چار مغز کیا ہے

چار مغز 1

چار مغز کیا ہے

جب ہمیں چار مغز کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم پنسار سٹور پر جاکر کہتے ہیں چار مغز دیں تو وہ جو چیز چار مغز کے نام پر دے رہے ہوتے ہیں وہ چار مغز نہیں ہوتی بلکہ صرف تربوز کے مغز دیے جاتے ھیں۔ اس لیے چار مغز کی جب بھی آپ کو ضرورت ہو تو خود ہی یہ چار چیزوں کے مغز الگ الگ خرید کر مکس کردیا کریں۔
اصل چار مغز کے اجزاء یہ ہیں
1.مغز تخم خربوزہ
2.مغز تخم تربوز
3.مغز تخم خیار(کھیرا)
4.مغز تخم کدو۔
چاروں چیزوں کے مغز ہموزن الگ الگ لے کر چار مغز خود بنا لیا کریں
 

ان بیجوں کے فوائد

خربوزے کے بیجوں کی خصوصیت

نفع خاص۔ جگر کے سدوں کو کھولتا اور پیشاب جاری کرتاہے۔
مضر۔ طحال کیلئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خربوزے کے بیج میں مختلف قسم کے وٹامن موجود ہوتے ہیں جن میں بی 9، ب 6 اور پی پی جبکہ طاقتور اینٹی آکسیڈینٹس سی اور اے شامل ہیں جو انسان کے اعصابی نظام کے لیے مفید ہیں۔

خربوزے کا بیج بلڈ شوگر کو کم کرتا ہے

ماہرین کے مطابق خربوزے کے بیج بلڈ شوگر کو کم کرنے اور کم کثافت والے کولیسٹرول کو دور کرنے میں مدد کرتے ہیں، زنک کی اعلی مقدار کی وجہ سے خربوزے کے بیج خاص طور پر مردوں کے لیے فائدہ مند ہیں، زنک خربوزے کے بیجوں کو خوبصورتی کا حقیقی امرت بنا دیتا ہے۔

تربوز کا بیج 

مزاج۔
سردتر درجہ دوم۔
افعال۔
سردومرطوب مسمن بدن ملین صدر مسکن صفراء وخون ،مدربول۔
استعمال۔
تخم تربوز کا لاغری جسم لاغری گردہ جوش خون زیادتی صفراشدت عطش سوزش معدہ سرفہ حار نفث الدم اور حمیات حارہ میں زیادہ تر شیرہ نکال کر پلایا جاتاہے۔مبرد مرطب ہونے کے باعث یبوست دماغ اور سرمیں شرباوضماداًمستعمل ہے سل ودق میں بھی استعمال کیاجا تا ہے۔مدربول ہونے کے باعث سوزش بول سوزاک اورعسرالبول جوکہ گرمی خشکہ کی وجہ سے‘‘ میں استعمال کیاجاتا ہے۔خون کے دباؤ کی زیادتی شربانوں کی صلابت میں زیادہ ترشیرہ نکال کر استعمال کیاجاتا ہے۔
جدید تحقیق سے ثابت ہواہے کہ خون کے دباؤ کی زیادتی میں مغز تربوز بوجہ گلوکو سائیڈ کو کربوٹرین بہت فائدہ کرتا ہے۔اس سے بیاسی فیصد مریضوں میں دل پر بوجھ کم ہوجاتا ہے۔عروقی ساخت کی تندیلی رک جاتی ہے اورشریانوں کی لچک قائم رہی ہے۔
نفع خاص۔ مدربول ،مسکن اور ملین صدر ۔
مضر۔ طحال کو۔
مصلح۔ نبات سفید ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام۔
بیج کا خشک پاؤڈر صبح خالی پیٹ اور سونے سے پہلے لینے سے انسانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے اور اگر ایک چمچ شہد کے ساتھ اس کا استعمال کیا جائے تو زیادہ مفید رہے گا۔ اسی طرح اگر ایک گلاس دودھ میں ایک چمچ تربوزے کے بیج کا پاؤڈر ڈالا جائے تو پروسٹیٹ غدود کی بیماری دور ہوسکتی ہے۔

گردے کی پتھری کا مسئلہ

ایسے افراد جن کے گردے میں پتھری ہے ان کو چاہیے کہ وہ ایک کلو تربوز کا بیج 5 لیٹر پانی میں ڈال کر ابلالیں یہاں تک وہ پانی 3 لیٹر ہوجائے اس کے بعد پانی کو ٹھنڈا کرکے خاص مقدار میں پیئیں تو اس مسئلے سے چھٹکارہ ممکن ہے۔

کھانسی اور دیگر بیماری کے لیے فائدہ مند

جس طرح تربوز کا بیج مندرجہ بالا مسائل کو حل کرتا ہے اسی طرح کھانسی اور دیگر بیماریاں بھی اس سے دور ہوسکتی ہیں۔ بیج کے پاؤنڈر کو گرم پانی اور دودھ میں ملا کر استعمال کرنے سے فرق پڑے گا، کھانے سے پہلے ایک دن میں ایک ہی بار ایک چوتھائی کپ لینا ضروری ہے۔

کھیرا اور اس کے بیج

مزاج:سرد تر درجہ دوم۔
افعال و استعمال:کھیرے کو چھیل کر نمک کے ہمراہ کھاتے ہیں یہ خون اور صفراء کی حدت کو دور کرتاہے اور پیشاب بکثرت لاتاہے ۔یرقان‘جوش خون کے بخاروں اور سوزش بول میں مفیدہے۔دردسرحار میں کھیرے کاسونگھنااور اسکے چھلکوں کو پیشانی پر رکھنا درد کو تسکین دیتاہے۔اور نیند لاتاہے ۔کھیرا خفقان حار کیلئے بھی مفید بیان کیاجاتاہے۔اس کا بھلبھلایاہوا پانی تپ صفراوی اورخونی و بلغمی کو مفیدہے۔شدید بخاروں میں اس کی قاش سے تلوؤں کی مالش کی جاتی ہے۔پیشاب رک رک کر آتاہو تو اس کے بیجوں کو شیرہ بناکرپلاتے ہیں ۔

طب نبوی ﷺ اور کھیرا:

کھیرا کا ذکر قرآن پاک سورۃ البقرہ کی آیت 61میں آیاہے۔اور توریت میں بھی ذکر موجود ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفرؓ روایت فرماتے ہیں:’’ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کی وہ کھجوروں کے ساتھ کھیرے کھارہے تھے۔‘‘(بخاری ‘مسلم‘ابن ماجہ‘ترمذی)

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میری والدہ یہ چاہتی تھیں کہ میں جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جاؤں تو موٹی ہوکرجاؤں( کیونکہ عرب موٹی عورتوں کو پسند کرتے تھے )اس غرض کیلئے متعدد دوائیں دی گئیں مگر فائدہ نہ ہوا پھر میں نے کھیرا اور کھجور کھائے اور خوب موٹی ہوگئی۔
نفع خاص: دافع بے خوابی اور درد سرحار۔مضر: سرد مزاجوں میں نفخ پیداکرتاہے۔\

کدو اور اس کے بیج

مزاج:سرد وتر۔

خوراک:پھل کا رس 50سے 100گرام،پتوں کا رس 10سے20گرام اور گری تخم کدو کا سفوف 3سے6گرام۔

فوائد:کدو پیشاب لاتا ہے۔سدے کھولتا ہے ۔گرمی کے بخاروں میں مفید ہے۔زبر دست پیشاب آور ہے۔صفراوی و گرم مزاج والوں کے لئے موافق ہے۔خونی بواسیرو نفث الدم کو دور کرتا ہے۔نمکیات اور وٹامن اے،بی،سی،اس کے خاص اجزاء ہیں۔

مغز کدو شیریں:بدن کو موٹا کرتے ہیں۔منہ سے خون آنے و گرمی کی کھانسی میں مفید ہے۔پیاس بجھاتے ہیں۔پیشاب و مثانہ کی سوزش میں مفید ہیں۔روغن مغز کدو شیریں کی سر پر مالش کرنے سے بے خوابی کا عارضہ دور ہوتا ہے۔دماغ و دل کو طاقت دیتے ہیں۔ذائقہ شیریں ہے۔

کدو/گھیا قبض کشا ہے،ملین ہے،زود ہضم ہے۔کدو دل و جگر اور دماغ کو فرحت دیتا ہے۔بلڈ پریشر اور خون کی گرمی کو کدو ختم کرنے میں لاثانی ہے۔پیشاب کے امراض میں بے حد مفید ہےاور اگر پیشاب جل کر آتا ہو تو اسے جلد ختم کر دیتا ہے۔

کدو کے بیجوں کا تیل نکالا جاتا ہے۔جو سر کے بالوں کو بڑھاتا اور طاقتور بناتا ہے۔درد سر دورکرتا ہے۔سر کو ٹھنڈک دیتا ہے اور نیند آور ہے۔

تپ دق کے مریض کو اگر روزانہ کدو مصری ملا کر کھلایا جائے تو بے حد فائدہ دیتا ہےاور بتدریج مریض کو مرض تپ دق سے نجات مل جاتی ہے۔کدو کے گودے میں مصری ملا کر حاملہ عورت کو کھلانے سے خوب صورت بچہ پیدا ہوتا ہے۔یہ گودا اور مصری حمل کے دوران کھلاتے رہنے سے حمل گرنے کا خدشہ باقی نہیں رہتا ۔حاملہ عورت تین ماہ کدو اور مصری متواتر استعمال کرے تو اس کے ہاں اولاد نرینہ پیدا ہوگی۔کدو کا گودہ درد گردہ میں بے حد مفید اور شافی ہے۔گردہ کے درد کے دوران یہ گودہ گرم کر کے درد کے مقام پر رکھ دینے سے گردہ کا درد بند ہوجاتا ہے۔کدو کھانے سے دائمی قبض دور ہو جاتا ہے۔

کدو کا مربہ جسم اور دماغ کو تازگی اور طاقت اور تراوٹ دیتا ہے۔کدو کا گودابچھو کے ڈنک والے مقام پر ملنے سے اور اس کا رس مریض کو پلانے سے درد بند ہو جاتا ہے۔اور زہر اپنا اثر نہیں کرتا۔

ٹونگ کٹ علی

آنکھوں تلے اندھیرا آتا ہو اور سر چکراتا ہو تو کدو کاٹ کر اس کا ٹکڑا پیشانی پر رکھنے سے درد سر کو آرام آجاتا ہے کدو کے چھلکے پاوں پر ملنے سے گرمی کا بخار دور ہو جاتا ہے۔اور پاؤں کی جلن کو بے حد آرام ملتا ہے۔

کدو کا حلوہ مردانہ صحت بڑھاتا ہےاور ویرج کو گاڑھا کرتا ہے۔اس کا گودہ پلٹس کی صورت میں زخموں پر باندھتےہیں۔پیٹ کے کیڑوں کے لئے 5گرام مغز کدوسفوف بنا کر شہد کے ساتھ کھلانے سے پیٹ کے کیڑے خصوصاًکدو دانہ کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔اس سلسلہ میں صبح نہار منہ یہ کھلا کر اور چار گھنٹے بعد کیسٹر آئل کا جلاب دیں،کیڑے نکل جائیں گے۔ٹھنڈے مزاج کے لوگوں کو اس کا استعمال ادرک کے ساتھ کرنا چاہئے۔

جیسا کے اُوپر لکھا جا چکا ہے کہ لوکی بھی عام سبزی ہے۔دمہ و تپدق کے مریضوں کے لئے اس سے بہتر کوئی خوراک نہیں ہے۔

Related posts

Leave a Reply