مستقبل کا انٹرنیٹ ویب 3.0 کیا ہے؟
(سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
ویب 3.0 کیا ہے؟ سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ جیسے ہر چیز وقت کے ساتھ ساتھ اپ ڈیٹ ہوتی رہتی ہے، اور اس کی نئی جنریشن نئی سہولیات کے ساتھ آتی ہے، اسی طرح ویب 3 بھی، ویب 2.0 کی اگلی جنریشن ہے۔ اور اس سے آپ کو خود ہی معلوم ہو گیا ہو گا کہ پھر تو ویب 2 بھی ویب1.0 کی اگلی جنریشن ہے۔ جی ہاں بالکل ایسا ہی ہے۔
ویب 1.0
1990 میں ویب 1.0 لانچ ہوا، جس میں آپ صرف غیر متحرک ویب سائٹ کو دیکھ سکتے تھے، پڑھ سکتے تھے، لیکن آپ وہاں کوئی کمنٹ، گفتگو یا بات چیت نہیں کر سکتے تھے۔
ویب 2.0
پھر سن 2000 میں اس کی اگلی جنریشن ویب 2.0 آئی جس میں ویب سائٹس غیر متحرک سے متحرک میں تبدیل ہو گئیں، اب آپ کمنٹ کر سکتے ہیں، بات چیت کر سکتے ہیں۔ یہی ویب 2.0 تھی جس نے دنیا کو اس قابل کیا کہ سوشل میڈیا وجود میں آیا، ای کامرس ویب سائٹس، سوشل نیٹ ورکس بنے۔ عالمی تجارت کے راستے کھلے، بینک اور ترسیلات زر کا آن لائن سسٹم وجود میں آیا اور وہ سب کچھ وجود میں آیا جو اب تک آپ انٹرنیٹ کی دنیا میں دیکھ چکے ہیں یا کر سکتے ہیں۔
ویب 2.0 کے مسائل
جہاں ایک طرف ویب 2 کے آنے کے بعد بہت ساری سہولیات آپ کو ملی ہیں وہیں کچھ ایسے کام بھی ہوئے ہیں جو آپ کی پرائیویسی کے لیے خطرہ ہیں، کیونکہ انٹرنیٹ پر آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ چند ایک ڈیٹا سینٹرزبلکہ چار بڑے ڈیٹا سینٹرز (ایمازون، مائیکروسافٹ، گوگل، فیس بک) کے پاس محفوظ ہوتا ہے،اور وہ اس پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔ اسی طرح بینک آپ کے ڈیٹا پر کنٹرول رکھتے ہیں، اور جب چاہیں ہیرا پھیری کر سکتے ہیں، اگر وہ صرف ایک روپے کی ہیرا پھیری کریں تو آپ کو تو شاید پتا بھی نہ چلے لیکن بینکوں کو ایک منٹ میں کروڑوں روپے کا فائدہ ہو جائے گا۔
ویب 3.0 کیا ہے
ویب 3 (web 3.0) انٹرنیٹ کا جدید ترین اور محفوظ ترین ورجن ہے۔ جس میں آپ کا ڈیٹا چند مخصوص ڈیٹا سینٹرز کے بجائے آپ کی مرضی کی جگہ پر ہوگا، اور محفوظ بھی ہوگا۔ کیونکہ ویب تھری میں بلاک چین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
ویب تھری میں آپ کی رسائی دو چار ڈیٹا سینٹرز کے بجائے ہزاروں ڈیٹا سنیٹرز تک ہوگی۔ اور ایک خوبی یہ بھی ہوگی کہ آپ اس میں پیئر ٹو پیئر (P2P) ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکیں گے۔ یعنی آپس میں تبادلہ خیال براہ راست کرسکیں گے۔ کیونکہ ویب ٹو میں http پروٹوکول کی وجہ سے راستے میں ایک رکاوٹ ہے جسے عبور کیے بغیر آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ لیکن ویب تھری میں یہ http پروٹوکول راستے میں نہیں ہوگا۔
اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی کتاب کو پڑھنے کے لیے لائبریری میں جاتے ہیں تو پہلے آپ کو اس کے دروازے پر سیکورٹی گارڈ کو عبور کرنا ہوتا ہے، پھر اس کے دروازے کو کھولنا ہوتا ہے اور پھر لائبریرین سے کہنا ہوتا ہے مجھے فلاں کتاب تلاش کرکے دو اور پھر وہ کتاب آپ پڑھتے ہیں۔ لیکن ویب تھری میں یہ تمام رکاوٹیں ختم ہو جائیں گیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی سے پیسہ کمانے کے طریقے
آپ کا اپنا ڈیٹا سرور
ویب 3.0 میں آپ کا ڈیٹا کسی تھرڈ پارٹی کے پاس محفوظ ہونے کے بجائے آپ کے اپنے ڈیٹا سرور میں محفوظ کرنے کی سہولت ہوگی، اور اسے کوئی اور کنٹرول نہیں کر سکے گا۔ آسان الفاظ میں یوں سمجھیں کہ آپ کا موبائل، آپ کا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ بھی ڈیٹا سنٹر بن سکے گا، جہاں آپ اپنا ڈیٹا محفوظ کرکے لائیو کر سکیں گے بلکہ اپنی ہارڈ ڈرائیوکو آپ کسی اور کے لیے ڈیٹا سینٹر بنا کر اور یہ سہولت دے کر پیسہ بھی کما سکیں گے۔ چنانچہ اب صرف ایمازون ، مائیکروسافٹ ہی پیسہ نہیں کمائیں گے بلکہ آپ بھی اپنی سٹوریج دے کر پیسہ کمائیں گے۔
ایک اور فائدہ ویب 3.0 کا یہ بھی ہے چونکہ ڈیٹا کسی ایک ڈیٹا سینٹر کے بجائے ہزاروں ڈیٹا سینٹر ز میں ہوگا تو کسی ایک سرور کے ڈاون ہونے سے ویب سائٹ ڈاون نہیں ہوگا بلکہ کسی دوسرے ڈیٹا سینٹر سے ڈیٹا اٹھا لے گی۔
ویب 3.0 کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ڈی سینٹرلائزڈ ہوگا، کوئی اسے کنٹرول نہیں کر سکے گا۔ یہی چیز اصل انٹر نیٹ میں تھی جسے آہستہ آہستہ ختم کردیا گا۔ گویا کہ ویب تھری کے آنے کے بعد انٹرنیٹ پھر اپنی اصل کی طرف لوٹ جائے گا۔
ویب ون ہائپر لنکس پر مشتمل تھا، جبکہ ویب ٹو سوشل نیٹ ورکس پر مشتمل ہے۔ اور ویب تھری بلاک چین ٹیکنالوجی پر مشتمل ہوگا، جو کسی کے کنٹرول میں بھی نہیں اور محفوظ بھی ہے، کوئی اسے ہیک نہیں کر سکے گا۔ چونکہ اب ویب ٹو میں بڑی حکومتیں تمام ڈیٹا کو کنٹرول کرتی ہیں، اور ہیرا پھیری کر سکتی ہیں، اپنے سیاسی مفادات کے لیے اسے استعمال کرتی ہیں، ویب تھری میں یہ سب ختم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکنیکل ایس ای او
ویب 3.0 میں صرف بلاک چین ٹیکنالوجی ہی نہیں ہوگی بلکہ اس میں اے آئی یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس، اور مشین لرننگ بھی ہوگی۔ موجودہ ویب میں جب آپ کوئی چیز بپلش کرتے ہیں تو وہ آپ کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے اب اسے دنیا بھر میں کوئی بھی اپنی مرضی سے استعمال کر سکتا ہے۔ مثلا آپ نے کوئی تحریر ، یا کتاب لکھی اور انٹرنیٹ پر ڈال دی، اب آپ کے جملہ حقوق محفوظ نہیں رہے۔ لیکن ویب تھری میں آپ کے جملہ حقوق محفوظ رہیں گے اور کوئی آپ کی کسی چیز کو چوری نہیں کر سکے گا۔
ویب تھری میں اے آئی کی بدولت آپ مشینوں سے بات کر سکیں گے، مشینیں آپ کو بہتر رزلٹ دکھا سکیں گیں، اسی طرح ویب تھری میں تھری ڈی کا استعمال آسانی سے ہو سکے گا، اور ہر چیز اصل کے قریب قریب نظر آئے گی۔
ویب تھری کب آرہا ہے؟
یہ ساری تحریر پڑھنے کے بعد لازما آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا ہوگا کہ ویب تھر کب آرہا ہے؟ اسے تو فورا آجانا چاہیے۔ تو اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ہماری بھی یہی خواہش ہے آج ہی آجائے لیکن بڑی بڑی کمپنیاں، اور بڑی بڑی حکومتیں، اوربینکرز اتنی جلدی اور آسانی سے اس ٹیکنالوجی کو نہیں آنے دیں گے۔
امید پر دنیا قائم ہے۔ اچھی امید رکھیں، اللہ خیر کرے گا۔