نظام ہضم اور جنسی امراض
بہت سے لوگ یہ کہتے ہوئے سنے گئے کہ انہوں نے بہت سے حکماء سے جریان احتلام سرعتِ انزال اور قوّتِ باہ کی بڑی بڑی مہنگی مقوّی مرکبات لے کر استعمال کی لیکن انہیں فرق نہیں پڑا ان کا مسئلہ وہیں کا وہیں رہا،
تو اس زمن میں ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اصولِ علاج یہ پے کہ سب سے پہلے معدہ اور نظامِ ہضم کے معاملات درست ہونے چاہیں نظام ہضم کی استعداد ِ قبولیت اور جزوبدن بنانے کی قوت جازبہ کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ ریح بادی تیبزابیت گیس قبض کا دفیعہ بھی کرنا ہوگا آنتوں کی خشکی دور کرنا ہوگی، جب نظام ہضم درست ہوجاۓ پھر مقویات بھی پورا پورا اثر کریں گی اور شفاء کی منزل حاصل ہوگی ۔
انسانی صحت اور تندرستی کا انحصار و دارو مدار معدہ کی درستی پر ہوتا ہے، معدے کو باورچی کا درجہ حاصل ہے، جس طرح گھر بھر کے افراد کو انواع اقسام کے کھانے باورچی مہیا کرتا ہے بلکل اسی طرح پورے بدنِ انسانی کی تمام تر غذائی ضروریات کا اہتمام اور خیال بھی معدہ رکھتا ہے، ہم جو کچھ بھی کھاتے یا پیتے ہیں اسے معدہ ہی دیگر جسمانی اعضاء تک پہنچاتا ہے، اسی لئے مسیحائے انسانیت حضرت محمدؐ نے فرمایا ’’معدہ بیماری کا گھر ہے اور پرہیز ہر دوا کی بنیاد ہے اور ہر جسم کو وہی کچھ دو جس کا وہ عادی ہے‘‘۔انسانی جسم کی تعمیر ان غذائی اجزاء سے ہوتی ہے جو ہم روزمرہ کھاتے ہیں، کھائی جانے والی غذا پیغامِ شفا بھی ہوتی ہے اور باعثِ امراض بھی، یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین غذا کے متوازن اور متناسب ہونے پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر معدہ درست ہوگا تو تمام جسم بھی درست رہے گا، معدے کے امراض میں گیس، تبخیر، بد ہضمی، تیزابیت، السر(معدے کی سوزش)، معدے کا درد، اور بھوک نہ لگنا وغیرہ شامل ہیں، فی زمانہ کوئی خوش نصیب انسان ہی ہوگا جو ان امراض سے محفوظ ہوگا، گیس اور تیزابیت کی علامات میں کھٹی ڈکاریں، معدے اور خوراک کی نالی میں جلن کا احساس، ہر وقت معدہ بھرا بھرا رہنا اور بھوک میں کمی واقع ہونا ہے، بسا اوقات معدے کی خرابی درد کی صورت بھی ظاہر ہونے لگتی ہے، معدے کے منہ پر ہلکا ہلکا سا درد اور چبھن ورمِ معدہ کی جانب اشارہ کرتے ہیں، جو کہ بے توجہی اور لاپرواہی برتنے پر بعد ازاں معدے کا زخم بن کر شدید السر کا روپ دھار لیتے ہیں، جب معدہ خراب ہوتا ہے تو انتڑیاں، پتہ ،تلی، گردے، دل، جگر، دماغ اور اعصاب وغیرہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے، معدہ کھائی جانے والی خوراک کو ہضم کر کے غذائی اجزاء تمام اعضاء تک پہنچانے کا پابند ہے اور پورے انسانی جسم کی خوراک اور دیکھ بھال کی ذمہ داری معدہ کی ہے، معدہ کے تمام تر امراض کی وجہ اور سبب صرف اور صرف غیر متوازن خوراک اور بے اعتدالی ہے، بدنِ انسانی میں رونما ہونے والے تمام امراض بھی معدہ ہی سے پیدا ہو کر دیگر اعضاء کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں، متواتر ناقص اور غیر متوازن و غیر معیاری غذا کے استعمال سے بیماریوں کے خلاف انسانی جسم کی حفاظت کرنے والا ہتھیار ’’قوتِ مدافعت‘‘ کمزور ہوجاتا ہے۔ جب کسی بدن کی دفاعی لائن (قوتِ مدافعت) کمزور پڑتی ہے تو دشمن(امراض)حملہ آور ہوکر اس کے اثاثے(صحت )تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔
قارئین کرام! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایڈز جیسا موذی مرض قوتِ مدافعت کی کمزوری کے نتیجے میں ہی رونما ہوا کرتا ہے۔ حاصلِ موضوع یہ ہے کہ معدہ کی درستی پر دھیان دے کر ہم دیر پا صحت مندی، جوانی اور خوبصورتی کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں، یہاں ہم معدے کی درستی کے حوالے سے چند معروضات تحریر کئے دیتے ہیں ۔ہمیں یقین ہے ان پر عمل پیرا ہو کر آپ طویل العمری، پائیدار صحت، خوبصورتی اور جوانی سے لطف اٹھانے والے بن سکتے ہیں، خدا نخواستہ اگر آپ معدہ کے السر میں گرفتار ہیں تو درج ذیل گھریلو طبی ترکیب اپنا کر اس سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔
ھوالشافی
ہلدی 50 گرام،
سونف 50 گرام،
ملٹھی 50 گرام،
سفوف بنا کر صبح و شام چائے والا چمچ نہار منہ پانی کے ساتھ کھا لیا کریں، چند ایام کے استعمال سے ہی افاقہ ہونے لگے گا۔
علاوہ ازیں چو عرقہ،
عرقِ سونف،
عرقِ اجوائن،
عرقِ پودینہ،
،
کسی دوا کو بھی حسب ضرورت اور حسب علامات استعمال کیا جا سکتا ہے مگر دھیان رہے بازار میں موجود اکثر ادویات میں خوردنی نمک شامل ہوتا ہے، تو اس وجہ سے ان کا استعمال نقصان سے خالی نہیں لہٰذا بہتر یہی ہے کہ کسی بھی دوا کے استعمال سے پہلے کسی مستند معالج سے مشورہ ضرور کیا جائے ، کیونکہ نمک بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔