نوجوانوںکی جنسی معاملات

نوجوانوںکی جنسی معاملات میں  ا ہم غلط فہمیاں۔

دوا خانوں اور مطبوں میں جو مریض جنسی علاج کے لیے آتے ہیں، یقین کیجیے کہ ان میں سے نوے فیصد ذہنی و نفسیاتی مریض ہوتے ہیں۔ انھیں اگر جنسی شکایات ہوتی بھی ہیں تو وہ بہت عام اور سیدھی سادھی سی ہوتی ہیں جن کا آسانی کے ساتھ علاج ممکن ہے۔جنسی معاملات میں جو غلط فہمیاں ہمارے معاشرے میں عام ہیں اور انھیں مرض نہ ہوتے ہوئے بھی مرض سمجھ کر معالجین کے پاس جایا جاتا ہے اور خود کو کم زور اور بیمار تصور کیا جاتا ہے، ان میں سے چند یہ ہیں :

#احتلام:

یعنی نیند کی حالت میں خواب آکر یا بغیر خواب کے مادہ منویہ کا خارج ہوجانا۔ یہ اگر ماہ میں تین چار بار ہورہا ہے تو ایک طبعی صورتِ حال ہے نہ اس سے پریشان ہونے کی ضرورت ہے اور نہ علاج کی۔ اگر اس سے زیادہ ہوں تو بہت سیدھے سادے علاج بلکہ صرف ماہر معالج سے مشورے سے ہی کمی آجاتی ہے۔

جریان لیس دار قطروں کا آنا مذی یا ودی:

یعنی پیشاب سے پہلے یا بعد میں چند لیس دار قطروں کا خارج ہوجانا یا جنسی خیالات کے وقت شفاف لیس دار قطروں کا خارج ہونا۔ یہ بھی کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ ایک طبعی صورت حال ہے اس سے نہ صحت پر اثر پڑتا ہے اور نہ جنسی طاقت پر۔یہ لیس دار قطرے تو جنسی عمل کی ضرورت ہیں، اس لیے خیالات کی وجہ سے یا جوانی میں شہوت کی زیادتی سے خارج ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر اس میں بہت زیادتی ہوجائے توناپاکی کا احساس بہرحال پریشان ضرور کر دیتا ہے، مگر اس میں بھی معمولی علاج سے آرام آجاتا ہے۔

خصیوں (ٹیٹسی کلز ) کا نیچے لٹکنایا سکڑ جانا:

اسے عام طور پر بیماری سمجھا جاتا ہے جب کہ یہ قدرتی طور پر درجہ حرارت کو درست رکھنے کے لیے ہوتا ہے تاکہ اسپرمز کو کم یا زیادہ درجہ حرارت سے نقصان نہ پہنچے۔

سائز میں کمی یا اس میں کمی محسوس ہونا یا اس پر ابھری ہوئی رگوں کا نظر آنا:

لوگ اس سے عام طور پر بہت خوف زدہ ہوجاتے ہیں، حالاں کہ اِن میں سے کوئی بھی مرض نہیں ہے اور نہ ہی اس سے وظیفہ جنسی ادا کرنے میں کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ استقرار حمل میں۔ذرا سا ٹیڑھ پن بالکل نارمل بلکہ جدید تحقیق کے مطابق ایک قدرتی ضروری چیز ہے۔ رگوں کا ابھرا ہوا ہونا بھی کوئی اچنبھے یا فکر کی بات نہیں۔ اور جہاں تک سائز کا مسئلہ ہے۔تو آپ کو پڑھ کر حیرت ہو گی کہ یہ سائز کامسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پوری دنیا میں مردوں کو جنسی مسائل میں سب سے زیادہ فکر اور تشویش اسی حوالے سے پائی جاتی ہے جب کہ مخلص ڈاکٹرز اور طبیب یہ بتاتے ہیں کہ وظیفہ جنسی اور استقرار حمل کے لیے تو صرف دو سے تین انچ بھی کافی ہے اور پوری دنیا کے مختلف ممالک اور نسلوں میں سائز کا اوسط نکالا گیا تو 4.50سے 5.20انچ آیا۔ مگر اس چیز کو ایک ہوّا بناتے ہوئے پوری دنیا میں مفاد پرست لوگ کروڑوں ڈالر کا بزنس کر رہے ہیں اور زہریلے اسٹرائیڈز بیچ رہے ہیں۔ یہ سب وہم ہے جو مخرب اخلاق لٹریچر اور خراب فلموں سے نوجوانوں کے ذہن میں بیٹھ جاتا ہے۔ یاد رکھیے گندے لٹریچر میں بے حد مبالغہ کیا جاتا ہے اور ایسی فلموں میں بھی کیمرے وغیرہ سے دھوکا دیا جاتا ہے جس سے ہمارے نوجوان اپنے آپ کو دیکھتے ہوئے احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں!!
یہ اور اس طرح کی بہت سی چیزیں جو مرض کے نہ ہوتے ہوئے بھی مرض سمجھی جاتی ہیں اور ان کا ہفتوں اور مہینوں علاج کرایا جاتا ہے اگر ان کے بارے میں صحیح معلومات بروقت ہوجائے تو خواہ مخواہ ذہن پریشان نہ ہو اور مال کے نقصان سے بھی محفوظ رہا جائے۔

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version