نیکیاں کَمانے کا ایک ذریعہ ”پانی پلانا“
آسانی سے نیکیاں کَمانے کا ایک ذریعہ ”پانی پلانا“ بھی ہے۔ گرمی کے مَوسِم میں انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں اور پرندوں کو بھی پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
محنت کم ثواب زیادہ:
پانی پلانے کی ترغیب دلاتے ہوئے ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سیّدنا سعد رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سے فرمایا: اے سعد! کیا میں تمہیں ایسا صَدَقَہ نہ بتاؤں جس میں محنت کم اور ثواب زیادہ ہے؟ انہوں نے عرض کی: جی ہاں! آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پانی پلایا کرو! اس کے بعد حضرت سیّدنا سعد رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ لوگوں کو پانی پلاتے تھے۔(معجمِ کبیر،ج 6،ص 22، حدیث:5385)
یاد رہے!
ضروری نہیں کہ بندہ ایسی جگہ ہی پانی پلائے یا اس کا انتظام کرے جہاں پانی نہ ملتا ہو بلکہ جہاں پانی مُیَسَّر ہو وہاں بھی پلانے پر اَجَر کی بِشَارَت ہے چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان کو ایک گھونٹ پانی وہاں پلایا جہاں پانی عام مِلتا ہو اس نے گویا غلام آزاد کیا اور جس نے مسلمان کو وہاں ایک گھونٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ مِلتا ہو اس نے گویا اسے زندگی بخشی۔(ابن ماجہ،ج3،ص،177، حدیث: 2474)
سرکارِ مدینہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: جب تیرے گناہ زیادہ ہوجائیں تو کثرت سے پانی پلا تیرے گناہ اس طرح جھڑ جائیں گے جس طرح تیز ہوا سے درخت کے پتّے جھڑ جاتے ہیں۔ (تاریخِ بغداد، ج6،ص400) پانی پلانے کی برکت سے جہاں گناہ جھڑتے ہیں وہیں مختلف بیماریوں سے شِفا بھی نصیب ہوتی ہے۔
حضرت سعد ؓ نے نبی سے عرض کیا :میری والدہ وفا ت پا چکی ہیں، ان کی طرف سے صدقہ کروں تو ان کو فائدہ پہنچے گا ؟
آپ نے فر ما یا ہاں اور تم پا نی کا بندوبست کرو (جہاں لوگوں کو پا نی کی ضرورت ہو وہا ں کنواں بنا دو ) ‘‘
حکایت:
مشہور مُحَدِّث امام ابو عبداللہ محمد حاکِم نیشاپوری رحمۃُ اللہِ تعالٰی علیہ کے چہرے پر پھوڑا نکل آیا، بہت علاج کروایا مگر بے سود۔ ایک عورت کو خواب میں نبیِّ پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ابو عبداللہ سے کہو! لوگوں کو پانی پلانے میں کُشادَگی کرے! امام حاکم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے اپنے دروازے پر پانی کی سبیل لگوائی جس سے لوگ پانی پینے لگے، ابھی ایک ہفتہ نہ گزرا تھا کہ آپ شفایاب ہو گئے اور چہرہ پہلے کی طرح اچھا ہوگیا۔(شعب الایمان،ج 3،ص222)
۔انسانوں کی طرح جانوروں اور پرندوں کو پانی پلانا بھی کارِ ثواب ہے۔ ایک عورت کو صرف اِس لئے بخش دیا گیا کہ اُس نے پیاسے کتّے کو پانی پلایا تھا۔(بخاری،ج2،ص409، حدیث:3321) جبکہ ایک عورت کو جہنّم میں اس لئے عذاب دیا جا رہا تھا کہ اس نے بلی کو باندھ کر رکھا، کھانے پینے کو نہ دیا یہاں تک کہ وہ بھوک سے مر گئی۔(بخاری،ج 2،ص99، حدیث:2365)
اپنے مرحومین کے ایصال ثواب اور لاعلاج بیماریوں کے علاج کے لیئے پانی کی سبیل، کنویں، بورنگ، واٹر فلٹریشن پلانٹ کی صورت لگا کے صدقایہ جاریہ کے مستحق بنیں۔ ہمارے پاس سینکڑوں گھروں اور کئی بستیوں گاوں کی لسٹ موجود ہے جو پانی کی وجہ سے پریشان ہیں آئیں گھر گھر پانی پہچانے میں ہمارا ساتھ دیں۔
کنویں ھینڈ پمپ، واٹر فلٹریشن پلانٹ جو ممکن ہو تو تعاون فرمائیں۔
مہربان فاونڈیشن اسلام آباد/ مانسہرہ
+923215083475