میڈیکل پامسٹری کیا ہے؟

میڈیکل پامسٹری کیا ہے؟

فہرست یہاں دیکھیں

Toggle

میڈیکل پامسٹری

ترتیب و تحقیق: حکیم سبحان اللہ یوسف زئی (فاضل الطب والجراحت) مومن خان دوا خانه اسلام آباد

کمپوزنگ : حکیم محمد رزاق


ہاتھ کی لکیروں اور مختلف نشانات سے بیماریوں کی تشخیص کے آسان اور مجرب و آزمودہ طریقے۔ اس کتاب میڈیکل پامسٹری اور اس میں موجود tips کی مدد سے ایک عام انسانی بھی اپنی یا کسی اور کی تشخیص صرف اسکے ہاتھوں کو دیکھ کر بھی کر سکتا ہے۔

تعارف

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میڈیکل یا مسٹری کا نام سنتے ھی اکثر لوگوں کے ذہنوں میں علم الغیب و علم النجوم و شادی و اولاد د قسمت و تقدیر یا مستقبل میں آئندہ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں پیشن گوئی جیسے خیالات اور تصورات آجاتے ہیں، اور ساتھ ہی ذہن میں گناہ و مشرک و بدعت اور ھاتھ دکھانے پر 40 دن کی نماز قبول نہ ہونے والے فتوے آنے شروع ہو جاتے ہیں ، حالانکہ میڈیکل پامسٹری کا علم الغیب یا اوپر بتائی گئی باتوں میں سے کسی سے بھی دور کا بھی کوئی تعلق نہیں۔

جیسے زمانہ قدیم سے اطباء, حکماء دوید اور معالج حضرات امراض کی تشخیص کیلئے نبض و قار ورد زبان دآنکھیں د ناخن یا ظاہری علامات سے مدد لیتے آ رھے ھیں۔ بالکل اسی طرح میڈیکل بامسٹری بھی اپنی چیزوں کی طرح تشخیص میں اتنی کی طرح کسی ایک یا ان سب کا کر دار ادا کرتی ہے۔ جس طرح کسی انسان میں بیماری آنے سے پہلے یا بیماری کے آجانے سے اُسکے نبض و ناخن و قارورہ، زبان یا آنکھوں میں کچھ علامات اور نشانیاں ظاہر ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح ہاتھ کی لکیروں اور ہتھیلی کے کچھ مخصوص جگہوں پر بھی ایسی علامات اور نشانیاں آجاتی ہی، جن کو صرف ایک ماہر فن بھی سمجھ اور پہچان سکتا ہے، بلکہ بعض اوقات یا اکثر اوقات ایسی ایسی علامات اور نشانیاں ظاہر ہو جاتی ہیں اور اُن سے ایسی ایسی بیماریوں کا پتہ چل جاتا ہے۔ جن کا نبض و قاروره و زبان یا آنکھوں وغیرہ سے بالکل بھی پتہ نہیں چل سکتا یعنی ایک ماہر نباض بھی انکا پتہ اتنی جلدی نہیں لگا سکتا جتنا کہ میڈیکل پامسٹری کا ایک معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا عام انسان اسے چند ہی منٹوں میں معلوم کر لیتا ہے۔ میڈیکل پامسٹری کے سیکھنے سے تشخیص میں بہت زیادہ مدد مل جاتی ہے۔ اور بیماریوں کا بر وقت پتہ لگا کر مریض کا بر وقت علاج کرا کر مریض کا وقت د پیسہ اور صحت کو آسانی سے بچایا جا سکتا ہے۔ میڈیکل یا مسٹری پامسٹری کی ایک شاخ ہے جس میں صرف اُن پوائنٹس کو جمع کیا گیا ہے، جن کا تعلق انسانی صحت اور امراض و علاج سے ہے۔

اس کتاب کو بڑی طویل مطالعہ اور تحقیق کے بعد ترتیب دیا گیا ہے۔ اور اس میں بتائے گئے تمام پوائنٹس میڈیکل پامسٹری کے انٹر نیشنل رولز ریگولیشنز کے مطابق ہی ترتیب دیے گئے ہیں۔ اور ان پوائنٹس کو دنیا کے کسی بھی مخطے میں اگر کسی بھی پامسٹری کے ماہر کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ اسکی تصدیق کرینگے۔ کیونکہ اسکے لکھنے میں میڈیکل پامسٹری کے بنیادی اصولوں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ امید ہے کہ آپ کو میری یہ کاوش بہت ھی پسند آئیگی۔ آسانی سے سمجھ بھی سکیں گے۔

طالب دعا خادم فن و طب

حکیم سبحان اللہ یوسف زئی اسلام آباد


ہاتھ کی رنگت سے تشخيص:

میڈیکل پامسٹری میں ہاتھ کے رنگت کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ ہاتھ کی رنگت سے بھی ہم کسی انسان کے صحت و بیماری کے متعلق بہت کچھ جان سکتے ہیں۔ یادر ہے کہ میڈیکل پامسٹری میں کبھی بھی صرف کسی ایک نشانی کو دیکھ کر کسی بیماری کا حکم نہ لگائیں بلکہ ایک بار پورے ہاتھ کا غور سے مطالعہ کر کے اور سب لکیروں ( متعلقہ لکیروں ) اور متعلقہ نشانات کو دیکھ کر مجموعی اندازہ لگا کر کسی ایک نتیجہ پر پہنچ کر حکم لگائیں۔

سرخ رنگت والے ہاتھ :

اگر ہاتھ کے ساتھ ساتھ ہتھیلی کا رنگ گہرا سرخ ہو تو ایسا انسان چڑ چڑا ہو جاتا ہے۔ بات بات پر اُسے غصہ آنے لگتا۔ ھے۔ اور اسکا بلڈ پریشر بھائی رہتا ہے۔ اور بلڈ پریشر ہائی رہنے کیوجہ سے اسے فالج ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اور فالج کے خطرہ کے ساتھ ساتھ وہ دل کے مسائل کا بھی شکار ہو س رہو سکتا ہے۔ ایسے مریض کے علاج میں سب سے پہلے اُسکے بلڈ پریشر کا علاج کرانا چاہئیے۔ اور اُسے پُر سکون رہنے کی تلقین کریں۔ اسی طرح اگر تھیلی کا رنگ اچانک سرخ پھولا ہو جائے یعنی سرخی کے ساتھ ساتھ بھورے رنگ کی بھی جھلک نظر آتی شروع ہو جائے تو یہ دماغ میں بلیڈ نگ یعنی دماغی تکسیر ہونے کی خطرناک علامت ہے۔ اور اسکا بر وقت تدارک کرنا چاہیے۔ اور اگر ہتھیلی کار نگ جامنی سرخ یا سیاہی مائل سرخ ہو جائے یعنی سرخی کے ساتھ ساتھ اس میں جامنی رنگ یا سیاسی رنگ کی جھلک نظر آنی شروع ہو جائے تو یہ شدید عارضہ دل یعنی ہارٹ پر ابلم یا استھما (دمہ) ہونے کی علامت ہے۔

ہارٹ پر اہلم کیلئے یعنی اسکی تصدیق کیلئے مریض کے دل کی لکیر کو بھی چیک کرنا پڑیگا کہ اُسکے دل کی لکیر کمزور دکئی پھٹی یاٹوٹی پھوٹی تو نہیں۔ دل کی لکیر کے بارے میں مزید معلومات آگے دل کی لکیر کے بیان میں بتادی جائیگی۔ اگر تحصیلی کار رنگ سرخ بھی ہو اور ساتھ میں اُس پر سرخ دانے دار نقطہ بھی نظر آرہے ہوں اور ہتھیلی ہمیشہ گرم بھی رہتی ہو تو ایسا انسان ہائی بلڈ پریشر و گردوں کی خرابی اور شوگر کا مریض ہو سکتا ہے۔ یادر ہے کہ جو لوگ زیادہ تھکاوٹ کا شکار رہتے ہوں یا شراب پیتے ہوں یارات کو دیر تک جاگتے رہتے ہوں۔ تو ایسے لوگوں کی ہتھیلی بھی سرخ ہو سکتی ہے۔ لیکن اُنکے لئے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ کیونکہ جیسے ہی وہ آرام کر لیتے ہیں اور انکی تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔ یا وہ وقت سے سونا شروع کر دیتے ھیں تو انکی ہتھیلی کار نگ واپس اپنی نارمل اسکی تھکاوٹ اور سونے کا وقت پوچھ لیں اور ، حالت پر آجاتا ہے۔ اسلئے اگر آپ کے پاس ایسا مر یعنی آجائے تو سب سب سے پہلے اس سے پوری تسلی کرتے کے بعد بھی کسی اور بیماری کا حکم لگائیں۔

گلابی رنگت والی تھیلی :

گلابی رنگت والی تھیلی کے حامل افراد کی صحت قابل رشک ہوتی ہے۔ اور اکثر صحت مند بھی ہوتے ہیں اُنکو کوئی خاص بڑی بیماری نہیں ہوتی اور جب تک اُنکے ہاتھوں اور تحصیلی کارنگ گلابی ہوتا ہے تو وہ اُس وقت تک وہ لوگ صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔

سفید رنگت والی ہتھیلی :

سفید رنگت والے ہاتھ اور ہتھیلی عمو مأخون کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ اور اکثر حالات میں یہ لیو کیمیا کی ابتدائی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ خون کی کمی کی تصدیق کیلئے مریض کی آنکھوں کے پپوٹوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جہاں سے خون کی کمی کی مزید تصدیق بھی ہو سکتی ہے۔ اگر ہتھیلی اور انگلیاں سب سفید ہوں، تو یہ بائیو ٹینشن کی علامت ہے۔ اور اگر ہتھیلی درمیان میں سے سفید ہے۔ تو اسکا صاف مطلب ہے کہ مریض ابھی ابھی پیٹ کے کسی مسئلہ سے دو چار ہوا ہے۔ اسکے علاوہ خونی بواسیر و آپریشن کے بعد بہت زیادہ خون بہہ جانے کے بعد یا بہت زیادہ تھکاوٹ کے بعد بھی ہتھیلی کا رنگ سفیدی مائل ہو سکتا ہے۔ اسلئے پوری تسلی کرنے کے بعد بھی کسی بیماری کا حکم لگائیں۔ البتہ کچھ نشانات ایسی بھی ہوتی ہیں جن کو دیکھ کر آپ فورا آکسی بیماری کا حکم لگا سکتے ہیں جن کا بیان آگے صفحات میں دیا جائیگا۔

نیلی رنگ کی تھیلی :

میڈیکل پامسٹری میں نیلا رنگ ہمیشہ سے خوف کی علامت مانا جاتا ہے۔ کیونکہ نیلے رنگ کی ہتھیلی سے خراب دوران خون کا پتہ چلتا ہے۔ اور جب انسانی جسم میں نظام دوران خون یا خون میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے تو انسانی جسم میں کئی بیماریاں سر اٹھانے لگ جاتی ہیں۔ پیلے رنگ کے ہتھیلی والے لوگ اکثر سینے میں تکلیف، سانس کی تکالیف اور معدہ و دل کی تکالیف سے دوچار رہتے ہیں۔ اسلئے ایسے لوگوں فوری طور پر اپنی بیماری کا بر وقت علاج کرانا چاہیے۔

سیاہی مائل رنگت والی تھیلی :

سیاہی مائل رنگت والی تحصیلی انتہائی خراب صحت کی علامت ہے۔ یہ رنگت خون کی خرابی دھائی بلڈ پری، پیٹ کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ سروائیکل اسپونڈی لوسیس کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ اور اگر اسکے ساتھ ساتھ مریض کی ہتھیلی پر سیاہ رنگ کے دھبے بھی ہوں، تو پھر یہ اسکی مزید تصدیق مریض کے ناخنوں کو دیکھ کر بھی کی جاسکتی ہے۔ جس ۔ آرگینک ڈیزیز بلکہ کبھی کبھی کینسر کی کی بھی علامت ہوتی ھے کی تفصیل ناختوں کے بیان میں اگلے صفحات میں دی جارہی ہے۔

پیلا یازر در نگ کی ہتھیلی : اگر ہتھیلی مٹی رنگ کی طرح پیلی دکھائی دے۔ یعنی ہتھیلی کو دیکھتے ہی یوں لگ رہا ہو جیسے پہلی یاز رو مٹی کی طرح ہو تو اس سے صاف ظا ہوتا ہے کہ مریض کا لبلبہ اور پستہ صحیح طریقے سے کام نہیں کر رہے۔ ایسے مریض کو پتے میں پتھری بھی ہو سکتی ہے۔ بلکہ اگر ر نگ میں شدت ہو تو ایسے مریض کو بائیلری ڈکٹ کینسر کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات اس قسم کی ہتھیلی ان لوگوں میں بھی نظر آجاتی ہے۔ جو مستقل نشہ کرنے کے عادی ہوں۔ لیکن نشہ کرنے والے افراد نہایت آسانی سے اور ڈور سے پہچانا جا سکتا ہے۔ اسلئے یہاں بھی حکم لگانے سے پہلے باقی نشانیوں اور علامات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکم لگانا چائیے اسی طرح اگر ہتھیلی سنہرے پیلے رنگ کی ہو جیسے سونے کا رنگ ہوتا ہے۔ تو یہ جگر کی خرابی کی علامت ہو سکتی ہے۔ اسکی مزید تصدیق کیلئے مریض کے خط صحت کو دیکھتا پڑتا ہے۔ جسکی تفصیل اگلے صفحات میں خط صحت کے بیان میں رہی ہے۔ اور اگر ہتھیلی کارنگ بھی پہلا ہو اور ہتھیلی میں چک بھی نہ ہو بلکہ اُسکو چھونے سے سختی کا احساس ہو جیسے لکڑی کے تختہ کو چھونے سے ہوتے ہو تو یہ ہتھیلی اور پاؤں کے پنجے کے کیراٹوسیس کی علامت ہو سکتی ہے۔

مدھم رنگ کی ہتھیلی:

اگر ہتھیلی کارنگ مدھم ہو جیسے بعض اوقات گھر کی لائٹ ہاگاڑی کی لائٹس ڈم ہو جاتی ہیں، اور ایسی ہتھیلی اکثر خشک بھی رہتی ہو اور کبھی کبھار ہتھیلی پر پسینہ آجاتا ہو تو ایسے مریض کو پھیپھڑوں کی کوئی بیماری ہو سکتی ہے۔ ہتھیلی پر کبھی کھبار پسینہ آنا چاہیے۔ بعض اوقات گیسٹرک اٹیک، گھبراہت یاڈپریشن کیوجہ سے بھی اکثر لوگوں کو اچانک بھی ہتھیلیوں پر بہت زیادہ پسینہ آنے لگ جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو اپنے معدے کا خاص رکھنا چاہئے۔ قبض نہ ہونے دیں۔ کیونکہ اکثر ایسے افراد گیسٹرک اٹیک کیوجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو کر ذہنی مریض بن جاتے ہیں۔

چمکدار ہتھیلی:

اگر ہتھیلی چمکدار بھی ہو اور ساتھ بھی ساتھ ہتھیلی کی چلد بالکل ریشم کی طرح نرم اور پیلی بھی ہو تو ایسے الیسر انسان کو دل کی کوئی بیماری یا پھر جوڑوں کا مسئلہ جیسے یورک ہے اور آرتھرائٹس وغیرہ ہوتے کے بہت امکانات ہوتے ہیں۔

ہاتھ کے ناخنوں سے تشخیص 

میڈیکل سائنس ریسرچ کے مطابق ہمارے ناخنوں کے نیچے نروس فائیر ز موجود ہوتے ہیں. جو کہ بہت ہی حساس ہوتے ہیں۔ اسلئے اگر جسم میں کسی وجہ سے کوئی بیماری ہلاتے ہونے لگتی ہے۔ اور اُسکی وجہ سے انسانی نروس سسٹم ڈسٹرب ہو نا شروع ہو جاتا ہے۔اور اعصابی دباؤ کی کیفیت پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ تو اس خرابی کی نشانیاں سب سے پہلے انسانی ناختوں میں نمودار ہو ناشر وع ہو جاتی ہیں۔اور

ناخنوں کے رنگ اور ساخت میں تبدیلیاں آتی شروع ہو جاتی ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ پرانے وقتوں میں جب تشخیص کیلئے جدید آلات موجود نہیں تھے۔ تو اس وقت کے اکثر معالجین ناخنوں کود یکھ کر بیاریوں کی تشخیص کرتے تھے۔ ناخنوں سے تشخیص کا موضوع اتنا طویل ہے کہ اگر اس پر لکھنا شروع کیا جائے تو الگ سے ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ لیکن ہم ہاتھ کے ناخنوں سے یہاں مختصر آبات کر ینگے۔

میڈیکل پامسٹری میں ناخنوں سے تشخیص

اگر ناخنوں کا رنگ اچانک آدھا گلابی اور آدھا سفید ہو جائے تو اس سے گردوں کے فعل اور جگر کے فعل میں خرابی کی نشان دہی جاتی ہے۔ اگر ہاتھ کے ناخنوں کا رنگ گہرا سرخ ہو تو یہ ھائی بلڈ پریشر کی علامت ہے

جامنی رنگ کے ناخن کم بلڈ پر یشر کو ظاہر کرتے ہیں۔

اگر ہاتھ کے ناخن کمزور ہو جائیں اور جلدی و آسانی سے ٹوٹ جائیں تو یہ انسانی جسم میں وٹامن 7 اور آئرن ہیں۔ کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔ . اگر ناخنوں کا رنگ سفید ہوناشروع ہو جائے تو یہ جسم اور جگر کی کمزوری و میں خون کی کمی کا پتہ دیتے ہیں۔

اگر ناخنوں کا رنگ نیلا شروع ہو جائے تو یہ جسم و خون میں آکسیجن کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔ یعنی آکسیجن کی کمی کیوجہ سے خون گاڑھا ہو جاتا ھے۔ اور اسی وجہ سے ناخنوں کے نیچے خون نیلے رنگ کا نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔ نیلے رنگ کے ناخنوں کا دل کی کمزوری کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ کیونکہ جب دل کے عضلات کمزور ہو جاتے ہیں۔ تو انکے افعال میں خرابی آجاتی ہے اور صحیح کام نہ کرنے کیوجہ سے جسم و خون میں آکسیجن کی مناسب مقدار نہیں پہنچتی اور خون میں نیلا ہٹ آ جاتی ہے۔

زر در نگ کے موٹے ناخن فنگل انفیکشن کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگر فنگل انفیکشن نہ ہو اور پھر بھی ناخن زرد نظر آئیں تو یہ جگر کی کے بیماریوں اور شوگر کے امراض کی نشان دھی کرتے ہیں۔

اگر ناخنوں پر سیاہ رنگ کی لکیریں یا سیاہ رنگ کی پٹیاں بنی ہوئی نظر آئیں تو یہ سکین کینسر کو ظاھر کرتے ہیں۔

اگر ناخنوں پر لمبائی کے رخ عمودی لکیریں بنی ہوئی نظر آئیں تو یہ بڑھتی عمر کے اثرات اور جسم میں غذائیت کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں . اور خصوصی طور پر کیلشیم اور زنک کی کمی کا پتہ دیتے ہیں۔

اگر ناخنوں پر سفید رنگ کے نشان یادھبے ہوں تو یہ بھی سم و میگنیشیم اور زنک کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

ہاتھ کے ناخنوں کے اوپر بنے ہوئے چاند اگر واضح طور پر ہو سکتا تکون کی شکل میں لیے ہوئے ہوں تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے ہے۔ اور یہ تیزابیت اور کولیسٹرول کے حد سے بڑھ جانے کی علامت ہے۔ ایسی صورت میں خصوصی نگہداشت اور علاج و معالجہ کی بر وقت اور فوری خواتین کے ہاتھوں میں اگر ناخن لمبے ہوں یا انھوں نے فیشن کے طور پر بھی اگر لمبے ناخن رکھے ہوئے ہوں تو فراہمی انتہائی ضروری ہے۔

کے اوپر مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اسلئے خواتین کو خصوصی تاکید کریں کہ وہ لمبے ناخن نہ رکھیں۔ خصوصی Hips اُنکے کمر کے نچلے حصے اور تاکید : اکثر لوگ ہاتھوں کے ناخن تو کاٹ لیتے ہیں لیکن پاؤں کے ناخنوں کو اکثر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اور اُنکوا کثر کاٹنے میں سستی کر جاتے ہیں ہاتھوں کے ناخنوں کو کاٹنے کے ساتھ ساتھ پاؤں کے ناخنوں کو بھی ہر وقت کا ئنا چاہیئے اگر آپ ایسا 1۔ ایسا ہر گز نہیں کرنا چاہئے بلکہ نہیں کر رہے تو یادر کھیں ناخنوں کی بناوٹ سے تشخیص ھیں ناختوں کی بناوٹ کا بھی انسانی صحت و بیماری کے کہ آپ خود بیماریوں کو آنے کی دعوت دے رہے ساتھ گہرا تعلق ھے۔ لمبے ناخن ۔ اگر بناوٹ کے لحاظ سے ہاتھ کے ناخنوں کو دیکھتے بھی اگر انکی لمبائی کا احساس ہو یعنی نہ زیادہ تنگ ہوں اور نہ بھی پھیلے ہوئے ہوں بلکہ انکی تمام تر ساخت اور بناوٹ سے انکے لیے ہونے کا احساس ہو تو ان کا حامل اکثر و بیشتر سینہ اور گلے کی بیماریوں کا شکار ہوتارہتا ہے۔ اور عموماً کھانسی و بخار و اور عمومی خرابی صحت کا وقتاً فوقتاً شکار ہو سکتا ہے۔ اگر ناخن لمبے بھی ہوں اور جڑوں میں ایسے دھنسے ہوئے ہوں جیسے انکے اوپر گوشت چڑھا ہوا ہو تو فالج و لقوہ یا قومہ میں جاتے کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اور ریڑھ کی ہڈی میں کسی خرابی کا بھی اندیشہ ہے۔

چھوٹے ناخن

ایسے ناخن عموما گول ہوتے ہیں۔ نہ زیادہ طویل ہوتے ہیں اور نہ ہی تنگ ، بلکہ ان کو دیکھ کر قطعاً چوڑائی کا احساس نہیں ہوتا۔ انکو دیکھتے ہی ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے وہ انگلیوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ اور انکے گردا گرد گوشت نمایاں طور پر احاطہ کئے ہوئے ہوتا ہے۔اسکے حامل کو ناک، گلے اور سانس سے متعلقہ شکایات ہو سکتی ہیں۔ ایسا انسان عموماً جلد برہم ہونے والا ، ہائیر ہونے والا ، دلڑنے مرنے پر آمادہ اور بہت جلد منشن اور اعصابی دباؤ میں آجانے والا ہوتا ہے۔ اور اس اعصابی دباؤ کیو جہ سے ان میں اختلاج قلب کی موروثی شکایت ہو سکتی ہے۔ لیکن اسکی اصل وجہ ٹینشن دڈ پر یشن اور اعصابی دباؤ ہی ہوتا ہے۔

چوڑے ناخن :

ایسے ناختن کشادہ و مضبوط د نمایاں اور انگلی کے سرے پر حاوی ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اکثر ٹیشن فری ہوتے ہیں، اور دل پر بہت کم اثر لیتے ہیں۔ اور صحت کے اعتبار سے اکثر تندرست ہی رہتے ہیں۔ یہی انکو اس وقت تک کسی بڑی بیماری کا خطرہ نہیں رہتا جب تک اُنکے ناخنوں کی ساخت وقتی طور پر بدل نہیں جاتی۔

تنگ ناخن :

ایسے ناخن نہ زیادہ گول دنہ زیادہ کشادہ اور نہ بھی زیادہ چھوٹے ہوتے ہیں۔ بعض ہاتھوں میں ایسے ناخن تنگ اور چوڑائی کے مقابلے میں لمبائی میں زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسے ناخن نوک انگشت میں یوں جُڑے ہوئے ہوتے ہیں جیسے انکو چسپاں کیا گیا ہو۔ اگر ایسے ناخن بہت تنگ بھی ہوں اور ساتھ میں طویل بھی ہوں۔ تو ریڑھ کی ہڈی سے متعلقہ کمزوریوں اور امراض کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایسے ناخن اگر صرف لمبے بھی ہوں اور بہت تنگ نہ ہوں تو زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا، لیکن اگر لمبے بھی ہوں اور بہت تنگ بھی ہوں تو ریڑھ کی ہڈی میں کسی مستقل خرابی کا اندیشہ ہے اور چلنا پھرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے شخص میں اعصابی بیماریوں کے آثار بھی ہوتے ہیں۔

خط صحت سے بیماریوں کی تشخیص 

خط صحت کا فطری مقام آغاز وہ ہے جہاں زندگی کی لکیر گھوم کر انگوٹھے کے نیچے چلی جاتی ہے۔ اور کلائی کے بالائی لکیر کے قریب پہنچ جاتی ہے۔ حقیقت میں یہ لکیر خط زندگی اور کلائی کی بالائی لکیر کے درمیان کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے اور کہیں پر بھی ختم ہو سکتی ہے۔ اور اسی مقام آغاز اور مقام اختتام سے اسکی مختلف صورتوں سے مختلف بیماریوں کا اسی حساب سے پتہ چل سکے گا۔ ویسے اسکا قطری مقام اختتام ہتھیلی کی سطح کو عبور کرتے ہوئے چھوٹی انگلی کے نیچے والے ابھار پر ہے۔

ہاتھ میں خط صحت کا نہ ہونا صحت مندی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ یا پھر اگر ھاتھ میں صاف اور سید بھی موجود ہو تو پھر بھی کوئی مسئلہ نہیں ۔ بس چھوٹی موٹی بیماریاں وقتا فوقا آتی اور جاتی رہتی ہیں۔ اگر کسی ہاتھ میں خط صحت اپنے آغاز سے اختتام تک بالکل صحیح سلامت اور خط زندگی سے الگ تھلگ موجود ہو تو اسکا حامل اپنی صحت و تندرستی کا بہت خیال رکھتا ہے۔ اور ہر وقت علاج معالجہ کی طرف رجوع کر کے صحت مند زندگی گزارتا ہے۔

خط صحت پر مثلث کا نشان ہو نا نفسیاتی بیماریوں کو ظاہر کرتا ہے۔ اور اس نشان کے ہوتے ہوئے اگر خط دماغ بھی اچھا نہ ہو تو اسکا حامل نفسیاتی مریض ہوتا ہے اور مسئلہ کافی سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔ اگر کسی ہاتھ میں خط صحت موجود نہ ہو تو اسکا حامل صحت و تندرستی کے معاملے میں اعتدال سے کام لیتا ہے۔ نہ ہی لاپر واہی کرتا ہے۔ اور نہ ہی چھوٹی موٹی تکلیف کے آتے بھی بے تحاشہ ادویات کا سہارا لیتا ہے۔ بلکہ صرف وقت اور ضرورت پڑنے پر ہی علاج معالجہ کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اور اچھی صحت کیلئے مناسب حد تک تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے۔ اگر خط صحت و خط زندگی کے اندر سے ابھار زہرہ سے نمودار ہو کر بڑھتی ہوئی خط زندگی کو کراس کرتی ہوئی اور ہتھیلی کو عبور کر کے اپنے مقام اختتام کی طرف چلے تو اسکے حامل کو ریح بادی (گیسٹرک) سے متعلقہ مسائل کا مسلسل خدشہ رہتا ہے۔ اُسکی قوت ہاضمہ اکثر خراب رہتی ہے۔ اور وہ آئے دن پیٹ اور معدے کی خرابیوں سے پریشان رہتا ہے۔ تیزابیت و اعصابی تناؤ اور گیس بادی کیوجہ سے اُسے دل کی دھڑکن میں بار بار شدت کا احساس ہوتا ہے۔ ایسا شخص اگر خوراک اور معدے کی تکالیف میں لا پرواہی کرے تو اسے اختلاج قلب کے دورے پڑتے رہتے ہیں۔ اسکے معدے کے اعصاب سکتا ہے۔ W بہت ہی حساس ہوئے ہیں۔ اور ذراسی بد پرہیزی و اعصابی تھکن یا کسی بھی قسم کا خوف وہر اس اُسکے اختلاج قلب کا باعث بن ایسے شخص کو دل کی بیماری نہیں ہوتی بلکہ اسکا اصل مسئلہ گیس و بادی بھی ہوتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے خط صحت سے نظام ہضم کی کمزوری کا پتہ چھوٹی انگلی کے نیچے والے ابھار پر اگر خط صحت پر ستارے کا نشان پایا جائے تو یہ بے اولادی اور گردوں کی خرابی کو ظاہر کرتا ، چلتا ہے ھے ہے۔ خط صحت پر واضح مربع کا نشان ہارٹ سرجری کو ظاہر کرتا ہے۔

لمبی خط صحت والے لوگ عموماذہنی کارکن ہوتے ہیں۔ لیکن اگر خط صحت و خط دماغ کو بھی کر اس کرتی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے۔ کہ دماغ کے زیادہ استعمال کیوجہ سے صحت متاثر ہو سکتی ھے۔ اگر خط صحت اور خط زندگی کے سرے آپس میں ملے ہوئے ہوں تو اس سے قلبی نظام کمزور ہو سکتا ہے۔ جو کہ عموماً دوران خون کے نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر ہاتھ میں دو خط صحت ہوں یعنی ایک بھی ہتھیلی میں اگر دو خط صحت ہوں اور وہ ایک دوسرے کو ایسے کر اس کریں جیسے لجی سی کر اس تو یہ کمزور صحت اور لمبے عرصے تک رہنے والی بیماری کی علامت ہے جو کہ آسانی سے ختم نہیں ہوتی۔ اگر خط صحت کلائی کے قریب زندگی کی لکیر سے نمودار ہو جائے تو صاحب نشان کو غشی کے دورے پڑنے کا اندیشہ ہے۔ اور عموم دوران خون یا خون کی کمی بیشی کا بھی امکان ہوتا ہے۔ بعض ایسے افراد معدے کی خرابی کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔

 اور اسی وجہ سے اختلاج قلب سے بھی واسطہ پڑتا ہے۔ ایسا شخص بد پر ہیزی بہت کرتا ہے۔ اور اپنی بے احتیاطی اور بد پر ہیزی کیوجہ سے صحت سے لاپر واہ ہو جاتا ہے۔ اور اپنی صحت خراب کر کے اکثر بیمار بھی رہتا ھے۔

اگر خط صحت موج دریا یا سانپ کی طرح ہو اور پوری ہتھیلی کو لہر کی طرح بل کھائی ہوئی عبور کرتی ہے۔ تو یہ صحت کی مسلسل خرابی کی طرف اشارہ ہے۔ گیسٹر وانسٹائنل بد ہضمی ، معدے کی تکالیف جو جگر کی خرابی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اسکا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ اسکے حامل کا جگر خراب ہوتا ہے۔ ہمیشہ فکر مند اور خوفزدہ سارہتا ہے۔ اُسکے جگر کا ناقص فعل بھی اسے امراض معدہ میں مبتلا کر دیتا ہے۔ جو کہ اُسکے ذہنی اور جسمانی توازن کو بگاڑ دیتا ہے۔ اسکا حامل بد مزاج رغصیلا اور جلدی بھڑ کنے والا ہوتا ہے۔ اور اپنے پرائے سب اس سے سائیڈ مارتے ہیں۔

اگر خط صحت واضح اور سالم طور پر خط دماغ پر پہنچ کر ختم ہو جائے تو اسکے حامل کو دماغی بیماری کا اندیشہ ہوتا ہے۔ جگر کی خرابی کیوجہ سے اندرونی بخارات شدت سے اسکے دماغ پر دباؤ پیدا کردیتے ہیں، جس سے وہ بے حد غمگیں رہتا ہے۔ اگر خط صحت صحیح سالم شروع ہو کر بعد میں کہیں ٹوٹ جائے تو عمر کے اُس حصے میں کسی بیماری کا اندیشہ رہتا ہے۔ اگر خط صحت بار بار ٹوٹ جائے تو پھر شکستہ مقام پر بیماری لاحق ہوتی ہے۔ گویا یہ پے در پے بیماری کے آنے کا سگنل ہے۔ اس کا حامل مسلسل بیمار رہتا ہے۔ ایسے شخص کا معدہ اور قوت ہاضمہ ھمیشہ خراب رہتے ہیں۔ اگر خط صحت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹی ہو جیسے سیڑھیاں، تو یہ جگر کی خطرناک بیماری کا پتہ دیتی ہے۔ اور اسکے حامل کو اپنے جگر کا لازمی ٹیسٹ کرانا چاہیے۔ اگر خط صحت بذات خود واضح اور سالم ہو مگر تھوڑے تھوڑے وقفے سے اس پر گہرے خط کا نشان نقش ہو اور ساری لکیر ان قاطع خطوط سے کٹتی ہوئی دکھائی دے تو ہر قاطع خط، صحت کی خراب حالی اور تکلیف کا پیش خیمہ ہے۔

جتنے خطوط لکیر کو کاٹیں اتنی ہی بار زندگی کے متعلقہ حصے میں بیماری معدی کی کمزوری اور خرابی سے صحت بگڑ جاتی ہے۔ اگر خط صحت چھوٹی اور مختصر ہے یا بہت سی مختصر لکیروں سے سے بنی ہے یا اُن پر مشتمل ہے، تو یہ بھی خرابی صحت کا آئینہ دار ہے۔ بعض ہاتھوں میں خط صحت تسبیح یا مالا کے دانوں کی طرح شکل لئے بھی نظر آجاتی ہے۔ ایسی لکیر میں جو کے دانوں کی طرح کے جزیرے ایک رشتے میں منسلک دکھائی دیتے ہیں۔ اور تمام تر لکیر پر ایک تسبیح یا مال کا گمان ہوتا ہے۔ چونکہ جزیرے کا نشان بیماری کا پتہ دیتا ہے۔اسلئے جب لکیر سراسر جزیروں سے بنی ہوئی ہو، تو یہ جگر کی خرابی کا تہ دیتا ہے۔ اور اسکا حامل اندر ہی اندر گھلتا رہتا ہے۔ اسکی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔ اور اگر اسکا با قاعدہ علاج بر وقت نہ کیا جائے، تو اسکی زندگی خطرات میں گھر جاتی ہے۔ اگرچہ یہ زیادہ تر جگر اور معدے کی خرابی اور بخارات کا آئینہ دار ہے۔ مگر اکثریہ بھی دیکھا گیا ہے۔ کہ اسکے باعث تب وق کا عارضہ بھی لاحق ہو جاتا ہے۔ ایسا شخص پر وقت اور با قاعدہ علاج و معالجہ سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ اسکے علاوہ ایسا شخص دمہ کا مریض بھی ہو سکتا ہے۔ اور پھیپھڑوں اور سانس کی تکالیف کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ اگر خط صحت کا آغاز ایک جزیرے سے ہو تو اسکا حامل نیند میں چلنے والا ہوتا ہے۔ وہ رات کو نیند کی حالت میں بستر سے اُٹھ کر چلنا شروع کر دیتا ہے۔ اور لاعلمی میں کسی سنگین حادثے کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ یہاں ایک بات بتادوں کہ راقم خود اس صورتحال سے تو جوانی کے دور میں گزر چکا ہے۔ اور احتیاط کا یہ عالم تھا کہ جب کسی کے گھر مہمان بن کے جانا پڑتا یا کسی اجنبی جگہ پر رات قیام کرنا پڑتا تو جیب میں ایسی صور تحال سے نمٹنے کیلئے ہر وقت موجود چھوٹی سی مضبوط رستی سے اپنی کلائی کو چار پائی کے ساتھ باندھ لیتا۔ بعد میں یہ فضل اللہی اس بیماری سے چھٹکارہ مل گیا اور الحمد للہ اُسکے بعد آج تک پھر ایسی صور تحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

اگر خط صحت اور خط دماغ کے سنگم پر یعنی جہاں پر خط صحت اور خط دماغ ایک دوسرے کو کراس کر رہے ہوں۔ اگر وہاں پر ایک واضح ستارے کا نشان پایا جائے جو کہ بالعموم خواتین میں اکثر پایا جاتا ہے۔ تو یہ بانجھ پن (بے اولادی) کی نشانی ہے۔ اور عموماً بچہ دانی کی کسی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ ایسا نشان اگر مردوں میں بھی یا یا جائے، تو ایزوسپر میا کی واضح علامت ہے۔ اگر خط صحت پر خط دماغ کے اوپر اور نیچے دونوں طرف جزیرے واقع ہوں تو یہ دونوں پھیپھڑوں کی خرابی کی نشانی ہے۔ خواتین کے ہاتھ میں اگر خط صحت پر ایک واضح اور بڑا جزیرہ پایا جائے میموری گلینڈ اور ہائیپر پلکسیا کی نشاندہی کرتی ہے۔ خط صحت پر ان علامات اور نشانات کے ساتھ ساتھ ہاتھ کی دوسری لکیروں کا بھی بغور معائنہ کرنا چاہیے تاکہ حکم لگانے میں کسی غلطی کا احتمال نہ رہے۔

ہتھیلی کے درجہ حرارت سے تشخیص 

اگر ہتھیلی طبیعی حرارت سے زیادہ گرم اور تپتی ہوئی محسوس ، و تو یہ ایک ایسے بخار کی علامت ہے جسکے علاج میں تاخیر خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔ لہذا اس علامت کے ہوتے ہوئے علاج معالجہ کی طرف رجوع کرنے میں بالکل دیر نہیں کرنی چاہئیے۔

اگر نیتی اور جلتی ہوئی ہتھیلی مرطوب بھی ہو یعنی اس پر نمی بھی رہتی ہو تو ایسی صورت میں خرابی، کمزوری اور نقاہت کا اثر دیر پا ہوتا ھے۔ اور بخار جانے کے بعد بھی کچھ عرصے تک احتیاط کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اور صحت کی مکمل بحالی پر ہتھیلی کا درجہ حرارت اعتدال پر آجاتا ہے۔ اسلئے جب تک ہتھیلی کادرجہ حرارت عام نارمل پر نہیں آجاتا اس وقت تک علاج و معالجہ اور پر ہیز بہت ضروری ہے۔ جلتی ہوئی ہتھیلی اگر مستقل طور پر مرطوب رہے یعنی اس پر ھر وقت نمی موجود رہتی ہے تو یہ خطرے کا سگنل ہے ایسی جلتی ہوئی رطوبت کے ہوتے ہوئے پھیپھڑوں میں کوئی خرابی موجود ہوتی ہے۔ اور اسکا بر وقت علاج از حد ضروری ہوتا ہے۔ ہتھیلی کا درجہ حرارت بالکل نارمل ہونا چاہیے اور کبھی کبھی ہتھیلی پر پسینے کا آنا کوئی تشویش کی بات نہیں ہوتی۔ ہتھیلی کا بہت زیادہ ٹھنڈا رہتا بھی کوئی اچھی بات نہیں اور بہت زیادہ گرم رہنا بھی، لہذا ایک نارمل درجہ حرارت والی ہتھیلی کو ہم صحت مند ہتھیلی تصور کر سکتے ہیں۔ ایک اچھی ہتھیلی کا سائز بھی نارمل ہونا چاہیے۔ یعنی ہاتھ کی انگلیاں اور ہتھیلی کا سائز ایک جیسا ہونا بہت اچھی علامت ہے۔ اگر ہتھیلی کے مقابلے میں انگلیوں والے حصے ہوناچاہیے۔ اور کا اگر کے سائز میں کوئی کمی بیشی ہو تو وہ پامسٹری کا موضوع ھے میڈیکل پامسٹری کا اُس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

میڈیکل پامسٹری میں خط زندگی سے تشخیص

اگر کسی مرد یا عورت کے ہاتھ پر خط زندگی قوس کی شکل میں ایسے واقع ہو کہ ابھار زہرہ تنگ اور سکڑا ہوا نظر آئے تو ایسے لوگ بے اولاد یا کم اولاد والے ہو سکتے ہیں۔ اور اگر ایسے کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ ایسے مردو خواتین کو اولاد سے دلچسپی بھی بہت کم ہوتی ہے۔ اگر خط زندگی کہیں سے گہری اور کہیں سے پتلی ہو تو ایسا شخص اعصابی کمزوری کا شکار ہوتا ہے اور اُسکے مزاح میں چڑ چڑا پن بہت زیادہ ہوتا ہے۔اگر خط زندگی تمام تر زنجیر دار ، کٹی پھٹی یا بال کی طرح باریک ہو تو صحت کی خرابی مستقل صورت اختیار کر لیتی ہے۔ ایسی لکیر کے ہوتے ہوئے اگر بر وقت علاج معالجہ کی طرف رجوع نہ کیا جائے تو صورتحال بگڑ سکتی ہے۔ ایسا شخص بد پر ہیز اور بد گمان ہوتا ہے۔ اور اُسے کسی معالج پر کامل بھروسہ نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے ایسا شخص با قاعدگی سے علاج نہیں کراتا اور تکلیف اُٹھاتارہتا ہے۔ ایسا شخص اپنے عزیز واقارب اور گھر والوں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے بد پرہیزی اور ایسے حرکات کرتا ہے۔ کہ جس سے وہ بیمار ہو جائے اور اُسے قابل توجہ سمجھ کر اُسکی دیکھ بھال کی جائے۔ اور اسی بیماری کی آڑ میں وہ خوب اپنے دل کی بھڑاس نکال دیتا ہے۔ جنات کی آڑ میں خوب ڈرامے کرتے ہیں۔ کیونکہ جنات کا ڈرامہ کرنے والے اکثر اسی نشان کے حامل ہوتے ہیں۔ خط زندگی اگر جزیرے سے نمودار ہو تو ایسی پیدائش مشکوک حالات میں ہوتی ہے۔ دونوں ہاتھوں میں زندگی کی لکیر کے ایسے آغاز کے بارے میں خیال کہا جاتا ہے۔ کہ حامل نشان ناجائز تعلق کا نتیجہ ہے۔ اور اگر شادی شدہ عورت کے ہاں ایسے نشان والے بچے کی پیدائش ہو جائے تو وہ بچہ والد الحرام ہو گیا ہے۔

خط زندگی، خط دماغ اور خط قلب اگر تینوں متصل آغاز کریں۔ تو اسکے حامل کے کسی ناگہانی حادثے کی نشان دہی کرتا ہے ایسا حادثہ جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ خط زندگی اگر ابتداء میں کئی بھی ہو تو بچپن کے ایام میں بیماریوں کی نشاندھی کرتا ہے۔ اور اگر اس پر وہی مقام پر تارے یا خط کا نشان بھی نظر آئے تو سخت بیماری یا حادثے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ سب سے زیادہ خراب نشانی خط زندگی کا ابتداء میں زنجیر دار ہونا ہے۔ ایسی صورت میں بچپن جیسے روگ کا زمانہ بن جاتا ہے۔ کہ نشو و نما میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اور جسم میں توانائی آئے بھی نہیں پاتی۔ ایسا بچہ ہڈیوں کا پنجرہ ہی دکھائی دیتا ہے۔ خط زندگی کا کسی مقام پر ٹوٹ جانا سخت ہماری یا حادثے کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اگر خط زندگی صرف ایک بھی ہاتھ میں تو اثرات مہلک نہیں ہوتے مگر یہ لکیر عین ایک ہی مقام پر دونوں ہاتھوں میں ٹوٹ جائے تو یہ خطرہ ہلاکت خیز ہو سکتا ہے۔ اگر شکستہ مقام پر چوکور کا نشان محیطہ، تو خطرہ با اخیر گذرنے کی نشان بالخیر ممکن ہے شدید جسمانی صدمہ محسوس نہ ہو ایک حد تک دماغی صدمہ ضرور انسان کو ہلا کے رکھ دیتا ہے۔

خط زندگی کے لکیر کے اندر چوکور کا نشان خواہ الگ ابھار زہرہ پر ہو یا خط زندگی کے ساتھ اندر کی طرف میلا ہوا ہوں یہ قید خانے اور اسیری کی حالت کا پتہ دیتا ہے۔ یا پھر گوشہ نشینی کو بھی ظاہر کرتی ہے لیکن یاد رہے کہ اسکا تعلق ارتکاب جرم سے نہیں۔ خط زندگی پر تارے کا نشان اچانک خطرے یا کسی غیر متوقع صدمے ، بیماری و حادثے کا پتہ دیتا ہے۔ جو کہ بہت خطرناک مانا جاتا ہے۔ اگر خطا زندگی کسی مقام پر کئی بھی ہو لیکن دو ٹکڑے نہ ہو جائے تو صحت کی خرابی طویل ہو سکتی ہے۔ لیکن مہلک نہیں ہوتی، صرف دُکھ اور تشویش کا باعث ہو سکتی ہے۔ بر وقت با قاعدہ علاج و معالجہ سے طبیعت سنبھل سکتی ہے اور بیماری کا اثر قطع از ائل ہو جاتا ہے۔ اگر خط زندگی کسی مقام پر مرہم اور تلی ہو جائے تو اس صورت میں غفلت اور لاپر واہی کا نتیجہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ جوں جوں لکیر کمزور ہوتی جاتی ہے تو جسمانی طاقت بڑی تیزی کے ساتھ کم ہوناشروع ہو جاتی ہے۔ قوت ہاضمہ خراب اور اعصابی کمزوری بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ اسکی وجہ مسلسل تھکاوٹ ، صدمات اور ٹینشن و ڈپریشن ہو سکتی ہے۔ اگر ایسی لکیر کے دوران میں تارے یا کر اس کا نشان بھی دکھائی دے تو حالت سدھرنے کی امید جاتی رہتی ہے۔ اور کمزوری کے عالم میں بھی اچانک کسی مہلک صدمے یا خطر ناک مرض سے حامل نشان بہت بڑے خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ایسی لکیر کا احاطہ ایک واضح اور طویل چوکور یا مستطیل کرے تو بیماری جیتی بھی آجائے بالآخر صحت ہو کر مصیبت کا دور ختم ہو جاتا ہے۔ زندگی کی لکیر پر بعض اوقات دائرے کا نشان بھی آجاتا ہے۔اگر یہ ایک ہاتھ میں ہو تو عمر کے اس حصے میں بنائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ یہ نظر کی کمزوری اور آنکھ کی بیماری کا پتہ دیتی ہے۔ اگر یہ نشان دونوں ہاتھوں میں خط زندگی کے ایک ہی مقام پر پایا جائے اور واضح اور مکمل ہو تو ایک آنکھ کی بینائی ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیزو فرینیا

اگر خط زندگی کے اندرونی جانب ابھار زہرہ پر ایک چھوٹا سا عمودی خط نیچے کی جانب جاتا ہوا دکھائی دے، تو یہ کسی اونچے مقام سے گر کر زخم کھانے کی نشانی ہے۔ ایسا حادثہ جسم پر زخم کا مستقل نشان چھوڑ جاتا ہے۔ یہ خط موٹا اور قوی نظر آئے تو چوٹ بڑی اور ا گر خفیف ہو تو ہلکاز خم بنتا ھے۔ اگر خط زندگی، خط تقدیر میں ضم ہو کر ختم ہو جائے تو حامل نشان کا مخالف گردہ متاثر ہوتا ہے۔ یعنی اگر نشانی دائیں ہاتھ میں ہو تو بایاں گردہ خراب ہے اور اگر نشان بائیں ہاتھ میں ہو تو دایاں گردہ خراب ہے۔ اور اگر دونوں ہاتھوں میں یہ نشانات پائے جائیں تو دونوں گردے متاثر ہوتے ہیں۔ اور حامل نشان کو گردوں کی سرجری سے لازمی واسطہ پڑتا ھے۔ ابھار زهره پر سیاہ دھبہ درد گردہ یا پتھری گردہ کو ظاہر کرتا ہے۔ لیکن اس صورت میں سرجری کا امکان نہیں ہوتا۔

خط دماغ سے تشخیص

اگر یہ لکیر ٹوٹی پھوٹی باہت سی بال مالکیروں سے الجھی ہوئی دکھائی دے تو یہ ذہنی انتشار اور پر یشان خیالی کو ظاہر کرتا ہے۔ خط دماغ پر جزیرے کا نشان ذہنی واعصابی دباؤ کی دلالت کرتا ہے۔ اور کسی ذہنی اور اعصابی بیماری کے پیدا ہونے کی علامت ھے۔ایسے جزیرے عیاشی کی زندگی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ ایسے لوگ عیاشی میں ڈوب کر حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔ خط دماغ پر ابھار ز حل یا ابھار شمس کے نیچے کر اس کا نشان سنگین حادثہ کی علامت ہے۔ اگر خط دماغ کے شروع میں جزیرے کا نشان نظر آئے تو دماغ کی خرابی کا تعلق موروثی ہے۔ اور حامل نشان عمر بھر اُس کے زیر اثر رہتا ہے۔ اگر خط دماغ صاف آغاز کرے مگر انگشت شہادت کے نیچے اُس پر جزیرے کا نشان پایا جائے تو یہ گلے کی خرابی کا اشارہ دیتا ہے۔ جو کہ عموماً بچپن کے زمانے سے بھی تکلیف دیتا ہے اگر ابتدائی ایام میں اسکا صحیح علاج نہ کیا جائے ، تو آگے جا کرٹانسلز اور تھائیرائیڈر جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اگر خط دماغ پر ایک سے زائد متعدد جزیرے تسبیح کے دانوں کی طرح پروئے ہوئے نظر آئیں تو گلے کی پرانی بیماری ہے۔ اور موذی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ اس سے جان کو خطرہ تو نہیں ہوتا لیکن مریض کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ خط دماغ پر انگشت شہادت کے نیچے جزیرے کا نشان ہو نا اس بات کی بھی علامت ہے۔ کہ پیدائش کے وقت اُسکے جسم کی غذائیت پوری نہیں تھی۔ اور اب کام کرتے وقت کام پر پوری توجہ نہیں دے پاتا۔ در میانی انگلی کے نیچے خط دماغ پر جزیرے کا نشان سر درد اور ڈپریشن کو ظاہر کرتا ہے۔ اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حامل نشان کا معدہ خراب ہے۔ اور بھوک بھی صحیح نہیں لگتی۔ چھوٹی انگلی کے نیچے خط دماغ پر جزیرے کا نشان نروس بریک ڈاؤن کو ظاہر کرتا ہے۔ اور آخری سالوں میں دماغی بیماری لاحق ہو جانے کی نشاندھی ہے۔ خط دماغ پر دو جزیروں کا ہونا عقل کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور حامل نشان کی یادداشت بھی کمزور ہوتی ہے۔

خط دماغ پر 3 یا اس سے زیادہ کر اس موروثی دماغی بیماری کو ظاہر کرتے ہیں۔ خط دماغ کے شروع میں بہت سے جزیرے سخت شرابی کو ظاہر کرتے ہیں۔ اور خراب حافظہ اور بے ترتیب سوچ کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ اگر خط دماغ پر جزیرے کانشان درمیانی انگلی کے عین نیچے دکھائی دے تو ایسا جزیرہ کان اور کان کے اعصاب سے متعلقہ خرابی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جن کا تعلق قوت سامعہ سے ہوتا ہے۔ اس صورت میں احتیاط اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو کہ بہت عرصے تک جاری رہنا چاہئیے۔ عموماً یہ صورت بہرے پن کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔ اگر بڑی عمر میں یہ جزیر پایا جائے تو ایک کان سے سننے میں بڑی دقت ہوتی ہے۔ یہ اسکا عین ایک ہی موقع پر پایا جانا از حد خطر ناک ہے۔ خط دماغ چوکور یا مستطیل کا پایا جانا کسی خطر ناک حادثے سے بال بال بچ جانے کا اشارہ دیتا ہے۔ اگر خط دماغ پر موجود کر اس یا تارے کو کوئی چوکور یا مستطیل احاطہ کر دے تو یہ بھی بال بال بچ جانے کی نشاندھی کرتا ہے۔ اگر خط دماغ پتلی پتلی لکیریں عمود کی طرح کاٹتی دکھائی دیں تو یہ دردسر میں مبتلا رہنے کی نشانی ہیں۔ اسکے اعصاب کمزور ہوتے ہیں۔ جلدی تھک جاتا ہے۔ جیسے بھی اُس پر کام کا بوجھ آ جاتا ہے۔ تو سر درد میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ خط دماغ پر سالم اور کامل دائرے کا نشان ایک ہاتھ میں بینائی زائل ہو جانے کی نشاندھی کرتا ہے۔ اگر دونوں ہاتھوں میں ایک بھی جگہ پائے جائیں تو ایک آنکھ کی روشنی جاتی رہتی ہے۔ اگر دونوں ہاتھوں میں دو کامل دائرے ایک دوسرے کے قریب قریب یا متصل پائے جائیں تو دونوں آنکھوں کی بنائی جائے رہنے کا خدشہ لگارہتا ہے۔

اگر خط دماغ مالا کی طرح چھوٹے چھوٹے دانوں سے بنی ہوئی ہو یا اس میں جزیروں کا سلسلہ نظر آئے تو یہ درد سر کی مستقل ہماری اور اس بندے کے اعصاب و دماغ بھی کمزور ہوتے ہیں خیالات کے انتشار کا پتہ دیتا ہے۔ خط دماغ کے آخر میں ڈم جیسے گھچے کا نشان چکر آنا، سردرود اور کم بلڈ پریشر کو ظاہر کرتا ہے۔ اور ایسا شخص سروائیکل بون کے وجہ سے اعصابی دباؤ کا شکار رہتا ہے اور یہ دل کے کمزور ہونے کی بھی علامت ہیں۔ اگر خط دماغ بہت زیادہ گہری ہو اور ہتھیلی میں یوں نقش ہو۔ جیسے کسی اوزار سے کھو دی گئی ہو تو حامل نشان از حد دماغی تھکن کے باعث شدید بیماری کے دروازے پر کھڑا ہے۔ ایسے شخص کا اعصابی توازن بگڑ جاتا ہے اور سخت بیمار ہو جاتا ہے۔ اور بہت دنوں تک اچھا۔ ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ خط دماغ کا چھوٹا ہونا بے وقوف ، وہی اور اور ملکی طبیعت کی نشاتی ہے۔

خط دماغ کا گھوم کر درمیانی انگلی کے جڑ کی طرف چلے جانا سر پر کاری زخم لگنے سے فوری۔۔۔۔۔۔۔۔ کی نشاندھی کرتا ہے۔ خط دماغ کا خط زندگی سے ایسا خمیدہ مسلسل قرب یعنی اس سے کچھ فاصلے پر ایساد کھائی دینا گویاوہ زندگی کی لکیر کے ساتھ ساتھ جارہی ہے۔ ایسا شخص جنسی ہوس کا غلام ہوتا ہے۔ اور اُسکی سدھ بدھ ماری جاتی ہے۔ اور اُسے صحیح اور غلط راستے کا امتیاز نہیں ہوتا۔ دماغ کی لکیر اگر کسی مقام پر ٹوٹ جائے تو زخمی ہو جانے کی علامت ہے۔ ایساز خم سر یا گردن پر لگتا ہے اور خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔ خط دماغ اگر اپنی روش کے دوران کہیں اس قدر مدہم ہو جائے جیسے مٹ سی رہی ہو تو یادداشت اتنی خراب ہے کہ اہم سے اہم باتیں بھی ذہن سے اتر جاتی ہیں۔ اسکے اعصاب کمزور ہوتے ہیں۔ اور بر وقت علاج و معالجہ سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ اسلئے اس نشان کے دیکھتے ہی مریض کا بروقت علاج کرانا چاہیے۔ دماغ کی لکیر عین وسط میں درمیانی انگلی کے نیچے ٹوٹ جائے اور شکستہ ٹکڑے بالکل علیحدہ تو ہوں مگر ٹوٹے ہوئے میرے ہوں واقع ہوں کہ مقام شکستہ پر وہ ایک دوسرے کے برابر گو یا متوازی خطوط کا حکم رکھتے ہوں، تو یہ بار بار زخمی ہو جانے کی علامت ہے۔ ایسا شخص گویا غیر ارادی طور ایسے کام کرتا ہے۔ یا ایسے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔ جسکی وجہ سے وہ چوٹ کھاتا رہتا ہے۔ خط دماغ اگر انگوٹھی والی انگلی کے نیچے ٹوٹ جائے۔ تو اسکا حامل جو پائے سے زخم کھاتا ہے۔ خط دماغ پر کالا یا نیلا داغ سخت دماغی اور اعصابی امراض کی نشان دہی کرتا ہے۔ خط دماغ کے آخر میں ایک بڑا سا جزیرہ ڈسٹ الرجی کی علامت ہے۔ ابھار زحل یا ابھار شمس کے عین نیچے خط دماغ کا ٹوٹ جانا آنکھوں کیلئے خطرہ خط دماغ کے قریب یا ابھار قمر کے بالکل نیچے کی طرف گھوڑے کے نعل جیسا نشان ذیا بیطیس کو ظاہر کرتا ھے۔ یاد دھانی کے طور پر ہے۔ دوبارہ بتاتا چلوں کہ کبھی بھی صرف ایک لکیر ، ایک علامت یا ایک نشان کو دیکھ کر حتمی حکم نہیں لگانا چاہئے ، بلکہ ایک بار غور سے اور تسلی کے ساتھ پورے ہاتھوں کا بغور جائزہ لیکر اور مختلف پوائنٹس ذہن میں نوٹ کر کے آخر میں اُسکا نتیجہ نکالیں تو النشاء اللہ آپکی تشخص صحیح اور غلطیوں سے پاک ہو گی۔ پہلے پہل غلطی ہونے کا امکان رہتا ہے لیکن جوں جوں آپ زیادہ سے زیادہ ہاتھ دیکھیں گے تو آپ لوگوں کا اعتماد بڑھتا جائیگا اور جھجک دور ہوتی جائیگی اور آپ کامیاب تشخیص کے قریب سے قریب تر ہوتے جائینگے۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ بس صرف توجہ اور شوق ہونے چاہئے۔ جتنا سکھنے کیلئے شوق اور جذبہ زیادہ ہونگے اتنی بھی جلدی آپ اس کو سیکھ جائینگے۔

دل کی لکیر سے تشخیص

دل کی لکیر بعض ہاتھوں میں درمیانی انگلی کے علاقے سے شروع ہو جاتی ہے۔ یہ تنگ نظری کی نشان دہی کرتا ہے۔ اور اس نشان والے کا شریک حیات تشنہ زندگی گزارتا ہے۔ اور موقع ملتے ہی کسی اور کے ساتھ تعلق بنالیتا ہے۔ اور اگر اس عورت کو اسکا تعلق والا دوست مکمل مطمئن کرلے تو وہ اپنے شوہر سے طلاق لیکر اُس سے جان چھڑا لیتی ہے۔ یہ صور تحال اس وقت آتی ہے ، جب یہ نشانی مرد کے ہاتھوں میں موجود ہو۔ اور اگر یہی نشانی کسی عورت کے ہاتھ میں پائی جائے تو پھر اسکا شوہر تشنہ زندگی سے تنگ آکر اور وں کے ساتھ تعلق بنالیتا ہے اور مکمل مطمئن ہونے کے بعد اپنی بیوی سے بذریعہ طلاق جان چھڑا لیتا ہے۔

اگر عورت کے ہاتھ پر ایسانشان پایا جائے تو اُسکا ہو ھر بہت جلد تسکین جسم و جان کے لئے دوسری عورت ڈھونڈھ کر پہلی والی سے جان چھڑالیتا ھے۔ اگر یہی لکیر ابھار زحل کے بالائی حصے سے شروع ہو جو در میانی انگلی کی جڑ سے بہت قریب ہو یعنی ایسا لگے جیسے درمیانی انگلی کی جڑ سے لکیر نکل رہی ہو تو یہ اور بھی بد تر آغاز ہے۔ اسکا حامل پرلے درجے کا خود غرض اور ہوس پرست ہوتا ہے۔ وہ وحشی جانور کی طرح اندھادھند لیکن ہو س کیلئے بڑھتا ہے اور اُسے ذرہ برابر بھی صنف مخالف کے جذبات و احساسات کا خیال نہیں ہوتا اگر دل کی لکیر میں شروع سے آخر تک کوئی بھی شاخ نہ ہو بلکہ وہ ایک سالم خط کی طرح ہی ہو تو ایسے شخص کا دل بنجر زمین کی طرح ہوتا ہے۔ ایسا مر دیا عورت عموماً بے اولاد ہی ہوتے ہیں۔ دل کی لکیرا گرز نجیر دار ہو یعنی تسبیح کے دانوں کی طرح ہو تو اسکا حامل پرلے درجے کا عیاش ہوتا ہے۔ اُسے نہ اپنی عزت کا خیال ہوتا ہے۔ اور نہ دوسروں کا، ایسا شخص با العموم اختلاج قلب کا مریض ہوتا ہے۔ اور اس عارضے سے بہت دُکھ اُٹھاتا ہے۔ مگر نہ وہ اپنی حرکتوں سے باز آتا ہے اور نہ ہی اُسے اس مرض سے چھٹکارہ ملتا ہے۔

اگر وہ خود کو ٹھیک کرے، تو صحت یاب ہو سکتا ہے۔ اگر دل کی لکیر میں سرخ رنگ کا نقطہ نظر آئے تو ایسا شخص کسی حادثے سے بری طرح زخمی ہو جاتا ہے۔ سرخ رنگ کا نقطہ بالعموم ہارٹ سرجری کا پتہ دیتا ہے۔ دل کی لکیر کے نیچے اگر کوئی مثلث اس لکیر کے ساتھ جُڑا ہوا ہو تو بھی ہارٹ سرجری یا کسی ایکسیڈنٹ کا پتہ دیتا ہے دل کی لکیر پر واضح کر اس کا نشان کسی سخت مرض یا حادثے کی نشان دہی کرتا ہے۔ جس کا اثر اعصاب اور دل پر ہوتا ہے۔ اور ایسا شخص کم ہی صحت یاب ہو سکتا ہے۔ دل کی لکیر اگر درمیانی انگلی کے نیچے پہنچ کر ایسے دو ٹکڑوں میں بٹ جائے جو ایک دوسرے سے غیر متصل مگر متوازی یوں واقع ہوں کہ شکستہ مقام سے آگے بڑھ جائیں اور دو علیحدہ لکیروں کا احساس ہو تو یہ ناقص دوران خون کی نشانی ہے۔ اور اسکا حامل خون کی کسی سخت بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ جو اچانک خطرناک صورتحال اختیار کر سکتی ہے۔ دل کی لکیر اگر در میانی انگلی کے نیچے محض شکستہ بھی ہو اور خلاء صاف نظر آئے تو اور بات ہے۔ ایسے شخص کی کسی مناسب جگہ منگنی ہوتی ہے۔ باقی بھی طے پا جاتی ہے۔ لیکن سسرال والے منگنی توڑ دیتے ھیں۔

یہ میڈیکل پامسٹری کا پوائنٹ نہیں ھے لیکن صرف فرق واضح کرتے کیلئے بتایا گیاتا کہ تشخیص میں غلطی کا احتمال نہ رہے۔ خط دل پر مریح کا نشان ڈپریشن، انزائٹی اور خود کشی کے خیالات کو ظاہر کرتا ہے۔ایسے شخص کا بر وقت علاج و معالجہ کرانا چاہیے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بر وقت بچا جا سکے۔ اگر دل کی لکیر چھوٹی انگلی کے نیچے آخر تک شاخوں سے برہنہ ہو تو یہ بے اولاد اور بانجھ پن کی نشانی ہے دل کی لکیر پر مثلث کا نشان حادثات اور چوٹی کو ظاہر کرتا ھے دل کی لکیر کے آخر میں چھوٹے چھوٹے بہت سے ز بخیر دار دل کی لکیر اور دل کی لکیر پر ابھار شمس کے نیچے دائرہ کسی آنکھ کے ضیاع کو ظاہر کرتا . جزیرے بلڈ پریشر کی کمی کو ظاہر کرتے ھیں ہے۔ انگوٹھی والی انگلی کے نیچے دل کی لکیر پر جزیرے کا نشان نظر کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

دل کی لکیر اگر ٹوٹی ہوئی ہو اور ٹوٹی ہوئی جگہ پر خلاء کا نشان صاف نظر آرھا ہو ، تو یہ خون کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔ یعنی دوران خون میں کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ دل کی لکیر سے ہمیں دل کی ساخت دا سکے افعال میں خرابی اور اسی طرح دل سے متعلق شکایات کا اندازہ ہوتا ہے۔

Medical Palmistry Hakeem Subhan Allah میڈیکل پامسٹری حکیم سبحان اللہ یوسف زئی

خط عیاشی سے تشخص

یہ لکیر خط صحت کے متوازی ہتھیلی کی بیرونی جانب اسکے مقام آغاز کے قریب ہی سے شروع ہوتی ہے۔ اس خط کی پہچان بہت مشکل ہے اور بہت کم ہا تھوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ خط صحت کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ مگر عموماً خط دماغ کو عبور کرتے ہی ختم ہو جاتا ہے۔ بعض ہاتھوں میں تمام تر خط صحت کے مساوی بھی واقع ہوتی ہے۔ اس کا حامل زانی ، بد کار ، شرابی اور پرلے درجے کا ہوس کا پجاری ہوتا ہے اگر یہ خط لمر کی شکل میں واقع ہو تو حد درجہ شراب نوشی، بدکاری و عیاشی اور زناکاری کو ظاہر کرتا ہے۔ مغربی ممالک میں یہ نشانی مرد و عورت دونوں کے ہاتھوں میں پائی جاتی ہے۔ جبکہ مشرق میں صرف مردوں کے ہاتھوں پر کہیں کہیں نظر آجاتی ہیں۔ اگر یہاں کسی عورت کے ہاتھ میں یہ نشانی نظر آئے تو وہ ارباب نشاط سے تعلق رکھنے والے یا بہت ھی بولڈ اور مغرب زدہ تک آزاد خیالات والے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اکثر جنسی بیماریوں کے شکار رہتے ہیں اور اپنی صحت تباہ کر لیتے ہیں۔ ایسے مرد قوت باہ کو بڑھانے کیلئے دوائیاں اور کشتے کھا کھا کر خود کو ختم کر لیتے ہیں۔

اگر خط صحت صاف ہو اور خطہ عیاشی اُسکے متوازی چاند کے ابھار یعنی ابھار قمر سے شروع ہو کر آگے بڑھے اور نہ تو سالم خط کی صورت میں واقع ہو اور نہ ھی ایک طویل لکیر کی صورت میں بلکہ چھوٹے چھوٹے نقطوں سے یوں بناہو جیسے کہکشاں تو اسکا حامل جتی اشتعال کا غلام و شرابی و بے شرم بے حیاء اور عزت و پیسہ خراب کرنے والا ہوتا ہے۔ حلقہ زہرہ تشخیص حلقہ زمرہ پہلی اور درمیانی انگلی کے مابین ہتھیلی کے بالائی حصے سے شروع ہو کر نیچے کی طرف کمان کی صورت میں بل کھاتا ہوا درمیانی انگلی کے تھانی ابھار اور تیسری انگلی کے حتانی ابھار کا احاطہ کرتے ہوئے اوپر کی طرف قوس کی تکمیل کرتے ہوئے اُس مقام پر پہنچ کر ختم ہو جاتا ہے۔ جو تیسری اور چھوٹی انگلی کے درمیان ہے جب یہ لکیر پوری طرح کمان کی طرح نقش ہو جو کہ بہت کم دیکھنے میں ملتا ہے اور اسکی روش میں کہیں کوئی عیب اور ستم نہ ہو تو یہ طبیعت میں ذوق جمال و حساس طبعی اور جذباتی زود حسی کا پتہ دیتی ہے۔ حاصل نشان کی فطرت بھنورے والی ہوتی ہے۔ تو نہ تو اور سمی اور نہ سہی تو اور کسی کے مصداق اور بالا خرید نام ہو کر ہر جائی کہلانے لگتا ہے۔ اور معاشرے میں اور شریف گھرانوں میں اُسکے آنے جانے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ حلقہ زہرہ اگر دہرا ہو یعنی ڈبل ہو خواہ شکستہ خطوط سے۔ بنا ہو یا سالم خطوط سے۔ اُسکا حامل طبعاً غیر فطری چیستی بد کاریوں کی طرف مائل ہوتا ہے۔ اسکے خمیر میں بے انتہا غیر فطری جنسی بھوک ہوتی ہے۔ اور وہ اندھادھند پر کاری کے غار میں جا گرتا ہے ایسا شخص مقوی باداد و یہ اور منشیات وغیرہ کے چکر میں اپنی صحت اور پیسہ برباد کرلیتا ہے اگر حلقہ زہرہ بالکل بھی سالم ، گہری د واضح اور مکمل یوں پائی جائے کہ اپنی روش کے دوران خط قسمت اور خط کامیابی کو کاٹتی ہوئی بڑھے اور ان پر حاوی ہو تو دولت اور آبرو کے نقصان کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔

حامل نشان کو اسکا محبوب اور حامل نشان مرد کو اسکی محبوبہ عزت اور دولت سب کچھ ٹوٹ کر اُسے دھتکار دیتا ہے۔ اگر حلقہ زہرہ دہرے سے بھی بڑھ کر تہرایا جو ہر ہ ہو جائے تو اسکا حامل ہر وقت بدکاری کے شغل میں دو بار ہتا ہے ، اور بہت جلد تیاہ ہو جاتا ہے۔ اگر حلقہ زہرہ اپنی روش کے دوران مٹا مٹا اور ٹوٹا پھوٹا ہو جیسے نقطوں سے یا چھوٹی چھوٹی لکیروں سے مل کر بنا ہو مگر کمان کی صورت میں دکھائی دے تو جیسی عیش کوشی کی بے پناہ چاہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ایسا مرد یا عورت غیر معتدل معاملات محبت، غیر فطری جنسی استعمال اور غیر فطری مقامات جسم سے لذت اندوزی کے از حد شوقین ہوتے ہیں۔ اگر حلقہ زہرہ عین وسط میں شکستہ ہو ہا پھٹ جائے تو یہ از حد بد کاری کی علامت ہے۔ یہ ہوس پرست شخص کی نقاب کشائی کرتی ہے۔ اسکا حامل بالعموم زنا کے اڈوں کے ارد گرد ہی دیکھا جاتا ہے۔ جہاں اسکی جسمانی اور جنسی خواہشات کیلئے سامان تسکین مہیا ہو سکے۔ اگر حلقہ زہرہ کے عین وسط میں ایک واضح جزیرے کا نشان پایا جائے تو اسکا حامل بدکاری کیوجہ سے عموماً سوزاک و آتشک جیسی بیماریوں میں گھر جاتا ہے۔ اور اسکا انجام نہایت ھی عبرت ناک ہوتا ہے۔

کلائی کی جوڑیوں سے تشخیص

جہاں پر بازو کی حد ختم ہوتی ہے اور ہتھیلی کا علاقہ شروع ہوتا ہے اور جس مقام پر دونوں حدود یعنی باز و اور ہتھیلی کی سرحدیں متصل ہوتی ہیں۔ یہاں پر عموماً ایک گہری اور واضح لکیر کلائی کے آر پار نقش ہوتی ہے۔ یہ کلائی کی پہلی یا بالائی لکیر کہلاتی ہے۔ اسکے نیچے یکے بعد دیگرے دو مزید ایسی بھی واضح اور گہری لکیریں کندہ ہوتی ہیں۔ یہ دوسری اور تیسری لکیریں کہلاتی ہیں۔ یہ تینوں متوازی لکیریں میڈیکل پا مسٹری میں کلائی کی جوڑ، کلائی کی لکیروں یا کنگن کے نام سے پہچانی جاتی ہیں۔ اور بہت اہمیت کی حامل ھیں۔ کیونکہ صحت و تندرستی کے معاملے میں یہ تشخیص امراض میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ عہد قدیم میں انھیں راج کنگن یاجادو کی چوڑیاں بھی کہا جاتا تھا۔ اگر یہ تینوں لکیریں عمدہ حالت میں مکمل نقش ہوں تو یہ صحت مندی کی بہترین علامت ہے لیکن اس حالت میں یہ بہت کم دیکھنے میں آتی ہیں۔ عملی نقطۂ نظر سے کلائی کی پہلی لکیر بہت اہم ہے۔ بلکہ اہم ترین ہے جب یہ لکیر اپنے فطری مقام سے قوس بناتی ہوئی ہتھیلی کی سطح پر نقش ہو

اور اگر یہ نشانی عورت کے ہاتھ پر پائی جائے تو یہ نسوانی اور اندرونی مسائل کی نشاندھی کرتی ہے۔ جس کا تعلق حمل، رحم اور زچگی کے معاملات سے ہوتا ہے۔ ایسی عورت عموماً اولاد سے محروم رہنے کے خدشے سے خالی نہیں ہوتی۔ اگر حمل ٹھہر بھی جائے تو بھی اسقاط حمل کا خدشہ لگارہتا ہے۔ اگر زچگی تک حمل قائم رہ بھی سکے تو بچے کی پیدائش میں از حد تکلیف و اندیشہ اور الجھنیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اور اکثر بچے کی پیدائش سرجری سے بھی ہوتی ہے۔ خط شادی کے اوپر کر اس کا نشان قدرتی ابارشن کو ظاہر کرتا ہے۔ اسکی مزید تصدیق ابھار زہرہ پر منفی نشانات سے اور کمزور یا متاثرہ خط دماغ سے اور کلائی کی پہلی لکیر سے بخوبی اور بغور جائزہ لینے سے کی جاسکتی ہے۔ اسکے علاوہ اگر خط زندگی اور ابھار مریخ پر ستارے کا نشان پایا جائے تو بھی یہی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اسلئے اناسب مقامات کا بغور جائزہ لینا چائیے۔ اگر کلائی کی پہلی بالائی لکیر پر جزیرے کا نشان پایا جائے تو یہ شوقین مزاج ہونے کی نشانی ہے۔ اور یہی شوقین مزاجی اُسکی توانائی کو کم کر کے اُسے کمزور کر دیتی ہے جسمانی طور پر ۔ اگر کلائی کی تینوں لکیروں پر جزیرے موجود ہوں تو ایسے مرد گردے کی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ھیں ۔ اور ایسے نشان والی عورتیں دل یا پھیپھڑوں کے شکایات میں مبتلا ہو سکتی ہیں۔ اسلئے ان کو صحت کا خصوصی خیال رکھنا چاہئیے۔ اگر کلائی کی پہلی لکیر زنجیر دار ہو اور باقی دو لکیریں بھی کمزور ہوں تو اسکا حامل پیٹ، گردے اور پھیٹروں کی شکایات میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ اگر یہی نشانی خواتین میں پائی جائے تو ان کو بے قاعد گی ایام ، بچہ دانی کی بیماریاں اور بچوں کی پیدائش کے وقت تکالیف کا سامنا ہو سکتا ہے۔اگر کلائی لکیروں پر کر اس کے نشانات ہوں تو یہ بھی خراب صحت کی علامت میں اور انکا حامل اور گردوں کی بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگوں کے اکثر ہاتھ پاؤں ٹھنڈے رہتے ہیں۔ اور ایسی نشان والی خواتیں ماہواری کی بے قاعدگی کا شکار ہو سکتی ہیں اور حمل کے ٹھہرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کلائی کی لکیر میں چوکور کا نشان پایا جائے تو ایسی خواتین کو آنکھوں میں کسی چوٹ کا خدشہ ہوتا ہے۔ اور مردوں میں پھیپھڑوں کی کسی خطر ناک بیماری کی علامت ہے۔ خواتین کے ہاتھوں میں کلائی لکیروں کا ٹوٹ جانا اور اگر تینوں لکیریں لہر دار ہوں اور ٹوٹی ہوئی بھی ہوں تو یہ ابارشن ، رحم کی بیماریاں ، خون کی کمی اور جسمانی کمزوری کو ظاہر کرتی ہیں۔ اور یہی نشانات مردوں میں گردوں کی خرابی اور تلی کی خرابی کی علامت ہے۔

شکل وصورت کے لحاظ سے ہاتھوں کی مختلف اقسام

ہاتھ کی قسم کے تعین کیلئے ضروری ہے کہ ہاتھوں کی انگلیاں خاتمے پر کیا شکل وصورت اختیار کر لیتی ہیں۔ ناخن والی پور سے ہر انگلی کی بناوٹ کا درست اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بنیادی طور پر انگلیوں کی بھی کئی اقسام ہیں۔ اور باالعموم جب ساری انگلیاں ایک ھی قسم کی ہوں تو تمام تر ہاتھ بھی انکے بناوٹ کے لحاظ سے اسی ہی قسم کا ہو جاتا ہے۔ لیکن اکثر یہ بھی دیکھا جاتا ہے۔ کہ کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں مختلف قسم کی انگلیاں ہی نظر آجاتی ہیں۔ یعنی اگر انگلی مربع قسم ہو تو باقی انگلیاں اور انگوٹھا نوکدار ہوتے ہیں۔ بعض ہاتھوں میں ایک ہی ہاتھ کی دو انگلیاں نوکدار اور باقی چیٹی یا مربع بھی ہو سکتی ہیں۔ یعنی زندگی میں مخلوط اور ملی جلی انگلیوں والے ہاتھوں سے بار بار واسطہ پڑ سکتا ہے۔ اور ہاتھوں اور انگلیوں کی اپنی بناوٹ سے کسی انسان کے کردار و مزاج، رویے اور صحت کے بارے میں بہت کچھ پتہ لگایا جاسکتا ہے۔

میڈیکل پامسٹری میں نوکدار یا مخروطی ہاتھ :

جب ساری انگلیاں جڑوں کے قریب موٹی اور پر گوشت ہوں اور بتدریج گاجر کی طرح نو کیلی صورت اختیار کر لیں تو ایسا ہاتھ نو کرداریا مخروطی ہاتھ کہلاتا ہے۔ اور جب انگلیاں خاتمے پر بہت ہی تنگ اور پکی ہو جائیں تو وہ پھر الہامی ہاتھ کہلاتا ہے۔ نوکدار ہاتھ دیکھنے میں خوشنما لگتا ہے۔ کلائی کے قریب قدرے پر گوشت اور کشادہ ہوتا ہے۔ اور جوں انگلیوں کی طرف بڑھتا ہے۔ تو مخروطی شکل اختیار کرتا جاتا ہے۔ اسکی بناوٹ میں توازن اور خوشگوار تناسب ہوتا ہے۔ اسکی ہر انگلی جڑ کے قریب موٹی ہوتی ہے۔ مگر بتدریج اوپر کی طرف جاتے ہوئے نو کیلی ہوتی جاتی ہے۔ ایسے ہاتھ عام نہیں ہیں لیکن نایاب بھی نہیں ہیں بلکہ اکثر و بیشتر نظر آہی جاتے ہیں ۔ یہ لوگ حساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ فنون لطیفہ ، تزئین، آرائش شعر و شاعری اور رنگینیوں کے شیدائی ہوتے ہیں۔ حسن پرست ہوتے ہیں۔ انکے احساسات نازک اور پرسٹ امیر یشن بہت حد تک درست ہوتے ہیں. انکے خیالات میں ایک قسم کی تیز روی پائی جاتی ہے۔ وہ دل کی بات کو وجدانی

طور پر ایسے معلوم کر لیتے ہیں کہ اگلا بندہ حیرت میں ڈوب جاتا ہے۔ نفاست پاکیزگی اور تہذیب انکے خمیر میں شامل ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں وجد ان کی صلاحیت موجود ہوتی ہے اور اچانک ہی کسی انسان کے بارے میں بالکل درست رائے قائم کر سکتے ہیں۔ یہ لوگ جلد باز اور بے صبرے ہوتے ہیں۔ اسلئے زیادہ تفصیلات میں جانے سے گریز کرتے ہیں، اور کسی کام کے بارے میں سرسری جائزہ لیکر فور ابھی فیصلہ کر لیتے ہیں۔ اور جب انکی طبیعت روانی پر ہوتی ہے یعنی موڈا چھا ہو تو بہت جلد اپنے کام کو سر انجام دیتے ہیں۔ شوبزنس کی دنیا میں اکثر پائے جاتے ہیں خوبصورت آواز میں جیسے جیسے بانسری یا کسی اور ساز کی آواز پر میومز اور جن بھوتوں کی کہانیاں انکو بہت پسند ہوتی ہیں۔ انکا جسم زیادہ مضبوط نہیں ہوتا اسلئے اکثر اعصابی بیماریوں میں اور معدے کی خراہوں میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ چونکہ یہ لوگ محنت مزدوری کیلئے مناسب اور موزوں نہیں ہیں۔ اسلئے انکواگر مجبوراً کبھی کوئی مشقت والا کام کرنا پڑ جائے تو بہت جلد تھک جاتے ہیں۔ اور جلدی ہمت ہار جاتے ہیں۔ آرام پسندی اور کھ رکھاو تو دل آویز بات چیت، اچھا کھانا پینا اور دلکش ماحول میں رہنا ان لوگوں کے فطری تقاتے ہیں۔ اور جب یہی چیزیں انکو مل جائیں تو انکی شخصیت کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ یہ لوگ انتہائی جذباتی ہوئے ھیں۔ اور اکثر جذباتی سین دیکھ کر رونے لگ جاتے ہیں۔ جب انگلیاں جڑوں سے دوسری پور تک بتدریج مخروطی شکل اختیار کر لیں لیکن وہاں سے جوں جوں آگے بڑھیں تو بہت بھی تنگ اور پتلی ہو تیلی ہو جائیں یہاں تک کی بالائی تیسری ناخن والی پوروں کے پر پہنچ کر بے حد نو کیلی ہو جائیں یعنی گاجر کی طرح دکھائی دیں۔ تو ہر ایسے کردار کا پتہ دیتی ہے جو نہ عملی ہوتا ہے۔ اور نہ ھی اسے دنیاوی امور سے کوئی دلچسپی ہوتی ہے وہ عار وحانی امور کی طرف مائل ہوتا ہے۔اسے تصوف سے فطری لگاو ہوتا ہے۔ ہمیشہ باطنی تصورات اور مراقبوں میں گم رہتے ہیں۔ وجدان انکی طبیعت کا نمایاں جز ہوتا ہے۔

بعض اوقات وہ آئندہ کے واقعات کے بات میں نہایت حیرت انگیز احکام لگا سکتے ہیں۔ روحانی علاج و معالجہ کشف و کرامات سے انکو فطری مناسبت ہوتی ہے۔ ایسے لوگ دنیاوی کاموں سے بالکل ہی غیر متعلقہ زندگی گزارتے ھیں۔ انکی صحت بھی اچھی نہیں ہوئی۔ کیونکہ یہ لوگ پیٹ بھر کر کھاتے نہیں۔ ان میں قوت مدافعت بھی کمزور ہوتی ہے۔ یہ لوگ دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہوتے ہیں۔ لیکن پھر بھی غرض مند لوگ جوق در جوق انکی طرف رجوع کرتے رہتے ہیں۔ گویا یہ لوگ بچے فقیر ہوتے ہیں۔ اور ذکر و فکر میں اپنے دن رات گزارنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اگر صرف ایک بھی ہاتھ ایک خاص حد تک تو کرار اور مخروطی ہو تو ایسے لوگ اچھے اداکار، پروڈیوسر ، مصور، شاعر اور فنون لطیفہ کے ماہر ہوتے ہیں۔ رنگوں کی دنیا کو پسند کرتے ہیں۔ ھر کام میں رنگوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ اگر یہ لوگ تھوڑی سی بھی محنت کریں تو شہرت کی بلندیوں پر جا سکتے ہیں۔ جذباتی ہونے کہ وجہ سے یہ لوگ محبت میں پاگل ہو جاتے ہیں اور اکثر خود کشی کی طرف بھی جا سکتے ھیں۔

مربع ہاتھ :

اس کی نشانی یہ ہے کہ اسکی ہر انگلی جڑ سے لیکر ناخن والے پور تک ایک جیسی ہوتی ہے۔ یعنی کوئی بھی انگلی کہیں سے بھی غیر معمولی طور پر موٹی یا پتلی نہیں ہوتی۔ بلکہ اگر ہر پور کو علیحدہ علیحدہ دیکھا جائے تو وہ مستطیل شکل کی دکھائی دیتی ہے۔ ناخن والی پور بالخصوص ہر لحاظ سے مستطیل یا مربع کی صورت کی اور ہر اعتبار سے موزوں اور پورے ہاتھ کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہے۔ ایسے ہاتھ کی ہتھیلی مربع یا مستطیل شکل کی ہوتی ہے۔ کلائی کے قریب سے انگلیوں کی جڑوں تک وہ نہ کہیں کم یازیادہ کشادہ ہوتی ہیں اور نہ ہی واضح طور پر تنگ ہوتی ہے۔ ایسے لوگ وقت کے پابند اور قانون کا احترام کرنے والے ہوتے ہیں۔ ذمے دار، محنتی اور حقیقت پسند ہوتے ہیں۔ سوسائٹی کے اچھے اور معزز لوگ ہوتے ہیں۔ کسی بھی نئی چیز کو اُس وقت تک قبول نہیں کرتے جب تک اُسے اچھی طرح پر کچھ نہ لین۔ ایسے لوگ معاشرے میں اپنی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کام کے وقت کام اور آرام کے وقت آرام کرتے ہیں۔ ہر لحاظ سے دنیادار اور سلیقہ مند ہوتے ہیں صحت کا خیال رکھنے کیوجہ سے اکثر تندرست رہتے ہیں۔ ایسے لوگ کامرس، انجنیئر نگ اور اکاؤنٹس میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اور اکثر اچھی پوسٹوں پر بھی نظر آتے ہیں۔ ھر کسی سے جلدی فری نہیں ہوتے اور آسانی سے گھل مل بھی نہیں لیتے۔

چھیٹا ہاتھ بناوٹ کے لحاظ سے یہ ہاتھ ہتھیلی کے قریب تنگ ہوتا ہے۔ اور جوں جوں آگے بڑھتا ہے۔ تو چوڑا ہوتا جاتا ہے۔اسکی ہر انگلی بھی جڑ کے قریب کم موٹی ہوتی ہے۔ مگر ناخن والی پور پر پہنچ کر کافی کشادہ ہو جاتی ہے۔ یعنی اسکی شکل ایسے چیچھے کی طرح ہوتی ہے۔ جو گہر دار ، کشادہ اور گول ہوتا ہے۔ ایسے لوگ بڑے بڑے منصوبے سوچتے ھیں۔ انکی طبیعت بے حد حوصلہ مند اور بے چین ہوتی ہے۔ بادشاہی کے خواب دیکھتے ہیں۔ اسکے رگ رگ میں جوش، حوصلہ، سیر و سیاحت اور نئی نئی دنیا میں بسانے کی آرزو ہوتی ہے۔ انکی فطرت میں اپنے ماحول سے نکل کر کہیں اور جانے کی خواہش بہت شدید ہوتی ہے۔ ہر ٹاپک پر بولتے ہیں چاہے کچھ پتہ ہو یا نہ ہو۔ غصہ جلدی آتا ہے۔ بل میں تولہ پل میں ماشہ ۔ ایسے لوگ حرکت میں برکت کے قائل ہوتے ہیں۔ انتہا کے محنتی اور جفاکش ہوتے ہیں۔ اور اکثر بڑے بڑے کام سر انجام دینے کی تلاش میں لگے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ انجیز نگ کی بھی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور اگر ان کو ایسی کوئی تربیت دی جائے تو بہت نام کمالیتے ہیں۔ ایسے لوگ ایک جگہ ٹک کر کام نہیں کر سکتے۔ اور اکثر اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر دور دراز جا کے بس جاتے ہیں۔ ایسے لوگ مضبوط جسم والے اور اچھا کھانا پینا اور اچھار ہن سہن پسند کرتے ہیں۔ عورت سے نہ ڈرنے والے ، شاندار گھر اور کرو قر کے دلدادہ ہوتے ہیں، ایسے لو گار فارغ بیٹھے رہیں تو انکی صحت خراب ہو جاتی ہے۔ اسلئے ایسے لوگوں کو ہمیشہ کی نہ کسی کام میں مصروف رہنا چاہیئے۔ مخلوط یا ملا جلا ہاتھ ایسے ہاتھ نہ تو نوکدار ہوتے ہیں۔ اور نہ ہی مربع اور نہ ہی چیٹے ہوتے ہیں۔ بلکہ ہو سکتا ہے کہ ہتھیلی مستطیل ہو اور چند انگلیاں مربع ہوں اور باقی چھپٹی یا نوکدار ہوں۔ یعنی مجموعی طور پر پورے ہاتھ کو دیکھ کر ایک مکسچر کا خیال ذہن میں آجاتا ہے۔

ایسے لوگ ہر ماحول اور ھر قسم کے حالات میں آسانی سے ایڈ جسٹ ہونے والے ہوتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے اکثر کامیاب رہتے ہیں۔ ایسے لوگ دنیا کے ہر طبقے ، ہر معاشرے اور ہر کام میں نظر آتے ہیں کیونکہ یہ لوگ زندگی کے ہر میدان میں حصہ لیتے ہیں۔

ایسے لوگ ہر فن مولا قسم کے ہوتے ہیں۔ ڈبلو میسی اور چابلوسی میں نمبر ون ہوتے ہیں کسی کو ناراض نہیں کرتے بلکہ حالات کے مطابق اپنی پالیسی بدلتے رہتے ہیں اور سب کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ کوئی کچھ بھی کہے یہ کہتے ہیں کہ آپ بھی ٹھیک ہی کہتے ہو۔

ابتدائی ہاتھہ :

کچھ ہاتھوں پر نظر ڈالتے ہی گنوار پن کا احساس ہوتا ہے۔ یہ بے ڈھنگے اور بد وضع ہوتے ہیں۔ نہ تو ان میں توازن کا احساس ہوتا ہے۔ اور نہ ہی انکی بناوٹ سے صفائی، لفاست اور نرمی کا احساس ہوتا ہے۔ ناخن چھوٹے اور تنگ ہوتے ہیں۔ ایسے ہاتھ اکھڑ ، بے ڈھب اور اپنی شکل کے اعتبار سے گنوار بن کا پتہ دیتے ہیں۔ نہ تو انکی ہتھیلی سے تناسب کا احساس ہوتا ہے۔ اور نہ بھی انگلیوں کی بناوٹ سے ہتھیلی بد وضع اور ناہموار ہوتی ہے۔ انگلیاں ٹیڑھی، بد نما اور بھری ہوتی ہیں۔ اور ناخن بدصورت ہوتے ہیں۔ پشت کی طرف سے ایسے ہاتھ بہت کھردرے، بے ڈھنگے اور اکھٹر نظر آتے ھیں۔ اور اپنی وضع قطع کے اعتبار سے غیر مہذب اور گنوار طبیعت کا پتہ بتاتے ہیں۔ انکا حامل ذہنی اعتبار سے نچلے درجے کا ہوتا ہے۔ اور اسکی تمام تر زندگی جسمانی خواہشات اور نفسانی ہوس کے عملے کے تحت بسر ہوتی ہے ھو موسیکسشول، اور اینیمل سیکس کے شوقین یہی لوگ ہوتے ہیں۔ رومانس اور جزبات سے بالکل عاری لوگ۔ حلال حرام کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ، انتہائی سود خور ہوتے ہیں۔ اور جلدی امیر ہونے کے چکر میں کے جرائم میں گھر جاتے ہیں۔ ذہنی پسماندگی اور جسمانی قوت اور سخت ہڈی ہونے کے باعث محنت و مشقت کی صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں، اور محنت مزدوری اور نچلے درجے کے کاموں جیسے محنت مزدوری وغیرہ میں بھی پائے جاتے ہیں چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑتے مرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں خوب کھاتے پیتے ہیں خوب تنو مند ہوتے ہیں اور جذبات پر بہت کم قابو رکھتے ہیں

بڑے اور چھوٹے ہاتھ :

ہاتھوں کی عمومی جانچ کے بعد یہ دیکھنا چاہئے کہ ہاتھ سائز کے اعتبار سے جسم اور ڈیل ڈول سے کسی حد تک مطابقت رکھتے ہیں۔ اگر ہاتھ جسم کے دوسرے اعضاء کے ساتھ بحیثیت مجموعی متناسب ہوں یعنی نہ تو بہت بڑے ہوں اور نہ ھی بے حد چھوٹے ، تو ایسے ہاتھ ماحول و سماج اور خاندان وغیرہ سے فطری ہم آہنگی کی صلاحیت کا پتہ دیتے ہیں۔ مزاج کی نرمی، خوش اخلاقی اور متحمل اُنکا خاصہ ہے ایسے لوگ معاملہ فہم، حکمت عملی والے اور مل جل کر رہنے والے ہوتے ہیں۔ اعتدال پسند اور معاملہ فہم ہوتے ہیں۔ اور اکثر معاملہ فہمی میں بغیر کسی کے ساتھ کوئی دشمنی بنائے یا کسی کو ناراضی کئے اپنا کام نکال لیتے ہیں۔ اور اگر ہاتھ جسم کی تناسب سے بہت بڑے ہوں تو انکا حامل تفصیلات میں جانے کا عادی رکھو، جی طبیعت، تجزیہ کار اور تفتیشی طبیعت کا ہوتا ہے۔ اور چھوٹی چھوٹی باتوں کی پڑتال میں دلچسپی لیتا ہے۔ در حقیقت وہ کسی بھی معاملے میں سر سری رائے قائم کرنے پر اکتفا نہیں کرتا، بال کی کھال اتارنا، چھوٹے چھوٹے الفاظ میں لکھنا، خوش خطی کا خیال رکھنے والا اور الفاظ کی بناوٹ گولائی اور صحت و صفائی کا خاص خیال رکھنے والا ہوتا ہے جب ہاتھ قد و قامت کے لحاظ سے بہت ھی چھوٹے ہوں تو بھی طبیعت کا توازن قائم نہیں رہ سکتا۔ انکا حامل خود معرض بے رحم اور بد اندیش ہوتا ہے۔

در حقیقت وہ اخلاقی طور پر نچلا ہوتا ہے۔ اور حصولِ مقصد کی راہ میں ہر حربے کا استعمال جائز سمجھتا ہے۔ اسے دوسروں لوگوں کے جذبات و احساسات یا حقوق کا کوئی خیال نہیں ہوتا۔ وہ بڑے بڑے حروف میں لکھتا ہے۔ انتہائی مغرور اور دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھنے والا ہوتا ہے۔ اگر چھوٹے ہاتھ ہلکے پھلکے بھی ہوں یعنی نہ موٹے ، نہ لمبے چوڑے بلکہ بناوٹ اور حرکات و سکنات سے ہلکے پن اور چابکدستی کا احساس دلاتے ہوں تو یہ کوئی عمدہ کردار کی علامت نہیں ۔ ایسے ہاتھ دراصل پر چلنی، ہوس اور دولت کی وافر خواہش کے آئینہ دار ہیں۔ انکا حامل مقصد بر آوری کیلئے چرب زبان ہوتا ہے۔ وہ لوگوں کو یوں اپنی باتوں سے ورغلاتا ہے کہ اُسکی چابکدستی کی داد دینی پڑتی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ وہ اخلاقی طور پر پست ہے لیکن حصول مقصد کیلئے وہ حق و باطل میں کم ہی امتیاز کر سکتا ہے چھوٹے ہاتھ اگرد بہتر لحم وسیم اور پر گوشت بھی ہوں تو محنت مشقت سے گریز کا پتہ دیتے ہیں۔ انکا حامل ہر کام کو جلدی کرنے کی طرف مائل ہوتا ہے۔ صبر نام کی چیز اس میں ہوتی بھی نہیں۔ وہ ہر معاملے پر سرسری نگاہ ڈال کر ہی مطمئن

ہو جاتا ہے۔ تفصیلات میں جاتا اسے بالکل گوارہ نہیں، وہ طبقاً عش الارت آرام پسند اور لذات شہوانی کا دلدادہ ہوتا ہے۔ بے شک اُسکے اولین تاثرات عموماً درست ہوتے ہیں۔ اور اپنی اس خوبی کے باعث کر دار استانی اور حالات کی رفتار کو جلدی بھانپ لیتا ہے۔ اور فائدہ اُٹھا لیتا ہے مزاج کی بے ایری اور عیش پرستی کے باوجود وہ اچھا کام کرنے والا اور عمدہ منتظم ثابت ہوتا ہے۔ اور انتظامی جو سر کے باعث کامیاب ثابت ہوتا ہے۔ اس کے باطن میں لیڈری اور اقتدار کی ہوس بھی ہوتی ہے۔ جب ہاتھ جسم کے مقابلے میں بہت بھی لمبے ہوں تو یہ سخت گیر اور چالاک انسان کا پتہ دیتے ہیں۔ انکا حامل بہت لالچی ہوتا ہے۔ اپنی ہوس کو پورا کرنے کیلئے دوسروں کے معاملات اور رازوں کے سراغ کی ٹوہ میں لگا رہتا ہے اور لوگوں کی عزور ہوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کیلئے ترکیبیں سوچتارہتا ہے پکا بلیک میلر ہوتا ہے۔ اور اسی طرح لوگوں کو بلیک میل کرتا رہتا ہے۔ سخت نا قابل اعتماد، شاطر اور سنگدل، بد مزاج اور بد تہذیب ہوتا ہے۔ اگر ہاتھ لمبے ہونے کے ساتھ ساتھ دبلے پتلے اور تنگ بھی ہوں تو یہ خود بینی، جبر پسندی اور سفاک طبیعت کا پتہ دیتے ہیں۔ اسکا حامل اس قدر خود پرست ہوتا ہے کہ اُس سے دوستی رکھنے میں بھی ہمیشہ دکھ اور نقصان ہی اٹھانا پڑتا ھے۔ اور اگر بد قسمتی سے ایسے شخص کے ساتھ زندگی کے دن گزارنے پڑ جائیں تو عزت نفس اور آزادی خیال سے ہاتھ دھونے پڑینگے۔ اگر یہی ہاتھ لمبے ہونے کے ساتھ ساتھ سخت اور سوکھے ہیں بھی ہوں تو یہ کرخت مزاج انسان کی دلیل ہے۔ انکا حامل جہاں منہ پھٹ ہوتا ہے اور بے خوف ہوتا ہے وہاں سخت گیر اور یہ ظاہر اصاف گو بھی ہوتا ہے۔ لیکن اُسکی ایسی باتوں کے باوجود اُسکی دانائی اور فہم کی رسائی میں کوئی شک نہیں۔ وہ در حقیقت بے حد شاطر ، ذہن، چالاک اور خود پسند ہوتا ہے۔

ہاتھوں کی پشت کے بال

ہاتھوں پشت کا بھی معائنہ کرناضروری ہے۔ اس سلسلے میں بالوں کا جائزہ لینالازمی ہے۔ عموماً عورتوں کے ہاتھوں کی پشت پر باریک ملائم بال ہوتے ہیں جن کا رنگ ہلکا ہوتا ہے۔ یہ اس قدر نازک ہوتے ہیں کہ اگر کچھ فاصلے سے دیکھا جائے تو انکے وجود کا احساس نہیں ہوتا۔ ایسے نرم بال عورتوں میں سواتی خصوصیات کا پتہ دیے ہیں۔ ایسی خواتین نرم دل و جانثار دو فادار اور اپنے بچوں اور گھر سے محبت کرنے والی ہو گی اگر عورت کے ہاتھوں کی پشت پر بال ایسے گھنے موٹے اور زیادہ ہوں کہ ملک جلد ہی نظر نہ آئے تو یہ اچھی علامت نہیں۔ ایسی عورتیں شہوانی جذبات کی غلام ہوتی ہیں۔ وہ قومی الجنہ اور طاقتور ہوتی ہیں۔ اسکی جسمانی ساخت سے بھرے جسمانی خواہشات کے غلبہ کا پتہ چلتا ہے۔ وہ جیسی بھوک اور ہوس کا شکار ہوتی ہے۔ ایسی عورت اکھٹر مزاج ہوتی ہے اور اس میں نسوانی خصوصیات کی نہایت کمی ہوتی ہے۔

اگر مردانہ ہا تھوں پر ایسے گھنے موٹے اور کثرت سے۔ بال پائے جائیں تو ان کا حامل جاہل و گنوار ہوتا ہے۔ نہ تو اسے کھانے میں تہذیب وسلیقے کا خیال ہوتا ہے۔ اور نہ ہی جنسی معاملات میں بالعموم ان پڑھ، ہٹ دھرم اور کمینہ فطرت ہوتا ہے۔ ایسا شخص سخت ہڈی والا اور مضبوط ڈیل ڈول کا بسیار خور، شہوت پرست و جلد باز اور غیر مہذب ہوتا ہے۔ اسکی تمام تر دلچسپی جسم و جان کی خواہشات کی تسکین کیلئے وقف ہوتی ہے۔ اکثر گھٹیا قسم کے کاموں میں دیکھا جاتا میں ہے۔ مزدوری، کاشتکاری اور صنعت و تجارت کے ایسے شعبوں میں تلاش معاش کرتا ہے۔ جہاں اونچی سمجھ بوجھ اور اعلیٰ تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ در حقیقت وہ جسمانی محنت اور مشقت کے بھروسے اپنا پیٹ پالتا ہے۔ اور بوقت ضرورت بڑی جان ماری اور محنت کر سکتا ہے۔ مگر دماغی صلاحیتوں کی کمی کے باعث ذہنی دباؤ سے بہت گھبراتا ہے۔ اسکا طبیعی خوف اسے ایک وحشت زدہ جانور کی طرح بنا دیتا ہے۔ اور وہ بغیر سمجھے حملہ کر دیتا ھے۔ بلعموم تندرست ہوتا ہے۔ گو بسیار خوری اور اشتہائے جنسی کی فراوانی کے باعث ایسی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے جن کا تعلق ہیں اور معدے سے ہوتا ھے ۔

اگر ہاتھ کی پشت پر بال تو ہوں اور خاصی دبیز بھی ہوں مگر جلد نظر آتی ہو تو یہ مردانہ خوبیوں کے آئینہ دار ہیں، انکا حامل ذہنی صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے۔ اور اپنی جسمانی خواہشات اور فطری بھوک کو ایک لیول میں رکھتا ہے۔ متوازن مزاج ہوتا ہے اور اخلاقی اقدار والا ہوتا ہے۔ تعلیم و تربیت کا بچپن سے ہی شوقین ہوتا ہے۔ سائنس و طب و صنعت و تجارت، سول سروسز اور ریسرچ والے شعبہ ہائے زندگی میں اونچے مقام پر جاسکتا ہے۔ ایسے لوگ ذہنی محنت کے ساتھ ساتھ اپنی جسمانی صحت کا بھی خیال رکھتے ہیں اور عموماً تندرست رہتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے وقت پڑنے پر جسمانی محنت مشقت سے بھی نہیں گھیراتے۔

مردانہ ہاتھوں کی پشت پر اگر ایسے نرم، پتلے اور ملائم بال پائے جائیں جو بہت ہی کم ہوں یا از حد کمزور ہوں تو یہ اچھی علامت نہیں۔ ایسے شخص میں مردانہ کمزوری ہوتی ہے۔ اور جسمانی کمزوری بھی ہوتی ہے۔ کمزور اعصاب کا مالک ہوتا ہے اور دوسروں سے جلد متاثر ہو جاتا ہے۔ ناقابل اعتبار ہوتا ہے۔ بے حوصلہ, بزدل اور غیر ذمہ دارانہ طبیعت کیوجہ سے احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے۔ اس میں نہ تو جسمانی اور نہ ہی ذہنی قوت مدافعت ہوتی ہے۔ مگر چالاک اور فریب کار ضرور ہوتا ہے اور موقع دیکھ کر جھوٹ بول کر اور دھو کہ دیگر حکمت عملی سے اپنا کام نکال لیتا ھے۔ خود غرض اور کمزور ہونے کیوجہ سے لوگ اُسے جلدی پہچان لیتے ہیں اور اکثر لوگ اُسکو اچھا نہیں سمجھتے اور اُس سے سائیڈ مارتے ہیں۔ مشرقی ممالک میں ہتھیلی کی پشت کے بال کالے اور چمکدار عمدہ علامت ہے۔

یہ مزاج میں توازن و تہذیب اور اعتدال کی علامات ہیں۔ اگر یہی بال بہت ہلکے کالے ہوں یا گہرے کالے ہوں تو ا چھی علامت نہیں۔ اگر یہی ہال سرخ یا نارنجی رنگ کے ہوں تو اسکے مزاج میں گرمی تیزی اور خون کی زیادتی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے ایسا شخص بے حد جذباتی اور جلد بھڑکنے والا ہوتا ہے۔ بالوں کے ساتھ ساتھ ہے تھکے پشت کی جلد کا بھی معائنہ کرناضروری ہے۔ اسکا طریقہ یہ ہے کہ اگر ایک ہاتھ کی ہتھیلی کو دوسرے ہاتھ کی پشت پر دھیرے دھیرے پھیری جائے تو جلد کی سختی اور نرمی کا صحیح احساس ہو سکتا ہے۔ یہ نرمی اور سختی طبیعت کے خاص عناصر کا پتہ دیتی ہے۔ ہاتھوں کے پشت کی جلد ریشم کی طرح نرم بھی ہو سکتی ہے۔ اور ایسی ملائم بھی ہو سکتی ہے کہ اس سے ایک قسم کی نرمی تو محسوس ہو مگر نہ ریشمی احساس ہو اور نہ ہی گھر دراپن یا پھر بعض اوقات یہ چمڑے کی طرح کھردری اور سخت بھی ہو سکتی ہے۔ اگر یہی جلد مضبوط بناوٹ ہونے کے ساتھ باوجود نرم بھی ہو مگر ریشم کی طرح بے حد هموار اور بہت زیادہ نرم نہ ہو تو یہ ایک اچھے انسان کا پتہ دیتی ہے۔ جو جسمانی اور ذہنی دونوں لحاظ سے اچھا ہوتا ہے لیکن اگر ہاتھ کی لشت ریشم کی طرح ملائم ہو تو یہ فنون لطیفہ کے ساتھ ذوق و شوق کا پتہ دیتا ہے۔ یہ لوگ بہت بھی مہذب اور شائستہ مزاج ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اللہ نسبت اور بے عملی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ زیادہ تر خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔ جسمانی محنت یا کام کرنے پر کم ہی آمادہ ہوتے ہیں۔ جسم سے زیادہ ذہن کو استعمال کرتے ہیں۔ اور اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کر کے اپنے ذاتی آرام اور عیش و عشرت کیلئے اسباب پیدا کر لیتے ہیں۔ ایسے لوگ آنلائن کام میں بہت کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اور اکثر اپنی ذہنی صلاحتیں کیوجہ سے بہت سارا دولت کما لیتے ہیں ایسا شخص عموماً انتہا پسندی کی طرف بھی مائل ہوتا ہے۔ اسلئے اگر اپنی خواہشات کو ایک حد میں نہ رکھے تو وہ ریکا عیاش بن جاتا ہے۔ عیش و عشرت، شراب و کباب اور دوسری فضول خرچیوں میں خود کو اور اپنی دولت کو لٹا دیتا ھے۔ ایسا شخص اگر خود کو کنٹرول میں رکھے تو فنون لطیفہ میں بہت اعلیٰ مقام حاصل کر سکتا ہے۔

اگر خواتین میں ایسی ریشم کی طرح نرم جلد نظر آئے تو ان سے بچانا ممکن ہے۔ بڑی چابکدست اور مکر کی رانی بلکہ شیطان کی نانی سمجھ لیں۔ اپنے حسن و جمال اور اداؤں سے ایسالوٹ لیتی ھے کہ بندے کو پتہ بھی نہیں چلتا۔ ایسی خواتین بہت قیمتی لباس، ہیرے جواہرات اور انتہائی آسائش حاصل کرنے کی چکر میں ہوتی ہیں۔ اور ان چیزوں کو حاصل کر کے ہی دم لیتی ہیں۔ انکی صحت بھی کچھ خاص اچھی نہیں ہوتی۔ اور بہت جلد بور ہو جاتے ہیں، اور اس بوریت سے بچنے کیلئے شراب نوشی، منشیات اور اعصاب کو سلانے والی ادویات کا استعمال شروع کر دیتی ہیں۔ مہنگے ہوٹلوں میں مہنگی ڈش کھانا انکا شوق ہوتا ہے۔ حساس طبیعت لیکن ہائی اسٹینڈرڈ، اداکاری کے میدان میں بہت کامیاب ہوتے ہیں۔ اور اکثر اداکاراؤں کے ہاتھوں میں یہ علامت نظر آجاتی ہے۔ یہ لوگ ادب کلچر جیسے کاموں میں خوب شہرت اور نام کما سکتے ہیں۔ اگر ہاتھ کی پشت کی جلد چمڑے کی طرح موٹی ، کھردری ہو تو جاہل اور گنوار پینڈو ٹائپ کا پتہ دیتی ہے۔ باڈی بلڈر ٹائپ کے لوگ، کھلی ہوا میں رہنے اور کام کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ اور شہروں سے ڈور دیہاتی زندگی میں خوش رہتے ھیں۔ شکار اور کاشتکاری کو پسند کرتے ہیں۔ ایسے لوگ خوب کھاتے پیتے ھیں۔ اور ٹینشن فری زندگی گزار نے کیوجہ سے چھوٹی موٹی تکالیف انکے قریب بھی نہیں آتیں۔

اُنگلیاں

میڈیکل پامسٹری میں ہموار انگلیاں :

جب ہر انگلی جڑ سے نوک تک یوں چلی جاے کہ نہ تو کہیں سے زیادہ موٹی ہے نہ پتلی ہو اور نہ ہی اس میں کہیں گرہ دار صورت نظر آتی ہو ، بلکہ مناسب اور ہموار بناوٹ ہو تو یہ ہموار انگلیاں ہیں۔ اگر تمام انگلیاں ایسی ہوں تو یہ جذباتی طبیعت کی نشانی ہے۔ ایسے لوگ بہت جلد دوسروں سے متاثر ہو جاتے ہیں۔ جلد باز ہوتے ہیں۔ اکثر بغیر سوچے سمجھے کسی بھی کام میں ہاتھ ڈال دیتے ہیں۔ انکے اولین تاثرات بہت اچھے ہوتے ہیں اسلئے جب کسی شخص سے پہلی بار ملتے ہیں یا کسی نئی جگہ پر جاتے ہیں تو لا شعوری طور پر گرد و پیش کا جائزہ لیکر ایک اپنی جذباتی رائے قائم کر لیتے ہیں۔ بہت بے میرے جلد باز اور شہر سنجیدہ لوگ ہوتے ہیں۔ زیادہ تفصیلات میں نہیں جاتے ہیں اوپر اوپر سے دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔ حُسن پرست رفتون لطیفہ کے شہدائی اور شعر وادب کے شوقین ہوتے ہیں۔ حساب کتاب میں کمزور اور وقت کی پابندی نہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ گرہ دار انگلیاں جب ہر انگلی جوڑ کے مقام پر ہوں ابھری اور پھیلی ہوئی ہو کہ اس پر گرہ کا گمان ہوتا ہو اور اُس گرہ کیوجہ سے اسکے اوپر اور نیچے والی دونوں پوریں پہلی اور گرہ دارد کھائی دیں تو ایسی انگلی گرہ دار ہوتی ہے۔ بعض ہاتھوں میں انگلیاں صرف اوپر والی جوڑوں پر گرہ دار ہوتی ہیں اور بعض ہاتھوں میں صرف نیچے والے جوڑوں میں۔ اور بعض ہاتھوں میں دونوں مقامات ہر گرہ دار ہوتی ہیں۔ یہ سب گرہ دار کی کیٹگری میں آتی ہیں۔

اگر دونوں مقامات پر گانٹھیں نظر آئیں تو ایسے ہاتھ مکمل گرہ دار مانے جاتے ہیں، انگلی میں گرہ کا ہونا تاثرات اور خیالات کی روائی میں ایک قسم کی رکاوٹ سمجھی جاتی ہے۔ ایسے لوگ فلسفیانہ طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ ہر معاملے میں بہت سوچ سمجھ کے ہاتھ ڈالتے ہیں۔ دوسروں کے کہنے پر عمل نہیں کرتے۔ جب تک خود پوری طرح سے تفصیلات چیک نہ کرلے۔ اور صرف وہی کام کرتے ہیں جو انکے منطقی دماغ کی سمجھ میں آجائیں۔ جو چیز اسکی سمجھ میں آئے صرف وہی کرتا ہے سنھبل سنھبل کر قدم اٹھاتا ہے۔ اگر کوئی شخص ایک کام 5 منٹ میں کرتا ہے تو یہ وہی کام 10 15 منٹ میں کرتا ہے۔ بال کی کھال اتار نااسکا دلچسب مشغلہ ہے۔ ہر چیز کی تہہ تک پہنچتا ہے۔ یا وقت کا انتہائی پابند ، ریاضی اور حساب وغیرہ میں بہت کامیاب ہو سکتا ہے۔ ایسے کام جہاں تجزیہ واعداد و شمار فہرست سازی، لغات ، باریک بینی ، تحقیق و احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہاں خوب چمک سکتا ہے ہر انگلی کی 3 بورین ھیں۔ پہلی بالائی ناخن والی اور روحانی اور مثالی امور سے وابستہ ہے۔

دوسری درمیانی پور ذہنی معاملات سے اور تیسری نچلی اور جسمانی اور ادنی عناصر سے وابستہ ہے۔ جب بالائی اور درمیانی پور سے متعلقہ جوڑ گرو دار ہوں تو ایسے ذہن کا پتہ دیتے ھیں جو بے حد منطقی اور تجزیہ کار ہوتا ہے۔ اور کسی بھی معاملے میں مشکل ھی سے نتیجہ پر پہنچ سکتا ہے۔ اور اکثر الجھا ھی رہتا ہے حد سے زیادہ محتاط اور تجربہ کار انتہا درجے کا تنقیدی کاموں میں بہت بہتر ۔ اعداد و شمار و آڈٹ وغیرہ میں بہت کامیاب ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن گھر میلوں زندگی میں اسکے عزیز واقارب اُسکی اس ذہنی روش سے تنگ آجاتے ہیں۔ اور اس سے بوریت محسوس کرنے لگتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اُسکے اعصاب وذ ہنی انتشار اور فکر و تردد کیوجہ سے اسکے معدے کی خرابی کا باعث بن جاتے ہیں۔ وہ کم خور تو ہوتا ھے۔ لیکن اکثر اُسکے کھنے میں مکھی، پانی میں تنکا وغیرہ کچھ نہ نکل ہی آتا ہے اور اگر یہ ظاہر نہ بھی آئے تو وہ گو یاڈھونڈھ کر نکال لیتا ہے۔ شکی ، بد گمان انسان۔

اگر انگلیاں درمیانی جوڑوں یعنی درمیانی اور نیچے والے پودوں کا درمیانی جوڑ کے مقامات پر ہی گرہ دار ہوں تو انکا حامل اپنے گردو پیش کی اشیاء میں ترتیب اور ضابطے کا حامی ہوتا ہے۔ وہ باقاعدہ سلیقہ مندی اور منظم طریقہ کار پر یقین رکھتا ہے۔ اسے بر نظمی سے نفرت ہوتی ہے۔ وہ ذہنی امور میں دلچسپی نہیں لیتا۔ مگر اُسکے گھر دفتر لباس وغیرہ میں آرائش، سلیقے اور ضابطے کا واضح پتہ چلتا ہے۔ وقت کا انتہائی پابند ۔ وہ صرف ایسے کاموں میں دلچسپی لیتا ہے ، جو بس اسکی مادی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ اعلی ذہنی مشاغل اسکی زندگی کا حصہ نہیں ہوتے۔ محتاط اور تنقیدی طبیعت، جو چیز اسکا ذ ہن نہ مانے اسکی طرف بھول کر بھی نہیں جاتا۔ نہ اسے روحانی اقدار سے دلچسپی ہوتی ہے اور نہ ہی علمی مشاغل سے۔ وہ در حقیقت مادہ پرست ہوتا ہے۔

جب انگلیوں کے تیسرے جوڑ ( ہتھیلی اور انگلیوں کو ملانے والے) انکا مشاہدہ ہاتھ کی بہشتہ دیکھنے سے ہی ہو سکتا ہے۔ جب سب ہی جوڑ گرہ دار ہوں تو ان کا حامل جسمانی صفائی اور صحت کے معاملے میں بڑا محتاط ہوتا ہے۔ اور ایسے امور کے سلسلے میں ضابطہ اور نکتہ چینی سے کام لیتا ہے۔ جب تیسرے جوڑوں کی گرہیں ایک سطح پر سیدھی لکیر کی طرح واقع ہوں تو ان کا حامل ذاتی صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں کے معاملے میں حد درجہ کا محتاط ہوتا ہے۔ اسے طہارت جسمانی، بدن کی صفائی اور لباس کی پاکیزگی کا ایسا جنون ہوتا ہے کہ ہر دم ہاتھ کو پونچھتارہتا ہے۔ اور صافی رہنے کا احساس دلاتا ہے۔ وہ اٹھتے بیٹھتے جھاڑ پونچھ میں لگارہتا ہے۔ لباس کو آراستہ کرتا ہے۔ اور گردو پیش کی چیزوں کی صفائی کرتارہتا ہے۔ اور یہ کام ایسے کرتا ہے جیسے کوئی مقدس فرئضہ حیات ہے۔ یہی نہیں بلکہ تندرستی کو بحال رکھنے کیلئے خیط کی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ وہ اپنے لیل و نہار تن پرستی میں گزار دیتا ہے اور اسکی دنیا ہی یہی کچھ ہوتی ہے ۔

بعض ہاتھوں میں تیسرے چوڑ خط مستقیم بر واقع ہونے کی بجائے ایک دوسرے سے اوپر نیچے دکھائی دیتے ہیں جسکی وجہ سے وہ برابر سطح پر نہیں رہتے۔ جب انگلیوں کے پشت کی طرف جوڑ نا ہموار ہوں، تو ترتیب قائم نہیں رہتی۔ انکا حاصل نہ تو پابند کی وقت کا احترام کرتا ، ہے نہ ہی اسے ذاتی صفائی و جسمانی طہارت یا تندرستی کا کوئی احساس ہوتا ہے۔ کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے، پہننے، سونے جاگنے کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں۔ اکثر گندہ رہتا ہے۔ بہت اور کاہل اور ہر ضابطہ حیات سے بے نیاز ہوتا ھے۔

بے عیب انگلیاں:

جب سب بھی انگلیاں بے عیب اور سیدھی ہوں۔ یعنی نہ تو وہ ایک دوسرے کی طرف جھکی ہوئی ہوں اور نہ ہی آگے پیجھے ، تو یہ کردار صالح کا پتہ دیتی ہیں۔ انکا حامل در حقیقت سلیقہ مند ، مستعد اور دیانت دار ہوتا ہے۔ متوازن کردار کا حامل ہوتا ہے۔،

جھکی ہوئی انگلیاں :

جب باقی انگلیاں درمیانی انگلی کی طرف جھکی ہوئی نظر آئیں۔ تو ان کا حامل دل کی بات نہیں بتاتا۔ اسے بات چھپانے کا جنون ہوتا ہے۔ از حد محتاط اور تنہائی پسند ہوتا ہے۔ پست ہمت ہوتا ہے۔ اور کسی کا اعتبار نہیں کرتا۔ یوں سنھبل سنبھل کر ملتا اور بات کرتا ھے ، جیسے ہر می ہر شخص اُسے نقصان پہنچانے کے درپے ہو ۔ خوشی کم ہی اسکے حصے میں آتی ہے۔ اکثر غمگیں اور اکیلا رہتا ہے۔ اور اپنے اندر اُلجھا رہتا ہے اور اُسکے خیالات میں وسعت کم ہی پیدا ہو سکتی ہے۔ شکی ، بد گمان اور غم پسند ہوتا ہے۔ ایسا ہاتھ جب پھیلایا جائے تو انگلیوں کے سرے ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

جڑی ہوئی انگلیاں :

عموماً انگلیوں کے درمیان نارمل قدرتی فاصلہ ہوتا ہے۔ لیکن بعض ہاتھوں میں انگلیاں استقدر ملی ہوئی ہوتی ہیں جیسے گوند سے جوڑ دیے گئے ہوں اگر سبھی انگلیاں جڑی جڑی سی ہوں اور انکی ساری لمبائی کے دوران کوئی فاصلہ نہ ہو تو یہ اچھی علالت نہیں۔ ایسا شخص ماحول اور حالات کا غلام ہوتا ہے۔ کولہو کے بیل کی طرح ہوتا ہے۔ بس حالات کے بندھن میں جکڑ کر زندگی کے شب وروز گزارتا ہے۔

انگلیوں کے درمیان فاصلہ :

جب انگلیاں بغیر کسی کوشش کے خود بخود علیحدہ رھیں اور سروں کے قریب ان کا فاصلہ کافی زیادہ دکھائی دے تو یہ طبیعت میں آزادی کی آرزو پستہ دیتی ہے۔ اُسے پابندی سے نفرت ہوتی ہے۔ اوپن مائنڈ لوگ ہوتے ہیں۔ اگر پہلی اور درمیانی انگلی کے درمیان فاصلہ دوسری انگلیوں کی نسبت زیادہ ہو اور نمایاں ہو تو یہ آزادی فکر و خیال کا ترجمان ہے۔ جتنا فاصلہ زیادہ ہو گا اتنا ہی یہ عنصر غالب ہو گا اسائشیں فکر و نظر کی دنیا میں قیادت اور ہنمائی کی صلاحیت لیکر پیدا ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس جوں جوں یہ فاصلہ تنگ ہوتا جاتا ہے۔ تو جدت خیال میں کی ہوتی ہے۔ اگر یہ دونوں انگلیاں باہم متصل ہوں تو جدات فکر و خیال کا قطعی فقدار ہوتا ہے۔ اگر در میانی اور تیسری انگلیاں نمایاں طور پر ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہوں، تو ایسا فرد حالات و ماحول سے کبھی دب کر نہیں رہتا۔ ایک اچھا سوشل ور کر ہوتا ہے۔ اسکے کردار و عمل میں جسارت و دلیری پائی جاتی ہے ماحول جتنا بھی ناسازگار ہو۔ اسی قدر وہ جرات و پختگی اخلاق کا ثبوت دیتا ہے۔ اور حوصلہ مندی سے حالات پر قابو پانے کی صلاحیت کا واضح مظاہرہ کرتا ہے۔

اگر در میانی اور تیسری انگلی کے درمیان فاصلہ تنگ ہو اور یہ انگلیاں ایک دورے سے جڑی ہوئی نظر آئیں تو انکا حامل معاشرے اور ماحول کے سامنے جھک جاتا ہے ، یعنی وہ ضرورت اور وقت کے تقاضوں کے پیش نظر سر تسلیم خم کر دیتا ھے اور اُسے اصلاحی کاموں سے لگاؤ ہوتا ہے نہ اُس میں جرات کردار ہوتا ہے۔ عام سطح سے کم ہی بلند ہو سکتا ہے۔ اگر تیسری اور چوتھی انگلیاں فاصلے سے واقع ہوں تو مزاج میں عمل کی صلاحیت ابھر آتی ہے۔ ایسے فرد میں حریت عمل کا نمایاں جو ھر ہوتا ہے۔ وہ جدت پسند ، آزادی پسند اور جرات مند ہوتا ہے۔ بے مثال جرات اور عملی کردار کے باعث ایسا انسان مشکل حالات سے بھی کامیاب ہو کر نکل جاتا ہے۔ نئے نئے پراجیکٹ سوچتا ہے۔ اور ہمیشہ سر گرم عمل رہتا ہے اگر ہی دونوں انگلیاں متصل ہوں تو ایسا شخص حالات کے آگے ہتھیار ڈال دیتا ہے۔ اور اپنا شخص کم ہمت ہوتا ہے۔



یہ کتاب پی ڈی ایف میں ڈاون لوڈ کرنے کے لیے 

یہاں کلک کریں



انگلیوں کی پوریں اور ہتھیلی

ہتھیلی اور انگلیوں میں ایک خاص قسم کا تناسب کا ہونا ضروری ہے۔ جب ان دونوں حصوں میں متوازن تناسب نظر آئے تو ہاتھ کی مجموعی تناسب شرف انسانی کی دلیل ہے۔ حیوانوں کے پنجوں میں یہ تناسب نہیں ہوتی اور یہی وہ نقطہ ہے جو انسان اور حیوان میں ان اعضاء کے اعتبار سے امتیازی علامت ہے۔ جب انگلیوں کے مقابلے میں ہتھیلی نمایاں طور پر کیم و شحیم اور بھاری بھر کم ہو اور ایسا محسوس ہو کہ ہتھیلی سارے ہاتھ اور انگلیوں پر حاوی ہے۔ تو اسکا حامل حیوانی خصلت والا ہوتا ہے۔ تہذیب اور اخلاقی اقدار سے دور تک کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔

اگر ہتھیلی اور انگلیوں کا تناسب مناسب ہو یعنی نہ بے حد چھوٹی اور نہ ہی بڑی ہو بلکہ ہاتھ کو دیکھتے ہی ایک توازن کا احساس ہو تو یہ مہدب ہونے کی نشانی ہے۔ اگر انگلیوں کی سب سے نچلی پوریں دوسری دونوں پوروں سے طویل تر ہوں تو ایسا شخص خواہشات کا غلام ہوتا ہے۔ اُسے روحانی اقدار کا کوئی خیال نہیں ہوتا ہے۔ وہ اخلاقی اور ذہنی اعتبار سے بہت ہی پست ہوتا ہے۔ نچلے درجے کے کاموں میں پایا جاتا ہے۔ ایک اچھا اور محنتی کار کن ثابت ہو گیا ہے۔ خوب کھاتا پتا ہے۔ ہاضمہ بھی ٹھیک ہوتا ہے ، ضدی اور جذباتی۔ وقت پڑنے پر دوسروں کے کام آنے والا۔ جلو باز ، جنسی و غیب کا از حد شوقین۔ تنہائی سے گھبراتا ہے۔ مل جل کر رہتا ہے۔ اچھا دوست ہوتا ہے۔ مصروف زندگی گزارنے والا ہوتا ہے۔

اگر انگلیوں کے درمیانی پور دوسروں کے مقابلے میں طویل تر ہوں تو انکا حامل جسمانی راحت و آرام کا دلدادہ ہوتا ہے۔ سائنس، طب، صنعت و تجارت جیسے شعبوں میں اچھے مقام پر پہنچ سکتا ہے۔ مفید شہری اچھا دوست اور قابل اعتماد مرد ہوتا ہے اگر بالائی اور میں دوسروں کے مقابلے میں طویل تر ہوں۔ تو ایسا فرد جسمانی اور مادی خواہشات سے بہت ہی پر ہیز کرتا ہے۔ روحانی اور باطنی اقدار کا دلدادہ ہوتا ہے۔ دنیاوی معاملات سے دور رہتا ہے۔ مراقبوں میں رہنے والا ، دنیا و مافیہا سے بے خیر و عموما تنہائی پسند اور مجلہ نشین ہوتا ہے۔ اور یاد الہی اور تزکیہ باطن میں اپنے شب و روز گزارتا ہے۔ بہترین مرشد کامل ثابت ہو سکتا ہے۔ لوگوں میں اپنے اعلیٰ کردار اور بلند روحانی اقدار کی وجہ سے تعظیم و تکریم سے دیکھا جاتا ہے۔ جسمانی طور پر کمزور ہوتا ھے۔ بہت کم کھاتا پیتا ہے۔

میڈیکل پامسٹری میں انگلیوں اور ہتھیلی کا تناسب

اگر ہتھیلی کی لمبائی درمیانی انگلی کی لمبائی سے ڈیرھ انچ زیادہ ہو تو وہ نارمل ہاتھ سمجھا جاتا ہے۔ اور متوازن ہاتھ سمجھا جاتا ہے۔ایسا متوازن ہاتھ اچھی علامت ہے۔ اور اسکا حامل ہر معاملے میں اعتدال کا مظاہرہ کرتا ہے۔

اگر ہاتھوں کی انگلیاں اس تناسب سے ہتھیلی سے لمبی ہوں تو اس کا حامل باریکیوں اور تفصیلات میں جانے والا کھوجی طبیعت کا ہوتا ہے۔ ہر بات کی جانچ پڑتال کرتا ھے۔ ھر بات پر ٹھنڈے دل سے غور و خوض کرنے والا ہوتا ہے۔ اعلیٰ ذہانت کا حامل ہوتا ہے۔

اگر انگلیاں ہاتھوں کے مقابلے میں بہت ھی زیادہ طویل ہوں تو ایسا شخص بال کی کھال اتارنے والا, تفصیلات میں جانے کا جنونی ہوتا ہے۔ طبیعت میں شک و بد گرانی کی وجہ سے اکثر مشکل میں پڑ جاتا ہے۔ اگر انگلیاں ہتھیلی کے مقابلے میں واضح طور پر چھوٹی ہوں تو ان کا حامل جلد باز اور بے صبر اہوتا ہے۔ اور اسی وجہ سے اکثر نقصان اٹھاتا ہے۔ البتہ جہاں پر تیزی اور پھر تی استعمال ہوتی ہے وہاں پر وہ خوب چمک سکتا ہے۔ ایسا شخص کم وقت میں بہت سا کام کر دیتا ہے۔ اور دوسروں سے بھی لے لیتا ہے۔ اگر ہتھیلی ہاتھ کے عمومی سائز اور بناوٹ کے متناسب ہو یعنی نہ زیادہ کشادہ اور نہ زیادہ تنگ ہو تو یہ عمدہ توازن کا پتہ دیتی ہے۔ اسکا حامل ہر کام میں عقل و فکر اور حکمت عملی سے ہاتھ ڈالتا ہے۔ اور نہایت دانشمندی سے اُسے پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر ہتھیلی تنگ اور لمبی ہو تو یہ خود غرض اور تنگ نظر کی علامت ہے۔ اسکا حامل کمینہ فطرت، تنگدست اور کنجوس ہوتا ہے۔ اور اپنے فائدے کیلئے دوسروں کا نقصان کرتا ہے۔ فراڈی اور دنیا کی ہوس ہیں مبتلا ہوتا ہے۔ اگر ہتھیلی نمایاں طور پر کشادہ ہو تو همدردی اور انسان دوستی کی علامت ہے۔ دُکھ سکھ میں شریک ہونے والا اچھا سا تھی اور قابل احترام دوست ثابت ہوتا ہے۔ لوگ اُسکی ہمدردی سے غلط فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے اکثر نقصان اٹھاتارہتا ہے۔ ایسا شخص لوگوں کی نظروں میں مقبول ہوتا ہے۔

انگوٹھا

انگوٹھے کی دو پوریں ہوتی ہیں۔ انگوٹھا ہتھیلی کے ساتھ مل کر ایک زاویہ بناتا ہے۔ اگر یہ زاویہ تنگ ہو تو تنگ نظری کی علامت ہے۔ اور انفرادی صلاحیتوں میں کمی ہے۔ جوں جوں زاویہ تنگ ہوتا جاتا ہے۔ انفرادی صلاحیتوں میں کمی آتی رہتی ہے۔ اگر یہ زاویہ کشادہ ہو اور انگوٹھا ہتھیلی سے پرے واقع ہو اور بالکل علیحدہ نظر آئے تو اسکا حامل پر عزم اور حوصلہ مند ہوتا ہے۔ اگر قائمہ زاویہ بنائے تو اسکا حامل زندگی میں اپناراستہ خود نکال لیتا ہے۔ وہ عام ڈگر سے ہٹ کر چلتا ہے۔ اور قدیم بوسیدہ رسم ورواج کا باغی ہوتا ہے۔ من پسند ہوتا ہے۔ لکیر کا فقیر نہیں ہوتا۔ اگر کسی رسم کا اُسے یقین ہو جائے کہ یہ معاشرے کیلئے ٹھیک نہیں تو اسکے خلاف آواز اٹھا لیتا ہے۔ وہ ایک نڈر اور بے باک مبلغ ہوتا ہے۔ قابل اعتماد اور دانا دوست ہوتا ہے۔ حق پرست و انصاف پسند اور کمزور کا حامی ہوتا ہے۔ اگر یہ زاویہ بہت ھی تنگ ہو یعنی انگوٹھا کلمے کی انگلی سے جڑا ہوا ہو تو یہ وہمی ، مشکی اور بد گمان شخص کی علامت ہے۔ اسکا حامل جھوٹے پیروں اور تصویر گنڈوں کے چکر میں پھنس جاتا ہے۔

انگوٹھے کی لمبائی

انگوٹے کی لمبائی کم ہو تو ہٹ دھرم ، ضدی اور بے وقوف ہوتا ہے۔ جذباتی اور جلد باز ہوتا ہے۔ اور جذباتی ضد کی وجہ سے اکثر نقصان اٹھاتا رہتا ہے۔ انگوٹھے کی لمبائی جتنی زیادہ ہو تو بہت ہی عمدہ علامت ھے۔ قابل اعتماد ، پختہ طبیعت، جاذب نظر و پر عزم اور حوصلہ مند ہوتا ہے۔ اگر انگوٹھے کی لمبائی درمیانہ ہو تو اسکا حامل عمل پسند ، سمجھ دار معتدل مزاج اور اچھی زندگی گز کیلئے میانہ روی سے کام لیتا ہے۔ انگوٹھے کی پو ریں انگوٹے کی دو پوریں ہو رہی ہوتی ہیں یہ تاختن والی یا بالائی پہلی اور چلی یاد و سری پہلی پور۔ پہلی پور کا تعلق عزم و استقلال اور دوسری پور کا تعلق استدلال اور فہم سے ہوتا ہے۔ اگر یہ دونوں پورمیں یکساں لمبائی کی حامل ہوں تو بہت ہی عمدہ علامت ہے ان کا حامل نادر شخصیت اور غیر معمولی اوصاف کا مالک ہوتا ہے۔ ھر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔ بلا وجہ ھر کام میں ٹانگ نہیں اڑاتا۔ اور کوئی کام ادھورا بھی نہیں چھوڑتا۔ ایسا شخص کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ اپنی اعلیٰ ذہانت اور غیر معمولی حوصلہ مندی سے عظمت اور سر بلندی حاصل کر لیتا ہے۔ لاکھوں میں ایک ہوتا ہے۔ اگر انکو کی بالائی پور نچلی پور کے مقابلے میں طویل تر ہو تو عزم وارادہ کے عناصر بڑھ جاتے ہیں۔

اگر چہ اسکا حامل عقلمند ہوتا ہے مگر استدلال سے زیادہ اسکی قوت ارادی ہوتی ہے۔ وہ کسی بھی معاملے میں عقل کا غلام نہیں ہوتا۔ دھن کا پکا ہوتا ہے اور اپنے عزم وارادہ کے بل بوتے پر ھر کام کو سر انجام دیتا ہے۔ اسکی خامی یہ ہے کہ زیادہ تفصیل میں نہیں جاتا۔ اور محض سرسری جانچ پڑتال کے بعد بھی عمل پیرا ہو جاتا ہے۔ اور اکثر اپنے راستے میں خود بھی رکاوٹیں کھڑی کر دیتا ہے۔ اور اکثر حصولِ مقصد کی راہ میں رکاوٹ کا سامنا ٹھنڈے دماغ یاد لیل و تجریہ سے کام لینے کی بجائے نہایت بے دردی اور بے پناہ طاقت سے اُسے مٹانے یا کچلنے میں قطعاً حرج محسوس نہیں کرتا۔ اور اُسکا اسے احساس بھی نہیں ہوتا۔ اسکے عزم میں جبر و سختی کے عناصر مجھے ہوئے ہوتے ہیں۔ بالائی اور جتنی بھی طویل تر ہو گی اسی قدر وہ بے رحم اور جابر حاکم کاروپ دھار لیتا ہے۔

اسکے برعکس اگر پخلی اور بالائی پور کے مقابلے میں نمایاں طور پر لمبی ہو تو کمزور قوت ارادی اور ھر بات کو ہر پہلو سے نہایت احتیاط اور سوچ سے جانچتا ہے کسی بھی معاملے میں قطعی فیصلہ سے گھبراتا ہے۔ اور عموما تذبذب اور ہیجان کے عالم میں رہتا ہے۔ اسکے حصے میں فکر زیادہ اور کام کم ہی ہوتا ہے۔ شیخ چلی بن کے رہ جاتا ہے۔ خیالی دنیا میں رہتا ہے۔ ایک اچھا مشیر یہ سکتا ہے۔ اسکی باتوں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے۔ لیکن صرف باتوں کی حد تک۔ ایسے لوگ تشہیر اور پروپیگنڈے والا کام بہت اچھے سے کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی زبان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ لیکن عملی کام ان کے حوالے نہ کئے جائیں۔ ورنہ نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ وہ تذبذب میں ہوتا ہے۔ اور کام وہیں کا وہیں رہ جاتا ہے۔ کہ اگر میں نے یہ کیا تو وہ نہ ہو جائے یہ نہ ہو جائے وغیرہ وغیرہ۔ انگوٹے کی شکل انگوٹھے کی بالائی پور کا تعلق عزم و استقلال سے ہے جب یہ پور مضبوط ہو تو طبیعت میں عزم استقلال پائی جاتی ہے۔ اگر یہ پور کمزور ہو تو ان میں صنعت اور نمایاں کمی ہوتی ہے۔ اگر یہ پور مخروطی ہوتے ہوئے نوکدار شکل اختیار کر جائے جیسے گا جر نما تو ایسی پور ارادی کی کمی و غیر مستقل مزاجی کو ظاہر کرتا ہے۔ جلد باز، کم حوصلہ اور ڈرپوک ہوتا ہے۔ مشکل اور مصیبت میں ساتھ چھوڑ کر بھاگ جانے والا ہوتا ھے کم ہمتی کے باعث اکثر ناکامی کی زندگی گزارتا ہے۔

اگر یہ اور مستطیل یا مربع ہو یعنی اوپر سے نیچے تک برا بر ہے۔ تو یہ قوت اور مضبوطی کی نشانی ہے۔ سوچ سمجھ کر ہاتھ ڈالتا ہے کسی بات کا تہیہ کرلے تو اسے پورا کر لیتا ہے۔ مشکلات کو ہمت اور حوصلہ کے ساتھ حل کر کے ہوشمندی سے اپنا کام نکال لیتا ہے۔ ایک اچھا دوست اور کامیاب بزنس مین ہوتا ہے۔ اگر انکو ٹھے کی بالائی پور اور ناخن والے حصے کے گرد پھیل کر بتدریج گول اور چوڑی ہوتی ہوئی خاتمے پر ہوں چپٹی شکل اختیار کرلے جیسے جوڑا چمچہ جہاں سے ہالائی اور نچلی پور سے آگے بڑھتی ہے۔ وہ حصہ نسبتا تنگ ہوتا ہے اور جوں جوں اور آگے بڑھتی ہے ناخن کی طرف، تو آہستہ آہستہ موٹی ہوتی جاتی ہے۔ اور ٹاپ سے پہنچ کر نمایاں طور پر چھپٹی ہو جاتی ہے۔ ایسی ناخن والی پور زیریں حصہ میں پہلی اور بالائی حصے میں دبیز اور چوڑی ہوتی ہے۔ ایسا شخص جس بات کا تہیہ کر لیتا ہے۔ تو حصول مراد کے بغیر دم نہیں لیتا۔ اور ناقابل شکست اور نڈر ہوتا ہے۔ اپنے راستے کی رکاوٹوں کو بے دردی سے ہٹاتا ہے۔ بے رحم اور سفاک ہوتا ہے۔ رعب اور دبدیہ کے زور پر چیزیں حاصل کر لیتا ہے۔ اور اسی مدداور جارحانہ رویے کیوجہ سے اپنے لئے اہت الجھنیں اور مصیتیں پیدا کر لیتا ہے۔ کسی بات پر اڑ جائے تو ذرہ برابر پیچھے نہیں ہٹتا۔ اور اگر شکست کھائے تو قطعی طور پر ختم ہو جانے کیلئے تیار ہوتا ہے۔ انگوٹھے کا جھکاؤ انگوٹھا اگر سیدھا واقع ہو اور ادھر ادھر نہ جھکے تو یہ عمدہ علامت ہے ایسے انگوٹھے میں چک نہیں ہوتی۔ اور اگر ہوتی ہے تو وہ اُسکی سیدھ میں پیدا نہیں کرتی۔ ایسا انگوٹھا ہمت اور اولوالعزمی کا پتہ دیتا ھے۔اسکا حامل محکم طبیعت اور مضبوط ارادے کا مالک ہوتا ہے۔ عمل پسند، دھن کا پکا خود اعتماد اور خم ٹھونک کر مقابلے کی صلاحیت رکھنے والا ہوتا ہے ظلم و جبر سے نفرت رکھنے والا ، زبان اور وعدے کا پکا و غلط لوگوں کا دشمن ہوتا ہے کمزور کی حمایت کرتا ہے۔ اگر ساتھ میں انگوٹھا طویل تر بھی ہو تو یہ حوالہ اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔

اگر انگوٹھا ہتھیلی کی جانب اندر کی طرف جھکتا ہو انظار ائے تو ایسے انگوٹھے میں ایک قسم کی سختی کا احساس ہوتا ہے۔ اسکا حامل خود پرست ہوتا ہے۔ جائز و ناجائز طریقوں سے ذاتی مفاد کو پورا کرتارہتا ہے۔ خود غرض، ظالم اور جابر حاکم ثابت ہوتا ہے۔ مال وزر جمع کرتارہتا ہے۔ لوگ اسکی سخت گیری سے ڈرتے ہیں لیکن اندر اندر اُس سے نفرت کرتے ہیں اور ایسے لوگ اکثر اپنی اپنی عادتوں کیوجہ سے کیفر کردار تک پہنچے جاتے ہیں۔ انگوٹھے کے اس جکھاؤ کو غور سے دیکھنا چاہئیے کہ کس قدر پتلی کی طرف مڑا ہوا ہے۔ اگر کم جھکاؤ ہو تو ان خرابیوں میں کمی اور اگر زیادہ جھکاؤ ہو تو انتہا پسندی اور جابرانہ شدت ہو گی۔

اگر در میانہ جھکاؤ ہو تو بد کرداری میں اعتدال سے زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسکے برعکس اگر انگوٹھا ہتھیلی سے پرے باہر کی طرف جھکے تھے ایسا بیرونی جھکاؤ والا دوسروں کیلئے قربانی دینے والا ہوتا ہے۔ جلد باز اور جذباتی ہوتا ہے۔ دوسروں پر خرچ کرنے والا سخی ہوتا ہے لیکن اُسکے مزاج عموماً کھاوے کی بھی خواہش ہوتی ہے۔ اگر یہ جھکاؤ ہلکا اور کم نمایاں ہو۔ تو یہ جائز فراخدلی اور مہمان نوازی کی علامت ہے۔ اور حسب توفیق لوگوں کی خدمت کرتارہتا ہے۔

اگر انگوٹھا باہر کی طرف واضع طور پر یوں جھکا ہوا ہو کہ نیم قوس یا کمان کی صورت اختیار کر جائے تو یہ اعتدال سے تجاوز کی نشانی ہے۔ اسکا حامل فضول خرچ اور دکھا دے اور نمائش والا ہوتا ہے۔ اکثر بغیر سوچے سمجھے اپنی استطاعت سے زیادہ خرچ کر کے اکثر مقروض ہی رہتا ہے۔ اور مالی مشکلات میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ وہ فطرتا نرم دل اور ھمدرد ہوتا ہے۔ اور اتنا جذباتی ہوتا ہے۔ کہ اکثر جذبات میں آکر دوسروں کا مال بھی اٹھا کر دینے سے گریز نہیں کرتا۔ مہمان نواز اور رحم دل ہوتا ہے۔ حلقہ احباب اکثر وسیع ہوتا ہے۔ لوگوں کی نظروں میں اچھا ہوتا ہے۔اور اکثر لوگ مشکل کے وقت میں اُس سے رجوع کرتے ہیں۔ معاشرے میں اپنی سخاوت کی وجہ سے مشہور ہو جاتا ہے۔ سماجی اور خدمت خلق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ ایک اچھا سماجی کارکن ہوتا ھے

انگلیاں اور انکی پوریں

میڈیکل پامسٹری میں انگشت شہادت :

اس انگلی سے مذہبی رجحان د غرور و آرزود تمکنت اور حکومت کی خواہش و مرموز علوم ، جادو جنات اور توہمات جیسے امور پر روشنی پڑتی ہے۔

پہلی پور:

اگر اسکی پہلی پور دوسرے دونوں پوروں سے طویل تر ہو تو یہ گہرے روحانی شخص کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس میں کشف کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اسکے اولین تا قران بالعموم درست ہوتے ہیں۔ اعلیٰ اخلاقی اقدار کا مالک اور روحانی طور پر زبردست شخصیت کا مالک ہوتا ہے۔ اگر یہی پور دوسروں کے مقابلے میں بہت جھوٹی ہو تو اسکا حامل بدگمان، شکی مزاج اور مادہ پرست ہوتا ہے۔ دین و مذہب سے دور ہی رہتا ہے۔اگر یہ پہلی پور پتلی اور ہلکی پھلکی نظر آئے تو یہ کٹر مذ ہبی شخص کی علامت ہے۔ اسکے حامل روزہ، نماز، مجاہدہ، وظیفہ میں اپنے لیل و نہار گزارتا ہے۔ بہت ہی کم خور ہوتا ہے۔ اور ارکان دین کی سختی سے پابندی کرتا ہے۔ اسکے انداز و کردار میں انتہا پسندی اور بڑی حد تک تعصب بھی پایا جاتا ہے۔ اگر یہی ہالائی پور دبیز اور پر گوشت ہو تو اسکا حامل عیش و عشرت کی دنیا کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جو اس دنیا میں مل سکے اگر اس پور میں ایک گہر اعمودی خط پایا جائے تو یہ مذہبی اور روحانی رجحانات عملی تربیت اور انھیں ابھارنے کی راہ میں نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔ اور اگر دو خطوط ایک ساتھ ہوں تو ان خصوصیات میں اور بھی زیادتی آجاتی ہے۔ اسکا حامل ریاضت و عبادت اور مراقبہ وغیرہ کا بہت اہتمام کرتا ہے۔

اگر اسی پور میں کر اس کا نشان پایا جائے جو سالم اور واضح ہو تو اسکا حامل ناقابل علاج ذہنی مریض ہوتا ہے۔ اُسکے خیال میں اُسے کچھ چیزیں نظر آتی ہیں۔ جو کہ حقیقت میں اسکے اپنے ذہن و خیال کی پیداوار ہوتی ہیں۔ اسے اپنے افعال و خیالات پر قطعی قابو نہیں ہوتا۔ اور اکثر اپنے خبطی تصورات کے باعث ایسے اقدام پر مائل ہو جاتا ہے کہ اپنے ہی ہاتھوں اپنی بربادی کا باعث بن جاتا ہے۔اگر اسی بالائی پور میں تکون کا نشان نظر آئے تو اسکا حامل علوم باطنیہ میں ید طولی رکھتا ہے۔ اسکی قوت تسخیر بے پناہ ہوتی ہے۔ اسکی نگاہ میں جادو ہوتا ہے۔ عالم باعمل و صوفی روشن ضمیر اور حقیقی فقیر ہوتا ہے۔ اسکے ماننے والوں کا حلقہ بہت وسیع ہوتا ہے۔ اور جب اس دار فانی سے کوچ کر جاتا ہے۔ تو اُسکے مزار پر میلے لگتے ہیں۔ اور لوگ وہاں جا کر مرادیں مانگتے ہیں۔ اگر اسی ہالائی پور میں مربع یا چو کور کا سالم نشان پایا جائے تو اسکا حامل نشان کو جادو ٹونے یا عملیات سے گزند نہیں پہنچ سکتا۔ ایسا شخص ایک بہترین عامل اور چلہ کش ہوتا ہے۔ اور خطرناک چلے بھی کر لیتا ھے۔

اور ان چیزوں اور کاموں کیلئے پیسہ بھی بے دریغ خرچ کرتا ہے۔ وہ اپنے عملیات سے کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔ وہ ہمیشہ ایک طرح سے حصار میں رہتا ہے۔ گویاوہ حفاظت الہی میں ہوتا ہے۔ اگر اسی پور میں دائرے کا نشان پایا جائے تو بہت بھی برکتوں اور سعادتوں والا ھے۔ غیر متزلزل قوت ایمانی کی دلیل ہے۔ اور اسکا حامل اپنے باطنی اور روحانی عقیدے سے آگ کے دریا کو بھی پار کر لیتا ہے۔ گرد و پیش خوف و مخطرات سے بے نیاز ہوتا ہے۔ صاحب دل اور روشن ضمیر ہوتا ہے۔ ظالم حکمران کے خلاف حق بات کہنے والا، کسی بھی طاقت سے نہ دبنے والا۔ اسی پور میں جالی کا نشان کٹر اور مذہبی جنون کی نشانی ہے۔ بے لچک اور اعتدال در واداری سے دور۔ اسکا حامل روح مذہب سے شاید آگاہ نہ ہو لیں شرح کے قاعدوں اور مذہبی رسوم کا پکا مانے والا ہوتا ہے۔ اور ان سے ذرا برابر انحرافی اسکی نگاہوں میں ناقابل معافی گناہ تصور کیا جاتا ہے۔

اگر کوئی شخصی اسکے اصول کے مطابق مذہبی امور کی حتمی اور حرف بہ حرف اطاعت نہ کرے اور یہ بات اسکو پتہ چل جائے تو وہ اُسے سخت سزا کا حقدار سمجھتا ہے۔ اکثر حجرہ نشین ہوتا ہے۔ اور تنہائی میں رہتا ہے۔ اسی وجہ سے اپنے عقائد کی تقلید کیلئے دوسروں پر جبر روار کھتا ہے۔ تو ارباب اقتدار سے بغاوت کے باعث جیل کی ہوا کھانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ دل سے شرعی امور کا مانے والا ہوتا ہے۔ اور احکام ظاہری کی پابندی میں اپنا سب کچھ صرف کر دیتا ہے۔ اسکے باطن میں اگر چہ روح مذہب کا اثر کم ہی ہوتا ہے۔ اور وہ غالبار وحانی اقدار کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے۔ مگر پھر بھی اپنی ضد کا پکا اور رسوم و آداب کا شرع کا دل و جان سے بجالانے والا ہوتا ہے۔اگر اُسے احساس ظاھری کے ساتھ ساتھ احساس باطنی کا بھی کچھ اور اک حاصل ہو جائے تو بہت کام کا آدمی ثابت ہو سکتا ہے۔

کلمے کی انگلی کی دوسری پور:

اگر کلمے کی انگلی کی دوسری یور، پہلی اور تیسری کے مقابلے میں طویل تر ہو تو یہ اعلیٰ حوصلہ مندی و بلند نظری اور اولوالعزمی کی دلیل ہے۔ جسکو کسی بھی رکاوٹ یا چیلنج سے ڈر نہیں ہوتا۔ ہوش مندی سے اپنے ٹارگٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ اگر یہی پور دوسروں کے مقابلے میں چھوٹی ہو تو اسکا حامل پست ہمت و کم حوصلہ اور تنگ نظر ہوتا ہے۔ اور اکثر ناکام و گمنام زندگی گزارتا ہے۔ اگر یہی پور طویل تر ہونے کے ساتھ ساتھ پتلی اور ملکی بھی ہو تو یہ لازوال عظمت اور ناموری کی پیکر ان باطنی خواہش کا پتہ دیتی ہے اسکا حامل معراج کمال کا متمنی ہوتا ہے بلا کا حوصلہ مند ہوتا ہے اور دوں پر راج کرتا ہے۔ اور بہت جلدی اثر در سوخ مال و دولت اور شہرت حاصل کر لیتا ہے۔ زندگی کی دوڑ میں کبھی پیچھے نہیں رہتا۔ مگر یہ سب کچھ اسکے ذاتی صلاحیتوں اور اقبال مند محنت کا ثمر ہوتا ہے۔ اگر یہی پور دبیز اور پر گوشت ہو تو یہ آرام پسند

طبیعت کا پتہ دیتی ہے۔ اسکا حامل لذات ذاتی کا غلام ہوتا ہے۔ عظمت دولت اور دنیاوی و قار کادلدادہ ہوتا ہے۔ اور ان تمام چیز واور سہولیات کو حاصل کرنے کے منصوبے سوچتا رہتا ہے۔ لیکن ان پر عمل پیرا ہونے کی ہمت اس میں نہیں ہوتی۔ اس انگلی کے اسی پور میں ایک گہرا عمود اخطا اقبال مندی کی سچی اور بے عیب اندرونی خواہش کا پتہ دیتی ہے۔ اعلیٰ اخلاق اقدار کا حامل ہوتا ہے۔ اپنے اعلیٰ مقاصد کے حصول کیلئے نیک نیتی سے سر گرم عمل ہوتا ہے۔ اور حسن کارکردگی اور اخلاقی اقدار کے باعث دنیا میں بڑی ترقی اور نام و دولت پیدا کر لیتا ہے۔ اور لوگ اُسکے ساتھ اپنے ربط و تعلق کو قابل فخر سمجھتے ہیں۔

اگر اسی پور میں آڑی گہری لکیر با کثرت سے آڑے خطوط ابھرے ابھرے دکھائی دیں تو ایسے شخص کے راستے میں مسلسل نا قابل عبور رکاوٹیں پیدا ہوتی چلی جاتی ہیں۔ اور وہ اپنے مقاصد کے حصول میں سخت ناکامیوں سے دو چار ہوتا ہے۔ اسکے مزاج میں جلن اور حسد بہت ہوتی ہے۔ اور اپنے مقاصد کے حصول کیلئے قریب کارانہ حربے استعمال کرنے کی طرف مائل رہتا ہے۔ دوسروں کی ترقی سے جلتا ہے اور انہیں گرانے اور نقصان پہنچانے کے منصوبے سوچتارہتا ہے۔ بد نیتی ، دھوکہ بازی اور 420 قسم کے اعمال سے کام لیتا ہے۔ اسلئے لوگ اس سے بد گمان ہو کر اس پر اعتبار نہیں کرتے۔ اسکی سب سے بڑی خامی اسکی تنگ نظری ہوتی ہے۔ اگر اسی پور میں سالم واضح اور گہر اچر فی کا نشان نقش ہو تو یہ غیر معمولی ادبی صلاحیتوں کی حتمی نشان دہی کرتا ہے۔ اسکے باطن میں تخلیقی ادب کا ایسا جو ہر ہوتا ہے۔ جو جلد ہی چمک اٹھتا ہے۔ بہت جلد ادبیات میں ایک خاص مقام پیدا کر لیتا ہے اتنی شہرت اور کامیابی مل جاتی ہے کہ لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔ ایسے صاحب طرز ادیب یا شاعر کو بڑے بڑے فنون لطیفہ والوں کی سر پرستی اور دوستی بھی حاصل ہوتی ہے اگر یسن کر اس کا نشان اُس خط سے متصل ہو جو پہلی اور دوسری پور کو ملاتا ہے تو یہ اور بھی اچھی علامت ہے ایسا شخص بڑی محنت سے اپنے ٹارگٹ کو مکمل کر کے ارباب ذوق کے سامنے پیش کرتا ہے۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو جاتا ہے ۔ اور اسکے ساتھ والے اُسکی تعریفیں کرتے رہتے ہیں۔

اس پور کے عین وسط میں ایک واضح ستارے کا نشان از حد شریف النفس انسان کی نشانی ہے۔ نیک باطن اور خدا ترس بے ضرر ، عبادت ، خدمت خلق، فقر و قناعت اور بہترین بزرگ اور دار فانی سے جانے کے بعد انکے مزار مرجع خلائق بنے رہتے ہیں۔ اسی پور میں تکون کا چھوٹا سا واضح نشان سیاسی شعور سفارتی چابکدستی اور بے پناہ خواہشیں اقتدار کا پتہ دیتا ہے۔ اسکا حامل فطرتا سیاسی جوڑ توڑ، تنظیمی صلاحیت اور پر پیچ مسائل کے سلسلے میں نہایت مہارت سے معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اور کامیاب سیاستدان، سفیر اور مقبول عام را ہنما ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر اسی پور میں ایک مکمل مربع کا نشان پایا جائے تو اسکا حامل ہمت اور بلند حوصلہ کے بل بوتے پر بہت آگے بڑھ جاتا ہے۔ ہر قدم نہایت احتیاط اور سوچ کے ساتھ اُٹھاتا ہے۔ اسی پور میں دائرے کا نشان حامل نشانی کی کامیابی کی دلیل ہے۔ ایسے شخص کی ہر مراد پوری ہوتی ہے۔ اور خوش و خرم زندگی گزارتا ہے۔ اس پور میں جالی کا نشان نحوست ، ناکامی، بد نصیبی مصائب کا پتہ دیتا ہے۔ ایسا شخص ہر معاملے میں غلط قدم اٹھاتا ہے . فراڈی ہوتا ہے۔ جھوٹا، چور ، مکار وفریبی و موقع شناس، ابن الوقت دوسروں کو اعتماد دلوانے اور انکو بنانے کیلئے بڑی نرمی اور خوش گفتاری سے کام لیتا ہے۔ پکا منافق ہے۔ اور اگر نرمی سے کام نہ نکل سکے تو ڈرانے دھمکانے پر آجاتا ہے۔ بے حد ذلیل اور کمینہ فطرت ہوتا ہے۔

کلمے کی انگلی کی تیسری پور :

اگر یہ پور باقیوں سے طویل تر ہو تو یہ حکمرانی کی غیر محدود ہوس کی نشانی ہے اسکا حامل بہت ہی مفرور اور دوسروں کو نیچاد کھانے والا ہوتا ہے۔ ذاتی عیش و عشرت حاصل کرنے کا جنونی ہوتا ہے۔ اگر یہی پور باقیوں کے مقابلے میں بہت جھوٹی ہو تو اسکا حامل اپنی حیثیت اور قسمت پر صابر و شاکر ہوتا ہے۔ سادہ زندگی گزارتا ہے۔ اپنے کام سے کام رکھتا ہے۔ اسکی یہی خواہش ہوتی ہے۔ کہ اُسے اُسکے حال پر رہنے دیا جائے۔ اگر یہ پور باقیوں سے طویل ترین ہونے کے ساتھ ساتھ بھر پور دبیز اور پر گوشت بھی ہو تو یہ خود گرمی اور خور بینی کی علامت ہے ۔ عیش پرست ، ہوس اور بھوک، جسمانی عیش اور ہوس نا کی اور غیر معمولی لالچ کا بد ترین نمونہ ہوتا ہے۔اسی پور میں عمودی خط کا حامل بد کردار اور بد کار ہوتا ہے۔ اور معاشرے میں بری نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ نالائق، کند ذہن، بد اخلاق ہوتا ہے۔ اور محض جسمانی ضرورتوں کا غلام ہوتا ہے اس پور میں کامل ستارہ کا نشان نخوست ، بے حیائی اور بے غیرتی کی علامت ہے۔ بدلحاظ ، بے شرم، جرائم پسند اور پرلے درجے کا ظالم ہوتا ہے۔ اُسکا وجود معاشرے کیلئے خطرہ ہوتا ہے۔ بد معاش، عیاشی اور عزتیں لوٹنے والا ہوتا ھے۔ بد کار اور جرائم پیشہ ہوتا ہے۔ اس پور میں سکون کا نشان ہو تو ایسے شخص سے بچ کر رہنے میں ہی عافیت ہوتی ہے۔ معصومیت کا لبادہ اوڑھ کر لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے۔

اگر اسکے خواہشات کی تکمیل میں رکاوٹ آجائے تو قطعی بے دردی سے انہیں ہٹا دیتا ہے۔ دوسروں کی عزت، جان و مال کا اُسے خیال نہیں ہوتا۔ اسے محض اپنی خواہشات کا ہی خیال ہوتا ہے۔ اس پور میں مربع کا واضح نشان کا حامل بے دھڑک، جبر و تشد داور بد کردار ہوتا ہے۔ اپنی مرضی منوانے کیلئے لوگوں کو ڈرا دھمکاتا ھے۔ ڈاکو ، بد معاش اور حرام خور ہوتا ہے۔ اور لوگ اُس سے ڈرتے ہیں۔ اسی پور میں دائرے کا واضح نشان اچھے بندے کی نشانی ہے۔ اپنے خاص منزل مقصود تک پہنچنے کیلئے محنت اور لگن سے کام کرتا ہے۔ اور کامیاب ہو جاتا ہے۔ اسی پور میں جالی کا نشان نحوست اور بد اثرات کی نشان دہی کرتا ہے اسکا حامل بد کرداری کا مجسمہ بن جاتا ہے۔ جنسی ہوس کا غلام ہوتا ہے۔ ذاتی مفاد کیلئے مکاری، دھوکہ دہی، ظلم اور لڑائی کرتا ھے۔ مجرمانہ اور غلط کاموں میں لذت محسوس کرتا ہے۔ اور دوسروں کو ورغلا کر مجرمانہ سر گرمیوں کی طرف مائل کرتارہتا ہے۔ ایسا شخص اکثر قانون کی گرفت میں آجاتا ہے۔ اور سکی زندگی کا زیادہ تر حصہ جیلوں میں بھی گزر جاتا ہے۔

کلمے کی انگلی کی نوک :

اگر یہ انگلی نوکدار شکل اختیار کرے یعنی جڑ کے قریب موٹی اور بتدریج پتلی ہوتی جائے اور اختتام پر جڑ کے مقابلے میں تنگ اور نوکیلی نظر آئے تو کشف کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس پر وجدان اور حال کی کیفیت طاری ہو سکتی ہے۔ مگر اسکی طبیعت میں وقت کی پابندی کا اصول نہیں ہوتا۔ وقت کی پابندی اور قواعد و ضوابط کا خیال نہیں رکھتا۔ روحانی امور کی طرف راغب ہوتا ہے۔ مگر شریعت کی پابندی سے گریز کرتا ہے۔ اگر نوک بہت زیادہ تنگ ہو تو مذ ہی یار وحانی امور کی طرف نمایاں طور پر مائل ہوتا ہے اور مراقبہ و مجاہدہ کرتا ہے اور قلندرانہ مزاج والا ہوتا ہے۔ اگر نوک مستطیل یا مربع ہو تو حقیقت شناس اور اصول پسند ہوتا ہے۔ ایک اچھا استاد ثابت ہوتا ہے۔ تعلیمی و تربیتی اداروں میں خوب چمک سکتا ہے۔ اگر یہ نوک جیسی صورت اختیار کرے اور چھیچ کی طرح دکھائی دے تو طبیعت میں حکمرانی کی خواہش ہے ۔ اسکا حامل بڑی خورا کی عقیدے اور مذہب میں کٹر ہوتا ہے۔ اسکی انتہا پسندی اسے متعصب بنادیتی ھے۔

کلمے کی انگلی کی لمبائی:

یہ انگلی انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے بڑی ہوتی ہے اور درمیانی انگلی سے جھوٹی ہوتی ہے۔ جب کلمے کی انگلی اور تیسری انگلی برابر ہوں تو شہرت کی بے پناہ خواہش ہے اور زندگی میں کامیابی کی خواہش اور اُسکے لئے جد وجہد کی نشانی ھے۔ اگر کلمے کی انگلی تیسری انگلی کے مقابلے میں جھوٹی ہو اور ایک ہی نظر میں واضح ہو جائے تو اسکے راستے میں اگر کاوٹ آجائے تو اسکا حامل تشدد سے بھی گریز نہیں کرتا۔ گرم مزاج اور جلد باز ہوتا ہے۔ اگر اسکی خواہش بلاروک ٹوک پوری نہ ہو تو وہ بھڑک اٹھتا ہے۔ اور احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے۔ اگر کلمے کی انگلی درمیانی انگلی کے برابر ہو تو دوسروں پر یہ ڈالنے ، حکومت کرنے کی خواہش ہے۔ ظالم، جاہر ، بے درد اور سخت گیر ہوتا ہے۔ اقتدار کیلئے ہر حربہ استعمال کرتا ہے۔ لوگ اُس سے ڈرتے ہیں۔ اگر اسکے راستے میں روڑے اٹھائیں جائیں تو اسے ختم کرنے کیلئے عجلت اور بے دردی سے کام لیتا ہے۔ عیش پرست، بے شرم بے حیا ہوتا ہے۔ کبھی کمزور اور غریب نہیں رہتا اور ہر حالت میں دولت و حکومت اور عیش و عشرت حاصل کر کے ہی دم لیتا ہے۔

در میانی انگلی کی پہلی پور :

اگر یہ پور باقی دونوں سے لمبی ہو تو یہ غم پسندی و تو ھم پرستی ، تذبذب، بزدلی اور بے حسی کی نشانی ہے۔ اگر یہ پور باقیوں سے جھوٹی ہو تو قناعت پسندی کی علامت ہے۔ جو ملے جتنا ملے خوشی سے قبول کرتا ہے۔ اگر مسلسل کوشش کے اور بھی اُسے کچھ زیادہ نہ ملے تو پھر بھی شکوہ نہیں کرتا۔ اگر یہ پور دبیز اور ہر گوشت ہو ، چاہے لمبی ہو یا چھوٹی دو تو اکھڑ مزاج، غیر مہذب اور بداخلاق ہونے کی علامت ہے۔ اگر یہ ور پتلی اور ہلکی ہلکی ہو اور دبی ہو تو شک و بد گمانی میں مبتلا رہتا ہے۔ عملیات وغیرہ سے بہت دلچسپی رکھتا ہے۔ لیکن اندرونی ڈر خوف سے انکو کر نہیں سکتا اسی پور میں ایک گہری عمودی لکیر حامل نشان کو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔ اسکے اندر ایک خوف ہوتا ہے۔ جو اُسے خود کشی کی طرف لے جاتا ہے۔ ایسے شخص کے دل و دماغ میں بے حد مایوسی اور چیز سے بد دلی اور نا امیدی ہوتی ہے۔ اور وہ اس قدر بد دل ہو جاتا ہے کہ اُسے خود کشی میں ہی نجات نظر آجاتی ہے۔ اور یہ عمودی خطوط اگر ایک سے زیادہ ہوں تو اور ہے بھی خطر ناک علامت ہے۔ اسی پور میں ایک واضح کر اس کا نشان تو ہم پرستی کی علامت ہے۔ مجرمانہ حرکات کرتا ہے۔ گناہ جرائم اور تو ھم پرستی میں پڑ جاتا ہے۔ اور ناکامیوں سے دلبر داشتہ ہو کر خود کشی کی طرف چلا جاتا ہے۔

اسی پور میں ستارے کا نشان ایسے مقدر کی نشان دہی کرتا ہے۔ کہ کوئی عظیم طاقت اسکے حامل سے ایسے کام لے لیتا ہے کہ زمانہ اُسکو یا درکھتا ہے۔ اسی پور میں تکون کا واضح نشان کے حامل کی شخصیت و کردار میں ایسی جازبیت ہوتی ہے۔ جیسے وہ معصوم انسانوں کو راہ راست سے گمراہ کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔ اور انہیں بد کرداری اور گناہ میں ملوث کر دیتا ہے۔ جھوٹا عامل پل کر لو گوں کو بھٹکاتا ہے۔ عیاش، مکار اور پرلے درجے کا بد معاش ہوتا ہے۔ اسی پور میں مربع کانشان کے حامل کے عموماً ایسے واقعات و حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جو اُ سے بد اخلاقی اور ہلاکت تک لے جاتے ہیں۔ اسی پور میں جالی کا نشان بد کرداری کی وجہ جنسی بیماریوں میں مبتلا ہونے کی نشانی ہے۔ اسکا انجام سخت عبر تناک ہوتا ہے۔ اور اسے خود کشی میں ہی نجات نظر آجاتی ہے۔

در میانی انگلی کی دوسری پور :

اگر یہ پور باقی دونوں سے سے طویل ہو ، تو اسکا حامل فن زراعت اور کا شکاری کا شوقین ہوتا ہے۔ لیکن اگر اسکے ساتھ ساتھ اسکی انگلیاں گرادار بھی ہوں تو حساب، الجبر اور اکاؤنٹس وغیرہ جیسے کاموں میں کسی دلچسپی اور کامیابی کی نشانی ہے۔ اور اگر یہ پور طویل تر ہو اور یہی انگلی ہموار ہو اور اس میں کہیں بھی گرہ دار صورت نہ ہو تو یہ علوم مختفیہ کے پائیدار اور گہرے ربط کی نشانی ہے۔ پوشیدہ علوم ، نجوم، کیمیا جادو وغیرہ سے دلچسپی کی نشانی ہے۔ اگر یہی پور دوسروں سے چھوٹی ہو تو کند ذہن، بے علم اور بے کار انسان کی دلیل ہے ۔ ناکام انسان، ناکام زندگی اور وقت کو برباد کرنے والا ہوتا ہے۔ اگر یہ پور دبیز اور پر کوشش ہو تو فن زراعت میں کامیابی کی دلیل ہے۔ اگر یہ پور ملکی جنگ اور سکڑی ہوئی ہو تو سائنسی دلچسپیوں، علم الحساب، الجبر اور اعداد و شمار میں عبور حاصل کرنے کی نشانی ہے۔ اس پور میں واضح عمودی خط علوم باطینہ اور رموز و اسرار سے گہر الگاؤ، انکا سائنٹیفک انداز سے جائزہ لینا اور ان میں نمایاں مقام حاصل کرنے کی دلیل ہے۔

اگر ایسا شخص صرف سائنس سے دلچسپی لے تو حساب دانی میں اعلیٰ مقام حاصل کر سکتا ہے۔ اس میں کر اس کا نشان خطر ناک مہمات اور چیلنجوں کو قبول کرنے ، خطروں میں کودنے کی نشانی ہے۔ اس پور میں ستارے کا نشان خطرناک حادثے میں مبتلا ہونے کی نشانی ہے۔ اسکا حامل مجرمانہ زندگی کی طرف بڑھتا ہے۔ اگ، فتنہ فساد، قتل و غارت گری جیسے جرائم میں گھر کر اپنی ہلاکت کو خود دعوت دیتا ہے۔ اور عموماً کسی بم دھما کے یا آتشیں اسلحہ قسم کے حادثے میں گھر جاتا ہے۔ اس پور میں اگر واضح تکون کا نشان پایا جائے تو اسکا حامل علوم مخفیہ کے حصول کے سلسلے میں بڑی محنت و تحقیق سے کام لیتا ہے۔ اور کسی نہ کسی شعبہ مرموز میں مہارت حاصل کر لیتا ہے۔ اور کردار انسانی کے رازوں سے آگاہی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ وہ وجدان اور کشف کی طرف مائل نہیں ہوتاوہ عالمانہ طریقوں سے مستقبل شناسی اور کر دار شناسی کا خواہاں ہوتا ہے۔ اور ان چیزوں کو علم اور تجربے کی بنیاد پر حاصل کر لیتا ہے۔ اور بہت ترقی اور شہرت حاصل کر لیتا ہے۔ اسی پور میں واضح مشاغل میں بہت دلچسپی لیتا ہے۔ ایسے ایسے مشاغل کرتا ہے حسین میں جانی خطرہ چوکور کا نشان ہو تو اسکا حامل اپنے خطر ناک اور ہلاکت آور ہوتا ہے۔ پہلے پہلے تو اسکی بحث ہو بھی جاتی ہے لیکن اگر وہ مسلسل ایسے کام کرتارہے تو بالآخر اپنی خطروں میں گھر جاتا ہے۔ اسی پور میں دائرہ کا حامل نشان بڑا دانشمند، تجزیہ کار اور شریف النفس اور مخفی علوم میں دلچسی کو ظاہر کرتا ہے اور اس میں کمال حاصل کر کے ہی دم لیتا ہے۔ نیک انسان ہوتا ہے۔ اور کامیاب لوگوں میں شمار کیا جاتا ھے۔ اسی پور میں جالی کا نشان کا حامل مجرم، بد کردار اور ذلیل ہوتا ہے۔ قابل نفرت اور بالآخر اپنے کئے کی سزا پالیتا ہے۔

در میانی انگلی کی تیسری پور:

اگر یہ پور باقی دونوں سے طویل تر ہو تو مریص طبیعت کا پتہ دیتا ہے۔ اسکا حامل لانچی، ہوس پرست ہوتا ہے۔ اور حصولِ مراد کیلئے اخلاقی قدروں کی بھی پرواہ نہیں کرتا۔ بے حیاء، تنگ نظر اور سخت دل ہوتا ہے۔ اور عموماً جلد ہی اپنے اعمال کیوجہ سے بد نام ہو جاتا ہے اور لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں۔ اگر یہی پور باقی دوسروں سے بہت جھوٹی ہو تو کفایت شعاری کی علامت ہے ، نہ تو فضول خرچ ہوتا ہے اور نہ ہی کشادہ دست – نہایت سمجھداری سے اخراجات میں بچت کرتا ہے۔ روزانہ بچت کے نئے نئے طریقے نکالتا رہتا ہے۔ اور کسی حد تک کنجوس ہوتا ہے۔ اگر یہی پور دبیز پر گوشت اور موٹی ہو تو فطرتا گلنسار اور مل جل کر زندگی گزارنے والا، عزت دار لوگوں سے میل جول رکھنے والا ہوتا ہے۔ تنہائی سے بہت بھاگتا ہے۔ اور سوشل زندگی گزارتا ہے۔ اگر یہی پور ہلکی پھلکی اور تنگ ہو تو اسکا حامل لوگوں سے علیحدہ اور غیر متعلق رہتا ہے۔ اور لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا۔ اور اسی وجہ سے زندگی کے دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہے اور نتیجتا بزدل اور مغموم ہی رہتا ہے۔ اسی انگلی کی نوک اگر مربع یا چو کور ہو تو دانش اور مذہبی امور میں سختی سے پابندی کا اشارہ ہے۔طبعا مفکر ودانشور ہوتا ہے۔اگر یہ نوک چپٹی ہو اور چمچے کی شکل اختیار کرلے تو اسکا حامل اپنے افکار و اعمال میں بہت ھی غم پسند ہوتا ہے۔ اور ھر کام میں موت، غم اور سوگ کے اثرات پیدا کرنے کی طرف مائل ہوتا ہے۔ ایسا شاعر درد جگر ، فنا اور غم کے مضامین باندھنے میں عمر گزار دیتا ہے۔

درمیانی انگلی کی اسی پور میں عمودی گھر اخط نقش ہو تو اسکا تعلق فوجی اور عسکری امور سے ہے۔ یہ فوجیوں کے ہاتھوں پر نظر آتا ہے۔ اور کامیابی کی حتمی دلیل ہے۔ ایسا شخص میدان جنگ میں فتح حاصل کر لیتا ہے۔ بہادر اور قوم کا ہیر وہوتا ہے۔ اعزازات و ناموری اور دولت کا سچا حقدار ہوتا ہے۔ اسی پور میں اگر عمودی کی بجائے ترچھا خط ہو تو یہ بھی بہادری اور یاد گار کارناموں کی نشانی ہے۔ شہادت کار تبہ پاتا ھے۔ اور بعداز مرگ بڑے بڑے اعزازوں سے سر فراز کیا جاتا ہے۔ شعراء اسکی شان میں نظمیں لکھتے ہیں۔ اور حکومت وقت اسکی یاد گار قائم کرتی ہے۔ اسی پور میں اگر خواتیں ہاتھ میں واضح کر اس کا نشان ہو تو بانجھ کی علامت ہے۔ یہ رحم اور بچہ دانی کی کسی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر یہی یہی علامت مردوں کے ہاتھ میں پائی جائے تو یہ نامردی کی نشانی ہے۔ اگر نامرد نہ بھی ہو تو پھر بھی اُس میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکنیکل ایس ای او

اسی پور میں تارے کا واضح نشان کا حامل غیر ارادی طور پر قاتلانہ حملے کا مر تکب ہو سکتا ہے۔ اگر ہتھیلی کے دوسرے حصوں اور نشانات سے اس رجحان کی تائید ہو سکے تو ایسا شخص ایسے حالات و واقعات سے دو چار ہو جاتا ہے۔ کہ اُسے سیلف پروٹیکشن میں کسی پر حملہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ اور اس سے دوسرے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ حقیقت میں حامل نشان کے باطن میں کچھ عجیب قسم کا خوف موجود ہوتا ہے۔ جو عام زندگی میں تو چپھا ہوار ہتا ہے مگر ہنگامی یا خطر ناک حالات میں وہ یوں ابھر آتا ہے ، ہلاکت آفرین ثابت ہو جاتا ہے۔ اسکے حامل کو اگر ایمان و کردار کی پختگی حاصل ہو سکے توار تکاب جرم سے بچنے کے بہت قوی امکانات ہو سکتے ہیں۔ اس پور میں تکون کا واضح نشان پایا جائے تو اسکا حامل اور بد کرداری کی ایسی راہ اختیار کر لیتا ہے جس کا انجام تباہی ہوتا ہے۔ اس پور میں واضح مربع کا نشان ہو تو حامل نشان مادہ پرست اور دنیا سے محبت والا ہوتا ہے۔ حصول زرومال کی تلاش میں رہتا ہے۔ مال ملے چاہے کسی بھی طریقے سے ملے۔ لوگوں کو لوٹنے کیلئے جال بچھاتا ہے اور خود پیسے پر سانپ کی طرح بیٹھ جاتا ہے۔ سنگدل و کنجوس، عمر بھر ہیرا پھیری کر کے روپیہ پیسہ جمع کرتا ہے۔ نہ اچھا کھاتا ہے نہ پہنتا ہے۔ بے رحم اور سنگدل ہوتا ہے۔ اسکے بیوی بچے بھی اُسکی موت کی دعائیں مانگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

تیسری انگلی کی پہلی پور :

تیسری انگلی ہمیشہ در میائی انگلی سے چھوٹی اور چھوٹی انگلی سے طویل تر ہوتی ہے۔ اگر اس انگلی کی پہلی پور باقی دونوں سے طویل تر ہو تو اسکا حامل فکر و تخیل حسن وبلندی کا دل سے تمنائی ہوتا ہے۔ وہ بلند نظر ، اعلی ذوق والا, حسن پرست ہوتا ہے۔اگر یہ پور بہت ہی زیادہ طویل ہو تو مزاج میں ٹیڑھا پن اور کج رن کا پتہ دیتا ہے۔ نہ کا پتہ دیتا ہے۔ اسکا حامل ذہنی رہائیت کی طرف مائل ہوتا ہے۔ اس میں حقیقی جمالیاتی ذوق نہیں ہوتا۔ اور نہ ہی آرٹ سے کوئی سچا تعلق ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی ذوق جمال کی جھوٹی نمائش کرتا رہتا ہے۔ لیکن ارباب ذوق جلد ہی اُسکے کھو کھلے پن سے آگاہ ہو جاتے ہیں اور وہ ایک قسم کا نکھٹو آرٹسٹ بن کر رہ جاتا ہے۔

اگر پہلی پور باقی دونوں سے چھوٹی ہو تو اسکا حامل نہ تو اعلی اقدار کا متلاشی ہوتا ہے، اور نہ ہی بلند خیالات کا حامل ہوتا ہے۔ سادہ کردار والا ہوتا ہے۔ عام فہم زبان میں بات کرنے والا سادہ انسان اگر یہ پور دبیز اور پر گوشت ہو بھر پور ہو خواہ لمبی ہو یا جھوٹی ہو تو حسن پرستی کی علامت ہے۔ اس کا حامل جسمانی حسن اور رعنائی کا بے حد دلدادہ اور حریص لذات ہوتا ہے۔ وہ محض پیکر انسانی کے حسن نگار میں جابیت کا قائل ہوتا ہے۔ اور جنسی لذت کا دلدادہ ہوتا ہے اگر یہ پور پتلی اور تنگ ہو ، بے گوشت ہو تو ایسا شخص وجدان اور روحانیت کا قائل ہوتا ہے۔ مادہ پرست اور پیکر پرست نہیں ہوتا۔ جسمانی یا مادی حسن کو نچلے درجے کا سمجھتا ہے۔ ھر قسم کی مادیت پرستی سے گریز کرتا ہے۔ اور فطرتا الہیات کی طرف مائل ہوتا ہے۔اس پور میں اگر کئی عمودی لکیریں پائی جائیں تو اسکا حامل ھر فن مولا بننے کے چکر میں رہتا ہے۔ اور کسی ایک فن ہا شعبے پر اپنی توجہ نہیں رکھتا۔ جسکی وجہ سے اُسکے ذہن میں ایک خلفشار اور عدم اعتماد پیدا ہو جاتی ہے۔ جسکی وجہ سے اسکی شخصیت اور کردار غیر متوازن ہو جاتے۔ اور پھر مسلسل ناکامیوں کیوجہ سے وہ نفسیاتی مریض بن سکتا ہے۔

اگر اسی پور میں 2-3 ایسی گہری لکیریں نقش ہوں جو عمودی ہونے کی بجائے آڑی ہو اور پوری پور کو کاٹیں تو اُسکے حامل کے دل و دماغ میں هیجان آور کیفیت پیدا ہو سکتی ہیں۔ اسکا حامل اپنے مقصد کی طرف غلط طریقہ کار سے بڑھتا ہے جسکی وجہ سے بار بار رکاوٹوں اور ناکامیوں سے دو چار ہوتا ہے۔ اور مسلسل ناکامیوں کا بالعموم خلل دماغ کا شکار ہو ہی جاتا ہے۔ اس پور میں جالی کا نشان بیمار ذہنیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ٹیڑھی فکر و سوچ والا ، ذہنی بیمار ، نفسیاتی مریض ہوتا ہے۔

چھوٹی انگلی کی پہلی پور :

اگر چھوٹی انگلی کی پہلی پور دوسروں کے مقابلے میں طویل تر ہو تو اسے ریسرچ تحقیق اور مطالعہ کا طبعی ذوق ہوتا ہے۔ اور اپنے افکار و خیالات کی سحر بیانی سے اظہار کر سکتا ہے۔ وہ صاحب طرز مقر ر ثابت ہوتا ہے۔ اور بے مثال انشاپر داز بن سکتا ہے۔ اگر یہی پور جھوٹی ہو تو اسکا حامل طبعا گاہل اور کند ذہن ہوتا ہے۔ اگر پور دبیز اور پر گوشت ہو خواہ لمبی ہو یا چھوٹی ہو تو اسکا حامل بے وقوف و غیر مہذب اور اکھٹر ہوتا ہے۔ اسے روحانی اور اخلاقی اقدار کا بہت ہی کم احساس ہوتا ہے عموماً گنوار ، ان پڑھ اور احمق ہوتا ہے۔ جب یہی پور پتلی، دبلی اور بے گوشت سی ہو تو اسکا حامل خوش ذوق، تیز دماغ، مؤثر مقر ر اور گفتار کا غازی ثابت ہو سکتا ہے۔ اسکے انداز بیان میں جاذبیت ہوتی ہے۔ تحریر و تقریر سے وابستہ کاموں میں خوب چمک سکتا ہے۔ نیز سفارتی کاموں کی بڑی اچھی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی پور میں ایک عمودی مضبوط خط قوت بیان کی حتمی علامت ہے۔ اسکا کامل اپنے انداز بیان سے وہ سحر پھونک سکتا ہے، کہ سننے والے مستانہ وار جھومنے لگتے ہیں۔ اور اسکے ھر اشارے پر آمادہ بہ عمل ہو جاتے ہیں۔ اسکے باطن میں علوم مختفیہ کی طرف طبعی رجحان ہوتا ہے۔ اور اپنی حساس طبیعی کے آئینے میں بہت کچھ دیکھ سکتا ہے۔ اگر اسی پور میں آڑی ترچھی لکیریں پائی جائیں تو اسکا حامل ناقابل اعتبار، باتونی، بے معنی اور لغو بکواس کرنے والا اور اتنا بولنے والا کہ سننے والوں کے کان پک جاتے ہیں۔ ایسی آڑی لکیریں چور اور کمزور اخلاق کے نشانات ہیں۔ ایسا شخص نا قابل اعتبار جھوٹا اور قریبی ہوتا ہے۔ اگر اس پور میں واضح چرخی کانشان پایا جائے تو حامل انسان کے مالی نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ اور مال و متاع چوری ہو جانے کی دلیل ہے۔ اس پور میں جالی کا نشان بد عادتوں کا پتہ دیتی ہے۔ ایسا شخص چور ، رہزن اور فریب کار ہوتا ہے۔ ایسا شخص ، جادوٹونے اور کالے جادو کا بہت دلدادہ ہوتا ہے۔ اور چوری ڈاکہ ڈالنے سے پہلے مزاروں پر منتیں مانگتا ہے۔ایسے شخص کو لکنت کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔ اگر یہ جالی بہت گہری اور واضح ہو تو لکنت کی تکلیف سے نجات نہیں پاسکتا۔

چھوٹی انگلی کی دوسری پور :

اگر یہ پور دبیر اور پر گوشت ہو موٹی ہو تو نوسٹر کی علامت ہے۔ اور انوسمنٹ کے گر جانتا ہے۔ اور خوب پیسہ کماتا ہے۔ بڑا ذہین ، چالاک، بنکاری اور سود کے لین دین میں ماہر ۔ براہ راست تجارت میں نہیں الجھتا دوسروں کے اوپر پیسہ لگاتا ہے۔ اسی پور میں ٹیڑھی، ہلکی، موٹی تین چار عمودی لکیر ہیں اجھی علامت نہیں۔ اپنے آپ کو دھوکہ دیتا ہے۔ اور اکثر دوسروں کو بھی دھوکہ دینے کی طرف مائل رہتا ہے۔ اسی پور

میں واضح کر اس کا نشان مجرمانہ کاروائیوں اور مجرمانہ ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اسکو سمجھانا فضول ہوتا ہے۔ اور اکثر اسی وجہ سے قانون کی گرفت میں آجاتا ہے۔ اگر اسی پور میں تارے کا نشان ہو تو اسکا حامل بد معاشی، چور بازاری اور فراڈ والے کاموں میں حصہ لیتا ہے۔ اور سخت بد نام ہو جاتا ہے۔ ایسا شخص شاطر ، حوصلہ مند لیکن بد کردار ہوتا ہے۔ اسی پور میں تکون کا واضح نشان علوم مرموز میں دلچسپی اور مہارت کا پتہ دیتا ہے۔ اسی پور میں مستطیل کا نشاں اچھے ذہن اور سمجھدار انسان کی علامت ہے۔ لیکن اپنی ذہنی صلاحتیوں کو غلط کاموں میں استعمال کر کے بد کردار بن جاتا ہے۔ اور اکثر قانون کی گرفت میں آجاتا ہے۔ اسی پور میں یا تیسری پور میں جالی کا نشان بھی چوری و فریب کاری اور دھوکہ دہی کی نشانی ہے۔ اور اکثر قانون کی گرفت میں آجاتا ہے۔

چھوٹی انگلی کی تیسری پور :

اگر یہ پور باقی دونوں سے طویل تر ہو تو اسکا حامل شاطر ، ذہین، بے ایمان، دھوکہ باز ہوتا ہے۔ جیسے ہی موقع ملتا ھے جال میں پھنسا کر لوٹ لیتا ہے۔ اور آخر کار بد نام ہو کر کیفر کردار تک پہنچ جاتا ہے۔ اگر یہ پور باقی دونوں سے چھوٹی ہو تو سادہ لوح، بے وقوف ، بدھو اور اکثر لوگوں سے کھا جاتا ہے۔ اگر یہی پور موٹی دبیز اور پر گوشت ہو، ابھری ہوئی ہو تو یہ بے حیائی کی علامت ہے۔ بے حد مادہ پرست ، عیاش اور بد کار ہوتا ہے۔ لوگوں کے مال اور عزتیں لوٹنے والا اور اکثر اسی وجہ سے قانون کی گرفت میں آہی جاتا ہے۔ لیکن پھر بھی ڈھیٹ ہی رہتا ہے۔ اُسے اپنے کرتوتوں پر شرمندگی اور ندامت نہیں ہوتی۔ اسی پور میں ایک موٹی عمودی لکیر کا حامل جائز و ناجز ذرائع سے اپنے بنک بیلنس کو بڑھاتارہتا ہے۔ دھوکہ باز ، چور بازار اور دوسروں کا حق مارنے والا ہوتا ہے۔ اگر اسی پور میں ہر دار پتیلی موٹی کئی عمودی لکیریں ہوں تو یہ چور اور اٹھائی گہرے کی علامت ہیں. دھو کہ ، فریب سے اپنا کام نکالنے والا اور بہت جلد بد نام ہو جاتا ہے۔ اسی پور میں کئی ایک لکیر ہیں آر بار نقش ہوں تو یہ بھی چوری کی علامت ہے۔ اسی پور موجود کر اس کا نشان بھی غیر ارادی طور پر لوگوں کے حقوق، چیزیں، املاک پر قبضہ کرنے کی نشانی ہے۔ بلا سوچے سمجھے جو کچھ سامنے آجائے چرالیتا ہے۔ اور بالعموم قانون کی گرفت میں آکر کیفر دار تک پہنچ جاتا ہے۔اسی پور میں واضح دائرے کا نشان بڑے پیمانے پر ڈاکے ڈالنے یا چوری کے منصوبے سوچتا رہتا ہے۔ ماسٹر مائنڈ ہوتا ہے۔ لیکن صرف خیالی طور پر ۔ اس میں اتنی جرات نہیں ہوتی کہ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکے۔ البتہ جاسوسی اور جرائم سے متعلقہ ناول لکھنے میں کامیاب رائٹر بن سکتا ہے۔ اسی پور میں جالی کا نشاں بے وقوف چور کی نشانی ہے۔ جو بار بار احمقانہ طریقوں سے چوری کرنے پر پکڑا جاتا ہے۔ اور واپس آکر بھی پھر وہی کام شروع کر دیتا ہے۔ اسے چوری کا مرض لاحق ہوتا ہے۔ اور ذہنی مریض بھی ہوتا ہے۔

انگوٹھا

انگو ٹھے کی پہلی پور

انگوٹھے کی پہلی پور میں عمودی خط مظبوط قوت ارادی کی دلیل ہے۔ عمودی لکیریں 2 یا 3 ہوں تو اور بھی اچھی علامت ہے۔ لیکن اگر کثرت سے عمودی لکیریں پائی جائیں تو قوت ارادی کو بیک وقت مختلف کاموں میں لگاتا رہتا ہے اور ہر فن مولا بننے کے چکر میں اکثر ناکام رہتا ہے۔ اس پور میں کر اس کا نشان بد کرداری کی علامت ہے۔ پاکیزگی اس کے پاس سے بھی نہیں گزرتی۔ اسی پور میں جالی کا نشان ہو تو حامل نشان کو اپنے شریک حیات سے زندگی کا خطرہ لاحق ہوتا ھے ایسے شخص کی بیوی یا ایسی بیوی کا شوہر اپنے شریک حیات کو مارنے کے منصوبے سوچتا رہتا ہے۔ اور موقع ملتے ہی وار کر جاتا ہے۔

انگوٹے کی دوسری پور :

انگوٹے کی دوسری پور میں کر اس کا نشان ہو تو ایسا شخص جلدی خوش اور جلدی ناراض ہوتا ہے۔ یہاں کی بات وہاں اور وہاں کی بات یہاں پہنچاتارہتا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں دشمنی پیدا ہو جاتی اسی پور میں جالی کا نشان بد کرداری کی نشانی ہے۔

ہتھیلی کے اُبھار انگشت شہادت کا ابھار :

اگر یہ ابھار اپنے مرکزی مقام پر نمایاں طور پر موجود ہو تو اسکا حامل باشعور د با احساس، بلند آرزوں والا ، دوسروں کا احترام کرنے والا اعزاز و نمود کا تمنائی، شمع محفل بنے کا خواہشمند, بہترین مقرر سوشل ور کر اور قدرے خوشامد پسند ہوتا ہے۔ جسکی وجہ سے کبھی کبھی نقصان بھی اٹھالیتا ہے۔ بالعموم اعلیٰ ظرف حوصلہ مند اور اچھی زندگی گزارتا ہے۔ اگر یہ ابھار نظم و شحیم ہو اور دوسری انگلی یا انگوٹے کی طرف یا ہتھیلی کی بیرونی طرف پھیلا ہوا ہو تو اسکا حامل بے حد مغرور ہوتا ہے۔ اور اپنی خواہشات کے راستے میں آنے والوں کو بے دردی سے ہٹا دیتا ہے۔ اگر یہ ابھار غائب ہو تو اسکا حامل ست مزاج کاہل، بدلحاظ اور بد کردار ہوتا ھے۔

درمیانی انگلی کا ابھار

اگر درمیانی انگلی کا ابھار اپنی جگہ پر مناسب ہو تو اعتدال پسندی کی نشانی ہے۔ مرموز علوم کا دلدادہ و گوشه نشین و خاموش زندگی گزار نے تنہائی پسند ، پست ہمت اور بزدل ہوتا ہے۔ اگر یہ ابھار غیر معمولی طور پر رحیم و شحیم ہو تو غم پسندی کی علامت ہے۔ اندر ہی اندر الجھتارہتا ہے نا امید ، ماپوس، بے حد تنہائی پسند اور خود کشی کی طرف مائل ہو سکتا ہے۔ اگر یہ ابھار ابھار غائب ہو اور وہاں ہلکا سا گڑھا بنا ہوا ہو تو دال روٹی پر گزارہ کرنے والا، از حد در پوک اور بے حس، فضول زندگی گزارنے والا ہوتا ہے۔ اس ابھار کے نیچے خط دماغ پر جزیرے کا نشان بہرہ پن کی علامت ہے۔

تیسری انگلی کا ابھار

اگر تیسری انگلی کا ابھار اپنے مقام پر مناسب موجود ہو تو شعر وادب اور فنون لطیفہ میں کامیابی کی دلیل ہے۔ عظیم فنکار ، مہذب و شائستہ ، خود اعتماد اور کامیاب زندگی گزارنے والا ہوتا ہے۔ اگر یہ ابھار زیادہ ہی نمایاں ہو اور آس پاس کے علاقہ پر محیط ہو تو انتہائی مادہ پرست اور ڈھیروں دولت پانے کا خواہشمند ، فضول خرج نمود و نمائش کا شوقین عیش و عشرت کا پجاری دوسروں کی کامیابی سے چلنے والا۔ وہ سمجھتا ہے کہ وہ ایک عظیم انسان ہے۔ لیکن کسی نے اُسکو پہچان ہی نہیں، اگر یہ ابھار غائب ہو تو یہ تنگ نظر، تنگ سوج، محدود ذہنی والا، کنویں کا مینڈک ہوتا ہے۔ اس ابھارے کے نیچے تکون کا نشان نظر کی کمزوری کی علامت ہے۔

چھوٹی انگلی کا ابھار :

اگر چھوٹی انگلی کا ابھار مناسب اور متوازن ہو تو سائنس میں کامیاب اچھا مقرر و خطیب، سیر و سیاحت کا شوقین، علوم مخفیہ کا شیدائی ہوتا ہے۔ اگر معمول سے بڑا ہو اور آس پاس کے علاقے پر پھیلا ہوا ہو اور کیم و شحیم ہو تو مکاری کی علامت ہے۔ مغرور ، کم ظرف، دھوکہ باز ، چور فراڈی اور خود کو بڑا عامل سمجھتا ہے۔ اور لوگوں پر اپنی فرضی پوشیدہ قوتوں کا رعب جھاڑتا ہے۔ اور روحانی قوتوں کا ڈھونگ رچا کر سادہ لوح لوگوں کو لوٹتا، بہروپیا، مکار ، لوگوں کی عزتیں لوٹنے والا ہوتا ھے۔ اگر یہ ابھار غائب ہو تو پست ہمت اور تنگ نظری کی علامت ہے.

منگل کا ابھار :

یہ خط زندگی اور خط دماغ کے درمیان تھیلی کے کنارے پر نیچے کی طرف واقع ہے۔ خط تقدیر ہتھیلی کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ انگوٹی کی طرف والا بالائی حصہ مثبت اور نچلا حصہ منفی کہلاتا ہے۔ چونکہ یہ ابھار منفی حصہ میں پایا جاتا ہے۔ اسلئے اسکو مفتی منگل کہتے ہیں۔ اگر یہ ابھار متوازن اور مناسب تو اسکا حامل طاقت سے نہیں دیتا اور نہ بھی حالات کے سامنے سر جھکاتا ہے۔ ضبط وحوصلہ کے ساتھ ہر آزمائش کا مقابلہ کرتا ہے۔ اگر یہ ابھار حد سے زیادہ بڑھا ہوا ہو اور آس پاس کے علاقے پر حاوی ہو تو طبیعت میں تشدد، غصب اور بے رحمی کا پتہ دیتا ھے۔ سرکش، گستاخ اور نافرمان مغرور ، بے دھڑک خطرات میں کو دپڑنے والا اور عیش و عشرت کی طرف مائل ہوتا ہے۔ اگر یہ ابھار غائب ہو تو بزدلی کی علامت ہے۔ بچکانہ مزاج اور دماغی طور پر بچہ و جلد باز اور حالات کے سامنے جھکنے والا ہوتا ہے۔

ابھار قمر :

منفی منگل کے نیچے پھیلی کی بیرونی سمت ایک بڑا ابھار چاند کا ابھار یا ابھار قمر کہلاتا ہے۔ اسکی حد ہتھیلی کا باہر والا پر گوشت حصہ اور کلائی کی پہلی لکیر ہوتی ہے۔ یہ کلائی کے خاصے حصہ پر حاوی ہوتا ہے۔ دماغ کی لکیر اسکے اوپر کی طرف حد بندی ہوتی ہے۔ اگر یہ مناسب اور متوازن ہو تو پاکیزگی طہارت، باطنی امور کی طرف مائل، گوشہ نشینی کا شوقین، بے چین طبیعت، سیاحت کا شوقین ، ذکر و فکر کرنے والا، خاموشی پسند، بے حد حساس اور سچے خواب اور تعبیر کا ماہر ہوتا ہے۔ اگر یہ ابھار حد سے زیادہ بڑا ہو اور ہتھیلی کے درمیانی حصے پر حاوی نظر آئے تو بد مزاج، تو ھم برستی، غم پسندی، بے اطمینانی اور ڈر و خوف کے عالم میں رہتا ہے۔ اگر یہ ابھار غائب ہو تو بے لذت زندگی گزارنے والا حیوان نما انسان کی علامت ہے۔

ابھار زهره

ابھار قمر کے مقابل انگوٹھے کی جڑ پر مہتھیلی کے مثبت حصے میں ایک پر گوشت حصہ ابھار زھرہ کہلاتا ہے۔ ابھار قمر اور ابھار زہرہ دونو ہتھیلی کے زیریں حصے پر حاوی ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے مد مقابل اور دماغ کی لکیر کے نیچے واقع ہوتے ہیں۔ اگر یہ بھر پور اٹھا ہوا ہو تو ایک اچھے انسان کی علامت ہے۔ اگر یہ ابھار حد سے زیادہ اُٹھا ہوا ہو تو تکبر اور عیاشی کی علامت ہے۔ شراب و کباب عیش پرستی، پرلے درجے کا ہے حیا، دھوکہ باز، بے شرم ، بدلحاظ، خود پرست اور اپنے بد اعمال پر فخر کرنے والا ہوتا ہے۔ اگر یہ ابھار پست یا غائب ہو تو نامردی اور کم حوصلہ، خود غرض، مطلب پرست اور خشک مزاج ہونے کی علامت ہے۔

مثبت منگل کا ابھار :

ابھار زہرہ کے عین اوپر اور خط زندگی کے قوس کے اندر ایک چھوٹا سا ابھار ، انگشت شہادت کے ابھار کے نیچے واقع ہوتا ہے۔ اگر متوازن اور مناسب ہو تو جرات عمل آگے بڑھنے کی طاقت ، مشکلات سے نہ ڈرنے والا ہوتا ہے۔ اگر یہ اعتدال سے زیادہ بڑا ہو اور بہت ابھر اہواد کھائی دے تو اسکا حامل گستاخ ، جلدی بھڑک اٹھنے والا اور تشدد پر اتر آنے والا ہوتا ہے۔ بے رحم جاہر ظالم اور دوسروں پر ظلم کرنے والا اور جنسی خواہشات سے مغلوب ہونے والا ہوتا ہے۔ اگر یہ ابھار غائب ہو تو ہلکا سا گڑھا بھی ہو تو بے حوصلہ، ناکام اور گھٹیا درجے کی زندگی گزارنے کی علامت ہے۔

طالب دعا :

حکیم سبحان اللہ مصنف میڈیکل پامسٹری

(فاضل الطب والجراحت)

کرنل شیر خان کلے (صوابی)

0313-5352452

Leave a ReplyCancel reply

Discover more from Nukta Guidance Articles

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version