ڈالرعالمی کرنسی کیسے بنا
How did the Dollar become a Global Currency 💸
Tajzia tv
ڈالرعالمی کرنسی کیسے بنا۔ انٹرنیشنل لین دین صرف امریکی ڈالر میں کیوں ہوتا ہے۔
امریکی ڈالردنیا کی سب سے اہم کرنسی کیسے بنا؟
(سید عبدالوہاب شاہ)
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈالر کے عروج کی وجہ سے ہر آدمی یہ سوچتا ہے کہ آخر ڈالر دنیا کی سب سے اہم کرنسی کیسے بنا؟ حالانکہ دنیامیں ڈالر سے بھی بڑی اور زیادہ مضبوط کرنسیاں موجود ہیں جیسے کویت کا دینار وغیرہ۔
اس بات کو سمجھنے کے لیے ہمیں تھوڑا سا پیسے کی تاریخ پر بھی نظر ڈالنا ہوگی کہ دنیا میں پیسہ اور کرنسی کیسے شروع ہوئی؟
پیسے کی تاریخ کافی دلچسپ ہے۔ ہزاروں سال سے ادائیگی کا یہ واحد طریقہ ہے اور دولت کی پیمائش کا بھی۔ اسی سے وہ نظام جڑا ہے جس کے تحت قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے اور قرض کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
تاہم پیسے کی تاریخ اس کی تعریف کی طرح ہی متنازع ہے۔ فلسفی اور معاشی ماہرین اس پراسرار وقت کے بارے میں الگ الگ نظریے رکھتے ہیں جب پیسے کا نظام متعارف ہوا۔
سونا چاندی کیسے کرنسی بنے؟
تاہم ہزاروں سال لوگ صرف اجناس کے ذریعے ہی لین دین کیا کرتے تھے۔ مثلا میرے پاس گندم ہے اور آپ کے پاس چاول ۔ میں آپ کو ایک بوری گندم لے کر اس کے بدلے آپ سے چاول خرید لوں۔ سینکڑوں سال تک لین دین کا یہی طریقہ رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ زمانے میں سونے اور چاندی کے زیورات بھی متعارف ہو گئے جس کی وجہ سے سونا اور چاندی نایاب ہونے کی وجہ سے لوگوں کے لے ایک قیمتی دھات کے طور پر معروف ہو گیا۔ چونکہ چاول لینے کے لیے گندم کی بوری اٹھا کر جانا پڑتی تھی تو یہ ایک مشقت والا کام تھا۔ ایک بار ایسا ہوا کہ کسی شخص نے گندم، چاول، یا کسی دوسری بھاری چیز مٹھی میں پکڑے تھوڑے سے سونے کے بدلے میں خریدی تو یہ ایک زبردست آئیڈیا آگیا کہ اگر میں کافی سارا سونا اور چاندی جمع کرلوں تو مجھے بوری نہیں اٹھانا پڑے گی بلکہ سونے اور چاندی کے بدلے میں اپنی ضروری کی چیز حاصل کر سکتا ہوں۔ چنانچہ پھر آہستہ آہستہ اجناس کے بجائے سونا اور چاندی تبادلے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئے۔ لیکن یہ سونا یا چاندی سکے کی شکل میں نہیں تھے بلکہ خام حالت اور ڈلیوں کی صورت میں ہوتے تھے۔چنانچہ تبادلہ کرتے وقت انہیں توڑنا پڑتا تھا اور کافی مشکلات تھی۔ پھر آہستہ آہستہ لوگوں نے ایک ہی وزن کی ڈلیاں بنالیں تاکہ بوقت ضرورت توڑنا نہ پڑے۔ زمانے کے ساتھ ساتھ یہ ڈلیاں سکوں کی شکل اختیار کرگئیں، اور اس طرح باقاعدہ سونے اور چاندی کے سکے دنیا میں لین دین کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئے، وقت کے ساتھ ساتھ ترقی ہوتی رہی اور مختلف سلطنتوں نے اپنے سکوں پر خاص طرح کے نشانات بھی لگانا شروع کردیے۔ یہاں تک کہانی تھی سونا اور چاندی کیسے کرنسی بنے۔
بینک کیسے بنے؟
سونا چاندی بطور کرنسی دنیا میں ہزاروں سال تک استعمال ہوتے رہے۔ پھر ظاہر ہے دنیا میں جب ایک ملک سے دوسرے ملک اور دور دراز علاقوں میں تجارت کا سلسلہ شروع ہوا تو راستے میں ڈاکو اور چور بھی آنا شروع ہو گئے۔ اس مسئلے کے لیے مختلف سیکورٹی فوجیں بھی بنائی گئیں، دنیا میں اس وجہ سے جنگیں بھی ہوئیں، گھروں میں چوریاں اور ڈکیٹیاں بھی شروع ہو گئیں۔ اب ہر انسان کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ اپنی فوج یا سیکورٹی گارڈ رکھ سکے۔ چنانچہ امیر لوگ اپنے گھر پانچ دس سیکورٹی گارڈ رکھ لیتے تھے۔ یہاں سے کہانی میں ایک اور موڑ آتا ہے وہ یہ کہ جس شخص نے اپنے گھر میں سیکورٹی گارڈ رکھے ہوئے تھے اس کے کسی دوست نے اپنا سونا اس کے پاس امانت رکھا کہ میرے گھر سے چوری ہونے کا خطرہ ہے اسے آپ اپنے گھر میں رکھ لیں جب مجھے ضرورت ہو گا میں لے لوں گا، آہستہ آہستہ یہ سلسلہ بڑھتا گیا، اور جس کے پاس یہ سونا محفوظ سمجھ کر رکھا جاتا تھا اس نے اپنے پاس رکھنے کی فیس لینا شروع کردی اور اسی کام کو اپنا کاروبار بنا لیا۔ چنانچہ جب وہ کسی کا سونا اپنے پاس رکھتا اس کو ایک پرچی پر لکھ کر دے دیتا کہ تمہارا اتنا سونا میرے پاس ہے۔ یہی چیز بعد میں بینک میں کنورٹ ہو گئی۔
نوٹ کیسے کرنسی بنے؟
اب ہم سب سے اہم بات کی طرف آتے ہیں کہ سونے سے کاغذ ی نوٹ کیسے بن گئے۔
لوگ جس کے پاس اپنا سونا رکھتے تھے وہ انہیں ایک پرچی دیتا تھا، پھر جب کسی کو کوئی چیز خریدنی ہوتی وہ اس گھر یا بینک میں آتا پرچی دکھاتا اور ضرورت کے مطابق اپنا سونا نکال کر گندم، چاول یا اپنی ضرورت کی چیز دکان سے خریدتا۔ ایک بار ایک شخص نے اتنی چیز خریدنی تھی جس میں اس کا پورا سونا دینا تھا، اس نے سودا طے کیا اور دکان دار سے کہا یہ دیکھا پرچی پر میرا اتنا سونا لکھا ہوا ہے اب میں وہاں جاوں گا اور سونا نکال کر تمہیں لاکر دوں گا آپ ایسا کرو یہ پرچی ہی لے لو جب دل کرے وہاں سے سونا نکال لینا۔
یہی چیز آہستہ آہستہ بڑھتی رہی اور یہ پرچیاں نوٹ کی شکل اختیار کر گئی اور لوگوں نے بجائے سونے کے ان پرچیوں کو ہی لین دین کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔
سرکاری طور سن 1792 میں امریکی حکومت نے امریکا میں استعمال ہونے والی پرچی کو باقاعدہ سرکاری کرنسی کے طور پر اپنانا شروع کردیا۔ اسی طرح دوسرے ممالک میں بھی باقاعدہ نوٹ بننا شروع ہو گئے۔
ڈالر ہی کیوں عالمی کرنسی ہے؟
اب میں آپ کو یہ بتاوں گا کہ ڈالر ہی کیوں عالمی کرنسی ہے ؟ یہ کب اور کیسے عالمی کرنسی کی سیٹ پر بیٹھا یا بٹھایا گیا۔
ڈالرعالمی کرنسی کیسے بنا
خفیہ مذاکرات نے ڈالر کو دنیا کی طاقتور ترین کرنسی کیسے بنایا:
دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر یورپ کی معیشت تباہ ہو چکی تھی، دنیا نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اب اس طرح کی جنگیں نہیں لڑنی۔ اب جاپان ، یورپ سمیت ان تمام ممالک میں بحالی اور ترقی کا کام شروع کرنا ہے جو تباہ ہو چکے ہیں۔ چونکہ ہر ملک کی اپنی کرنسی تھی تو یہ مسئلہ پیش آیا کہ کس ملک کی کرنسی میں تجارت کی جائے؟ اس مسئلے کے حل کے لیے کئی ممالک کے دنیا سے خفیہ طور پر مذاکرات شروع ہوئے۔ اس وقت 44 ممالک کے نمائندے امریکہ میں بریٹن وڈز قصبے کے ماوئنٹ واشنگٹن ہوٹل میں اکھٹے ہوئے۔ یہ مذاکرات 22 دن تک چلتے رہے کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تھا ہر ملک اپنی کرنسی کو عالمی کرنسی بنانا چاہتا تھا، ان مذاکرات میں بہت لڑائی بھی ہوئی یہاں تک کہ دو ممالک یعنی امریکا برطانیہ کے نمائندہ باقاعدہ لڑ پڑے۔ جس میں برطانوی جان کینز ایک عالمی کرنسی کا تصور لیے ہوئے تھے جبکہ دوسری جانب امریکی محکمہ خزانہ کے ہیری ڈیکسٹر تھے۔
اس کانفرنس کے بعد طے ہوا کہ امریکی ڈالر بین الاقوامی تجارت کے لیے استعمال کیا جائے گا اور اسی ملاقات میں بنائے جانے والے ادارے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک، جنگ کے بعد معاشی مشکل کا سامنا کرتے ممالک کو امریکی ڈالر میں ہی قرض دیں گے۔
اس وقت کس نے سوچا ہو گا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں جدید بین الاقوامی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جا رہا ہے جو آج تک قائم ہے۔
How did the dollar become a global currency?
The US dollar became a global currency largely due to the outcome of World War II. At the end of the war, the US emerged as the world’s largest economy and the only major power with its infrastructure largely intact. In addition, the Bretton Woods Conference of 1944 established the US dollar as the world’s reserve currency, meaning that central banks around the world would hold large amounts of US dollars as a means of settling international transactions.
Under the Bretton Woods system, the US government agreed to redeem dollars for gold at a fixed rate of $35 per ounce, and other countries currencies were fixed to the US dollar. This system allowed for stable exchange rates and facilitated international trade and investment. The US dollar became the dominant currency for global transactions, particularly in commodities like oil, which were priced in dollars.
Over time, the US dollar’s dominance as a global currency has been reinforced by a number of factors, including the strength and stability of the US economy, the depth and liquidity of US financial markets, and the fact that many global transactions are conducted in English, the dominant language of international business.
Today, the US dollar remains the world’s most widely used currency, accounting for over 60% of global foreign exchange reserves and more than 40% of global transactions.