مہربان ٹرسٹ تاسیسی اجلاس

مہربان ٹرسٹ تاسیسی اجلاس

اجلاس کے شرکاء

چھ مارچ 2021 بروز ہفتہ، مولانا عبیداللہ شاہ کے گھر یہ تاسیسی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے انعقاد  اور ایک ٹرسٹ کے قیام کا مشورہ  اور رائے ، راقم الحروف (عبدالوہاب شاہ) نے مولانا نیاز علی شاہ اور مولانا عبیداللہ شاہ کو ایک ہفتہ قبل دیا تھا۔ چنانچہ آج کے اجلاس میں جن حضرات کو دعوت دی تھی ماسوائے ایک کے  تمام حضرات شریک ہوئے، جن کے نام یہ ہیں:

مولانا نیاز علی شاہ۔ مولانا عبیداللہ شاہ۔ عبدالوہاب شاہ۔ سید نثار شیرازی۔ مولانا عمیرشیرازی۔ مولانا عطاء اللہ شاہ۔ مولانا سید فرقان شاہ۔ جبکہ مولانا تنویر شیرازی اپنی کسی مصروفیت کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔

اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا۔اور اس کے بعد میں نے اجلاس منعقد کرنے کا مقصد تفصیل کے ساتھ بیان کیا جبکہ مندرجہ ذیل تحریر  پڑھ کر سنائی۔

مہربان ٹرسٹ مقاصد

ہمارے آج کے اس اجتماع کا مقصد ایک ایسی یونٹی اور تنظیم کا قیام ہے جس کے ذریعے پہلے مرحلے میں ہم ساکن چنارکوٹ سادات برادری جو اسلام آباد میں مقیم ہیں اور خاص طور پر علمائے کرام کو جوڑنا اور باہمی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔ پھر اس یونٹی کے ذریعے تمام انسانوں بالعموم اور سادات بنی ہاشم خاندان بالخصوص کے لیے فلاحی کام سرانجام دینا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ دوسرا مقصد ایک ایسی تنظیم اور یونٹی قائم کرنا جس کے زیر اہتمام ہم اپنی مساجد و مدارس کاانتظام واہتمام چلاسکیں۔ خاص طور پر انتظامی امور کے ساتھ ساتھ مساجد و مدارس کے قیام کے مقاصد کو زیادہ بہتر طریقے سے آگے بڑھانے کے لیے باہم مشاورت اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکیں۔ مساجد و مدارس کے انتظامی امور، اور دینی کام میں شریر لوگوں کی مداخلت کا سدباب کیا جاسکے۔کیونکہ ایک عالم دین کئی کئی سال تک گھربار چھوڑ کر اور مشقت برداشت کرکے دین کا علم حاصل کرتا ہے، اور پھر عملی زندگی میں آکر دین کی تبلیغ کا کام کرتا،اس محاذ کو سنبھالنے کے لیے اس کا مورچہ مسجد اور مدرسہ ہوتا ہے، وہ روکھی سوکھی کھاتا اور بہت کم پر گزارہ کرتا ہے،بڑی محنت سے ایک اچھا خاصا سیٹ اپ بناتا ہے، پھر چند عام لوگ محض اپنے کسی ذاتی اختلاف، ضد، یا مسلکی شدت پسندی،یا محلے میں چوہدری بننے کی خواہش پر امام مسجد سے جھگڑا کرکے اسے وہاں سے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں، اور مسجد کا انتظام اور کنٹرول اپنے قبضے میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ آئندہ کے لیے ہم جسے چاہیے رکھیں اور جسے چاہیں اور جب چاہیں نکال باہر کردیں۔ ایسے واقعات آئے روز تقریبا ہر دوسری مسجد میں ہوتے رہتے ہیں۔ چنانچہ انہیں واقعات کے سدباب کے لیے ہم ایک ایسی تنظیم اور یونٹی قائم کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری جوجو مساجد و مدارس ہوں گے ان کا انتظام اسی تنظیم کے زیراہتمام ہوگا، اور محلے کی سطح پر یا باہر سے کسی کو بھی مسجدو مدرسے کے انتظامی معاملات میں مداخلت سے باز رکھا جائے گا۔

تنظیم کے قیام کے بعد اس تنظیم کو بطور ٹرسٹ حکومت پاکستان سے ”رجسٹر ٹرسٹ “کی شکل دی جائے گی۔اور پھر اسی ٹرسٹ کی انتظامیہ ہی ہماری مساجد کی انتظامیہ اور کمیٹی کہلائے گی، محلے کی سطح پر کوئی انتظامی کمیٹی ہماری مساجد کی نہ ہوگی۔

مالی معاملات

البتہ مساجد ومدارس کو چلانا ، اور اس کے مالی معاملات کا انتظام وغیرہ اسی مسجد کے امام ومہتمم کے پاس ہوگا، ٹرسٹ کامسجد کے مالی معاملات کے ساتھ تعلق نہیں ہوگا۔

اسی طرح ٹرسٹ کے مالی معاملات الگ ہوں گے اور ان کا تعلق کسی مسجد یا مدرسے سے نہیں ہوگا۔ اگر ٹرسٹ کے پاس مساجد و مدارس فنڈ اکھٹا ہوتا ہے تو ٹرسٹ کی انتظامیہ باہمی مشاوت سے فیصلہ کرکے جہاں ضرورت ہوئی خرچ کرے گی، اور کسی مسجد و مدرسے کو یہ حق حاصل نہیں ہوگا کہ وہ ٹرسٹ سے اپنے مالی ضروریات پوری کرنے کا مطالبہ کرے۔

ذیلی ادارے و شعبہ جات

بوقت ضرورت ٹرسٹ کے ذیلی ادارے اور شعبہ جات بھی بنائے جائیں گے۔سردست تین شعبہ جات کا قیام مشاورت کے بعد عمل میں لایا جائے گا۔

1۔ رفاعی خدمات

ٹرسٹ کا ایک ذیلی شعبہ رفاعی خدمات کا بھی ہوگا۔ جس کے ذریعے عام روٹین سے ہٹ کر غریب غرباءاور ضرورت مند لوگوں کو ہنرمند بنانے کے لیے مالی تعاون کیا جائے گا۔ عام طور پر ہمارے معاشرے میں فری دسترخوان لگانے اور خیرات باٹنے کا رجحان زیادہ ہے، بلاشبہ یہ بھی مبارک کام ہے، لیکن ہزار فری دسترخوان لگانے سے ایک فیکٹری لگانا زیادہ بہتر ہے۔اس لیے کوشش کی جائے گی کے کسی ضرورت مند کو اس کی مہارت اور ہنر کے مطابق کوئی سیٹ اپ بنا کردیا جائے اور وہ اس سے کما کر اپنی مرضی اور خوشی سے وہ رقم ٹرسٹ کو اپنی سہولت کے مطابق واپس کردے۔

2۔شعبہ تعلیم و تربیت

ٹرسٹ کا ایک ذیلی شعبہ تعلیم وتربیت بھی ہوسکتا ہے، جس کے زیر اہتمام ہماری مساجد میں دروس قرآن، اور فہم دین و شریعت کورسز کروائے جاسکتے ہیں۔تاکہ عام لوگوں کی دینی تربیت کا ایک منظم پروگرام بنایا جاسکے۔

3۔چنارکوٹ سادات برادری کی وفات کمیٹی

چونکہ زیادہ تر جب بھی کسی کی وفات ہوتی ہے تو اسے دفنانے کے لیے چنارکوٹ لے جایا جاتا ہے، اور چنارکوٹ میں ساری برادری اور خاندان موجود ہوتا ہے جبکہ یہاں ہم الگ الگ ایک دوسرے سے کافی دور رہتے ہیں۔ وفات کی صورت میں فوتگی والے گھر میں پریشانی ہوتی ہے اور ان کے لیے سارے انتظامات کرنا مشکل ہوتا ہے۔اس لیے تعاونوا علی البر والتقوی کے حکم کے مطابق باقی خاندان والوں کو چندضروری کاموں کو سنبھالنا ضروری ہوتا ہے۔جس میں سب اہم چیز میت کو چنارکوٹ منتقل کرنے کے لیے گاڑی وغیرہ کا بندوبست کرنا یا دیگر ضروری انتظامات کرنا شامل ہے۔اس شعبے کا تعلق صرف یہاں اسلام آباد کے انتظامات تک ہی ہوگا، میت منتقل کرنے کے بعد باقی انتظامات کے لیے چنارکوٹ میں پہلے سے ہی کمیٹیاں قائم ہیں، باقی انتظام وہی خود سنبھالیں گے۔

اس شعبے کے ذمہ داران اور مالی معاملات ٹرسٹ سے الگ ہی ہوں گے، اور مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے ماہانہ یا سالانہ کی بنیاد پر ہر شادی شدہ شخص مخصوص رقم متعلقہ ذمہ داران کو دیا کرے گا اور اس کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا۔رجسٹر ٹرسٹ کے مالی معاملات کا اس شعبے سے تعلق نہیں ہوگا، ٹرسٹ صرف اس شعبے کو فعال رکھنے اور اس کی نگرانی کرنے کا کام کرے گا۔ البتہ ٹرسٹ جب ضرورت محسوس کرے تو اپنی مرضی سے اس کمیٹی کو تعاون کے لیے فنڈ بھی دے گا۔

(تحریر ختم ہوئی)

مہربان ٹرسٹ تاسیسی اجلاس

پہلے اجلاس کا مقصد

 اس پہلے اجلاس کا مقصد ٹرست کا قیام تھا، جو الحمدللہ پورا ہوا۔ تمام شرکاء نے بھی اپنی اپنی آراء سے آگاہ کیا۔ ٹرسٹ کے نام پر بھی مشاورت ہوئی۔ آخر میں مہربان ٹرسٹ اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا، اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ اجلاس میں اس نام  پر مزید بھی بات چیت کی جاسکتی ہے۔

ٹرسٹ کے ذمہ داران کے انتخاب کے مرحلے میں ، میں نے یہ رائے دی کہ مولانا نیاز علی شاہ صاحب ہمارے بڑے بھی ہیں، اور ٹرسٹ وغیرہ کے معاملات پر تجربہ کار بھی ہیں اس لیے انہیں ہمارے ٹرسٹ کا چیئرمین ہونا چاہیے جس سے سب نے اتفاق کیا اور انہیں چیئرمین منتخب کرلیا گیا۔

اس کے بعد مشاورت سے سید نثار احمد شیرازی کو وائس چیئرمین۔ مجھے(عبدالوہاب شاہ) جنرل سیکریٹری، مولانا عمیر شیرازی کو ڈپٹی سیکریٹری، مولانا عبیداللہ شاہ کو خزانچی ، مولانا فرقان شاہ کو معاون خزانچی، جبکہ مولانا عطاء اللہ شاہ اور مولانا تنویر شیرازی کو مرکزی شوری کا رکن منتخب کیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹرسٹ کا ہر رکن ہر ماہ کم از کم دو سوروپے ٹرسٹ کو دے گا، جبکہ زیادہ جتنے بھی دے اللہ اسے قبول فرمائے۔

چنانچہ پہلے اجلاس میں 1800 روپے چندہ ہوا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان شاء اللہ ہر مہینے کے پہلے یا دوسرے ہفتے اجلاس منعقد کیا جائے گا، جبکہ بوقت ضرورت مہینے سے پہلے بھی اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔

رکنیت فارم

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک رکنیت فارم بنایا جائے گا اور جو بھی ٹرسٹ کا رکن بننا چاہے وہ فارم فل کرکے رکن بن سکتا ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ اجلاس جو اپریل کے پہلے ہفتے منعقد ہوگا اس میں کچھ دیگر برادری کے لوگوں کو بھی دعوت دی جائے گی اور ٹرسٹ کا ایک ذیلی شعبہ وفات کمیٹی بنائی جائے گی، جس کے ذمہ داران الگ ہوں گے۔

مہربان ٹرسٹ دیگر تفصیلات دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Leave a ReplyCancel reply

Discover more from Nukta Guidance Articles

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version