پتے میں پتھری آج کل بہت عام ہوگئی ہے۔
اکثر لوگوں کو ہو جاتی ہے لیکن تمام اشخاص کو اس کی تکلیف نہیں ہوتی جس سے اس کی موجودگی کا شبہ یا اندازہ ہو سکے کیونکہ علامات کے بغیر بہت سے لوگ اس کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جن کے شدید درد ہوتا ہے۔
پتے کا کام صفرا کا جمع کرنا ہوتا ہے جو چکنائی وغیرہ کے ہضم ہونے میں مدد کرتا ہے۔ صفرا جگر سے پتے میں جا کر جمع ہو جاتا ہے۔ صفرا میں 97 فیصد پانی 1سے 2 فیصد نمکیات اور 1 فیصد پگمنٹ اور باقی چربی ہوتی ہے۔ طب جدید میں اس حصے کی کسی بھی بیماری کا شافی علاج موجود نہیں ہے۔ میلاد رضا
اسباب
جسم میں داخل ہونے کے بعد چکنائیوں اور خاص طور پر حیوانی ذریعے سے حاصل ہونے والی چیزوں میں کولیسٹرول زیادہ پائی جاتی ہے جوکہ پانی میں حل نہیں ہوتی لیکن صفرا میں شامل ہو جاتی ہے۔ جگر جب صفرا بناتا ہے تو اس میں کولیسٹرول کا ایک حصہ بھی موجود ہوتا ہے جو مرکب کی شکل میں پتے میں ذخیرہ ہوجاتا ہے لیکن پتے کی بعض بیماریوں میں ایک صفرا کی پیدائش کا عمل غلط ہو جاتا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ اگر ابتدا ہی میں کولیسٹرول کی اتنی مقدار پیدا کردی جائے کہ اس مرکب میں حل کرنا ممکن نہ ہو سکے یا مرکب کے دوسرے اجزا ناقص ہونے کی وجہ سے اسے حل پذیر نہ رکھ سکیں لیکن پتھری بنانے میں پتے کا اپنا کردار بھی اہم ہے، اگر وہ تندرست ہو تو عام حالات میں پتھری نہیں بننے دیتا۔
پتے میں اگر کسی وجہ سے سوزش ہو جائے تو پھر سوزش والے مقام پر کولیسٹرول جمنا شروع ہو جاتا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 90 فیصد مریضوں کو نہ صرف سوزش ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ پتے میں پتھریاں بھی ہوتی ہیں۔ پتھریوں میں اگر کیلشیم کی مقدار زیادہ ہو تو ایکسرے میں نظر آجاتی ہے ورنہ اس کی تشخیص کا بہترین ذریعہ الٹرا ساؤنڈ ہے جس کی مدد سے نہ صرف پتھریوں کا پتا چل سکتا ہے بلکہ صحیح سائز بھی معلوم کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پِتّہ انسانی جسم کا تھیلی نما حصہ ہے جو جگر کے داہنے حصے کی زیریں سطح پر موجود ہوتا ہے۔ یہ تھیلی تقریباً 4 انچ لمبی اور ایک انچ چوڑی ہوتی ہے۔
پتے کی پتھری کی علامات
پتے کی پتھری کی علامات کبھی کبھی واضح طور پر ظاہر نہیں ہوتیں اور اگر انھیں توجہ نہ ملے تو اس کے مسائل بڑھ بھی سکتے ہیں۔ ہاضمہ کا نظام متاثر ہو جاتا ہے اور اگر بہت زیادہ عرصے تک یہ تکلیف کا باعث بنی رہیں اور علاج نہ ہو تو کینسر بن جاتا ہے۔
پتے کی پتھری کی چند بنیادی علامات مندرجہ ذیل ہیں:
پسلیوں کے نیچے دائیں جانب شدید درد ہوتا ہے، یہ پتے کے مرض کی علامت ہے۔ یہ کبھی ہلکا اور کبھی شدید شکل اختیار کرسکتا ہے۔
متلی اور قے آنا بھی پتے کی پتھری کی علامت ہو سکتی ہے۔
پتے کی بیماری میں نظام انہضام ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتا جس کے باعث کچھ کھانے سے متلی محسوس ہوتی ہے۔
بخار کا آنا اور بلڈ پریشر لو ہو جاتا ہے جو پتے کی خرابی کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ بخار پتے کے انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے۔
یرقان پتے کی پتھری اور بیماری کو ظاہر کرتا ہے۔
اگر تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد حاجت محسوس ہونے کی شکایت ہو تو یہ بھی پتے کی بیماری کی ایک علامت ہے۔
کبھی کبھار بعض مریضوں میں پتھری کی وجہ سے پس پڑ جاتا ہے اس کی وجہ سے شدید پیٹ میں درد ہوتا ہے۔
عورتوں اور عمر رسیدہ افراد کو پتے کے مسائل درپیش آنے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
دیگر علامات
بدہضمی، گیسٹرک کی پرابلم، کھانے کے بعد پیٹ کا پھولنا ، قبض، سر چکرانا، خون کی کمی، ایکنی اور پھوڑے پھنسیاں نکل آنا شامل ہیں۔ موٹے لوگ جن کے خون میں کولیسٹرول کا لیول زیادہ ہو تو اس سے پتے میں پتھریاں بنتی ہیں۔ اگر پتے میں سوزش زیادہ عرصے تک رہے تو یہ پتھری کا سبب بن سکتی ہے۔
ذیابیطس بھی پتے کے مرض خاص طور سے پتھری بن جانے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ جو لوگ زیادہ ڈائٹنگ کرکے جلدی وزن کم کرلیتے ہیں ان کے جگر میں کولیسٹرول پیدا ہونیلگتا ہے جس سے پتے کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ بھوکا رہنے سے بھی پتے کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔
احتیاط و تجاویز
پتے کی پتھری اگر زیادہ بڑی ہو جائے تو آنت کا منہ بند کرسکتی ہے۔ ایسا کم ہی ہوتا ہے لیکن اگر ہو جائے تو جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور اگر ( اللہ نہ کرے ) پِتّہ پھٹ جائے اور پتا نہ چلے تو پیٹ میں بڑے پیمانے پر خطرناک انفیکشن پھیل سکتا ہے۔ اس کے خطرات 45سال سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ پِتے کا کینسر بہت کم دیکھنے میں آیا ہے۔ اگر جلدی علاج نہ کروایا جائے تو کینسر بن سکتا ہے۔
پتے کی پتھری والے مریضوں کی غذا
پتے کی پتھری والے مریضوں کی غذا کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ موٹے لوگ جن کے خون میں کولیسٹرول لیول زیادہ ہو اس سے ان کے پتے میں پتھریاں بنتی ہیں۔ لہٰذا چربی اور کولیسٹرول بڑھانے والی غذائیں مثلاً انڈہ، مکھن، گوشت، پالک، ٹماٹر کے بیج، چاول کم کھائیں،
چقندر، کھیرا اور گاجر تینوں کو 100 ملی لیٹر تازہ جوس پینے سے پِتّہ صاف ہو جاتا ہے۔ دن میں دو مرتبہ استعمال کریں۔ انار کا جوس فائدہ مند ہے۔ تقریباً ایک گلاس پئیں اور پتھری نکلنے کے بعد بھی استعمال جاری رکھیں کیونکہ یہ پتھری کو بننے نہیں دیتا۔ انجیر کا استعمال کریں یہ پتھری کو توڑ کر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔
اس چارٹ میں دی گئی غذاوں میں سے دو، تین چار نمبر غذاوں سے مکمل پرہیز کریں اور پانچ چھ نمبر زیادہ استعمال کریں
پتھری ہو جائے تو مولی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور اس کے علاوہ ناشپاتی پتے کی تمام بیماریوں کے لیے بہت مفید ہوتی ہے۔ اگر درد ہو رہا ہو تو پیٹ کے اوپر کے حصے کی سکائی کریں۔ ایلوپیتھک میں پتے کی پتھری کا سوائے آپریشن کے اور کوئی علاج نہیں ہے لیکن جب آپریشن کے ذریعے پتے کو نکال دیا جاتا ہے تو ہاضمہ بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے کیونکہ یہ ہاضمہ کا غدود ہے۔
جن مریضوں کا آپریشن کرکے پِتّہ نکالا گیا ان مریضوں کے عموماً گیس بہت زیادہ بنتی ہے۔ زیادہ آئل کی چیز نقصان کرتی ہے۔ زیادہ چاول کا استعمال نقصان دہ ہوجاتا ہے لیکن اس کے برعکس ہومیوپیتھک میں اس کا کامیاب علاج موجود ہے جو پتھری کو چھوٹا سے چھوٹا کرکے ختم کردیتا ہے۔
طب قانون مفرد اعضاء میں ایسی ادویات موجود ہیں جن کے ذریعے ایک دو تین ماہ میں پتے کی پتھری تحلیل ہو کر ختم ہو جاتی ہے بشرطیکہ پرہیز بھی کیا جائے۔ اگر آپ یہ دوائی حاصل کرنا چاہتے ہیں بذریعہ ڈاک گھر میں منگوانے کے لیے اس نمبر پر صرف وٹس اپ کریں:
03470005578
ہومیوپیتھک میں ایسی دوائیں موجود ہیں جو پتے کے مریض کو علامات ظاہر ہونے پر دی جاسکتی ہیں اور وہ پتے کی پتھری اور پتے کے تمام امراض کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ کچھ دوائیں یہاں بتائی جا رہی ہیں انھیں حسب ضرورت و حسب علامات استعمال کریں اور اپنے ڈاکٹر سے مشورہ بھی کریں انشا اللہ فائدہ ہوگا۔
ہومیوپیتھک ادویات
1۔کلکیریا کارب(Calcarea Carb)
2۔بربرسی ولگرس(Berberis Vulgaris)
3۔لائیکو پوڈیم(Lycopodium)
4۔چیوننتھس(Chienanthus)
5۔چیلڈونیم(Chelidonium)
6۔مرک ڈلس(Mercurius Dul)