چین کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ منصوبے

چین کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ منصوبے 1

چین کا جدید سیٹلائٹ انٹرنیٹ، اسٹار لنک سے 10 گنا زیادہ تیز

بیجنگ: چین نے جدید سیٹلائٹ انٹرنیٹ ٹیکنالوجی میں ایک بڑی پیش رفت کرتے ہوئے 100 گیگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔ یہ رفتار ایلون مسک کے اسٹار لنک انٹرنیٹ سے 10 گنا زیادہ تیز بتائی جا رہی ہے، جو دنیا میں انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے ایک نئے دور کی شروعات ثابت ہو سکتی ہے۔

پاکستان کے لیے نیا متبادل؟

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان نے حال ہی میں اسٹار لنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو باضابطہ طور پر رجسٹر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا نیا سیٹلائٹ انٹرنیٹ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک کے لیے ایک جدید اور مؤثر متبادل ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان خطوں میں جہاں تیز رفتار انٹرنیٹ ابھی تک ایک چیلنج ہے۔

عالمی انٹرنیٹ مارکیٹ میں بڑی تبدیلی

تجزیہ کاروں کے مطابق، چین کی اس پیش رفت کے باعث عالمی انٹرنیٹ مارکیٹ میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، یہ نیا سیٹلائٹ نیٹ ورک نہ صرف زیادہ تیز رفتار ہوگا بلکہ زیادہ مستحکم اور کم لاگت والا بھی ہوگا، جو اسٹار لنک سمیت دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں زیادہ قابلِ اعتماد اور مؤثر آپشن ثابت ہو سکتا ہے۔

مزید تفصیلات کا انتظار

ابھی تک چین کی جانب سے اس جدید سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے مزید تکنیکی پہلو ظاہر نہیں کیے گئے، تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس ٹیکنالوجی کے مزید فیچرز اور عملی اطلاق کے حوالے سے تفصیلات جاری کی جائیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ نظام کامیابی سے تجارتی بنیادوں پر متعارف کرایا گیا تو دنیا بھر میں انٹرنیٹ سروس کے موجودہ نظام میں ایک بڑی تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

چین کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ منصوبے:

چین نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے شعبے میں کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ چین کی جانب سے “ہانگ یان” (Hongyan) اور “ژیونگ” (Xingyun) جیسے سیٹلائٹ نیٹ ورک پر کام کیا جا رہا ہے، جو عالمی سطح پر انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

گوئیژو (Guowang) پروجیکٹ (GW):

چین نے 2021 میں GW سیٹلائٹ نیٹ ورک کا اعلان کیا، جو 13,000 سے زیادہ سیٹلائٹس پر مشتمل ہوگا۔ اس کا مقصد ہائی سپیڈ انٹرنیٹ فراہم کرنا ہے، خاص طور پر دیہی اور دور دراز علاقوں میں۔ اس منصوبے کو چائنا ایکڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی (CAST) اور دیگر اداروں کی مدد سے ترقی دی جا رہی ہے۔

ہانگ یان (Hongyan) نیٹ ورک:

یہ 300 سے زیادہ لو ارتھ اوربیٹ (LEO) سیٹلائٹس پر مشتمل ہوگا، جو 6G اور عالمی انٹرنیٹ کوریج فراہم کرے گا۔

ژیونگ (Xingyun) پروجیکٹ:

یہ چائنا سپیس سسٹم سائنس اینڈ انجینئرنگ (CSSE) کا منصوبہ ہے، جو کمmercial IoT (انٹرنیٹ آف تھنگز) اور ڈیٹا کمیونیکیشن کے لیے بنایا گیا ہے۔

موازنہ: اسٹارلنک (Starlink) کے مقابلے میں

اسٹارلنک (ایلون مسک کی کمپنی) کے مقابلے میں چین کا GW نیٹ ورک زیادہ سیٹلائٹس پر مشتمل ہوگا۔ چین کا مقصد خودمختار انٹرنیٹ انفراسٹرکچر بنانا ہے تاکہ وہ امریکہ یا دیگر ممالک پر انحصار نہ کرے۔

Related posts

Leave a Reply