پاکستانی سانپ اور ان کی اقسام 

Venomous Pakistani snakes زہریلے پاکستانی سانپ

پاکستانی سانپ اور ان کی اقسام 

(سید عبدالوہاب شاہ)

فہرست یہاں دیکھیں

میری ایک عادت ہے جب کسی خاص موضوع پر مطالعہ کرتا ہوں تو اگلے ایک دو ہفتے یا ایک دو مہینے مسلسل اسی موضوع پر سمعی، بصری، یا تحریری مواد کا مطالعہ کرتا ہوں، تاکہ اس موضوع کے بارے اچھی طرح معلومات حاصل ہو سکیں۔ گذشتہ ایک دو مہینے سے میں سانپوں کے بارے مطالعہ کررہا تھا، حیرت انگیز طور انٹرنیٹ پر سانپوں کے بارے کسی پاکستانی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کی طرف سے مجھے کوئی مواد پر اردو زبان میں نہیں ملا، البتہ انڈین ویڈیوز میں بڑی تفصیلات ، تربیت، ٹریننگ، اور معلومات دستیاب ہیں۔

انٹرنیٹ پر سرچ کرنے سے معلوم ہوا پاکستان میں صرف محمد شریف خان صاحب نے سانپوں پر کافی کام کیا ہےلیکن پھر وہی بدقسمتی ان کا تمام کام پاکستانیوں کے لیے نہیں بلکہ یورپ اور امریکیوں کے لوگوں  کے لیے ان کی زبان میں کیا گیا ہے۔

نکتہ
نکتہ سید عبدالوہاب شیرازی

اسلام آباد میں واقع این آئی ایچ یعنی نیشنل ہیلتھ انسیٹیوٹ میں ایک ذیلی ادارہ قائم ہے جو سانپوں کے زہر سے بچانے کے لیے ویکسین تیار کرتا ہے۔  یہ ادارہ اگرچہ چالیس پچاس سال قبل قائم کیا گیا تھا مگر صرف کاغذوں میں قائم تھا اس نے باقاعدہ کام کا آغاز نہیں کیا، اور پھر آخر کاردس پندرہ سال پہلے  اسے ایک فوجی افسر کی سربراہی میں دیا گیا تب جا کر اس ادارے نے باقاعدہ کام کا آغاز کیا اور ویکسین بنانا شروع کی۔ ہمارے ملک میں کوئی بھی کام بغیر فوجی بوٹ اور بغیر ڈنڈے کے ڈھنگ سے کوئی کرتا نہیں اور پھر کہتے ہیں فوج کیوں مداخلت کرتی ہے۔ آپ دیکھ لیں شاہراہوں پر جدت کے ساتھ کام کا آغاز بھی فوج نے ہی کیا، اور اب پاکستان کی زراعت کو جدید بنانے کا بیڑا بھی فوج نے اٹھایا ہے۔

پاکستان میں سانپ کو دیکھتے ہی فورا مار دیا جاتا ہے، جبکہ اس کے برعکس دنیا کے تمام ممالک میں سانپوں کو پکڑ کر آبادی سے دور زندہ چھوڑ دیا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی چیز بے مقصد نہیں پیدا کی۔ زمین کے ایکو سسٹم میں سانپوں کا بہت اہم کردار ہے، جس کی وجہ سے دنیا کے تمام ممالک میں سانپوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔  صرف ایک مثال میں آپ کو دیتا ہوں، ہماری گندم اور دیگر فصلوں میں چوہے زیر زمین بہت ساری جگہیں بناتے ہیں اور اور ہماری فصل چوری کرکے ایک بہت بڑی تعداد زیر زمین لے جاتے ہیں، ظاہر ہے جس سے ہمیں نقصان ہوتا ہے، اس مسئلے کے تدارک کے لیے اللہ تعالیٰ نے بلیک کوبرا اور اس جیسے دیگر سانپ پیدا کیے ہیں جو چوہوں کی آبادی کو کنٹرول کرتے ہیں جس سے ہمیں ہی فائدہ ہوتا ہے۔

دور کیا دیکھنا، اپنے پڑوس میں انڈیا کو ہی دیکھ لیں، وہاں باقاعدہ ایسے تعلیمی ادارے موجود ہیں جہاں سانپوں کو گھروں میں تلاش کرنے کا طریقہ، پھر انہیں محفوظ طریقے سے پکڑنے، اور باحفاظت آبادی سے دور چھوڑنے کی ٹریننگ، تربیت اور تعلیم دی جاتی ہے۔ سانپوں کے یہ کورسز کرنے کے بعد یہ لوگ یہ کام بہت خوبی سے سرانجام دیتے ہیں۔ مجھے خود ایسا کورس کرنے کا شوق ہے لیکن ابھی تک میری معلومات کی حد تک مجھے پاکستان میں کوئی ایسا سرکاری ادارہ نہیں ملا جہاں لوگوں کو سانپ پکڑنےکا طریقہ سکھایا جاتا ہو یا سانپوں کی اقسام، اور ان کے فوائد و نقصانات پر کورسز کرائے جاتے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: جنکو بائیلوبا

سانپوں کے کاٹنے سے مرنے کی وجہ:

پاکستان میں سالانہ 40ہزار سانپ کے کاٹنے کے واقعات رجسٹرڈ ہوتے ہیں، جن میں سے صرف تین ہزار لوگ مرتے ہیں

یاد رکھیں جتنے بھی سانپ ہیں ان میں اسی فیصد سانپ غیر زہریلے ہوتے ہیں، صرف بیس فیصد سانپ ہی زہریلے ہوتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سانپوں کے کاٹنے سے جتنی اموات ہوتی ہیں اس کی دو وجوہات ہیں:

1۔ خوف۔ یعنی لوگ سانپ سے بہت زیادہ خوفزدہ ہوتے ہیں، کاٹنے کی صورت میں خوف کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، بلڈپریشر ہائی ہو جاتا ہے، جس سے زہر تیزی سے خون میں پھیلتا ہے اور جلدی موت واقع ہو جاتی ہے، اور کئی لوگوں کو تو غیر زہریلہ سانپ کاٹتا ہے وہ پھر بھی صرف خوف سے ہارٹ اٹیک ہو کر مر جاتے ہیں۔

 اس کے برعکس جو لوگ خوفزدہ نہیں ہوتے، حوصلہ رکھتے ہیں انہیں کوبرا، رسل وائپر جیسے خطرناک زہریلے سانپ بھی کاٹ لیں، وہ ہسپتال پہنچ کر ویکسین لے لیتے ہیں اور بچ جاتے ہیں۔

2۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ لوگ فورا ہسپتال نہیں جاتے اور ٹونے ٹوٹکے آزمانا شروع کر دیتے ہیں۔ یاد رکھیں، بیماری کا طبی علاج کرانا از روئے شریعت بھی اول درجہ رکھتا ہے، دم درود دوسرے درجے میں آتا ہے، اس لیے سب سے پہلے ہسپتال پہنچنے کی کوشش کریں تاکہ اینٹی وینم ویکسین لگ سکے۔

اہم بات

اگر کسی کو سانپ کاٹ لے تو سب سانپوں کی ویکسین ایک ہی طرح کی نہیں ہوتی، بلکہ تین  قسم کے زہر ہیں اور تین قسم کی ویکسین ہیں۔ اس لیے یہ بات بہت ضروری ہے کہ جب کسی کو سانپ کاٹ لے تو اگر ممکن ہو سکے تو سانپ کو بھی ساتھ ہسپتال لے جائیں یا کم از کم سانپ کی تصویر ڈاکٹر کو دکھائیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اس مریض کو نیورو ٹاکسن ویکسین لگنی ہے یا ہیومو ٹاکسن ویکسین لگنی ہے۔ کیونکہ ویکسین بذات خود معمولی زہر ہوتا ہے، اگر ہومیوٹاکسن زہر ہو تو اس کے مطابق ویکسین لگتی ہے اور اگر نیوروٹاکسن زہر ہو تو اس کے مطابق ویکسین لگتی ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے حکیم انقلاب حکیم صابر ملتانی کا نظریہ مفرد اعضاء ہے۔ یعنی اگر اعصابی تحریک ہے تو عضلاتی تحریک علاج ہے اور اگر عضلاتی تحریک ہے تو غدی تحریک علاج ہے اور اگر غدی تحریک ہے تو اعصابی تحریک علاج ہے۔ اور اگر اعصابی تحریک والے کو ایسی دوائی دے دی جائے جو خود اعصابی تحریک پیدا کرنے والی ہو تو مریض ٹھیک ہونے کے بجائے مزید بگڑ جاتا ہے۔

زہر کی اقسام:

1۔ نیورو ٹاکسن زہر:

یہ زہر انسان کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے اور اعصابی نظام میں خلل ڈالتا ہے جس سے عضلات مفلوج ہو جاتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔

2۔ سائٹو ٹاکسن زہر:

یہ زہر ہمارے جسم میں ٹشوز، اعضاء اور عضلات بنانے والے خلیوں کو متاثر کرتا ہے اور خلیوں کو مارنا شروع کر دیتا ہے۔ اس زہر کے اثرات میں جلد پر چھالے پڑنا اور سوجن ہونا شامل ہے، ٹشوز اور سیل کے مرنے کے بعد جسم پر سیاہ دھبے بن جاتے ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ ہو سکے اور دیر ہو جائے تو اس عضو کو کاٹنا پڑتا ہے جہاں سانپ نے کاٹا ہوتا ہے۔

3۔ہیوموٹاکسن زہر: 

یہ زہر جسم میں خون کے گردشی نظام کو متاثر کرتا ہے اور خون کے سرخ خلیوں پر حملہ کرکے انہیں مارنا شروع کر دیتا ہے، جس سے سرخ خلیے پھٹ جاتے ہیں اور جسم میں اندرونی نکسیر شروع ہو جاتی ہے۔ یہ زہر خون کی نالیوں میں رکاوٹ بھی پیدا کرکے دل کی صحت کو خراب کرنے کا باعث بھی بنتا ہے۔

قانون مفرد اعضاء اور سانپوں کے زہر

قانون مفرد اعضاء کے مطابق میرے خیال میں نیورو ٹاکسن زہر اعصابی تحریک پیدا کرتا ہے۔اور سائٹو ٹاکسن زہر غدی تحریک پیدا کرتا ہے، جبکہ ہیوموٹاکسن زہر عضلاتی تحریک پیدا کرتا ہے۔ یہ صرف میری رائے ہے کنفرم بات نہیں ہے، ماہرین اور بڑے حکماء اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں۔

زہروں کا تریاق یا اینٹی وینم ویکسین کیسے تیار کی جاتی ہے؟

کسی بھی زہر کا تریاق تیار کرنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس زہر کی ایک معمولی سے مقدار جو ہلاکت خیز نہ ہو، گھوڑے کو لگائی جاتی ہے، چنانچہ اس زہر کے جسم میں لگتے ہی فورا گھوڑے کا مدافعتی نظام متحرک ہوتا ہے اور اینٹی باڈیز چھوڑتا ہے، چنانچہ ان اینٹی باڈیز کو گھوڑے کے جسم سے نکال کر محفوظ کر لیا جاتا ہے، اور یہی ویکسین ہوتی ہے۔

how antivenom made اینٹی وینم سانپ کی زہر کا تریاق کیسے بنایا جاتا ہے 1
How is antivenom made? اینٹی وینم سانپ کی زہر کا تریاق کیسے بنایا جاتا ہے

پاکستانی سانپ اور ان کی اقسام 

پاکستانی سانپ اور ان کی اقسم کی بات کی جائے تو پاکستان میں تقریبا 300 اقسام موجود ہیں اور ان 300 میں سے صرف 40 اقسام ایسی ہیں جو پاکستان کی مقامی اقسام ہیں، باقی اقسام دوسرے ملکوں یا علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔

ایک عام آدمی کے لیے یہ بات سمجھنا نہایت ضروری ہے  کہ ہر سانپ زہریلہ نہیں ہوتا، بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہے کہ سانپوں کی زیادہ اقسام غیر زہریلی ہیں، اور سانپوں کی کم اقسام زہریلی ہیں۔ یہ بات بتانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ کسی بھی حادثے یا بیماری میں نفسیات کا بہت اثر ہوتا ہے، چونکہ عام طور پر سانپ ایک خوف کی علامت ہے اور لوگ سانپ کو دیکھ کر ہی کانپنا شروع ہو جاتے ہیں اور حواس کھو جاتے ہیں، جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے، تو ایسی صورت میں اگر کوئی غیر زہریلہ سانپ بھی کاٹ لے تو خوف کے مارے ویسے ہی موت ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ لیکن اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو کہ ہر سانپ زہریلہ نہیں ہوتا تو اس سے ایک امید قائم ہو جاتی ہے اور حوصلہ ملتا ہے کہ شاید مجھے غیر زہریلے سانپ نے کاٹا ہو اور انسان اس صورتحال کا حوصلے سے مقابلہ کرے اور علاج کرے تو زہریلے سانپ کا کاٹا ہوا بھی بچ سکتا ہے۔ اس لیے آج کی اس تحریر میں صرف زہریلے سانپوں کی اقسام اور ان کی علامات پر گفتگو کی جائے گی۔

جس طرح انسانوں، جانوروں، یا  پودوں کے مختلف خاندان ہوتے ہیں اسی طرح سانپوں کے بھی مختلف خاندان ہوتے ہیں، جن میں سے صرف چار خاندان ایسے ہیں جو زہریلے ہوتے ہیں، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

پاکستانی سانپ کے زہریلے خاندان

1۔ ایلاپیڈی (کریٹس اور کوبرا) Elapidae (Kraits and Cobras)

2۔ وائپریڈی (وائپر) Viperidae (Vipers)

3۔ ہائیڈروپیڈی  (سمندری سانپ) Hydrophiidae (Sea Snakes)

4۔ کروٹا لیڈی (ہمالیائی پٹ وائپر) Crotalidae (Himalayan Pit Viper)

اب ان چاروں اقسام کو ذرا تفصیل سے دیکھتے ہیں

1۔سانپوں کا پہلا خاندان

ایلاپیڈی Elapidae

نوٹ: ایلاپیڈی سانپوں میں نیورو ٹاکسن زہر ہوتا ہے۔ ایلاپیڈی میں دو قسمیں ہیں۔ ایک کریٹس اور دوسری کوبرا

 کریٹس

پاکستان میں کریٹس سانپوں کی تین قسمیں ہیں:

1۔ کامن کریٹ (Bungarus caeruleus)

پاکستانی سانپ
Bungarus caerulus Common Krait snake کامن کریٹس سانپ پاکستانی سانپ پاکستانی سانپ

کامن کریٹ کو سنگچور سانپ بھی کہتے ہیں اور خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ انسانی جسم کی حرارت کو بہت پسند کرتا ہے اور خاموشی سے بستر میں گھس کر جسم کی حرارت کے مزے لیتا ہے، لیکن اگر جسم کے نیچے دب جائے تو فورا کاٹ کر بھاگ جاتا ہے، اور اس کے کاٹنے سے صرف اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے، اور جسم پر کوئی زخم بھی نہیں ہوتا، اس لیے انسان کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ مجھے سانپ نے کاٹا ہے، اور اگر کاٹنے کے بعد دو  چار گھنٹے کے اندر تشخیص نہ ہواور ویکسین نہ لگے تو انسان مر جاتا ہے۔

1 Bungarus caerulus Common Krait snake کامن کریٹس سانپ سنگچور 1 2
Bungarus caerulus Common Krait snake کامن کریٹس سانپ پاکستانی سانپ

یہ رات کا سانپ ہے دن کو بہت کم نظر آتا ہے۔ اکثر برسات کے موسم میں یہ باہر نکل کر کسی سوکھے گھر میں آجاتے ہیں، ان کی خوراک چوہے مینڈک، چوزے  اور ان جیسے چھوٹے جانور ہیں۔

پاکستانی سانپ
Bungarus caerulus Common Krait snake کامن کریٹس سانپ سنگچور
پاکستانی سانپ

کامن کریت سانپ نیوروٹاکسن زہر چھوڑتا ہے۔جس سے فالج جیسے کیفیت پیدا ہوتی ہے، پیٹ میں درد، سانس گھٹتا ہے۔ اور اینٹی وینم نہ لگنے کی صورت میں چار سے آٹھ گھنٹے میں موت واقع ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حج کا طریقہ

2۔ سندھی کریٹ (Bungarus sindanus)

 سندھی کریٹ پاکستانی سانپ
sind krait Snake سندھی کریٹ پاکستانی سانپ
 سندھی کریٹ پاکستانی سانپ
sind krait Snake سندھی کریٹ پاکستانی سانپ

یہ سانپ چونکہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں بکثرت پایا جاتا ہے اور یہاں کا مقامی سانپ ہے اس لیے اسے سندھی کریت کہتے ہیں۔ یہ بھی انتہائی زہریلا سانپ ہے جس میں نیوروٹاکسن نامی زہر ہوتا ہے اور کامن کریٹ والی علامات ظاہر کرتا ہے۔ 

شمالی پنجاب کریٹ (Bangarus sindanus razai)

شمالی پنجاب کریٹ پاکستانی سانپ
شمالی پنجاب کریٹ پاکستانی سانپ
شمالی پنجاب کریٹ پاکستانی سانپ
شمالی پنجاب کریٹ پاکستانی سانپ

یہ بھی سندھی کریٹ کی ہی ایک ذیلی قسم ہے، اور زہریلا سانپ ہے۔

یہ پاکستانی سانپ کن علاقوں میں پائے جاتے ہیں اس کے لیے نیچے والا نقشہ دیکھیں:

01 Elapidae Kraits Snakes Map In Pakistan 3
Elapidae Kraits Snakes Map In Pakistan


کوبرا سانپ Cobra Snake

ایلاپیڈی سانپوں کی دوسری قسم کوبرا سانپ ہیں۔ پاکستان میں کوبرا کی دو قسمیں ہیں:

1۔ سیاہ کوبرا (N. naja)

2۔ آکسس یا براؤن کوبرا (N. oxiana)

بلیک کوبرا

 Black Pakistan Cobra Naja naja karachiensis کالا کوبرا پاکستانی سانپ
Black Pakistan Cobra Naja naja karachiensis کالا کوبرا پاکستانی سانپ

بلیک کوبرا جنوبی اور مشرقی پاکستان کے علاقوں میں پایا جاتا ہے، جبکہ براؤن کوبرا (N. oxiana) صرف شمالی پاکستان میں پایا جاتا ہے۔  پاکستانی زہریلے سانپوں میں سب سے زیادہ لمبائی بلیک کوبرا کی ہوتی ہے۔ 

جس بلیک کوبرا پر سفید دھاریاں ہوں اسے کنگ کوبرا بھی کہا جاتا ہے یعنی کوبرا کا بھی بادشاہ، یہ اتنا خوفناک اور بہادر سانپ ہوتا ہے کہ اس سے جنگلی جانور شیر اور ہاتھی تک ڈر کر بھاگ جاتے ہیں۔ اپنے سائز میں بڑا ہونے کی وجہ سے یہ سانپ رسل وائپر اور دیگر زہریلے سانپوں کو بھی کھا جاتا ہے۔

2 Oxus or Brown Cobra Naja Oxiana کوبرا سانپ 4
Oxus or Brown Cobra Naja Oxiana کوبرا سانپ

جبکہ ایک تیسری ذیلی قسم سپیکٹیکل کوبرا بھی موجود ہے۔اس کوبرا کے پھن کے پیچھے عینک کی طرح نشان ہوتا ہے۔ یہ زیادہ تر انڈیا میں پایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں بھی موجود ہے۔

1 Spectacled or Indian Cobra انڈین کوبرا سانپ 2 5
Spectacled or Indian Cobra انڈین کوبرا سانپ

کوبرا پاکستان کے جن علاقوں میں پایا جاتا ہے اس کا نقشہ نیچے دیکھ سکتے ہیں:

02 Elapidae Cobra Snakes Map In Pakistan کوبرا سانپ پاکستان میں 6
Elapidae Cobra Snakes Map In Pakistan


2۔ سانپوں کا دوسرا خاندان

وائپریڈی (وائپر) Viperidae (Vipers)

 پاکستان میں زہریلے سانپوں کا دوسرا خاندان پانچ نسلوں پر مشتمل ہے جس کی سات انواع اور کچھ مزید ذیلی قسمیں بھی ہیں۔

نوٹ:  وائپر سانپوں میں ہیموٹاکسن زہر ہوتا ہے۔

1۔ رسل یا چین وائپر (Daboia russelii)

01 Russells or Chain Viper daboia russeli viper رسل وائپر سانپ 1 7
Russell’s or Chain Viper daboia russeli viper رسل وائپر پاکستانی سانپ

یہ سانپ دریا کے قریب خشک یا پتھریلے علاقے میں ہوتا ہے۔ جبکہ اس کی کچھ اقسام پہاڑوں میں بھی پائی جاتی ہیں۔ اس کی جلد سخت اور اس کے جسم پر چین جیسے تین لائنیں ہوتی ہیں۔ اس کا سر گردن سے بڑا ہوتا ہے اور تکونے سر کی وجہ سے دوسرے سانپوں سے مختلف شکل کا ہوتا ہے۔یہ سانپ بہت غصے والا اور پھرتیلا ہوتا ہے۔جب یہ حملہ کرنے کے موڈ میں ہو تو انگریزی حرف S کی طرح شکل بناتا ہے۔

01 Russells or Chain Viper daboia russeli viper رسل وائپر سانپ 3 8
Russell’s or Chain Viper daboia russeli viper رسل وائپر پاکستانی سانپ

اس سانپ میں ہیوموٹاکسن زہر ہوتا ہے۔ بعض سانپ کاٹتے تو ہیں لیکن زہر نہیں چھوڑتے لیکن اس سانپ کے کاٹنے کی صورت میں اسی فیصد امکان ہوتا ہے کہ یہ زہر چھوڑے گا۔ کاٹنے کے بعد بہت جلن، درد ہوتا ہے گوشت پھٹنا شروع ہو جاتا ہےاور گردے بھی متاثر ہوتے ہیں۔

01 Russells or Chain Viper daboia russeli viper رسل وائپر سانپ 2 9
Russell’s or Chain Viper daboia russeli viper رسل وائپر پاکستانی سانپ

دو چار گھنٹوں میں اگر اینٹی وینم ویکسین لگ جائے تو بچت ہو جاتی ہے ورنہ موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ سانپ سنگچور کے بعد دوسرے نمبر کا زہریلہ سانپ ہے۔

2۔ آری سکیلڈ وائپر (saw-scaled viper Echis carinatus)

02 Saw scaled Viper Echis carinatus آری سکیلڈ وائپر سانپ 1 10
Saw-scaled Viper (Echis carinatus) آری سکیلڈ وائپر پاکستانی سانپ

یہ سانپ کھپرا، لنڈی، اور جلیبی سانپ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ سانپ انگریزی کے C کی شکل بناتا ہے اور انتہائی تیزی سے حملہ کرتے ہوئے ایک سیکنڈ میں واپس اپنی جگہ آجاتا ہے۔

02 Saw scaled Viper Echis carinatus آری سکیلڈ وائپر سانپ 2 11
Saw-scaled Viper (Echis carinatus) آری سکیلڈ وائپر پاکستانی سانپ

لمبائی میں یہ سب سے چھوٹا سانپ ہوتا ہے، اور گندمی رنگ کی ریت ، مٹی، یا پتھر میں کیموفلاج کیے ہوئے چھپا رہتا ہے، مٹی یا ریت میں صرف آنکھیں باہر نکال کا باقی جسم چھپا لیتا ہے۔

02 Saw scaled Viper Echis carinatus آری سکیلڈ وائپر سانپ 3 12
Saw-scaled Viper (Echis carinatus) آری سکیلڈ وائپر پاکستانی سانپ

Saw-scaled Viper (Echis carinatus) آری سکیلڈ وائپر پاکستانی سانپ

اس میں بھی ہیومو ٹاکسن زہر ہوتا ہے۔چونکہ یہ آبادی والے علاقوں میں پایا جاتا ہے اس لیے اس سے بہت اموات واقع ہوتی ہیں۔

3۔ سوچوریکز یا ایسٹرن سو اسکیلڈ وائپر (Echis carinatus sochureki)

03 Sochureks or Eastern Saw scaled viper Echis carinatus sochureki سوچوریکی سانپ 1 13
Sochurek’s or Eastern Saw-scaled viper (Echis carinatus sochureki) سوچوریکی پاکستانی سانپ

آسٹریلیا کے ایک ہرپٹولوجسٹ ایرک سوچوریک کے نام پر اس کا نام رکھا گیا ہے۔ یہ سانپ بھی پاکستان بھر میں پایا جاتا ہے اور خاص طور پر خشک پہاڑی علاقوں اور بلوچستان کے ضلع پشین میں پایا جاتا ہے۔

4۔ ملٹی اسکیل یا ٹرانسکاسپین سو اسکیلڈ وائپر (Echis carinatus multisquamatus)

پاکستانی سانپ
Multiscale or Transcaspian Saw-scaled viper (Echis carinatus multisquamatus) ملٹی اسکیل یا ٹرانسکاسپین سانپ
پاکستانی سانپ
Multiscale or Transcaspian Saw-scaled viper (Echis carinatus multisquamatus) ملٹی اسکیل یا ٹرانسکاسپین سانپ

پاکستان میں یہ سانپ افغان سرحد کے ساتھ ساتھ کوہ ہندوکش، شمال مشرقی بلوچستان کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس میں بھی ہیومو ٹاکسن زہر ہوتا ہے۔

5۔ آسٹولا آری سکیلڈ وائپر (Echis carinatus astolae)

05 Astola Saw scaled viper Echis carinatus astolae آسٹولا آری سکیلڈ وائپر سانپ 1 14
Astola Saw-scaled viper (Echis carinatus astolae) آسٹولا آری سکیلڈ وائپر پاکستانی سانپ
05 Astola Saw scaled viper Echis carinatus astolae آسٹولا آری سکیلڈ وائپر سانپ 2 15
Astola Saw-scaled viper (Echis carinatus astolae) آسٹولا آری سکیلڈ وائپر پاکستانی سانپ

یہ سانپ بلوچستان کے ضلع مکران کے قریب سمندر میں واقع اسٹولا جزیرے میں پایا جاتا ہے۔ یہ بھی انتہائی خطرناک اور زہریلہ سانپ ہے۔

Astola Island near Pasni Pakistan 1024x682 1 16
Astola-Island-near-Pasni-Pakistan-1024×682

6۔ میکماہون یا لیف ناک والا وائپر (Eristicophis macmahonii)

06 Macmahons or Leaf Nosed Viper Eristicophis macmahonii میکماہون یا لیف ناک والا وائپر 1 17
Macmahon’s or Leaf Nosed Viper (Eristicophis macmahonii) میکماہون یا لیف ناک والا وائپر

یہ پاکستان، افغانستان، ایران کے سرحدی علاقوں اور بلوچستان کے صحرائی علاقوں اور چاغی ، نوشکی  میں پایا جاتا ہے۔  اس کا سر بڑا چوڑا اور چپٹا ہوا ہوتا ہے ،

06 Macmahons or Leaf Nosed Viper Eristicophis macmahonii میکماہون یا لیف ناک والا وائپر 2 18
Macmahon’s or Leaf Nosed Viper (Eristicophis macmahonii) میکماہون یا لیف ناک والا وائپر

یہ ریت میں دھنس جاتا ہے صرف آنکھیں باہر چھوٹا ہے۔ پرندوں، چھپکلیوں اور چوہوں کو کھاتا ہے۔

7۔ فارسی سینگوں والا وائپر (Pseudocerastes persicus)

07 Persian Horned Viper Pseudocerastes persicus فارسی سینگوں والا وائپر سانپ 1 19
Persian Horned Viper (Pseudocerastes persicus) فارسی سینگوں والا وائپر سانپ

سینگوں والا یہ سانپ بلوچستان میں پایا جاتا ہے۔اکثر پہاڑوں اور چٹانوں میں پتھریلے رنگ میں کیمو فلاج کیے اپنے شکار کے لیے بیٹھا رہتا ہے،

07 Persian Horned Viper Pseudocerastes persicus فارسی سینگوں والا وائپر سانپ 2 20
Persian Horned Viper (Pseudocerastes persicus) فارسی سینگوں والا وائپر سانپ

بلوچستان میں آبادی بہت کم ہے اس لیے انسانوں کے ساتھ آمنا سامنا اس کا کم ہوتا ہے۔

8۔ لیونٹین وائپر یا ماؤنٹین ایڈر (Macrovipera lebetina)

08 Levantine Viper or Mountain Adder Macrovipera lebetina لیونٹین وائپر یا ماؤنٹین ایڈر سانپ 1 21
Levantine Viper or Mountain Adder (Macrovipera lebetina) لیونٹین وائپر یا ماؤنٹین ایڈر سانپ
08 Levantine Viper or Mountain Adder Macrovipera lebetina لیونٹین وائپر یا ماؤنٹین ایڈر سانپ 2 22
Levantine Viper or Mountain Adder (Macrovipera lebetina) لیونٹین وائپر یا ماؤنٹین ایڈر سانپ

یہ سانپ  پاکستان کے پہاڑی علاقوں اور کشمیر میں پایا جاتا ہے۔ یہ بھی زہریلا سانپ ہے۔

یہ سانپ پاکستان میں کہاں کہاں اس نقشے کو دیکھیں:

03 Viperidae Vipers Snakes Map In Pakistan وائپریڈی وائپر سانپ 23
Viperidae Vipers Snakes Map In Pakistan وائپریڈی وائپر سانپ


3۔سانپوں کا تیسرا خاندان

  سمندری سانپ Hydrophiidae

سمندری سانپوں کی بہت ساری  اقسام ہیں جو دنیا بھر کے سمندروں میں پائی جاتی ہیں لیکن پاکستان کے ساحلی پانیوں میں اب تک صرف 14 اقسام  ہی ریکارڈ کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روحانی عامل کی خفیہ ڈائری

1۔سٹوکس کا سمندری سانپ (Astrotia stokesii)

01 Stokes sea snake Astrotia stokesii سٹوکس کا سمندری سانپ 1 24
Stokes’ sea snake (Astrotia stokesii) سٹوکس کا سمندری سانپ
01 Stokes sea snake Astrotia stokesii سٹوکس کا سمندری سانپ 2 25
Stokes’ sea snake (Astrotia stokesii) سٹوکس کا سمندری سانپ

اس کا شمار سمندر کے بڑے سانپوں میں ہوتا ہے اس کے دانت بہت بڑے بڑے ہوتے ہیں۔

2۔چونچ والا سمندری سانپ، یا کاڈین سمندری سانپ (Enhydrina schistose)

02 Beaked sea snake Enhydrina schistose چونچ والا سمندری سانپ 1 26
Beaked sea snake (Enhydrina schistose) چونچ والا سمندری سانپ

یہ انتہائی زہریلا سمندری سانپ ہے۔

3۔  بونا سمندری سانپ یا کئی دانتوں والا سمندری سانپ  (Hydrophis caerulescens)  

03 Dwarf seasnake or many toothed sea snake Hydrophis caerulescensبونا سمندری سانپ یا کئی دانتوں والا سمندری سانپ 1 27
Dwarf seasnake or many-toothed sea snake (Hydrophis caerulescens)بونا سمندری سانپ یا کئی دانتوں والا سمندری سانپ

4۔  اینولیٹڈ سمندری سانپ یا نیلی پٹی والا سمندری سانپ (Hydrophis cyanocinctus)

04 Annulated sea snake or blue banded sea snake Hydrophis cyanocinctus اینولیٹڈ سمندری سانپ یا نیلی پٹی والا سمندری سانپ 28
Annulated sea snake or blue-banded sea snake (Hydrophis cyanocinctus) اینولیٹڈ سمندری سانپ یا نیلی پٹی والا سمندری سانپ

5۔ دھاری دار سمندری سانپ (Hydrophis fasciatus)

05 Striped sea snake Hydrophis fasciatus دھاری دار سمندری سانپ 29
Striped sea snake (Hydrophis fasciatus) دھاری دار سمندری سانپ

6۔ خلیج فارس کا سمندری سانپ (Hydrophis lapemoides)

06 Persian Gulf sea snake Hydrophis lapemoides خلیج فارس کا سمندری سانپ 30
Persian Gulf sea snake (Hydrophis lapemoides) خلیج فارس کا سمندری سانپ

7۔ بمبئی سمندری سانپ (Hydrophis mamillaris)

07 Bombay sea snake Hydrophis mamillaris بمبئی سمندری سانپ 31
Bombay sea snake (Hydrophis mamillaris) بمبئی سمندری سانپ

8۔ آرنیٹ ریف سمندری سانپ (Hydrophis ornatus)

08 Ornate reef seasnake Hydrophis ornatus آرنیٹ ریف سمندری سانپ 32
Ornate reef seasnake (Hydrophis ornatus) آرنیٹ ریف سمندری سانپ

9۔ زرد سمندری سانپ (Hydrophis spiralis)

09 Yellow Sea snake Hydrophis spiralis زرد سمندری سانپ 33
Yellow Sea snake (Hydrophis spiralis) زرد سمندری سانپ

10۔ شا کا سمندری سانپ (Lapemis curtus)

10 Shaws sea snake Lapemis curtus شا کا سمندری سانپ 1 34
Shaw’s sea snake (Lapemis curtus) شا کا سمندری سانپ
10 Shaws sea snake Lapemis curtus شا کا سمندری سانپ 1 35
Shaw’s sea snake (Lapemis curtus) شا کا سمندری سانپ

11۔ کینٹور کا چھوٹے سر والا سمندری سانپ  (Microcephalophis cantoris)

11 Cantors small headed sea snake Microcephalophis cantoris کینٹور کا چھوٹے سر والا سمندری سانپ 36
Cantor’s small-headed sea snake (Microcephalophis cantoris) کینٹور کا چھوٹے سر والا سمندری سانپ

12۔ خوبصورت چھوٹے سر والا سمندری سانپ یا پتلا سمندری سانپ  (Microcephalophis gracilis)

12 Graceful small headed sea snake or slender sea snake Microcephalophis gracilis خوبصورت چھوٹے سر والا سمندری سانپ یا پتلا سمندری سانپ 37
Graceful small-headed sea snake or slender sea snake (Microcephalophis gracilis) خوبصورت چھوٹے سر والا سمندری سانپ یا پتلا سمندری سانپ

اس سانپ کے کاٹنے سے درد نہیں ہوتا لیکن تیس منٹ کے بعد اس کا خطرناک زہر کام کرنا شروع کرتا ہے اور فالج جیسے علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

13۔ پیلے پیٹ والا سمندری سانپ یا پیلاجک سمندری سانپ (Pelamis platurus)

13 Yellow bellied sea snake or pelagic sea snake Pelamis platurus پیلے پیٹ والا سمندری 38
Yellow-bellied sea snake or pelagic sea snake (Pelamis platurus) پیلے پیٹ والا سمندری

یہ بھی زہریلا سمندری سانپ ہے ۔اس سانپ کے زہر میں کئی مختلف نیوروٹوکسینز اور دو دیگر آئسوٹوکسنز ہوتے ہیں۔

14۔ وائپرائن سمندری سانپ (Praescutata viperina)

14 Viperine sea snake Praescutata viperina وائپرائن سمندری سانپ 39
Viperine sea snake (Praescutata viperina) وائپرائن سمندری سانپ

اس کی شکل زمینی وائپر سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ یہ غیر زہریلا نیم آبی سانپ ہے۔



4۔سانپوں کا چوتھا خاندان

 ہمالیائی پٹ وائپر (Gloydius Himalayan Pit Viper)

01 Gloydius Himalayan Pit Viper ہمالیائی پٹ وائپر سانپ 1 40
Gloydius Himalayan Pit Viper ہمالیائی پٹ وائپر سانپ

پٹ وائپرز کی پاکستان میں صرف ایک ہی قسم پائی جاتی ہے، جس کا تعلق Gloydius نسل سے ہے۔ یہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں میں ہوتا ہے، اس کا سر جسم سے بڑا اور چپٹا ہوا ہوتا ہے۔یہ بھی انتہائی زہریلا سانپ ہوتا ہے۔یہ دنیا کا واحد سانپ ہے جو سطح سمندر سے 5000 میٹر کی بلندی پر بھی پایا گیا ہے۔

01 Gloydius Himalayan Pit Viper ہمالیائی پٹ وائپر سانپ 2 41
Gloydius Himalayan Pit Viper ہمالیائی پٹ وائپر سانپ

یہاں تک زہریلے سانپوں کا ذکر تھا، موضوع کی مناسبت سے ایک اور اہم سانپ کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے، کیونکہ یہ سانپ بھی ہمارے ملک میں بہت پایا جاتا ہے، اور قصوں کہانیوں اور تمثیلات میں اس کا بکثرت ذکر ہوتا ہے۔

یہ سانپ پاکستان کے مندرجہ ذیل علاقوں میں پایا جاتا ہے:

04 Himalayan Pit Viper ہمالیائی پٹ وائپر سانپ 42
Himalayan Pit Viper ہمالیائی پٹ وائپر سانپ


پائتھن یا اژدھا python

سانپوں کی بات ہو اور پائتھن کی بات نہ ہو، یہ نہیں ہو سکتا۔ اگرچہ پائتھون کا میرے موضوع سے تعلق نہیں کیونکہ یہ زہریلا سانپ نہیں لیکن پھر بھی کچھ ذکر کر لیتے ہیں۔

python snake اژدھا پائتھون سانپ 1 43
python snake اژدھا پائتھون سانپ

اپنی شکل اور سائز کی وجہ سے انسانوں کو سب سے زیادہ ڈر شاید پائتھن سے یا اژدھا سانپ سے لگتا ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ اژدھا زہریلہ نہیں ہوتا۔ البتہ چونکہ اس کا منہ، دانت اور سائز بڑا ہوتا ہے اس لیے یہ بہت زیادہ زخمی کرسکتا ہے، جیسے کوئی جانور کتا وغیرہ کاٹ لے۔

python snake اژدھا پائتھون سانپ 2 44
python snake اژدھا انڈین راک پائتھون سانپ

پائتھن بیس تیس فٹ تک لمبا اور کئی من وزنی ہو سکتا ہے، اس کا رنگ رسل وائپر کی طرح پیلا، گولڈن وغیرہ ہوتا ہے۔ اور بڑے بڑے جانوروں، کتا، بکری، کٹا وغیرہ کو سالم نگل لیتا ہے۔ یہ جب کسی کو پکڑتا ہے تو اس پر لپٹ کر سخت دباتا ہے۔ اس کے دانت اندر کی طرف مڑے ہوتے ہیں اس لیے جب کسی چیز کو پکڑ کر دانت گھسا دے تو کوئی اسے سے چھوٹ نہیں سکتا جب تک یہ خود نہ چھوڑے، کیونکہ اس کے دانت اندر کی طرف مڑے ہوتے ہیں اور پکڑی ہوئی چیز باہر کو زور لگاتی ہے تو دانت مزید اندر گھس جاتے ہیں۔

پاکستان میں پایا جانے والا پائتھن دراصل انڈین راک پائتھن ہے، جو سندھ کے علاقے سانگھڑ اور آزاد کشمیر کے علاقے کوٹلی اور بھمبر میں انڈیا کی سرحد پر کافی تعداد میں موجود ہے،اس کے علاوہ مانسہرہ  ہزارہ کے علاقوں میں دیکھا گیا ہے۔

python snake اژدھا پائتھون سانپ 45
python snake اژدھا پائتھون سانپ

اس سانپ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی کھال سے مختلف چیزیں بنتی ہیں، اس لیے اب لوگوں نے اس سانپ کی فارمنگ بھی شروع کر دی ہے۔انڈیا میں تو اس کے انڈوں سے مشینی طریقے سے بچے نکال کر جنگل میں چھوڑ دیے جاتے ہیں۔

دو مونہی سانپ

یہاں پر ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے تمام سانپ جنہیں دو مونہی کہا جاتا ہے، غیر زہریلے ہوتے ہیں اور بہت کم کاٹتے ہیں۔  دو مونہی یعنی جن کا سر اور دم کا سائز برابر ہوتا ہے اور یہ پتہ نہیں چلتا کہ سر کس طرف ہے، یعنی اس کی دونوں سائیڈ منہ ہی لگتی ہیں، ایسے سانپ  عام طور پر چاکلیٹی رنگ کے اور سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں ، شرمیلے ہوتے ہیں، زہریلے نہیں ہوتے۔ زہریلے نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ خود سے ہی ہاتھ سے پکڑ لیں، یاد رکھیں یہ کام ایک تجربہ کار آدمی کا ہوتا ہے، اور زہریلے اور غیرزہریلے سانپوں میں معمولی سا فرق ہوتا ہے، جسے آپ یہ تحریر پڑھ کر نہیں سیکھ سکتے اس لیے کسی بھی سانپ کو ہاتھ سے پکڑنے کی کوشش نہ کریں، یہ معلومات صرف اس لیے ہیں کہ کوئی حادثہ ہو جائے تو بہت زیادہ خوفزدہ نہ ہوں بلکہ فورا ہسپتال جائیں۔



ماخذ: ویکیپیڈیا    اینیمل بائیو   پی ڈی ایف ڈیفنس

Related posts

Leave a Reply