۔ اس کے علاوہ آپ دودھ میں روغن کدو کا ایک چمچ ڈال کر استعمال کیا کریں اس سے نہ صرف خشکی کا خاتمہ ہوگا بلکہ یہ دل کی دھڑکن کو بھی معمول پر رکھنے کے لیے مفید ٹوٹکہ ہے۔
دانت کا درد:
دانت اگر درد کرنا شروع کر دے تو پھر کہیں چین نہیں ملتا اور مریض اس سے نجات کے لیے طرح طرح کے ٹوٹکے آزماتا نظر آتا ہے۔ اگر آپ بھی اسی صورت حال سے دوچار ہیں تو کدو کا گودا پانچ تولے اور لہسن ایک تولہ لے کر دونوں کو ایک سیر پانی ڈال کر خوب اچھی طرح سے پکائیں جب گودا آدھا جل جائے تو اسی نیم گرم پانی سے کلیاں کریں۔ انشاءاللہ درد میں افاقہ ہوگا۔
حلق کا ورم:
آواز کا بیٹھ جانا معمول کی شکایت ہے جو کسی بھی شخص کو ہو سکتی ہے۔ اس سے چھٹکارے کے لیے کدو کے نیم گرم پانی سے غرارے کریں۔ اس کے علاوہ یہ ٹوٹکہ خناق جیسی تکلیف میںبھی راحت کا باعث بنتا ہے۔
ہونٹ پھٹنا:
مغز تخم، کدو شیریں۔ گوند کتیرا، ہموزن لے کر خوب باریک کر کے رات کو سوتے وقت ہونٹوں پر لگا کر سو جائیں۔ صبح گرم پانی سے صاف کر لیں۔ ایک ہی مرتبہ کے استعمال سے فائدہ ہوگا۔
بدن کی پھنسیاں:
کدو کا پانی پھنسیوں پر لگانے سے پھنسیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کے گودے کا لیپ بھی فائدہ مند ہے۔ کدو کا چھلکا زخموں کے لیے مفید حیثیت رکھتا ہے۔ سب سے پہلے اس کے چھلکوں کو سائے میں خشک کریں اس کے بعد ان کی مطلوبہ مقدار لے کر انہیں جلا دیں اور باریک کر کے محفوظ کر لیں۔ یہ راکھ زخم پر چھڑکنے سے زخم جلد مندمل ہو گا۔
بواسیر:
کدو کے چھلکے میں قدرت نے بواسیر جیسی تکلیف کے لیے بھی شفا رکھی ہے۔ اس کے لیے کدو کے حسب ِضرورت چھلکے لے کر انہیں سائے میں خشک کر کے باریک پیس لیں۔ دن میں صبح و شام چھ ماشہ سے ایک تولہ تک ان چھلکوں کو تازہ پانی کے ساتھ کھالیں۔ اسے اپنا معمول بنا لیں۔ یہ ٹوٹکہ نہ صرف بواسیر کے مریضوں کے لیے مفید ہے بلکہ خونی پیچش کے لیے بھی لاجواب ہے۔
زیادہ چھینکیں آنا:
اگر چھینکیں مار مار کر آپ کا برا حال ہو جاتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اس کے لیے بھی آپ روغن کدو کے دو چار قطرے ناک میں ٹپکا دیں۔ چھینکیں آنا بند ہو جائیں گی۔ قبض کشا: ایسے مریض جن کو دائمی قبض کی شکایت ہو، وہ بھی کدو سے مستفید ہو سکتے ہیں کدو کے استعمال سے مرض کے رفع ہونے میں مدد ملتی ہے۔
مکھیوں سے بچاﺅ:
کسی چیز کو مکھیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اس پر کدو کی بیل کے پتے رکھ دیں۔ مکھیاں ہرگز اس پر نہ بیٹھیں گی ۔اگر شیرخوار بچوں پر دن کے وقت کدو کے پتے رکھ دیئے جائیں تو بھی مکھیوں سے محفوظ رہیں گے۔
یرقان:
ایک عدو کدو لے کر اسے ہلکی آگ میں جلا کر بھرتا بنا لیں اور اس کا پانی نچوڑ کر اس میں تھوڑی سی مصری ملا کر پی لیں۔ یرقان کے لیے بہت مفید ہے.