عربی میں مسک فارسی میں مشک ،ہندی میں کستوری ،سندھی میں مشک ،بنگالی میں مرگ بابھ ،برمی میں کیڈو انگریزی میں مسک اور لاطینی میں ماسکس کہتے ہیں ۔
مشک کستوری ماہیت۔
یہ خوشبو دار خشک شدہ رطوبت ہے جو نرہرن سے حاصل کی جاتی ہے مشک ناف کے قریب ایک جھلی دار تھیلی میں ہوتاہے۔ اس تھیلی کوناف کی نسبت سے نافہ کہتے ہیں۔مشک محض نر ہرن میں پایاجاتاہے مادہ میں نہیں ہوتاہے۔ جب یہ نافہ پختہ ہوجاتاہے توکئی میل تک کی ہوا معطر کردیتاہے۔ نافہ کے اندردانے سیاہ سرخی مائل بو بہت تیز اور مزہ تلخ ہوتاہے۔
سب سے عمدہ مشک کستوری
سب سے عمدہ مشک خراسانی ہوتی ہے، پھر چینی اور پھر ہندی مشک کا درجہ آتا ہے۔
یہ خوشبو دار خشک شدہ رطوبت ہے ۔جونرآہوئےمشکی سے حاصل کی جاتی ہے مشک ناف کے قریب ایک جھلی دار تھیلی میں ہوتاہے۔اس تھیلی کوناف کی نسبت سے نافہ کہتے ہیں ۔مشک محض نر ہرن میں پایاجاتاہے مادہ میں نہیں ہوتاہے۔جب یہ نافہ پختہ ہوجاتاہے۔توکئی میل تک کی ہوا معطر کردیتاہے۔نافہ کے اندردانے سیاہ سرخی مائل بو بہت تیز اور مزہ تلخ ہوتاہے۔
نوٹ۔ ختن کا مشک، ختن، (چین) کا ایک علاقہ ہے، جہاں کے ہرن مشہور ہیں جن کے نافوں سے اعلٰی قسم کا مشک نکلتا ہے۔
کستوری والے ہرن کا شکار
اس ہرن کا شکار دشوار بھی ہے اور تجربہ کاروں کے لیے آسان بھی ۔جس جھاڑی یا چٹان کے نیچے یہ رہائش رکھتا ہے وہ جگہ نہائیت صاف ہوتی ہے۔فضلہ اپنی رہائش سے دور ڈالتاہے ۔جس چٹان کے ساتھ رہتا ہے بڑی خوبصورتی سے اسی کا حصہ بن جاتا ہے۔اور زمین کے ساتھ زمین ۔نا واقف شکاری پاس سے گزر جاتا ہے یہ یہ ہرن اپنا بسیرا جھاڑی دار جنگل میں برف کے نزدیک کرتا ہے۔تجربہ کار شکاری چار پانچ ساتھیوں کے ساتھ خود نالے کے منہ پر اور ساتھیوں کو نالے کے نیچے بٹھا دیتا ہے۔ایک بالکل تہہ میں جبکہ باقی نالے کے کناروں پر بیٹھ جاتے ہیں۔تہہ والا آدمی زور سے ڈندا درخت پر مارتا ہے۔ہرن اپنی پناہ گاہ سے نکل کر بھاگتا ہے۔دائیں اور بائیں والے آدمی بھی اسے طرح ڈنڈے درخت پر مارتے ہیں اور ہرن سیدھا دہانے پہ بیٹھے شکاری کے پاس پہنچ جاتا ہے۔عام طور سے ان علاقوں میں شکاری چوری چھپے کستوری کی تلاش میں شکار کرتے ہیں۔اس کا شکار ہر ملک میں ممنوع ہے اور سخت سزا دی جاتی ہے۔کستوری چونکہ سونے سے بھی دگنے داموں بکتی ہے ا سلیے شکاری پیسے کی وجہ سے اسے مارتے ہیں۔اس ہرن کی تعداد باوجود پابندی کے بہت کم ہو چکی ہے۔چین میں باقائدہ فارم ہیں جہاں کستوری وقت مقررہ پہ سرنج کے ذریعے نکال لی جاتی ہے۔دوسرے سال پھر کستوری ناف میں پک جاتی ہے ۔تب ہرن اسے سورج سے گرم شدہ پتھروں پر رگڑتا ہے ۔حتیٰ کہ یہ پھوڑا نماء بال پھٹ کر چٹانوں پر بہہ جاتا ہ ے پرانے وقتوں میں شکاری لوگ چٹانوں سے کھر چ کر یہ بھی بطور تحفہ دیا کرتے تھے۔
مشک کستوری مقام پیدائش۔
تبت،نیپال ،کشمیر ،روس چین ،اور سری لنکا میں پایاجاتاہے ۔بہترین مشک نیپال اور تبت کاہے۔
اصلی مشک کی پہچان ۔
اصلہ نافہ کی ساخت کے اندر بہت سے خانے ہوتے ہیں لیکن مصنوعی نافہ کے اندرخانے نہیں ہوتے ۔۔۔سوئی کی نوک کو لہسن میں چبھو کر نافہ میں چبھوئیں اگر بدبو آئے تو مصنوعی ہے۔ اصلی مشک جلد میں جذب ہوجاتاہے۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو اچھی طرح مل کر دھولیں بعد میں مشک کوہاتھ میں ہتھیلی پر اچھی طرح ملیں اگر جذب ہو جائے تو اصلی ورنی میل کی طرح مروڑی سی بن کر اتر جائے گا۔
مشک کستوری مزاج۔
گرم تین ۔۔۔خشک درجہ دوم۔
مشک کستوری افعال
مفرح و مقوی اعضائے رئیسہ منعش حرارت غریزی مقوی حواس ظاہری و باطنی ملطف و مفتح سدد مسخن دافع تشنج مقوی باہ ۔
مشک کستوری استعمال۔
قلب و دماغ اور تمام اعضاء کو قوی کرتاہے۔اصلی حرارت غریزی کو ابھارتی ہے حواس خمسہ ظاہری و باطنی کو طاقت دیتی ہے اور مشہور محرک و مقوی باہ دوا ہے ضعیف قلب غشی مالیخولیا،مراق خفقان مرگی اختناق الرحم ام الصبیان فالج لقوہ رعشہ وغیرہ امراض میں معجونات وغیرہ میں شامل کرتے ہیں ۔ضعیف قوی ٰ کے وقت اس کو کھلانے سے قوت عود کرآتی ہے۔
مشک کستوری استعمال بیرونی
مشک سے عطر یا پر فیوم تیارکئے جاتے ہیں جوکہ بہت مشہور خوشبوں میں سے ایک ہے۔ مشک کی خوشبو اللہ کے نبی محمدﷺ کو بہت زیادہ پسندتھی ۔ اس کو سونگھنا زکام اور درد سر بارد میں مفیدہے اس کو حمول فرزجہ رحم کو تقویت دیتا اور معین حمل چنانچہ مشک خالص تین رتی زعفران ڈیڈھ گرام الثعلب مصری تین گرام باریک کوٹ چھان کر شہد میں ملاکر کپڑا لت کرکے اندام نہانی میں رکھنا اور اس کے بعد مباشرت کرنا ،استقرار حمل میں بہت مفیدہے۔ تقویت باہ کی غرض سے اس کو طلاؤں میں استعمال کرتے ہیں اور قوت ادویہ کو طبقات چشم میں پہنچانے کے لئے سرموں میں شامل کرتے ہیں
نفع خاصَ
مقوی باہ و دل و دماغ ۔ مضر۔ مصدع مصلحَ طباشیر شہد عرق گلاب ۔ بدل۔ جندبیدستر تیزپات۔ مقدارخوراک۔ ایک رتی سے دورتی تک۔ مشہورمرکب۔ دواء المسک۔