پکھراج کے خواص

پکھراج 1

پکھراج کیا ہے

پکھراج جیسے فارسی میں قوت ارزق اور ہندی میں پو شپ راگ کہتے ہیں ۔ ایک عمدہ زردرنگ قدیمی جواہر ہے۔ یونانی زبان میں اسے ٹوپاسٹیوں (Topasitun)کہتے ہیں ۔جس کا مآخذ لفظ ٹپ دوہ ہے۔جو پت دوہ کا بگڑا ہوا ہے ۔ اس کا انگریزی نام ٹوپاز ایک جزیرہ کے نام پر پڑا ہے جہاں سے پہلے یہ نکلتا تھا۔یہ جزیرہ بحیرہ قلزم میں ہے اور چونکہ اس کے گرد ہمیشہ دھند و غبار رہتا ہے۔ اس لئے اس کا نام ٹوپاز پڑا۔معنی تلاش کرنا پڑا اور اسی سے لفظ ٹوباز نکلا ہے۔کئی دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جواہر زمانہ قدیم میں مروج تھا۔چناچہ بوتش لکھتا ہے کہ یہ جواہر سبزی مائل زرد رنگ کا ہے۔

ماہرین اس کی دو قسمیں بیان کرتے ہیں۔ایک مشرقی دوم مغربی ۔ جس پکھراج میں صرف الیو مینا مرکب ہوتا ہے وہ مشرقی اور جن اقسام میں ۵۷ حصہ الیو مینار اور باقی سلیکا اور فلورائن مرکب ہوں ا نہیں مغربی کہتے ہیں۔کتب سنکسرت میں اس کی چار ذاتیں بیان کی گئی ہیں۔سفید پکھراج ، برہمن ، سرضی مائل کھتری ، زرد رنگ ، ویش اور سیاہی مائل شودر ، متقد مین اسے چرائسو لیٹ کہتے تھے۔پکھراج کی ایک قسم پس نائیٹ نامی ہے جو الٹن برگ سے ملتی ہے۔ ایک اور قسم ہے جیسے فالیولائٹ یا پرائی فائسو لائیٹ کہتے ہیں ۔ یہ تاریک ہوتی ہے ۔ اور گر می سے سوج جاتی ہیں

خواص و ماہیت

۔پکھراج کی کافی شکل قائم الزاویہ متوازی الاضلاع اور مستطیل ہوتی ہے۔
۲۔ اس کی سختی ۸ سے ۹ تک ہوتی ہے ۔ اس لئے یہ بلور کو کاٹ سکتا ہے اور الماس و نیلم سے کاٹا جاتا ہے۔
۳۔چمک اس کی بلورین ہے۔
۴۔اس کا رنگ زرد ، سفید ، نارنجی ، دار چینی ، نیلگوں ، گلابی ، پیا زی ، زرد مائل ، سفید ، پہاڑی سبز ، خوشنما ہوتا ہے۔یہ رنگ جس قدر گہرا ہو اسی قدر قیت زیادہ ہوتی ہے۔گلابی رنگ کے لحاظ سے اس کے یہ نام ہیں۔
۱) گلابی رنگ پکھراج یہ زرد رنگ پکھراج سے اس طرح بناتے ہیں کہ گہرے زرد رنگ پکھراج کو حقہ کی چلم یا کسی چھوٹی کھٹائی میں رکھ کر اور راکھ یا ریت ڈالتے ہیں ۔بعد تھوڑی آنچ دینے سے اس کا رنگ زرد سے گلابی ہو جاتا ہے۔اگر رنگ عمدہ نکلے تو قیمت بڑھ جاتی ہے۔اس کو برازیل کا پکھراج کہتے ہیں۔
۲)سرخ رنگ پکھراج اس رنگ کا پکھراج کامیاب ہوتا ہے۔کرمزی رنگ اکثر دیکھے جاتے ہیں ۔
۳) نیلگوں پکھراج یہ عمدہ خوش رنگ ہوتا ہے اور چنداں نا یاب بھی نہیں ہوتا ۔ہلکے رنگ کے پارے بھدراس کی بجائے خریدے جاتے ہیں۔
۴)سفید انکوائنس نوواس بھی کہتے ہیں ۔ یہ بازو بند ، مالا وغیرہ زیورات میں مزین ہوتا ہے۔
۵)وزن مخصوص ۲ ء ۳ ۔
۶)شفاف و براق۔
۷)طاقت انعکاس۔
۸) ملنے اور گرمی پہنچانے سے طاقت برقی پیدا ہوتی ہے۔ پہلے پہل پکھراج برازیل کے طاقت برقی۱۷۶۰ میں کنٹن نامی ایک شخص نے دریافت کی۔ایب ہائی نے سائیر یا کے پکھراج میں ۲۰ یا ۲۴ گھنٹہ تک رہ سکتی ہے۔سر ڈیو یڈ بر یوسٹر نے ایک ایسے پکھراج کو کاٹنے میں جس میں کئی ایک نشیب تھے اور نشیبوں میں بڑی پھیلنے والی رقیق شے تھی۔ایک عجیب کیفیت دیکھی۔اس کی غرض یہ تھی کہ ایک نشیب پر شگاف لگا کر اور اسے کھول کر اس کے رقیق مادہ کو دیکھے۔نشیب کے کھلنے سے دو نہایت سر عت سے پھیلنے والے رقیق مادے جلائے ہوئے حصہ پر بہنے لگے۔ اور بتدریج پھیلنا اور سکڑنا شروع کیا۔ کبھی تو وہ سکڑ کر قطر ہن جاتے اور کبھی پھیل کر چوڑے ہو جاتے۔ے حرکت جارے رہی حتیٰ کہ و ہ بخارات بن کر اڑ گئے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ حرکت اس طاقت برقی کے باعث تھی جو کاٹنے سے پیدا ہوئی۔
۹)اس میں ۳۸ء۵۸ حصہ الیومینا۔۱ہ ء ۳۴ حصہ سلیکا ۶۱ ء ۷ فلورئین مرکب ہیں۔
۱۰)اگر اسے کوئلہ پر رکھ کر پھونکنی کے ذریعہ آنچ دی جائے تو بھی نہیں پگھلتا۔
ہاں سو ہا گہ کے ساتھ اسے گرمی پہنچائی جائے تو بے رنگ شیشہ کی طرح ہو جاتا ہے۔ اگر اسے تیز گرمی دی جائے تو اس پر بلبلے نمودار ہوتیں ہیں۔ تاریک زردگلابی یا گو میدک جیسے سر خ ہو جاتے ہیں ۔تیز آب کو بالٹ سے یہ نیلے رنگ کا ہو جاتا ہے

Related posts

Leave a Reply