مشاعر مقدسہ کا تعارف

رہنمائے حج قسط4

مشاعر مقدسہ کا تعارف

منیٰ سے مختلف مقامات کے فاصلے

مسجدحرام کا منیٰ سے فاصلہ تقریباً  6 کلومیٹر ہے اور پیدل چلنے والوں کے لئے ان مقامات  کے درمیان ایک سایہ دار سڑک بنائی گئی ہے جبکہ دونوں کناروں پرتھوڑے تھوڑے وقفے  پرپینے کے ٹھنڈے  پانی کے کولر نصب کئے گئے ہیں۔

            وادی منیٰ سے میدان عرفات کا فاصلہ تقریباً 14 کلومیٹر ہے اور یہاں بھی پیدل چلنے والوں کی سہولت کے لئے علیحدہ وسیع سڑکیں بنائی گئی ہیں ۔ بسوں اور دیگر ٹریفک کیلئے کئی علیحدہ سڑکیں ہیں جن پر یوم عرفہ (9ذو الحجہ) کو اتنا زیادہ رش ہوتا ہے کہ تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی۔

            منیٰ سے مزدلفہ کے مختلف حصے تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں ۔ منیٰ سے عرفات جانے والے تمام راستے مزدلفہ سے ہی گزرتے ہیں ۔ حجاج ِکرام کو یہ سفر 10ذی الحجہ کو کرنا ہوتا ہے اور اسے پیدل طے کرنا  دوسرے ذرائع کی نسبت زیادہ سہل ہوتا ہے۔ میدانِ عرفات سے مزدلفہ کا فاصلہ تقریباً 9کلومیٹر ہے۔

منیٰ میں داخلے کے راستے

8ذو الحجہ کو اس مبارک وادی میں حجاج کے داخلے کے ساتھ ہی اسلام کے رکنِ  حج کے مناسک کا آغاز ہو جاتا ہے ۔عازمینِ حج کیلئے بہترہوگا کہ 8ذو الحجہ کو منیٰ میں پہلی بار اپنے مکتب کے ذمہ دار افراد کی رہنمائی میں جائیں ۔ البتہ منیٰ میں داخل ہونے کے لئے مندرجہ ذیل 4بڑے راستے ہیں۔ایام حج سے پہلے ان راستوں سے شناسائی عازمینِ حج کیلئے فائدہ مند ہوگی۔

مدخل طریق  68  الملک فہد : یہ راستہ منیٰ میں وادی کی مغربی سمت سے داخل ہوتا ہے ۔ شیشہ اور طریق الحج کے علاقوں میں رہنے والے عازمینِ حج اس راستے سے منیٰ میں داخل ہوتے ہیں۔

مدخل کبری الملک خالد : یہ راستہ منیٰ میں جنوب کی طرف سے مسجدِ خیف کے قریب سے داخل ہوتا ہے ۔ عزیزیہ میں سوق السلام ، راجحی سینٹر اور دیگر قریبی علاقوں میں رہائش پذیر عازمینِ حج اس راستے سے منیٰ میں داخل ہوتے ہیں۔

مدخل کبری الملک عبدالعزیز : یہ راستہ بھی منیٰ میں جنوب کی طرف سے داخل ہو کر منیٰ کے عین درمیان سے گزرتا ہے ۔ لہذا زیادہ تر عازمینِ حج منیٰ میں داخل ہونے کے لئے یہ راستہ اختیار کرتے ہیں۔ عزیزیہ کے مشرقی علاقوں یعنی بن داؤد ، طریق الملک عبداللہ اور طریق عبداللہ خیاط کے ارد گرد رہائش پذیر عازمینِ حج اس راستہ سے منیٰ میں داخل ہوتے ہیں۔

مدخل کبری الملک فیصل :  یہ راستہ بھی منیٰ  میں جنوب کی سمت سے ہی داخل ہوتا ہے لیکن چونکہ یہ منیٰ  کے انتہائی مشرقی کنارے سے منیٰ میں داخل ہوتا ہے لہذا کم لوگوں کے زیر ِاستعمال آتا ہے۔

مکتب نمبر

منیٰ میں عازمینِ حج کے خیموں کو مختلف مکا تب میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر مکتب کو ایک نمبر الاٹ کیا جاتا ہے ۔ جنوب ایشیائی ممالک کے مکاتب منیٰ کے ایک ہی حصے میں ہوتے ہیں ۔ کچھ مکاتب صرف پاکستانی حجاج کے لئے مخصوص ہوتے ہیں ۔ جبکہ کچھ مکا تب میں پاکستان کے ساتھ دوسرے ایشیائی ممالک کے عازمینِ حج کے مشترک خیمے بھی ہوتے ہیں ۔ مکاتب کے سلسلے میں چند اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں :

ضمنیٰ کے اندر مکا تب کی جگہ کسی خاص ترتیب سے الاٹ نہیں کی جاتی لہٰذا ممکن ہے کہ مکتب نمبر1کے ساتھ مکتب نمبر13اور پھر مکتب نمبر28موجود ہو ۔ پاکستانی مکا تب کے بڑے گیٹ کے سامنے مکتب نمبر کے بورڈ آویزاں کیے جاتے ہیں اور پاکستانی پرچم بھی لگائے جاتے ہیں ۔ مکتب کے مین گیٹ کے ساتھ پول نمبرکا بورڈ بھی لگا ہوتا ہے

ضعازمینِ حج سے گزارش ہے کہ جب 8ذی الحجہ کو مکتب کے ذمہ داران آپ کو پہلی بار اپنے مکتب میں لے جائیں تو اپنے مکتب کا محلِ وقوع اچھی طرح سمجھ لیں کہ یہ کس سڑک پر واقع ہے اور اس کا پول نمبر کیا ہے تاکہ جب بھی مکتب سے باہر جانا ہو تو آسانی سے واپس آسکیں ۔

ضمکتب میں رہائش کے دوران مکتب کا جاری کردہ کارڈ ہمیشہ اپنے پاس رکھیں جوکہ مکتب میں داخلے کے وقت سیکورٹی پر مامورافراد کو دکھا کر ہی آپ اندر جاسکیں گے ۔ مکتب کے اندر وضوخانے بنے ہوئے ہوتے ہیں اور نماز کے اوقات سے پہلے عموماً وہاں رش زیادہ ہو جاتی ہے ۔ لہٰذاوضو کے لئے ایسے اوقات کا چناءو کریں جب نسبتاً بھیڑ کم ہو ۔ عموماً نمازوں کے

بعدکے اوقات میں وضو خانوں پررش کم ہوتی ہے ۔ وضوخانوں میں لگی پانی کی ٹونٹی کا ہینڈل آرام سے کھولیں ورنہ پانی زیادہ پریشر سے باہرآئے گا اور حمام کے فرش سے لگنے کے بعد چھینٹیں آپ کے کپڑوں پر بھی پڑ سکتی ہیں

منیٰ میں پاکستانی حجاج کے مکاتب کا نقشہ :

یہ نقشہ مندرجہ ذیل جگہوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے: ۱) مکہ میں اپنی رہائش گاہ سے ، ۲) دفتر امور حجاج پاکستان ، عزیزییہ ، مکہ مکرمہ ۳) منیٰ میں قائم حج مشن کے دفتر سے۔۔۔ اس کے علاوہ حجاج کی سہولت کیلئے منیٰ کے اہم چوراہوں پر بڑے بورڈز پر بھی آویزاں ہو گا۔
اس نقشے سے مدد حاصل کرنے کا طریقہ :
یہ نقشہ ایک گرِیڈ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ نقشے کے مطابق آپ کہاں کھڑے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد اپنا مکمل مکتب نمبر مثلا 80 (انگریزی حروف کے ساتھ) کو نقشے کی بائیں جانب جدول یا گریڈ میں ڈھونڈ لیں ۔ اس کے بعد اپنے مطلوبہ مکتب نمبر کے سامنے دئے گئے پول/سڑک نمبر اور گرڈ نمبر کو نوٹ کر لیں۔ پھر اس گرڈ یا روڈ نمبر کی مدد سے نقشے پر اپنے مکتب کی جگہ کی نشاندہی /آگاہی حاصل کر لیں۔

چھوٹی سڑکیں

منیٰ میں مندرجہ بالا سڑکوں کو کئی چھوٹی رابطہ سڑکوں کے ذریعے جوڑا گیا ہے ۔ ان سڑکوں کو عربی زبان میں شارع کہاجاتا ہے ۔ ان میں سے ہر ایک سڑک کو اس کے زون کے مطابق نمبرالاٹ کیا گیا ہے ۔ مثلاً شارع نمبر521 میں 5کاہندسہ اس کے زون کو ظاہر کرتا ہے اور 21سڑک کا نمبرہے یعنی یہ زون5کی 21نمبر شارع ہے ۔ اسی طرح شارع210زون نمبر2کی 10نمبر سڑک ہے ۔ سڑکوں کو نمبرنگ میں ایک اور خاص بات سمجھنے کی یہ ہے کہ منی کی افقی(شرقاً غرباً) سڑکوں کا نمبرجفت ہندسہ اور عمودی(شمالاً جنوباً) سڑکوں کا نمبر طاق ہندسہ ہوتا ہے مثال کے طور پرشارع714شارع716اور شارع718زون نمبر7 میں نسبتاً بڑی افقی (شرقاً غرباً) سڑکیں ہیں اورشارع717 ،شارع735، شارع737 چھوٹی عموداً سڑکوں کے ذریعے ان کے درمیان رابطہ مہیا کیا گیا ہے ۔ اسی طرح منیٰ کے ہر زون میں عازمینِ حج کی سہولت کے لئے چھوٹی بڑی سڑکوں کا نیٹ ورک موجود ہے ۔ جن میں سے کچھ سڑکیں بوقتِ ضرورت بندبھی کردی جاتی ہیں ۔

اہم نوٹ

طریق الجوھرۃ، طریق سوق العرب اور طریق المشاۃ عرفات سے شروع ہوتی ہیں اور ان کے درمیان وقفہ کہیں زیادہ ہوجاتا ہے تو کہیں کم اور وادی محسر میں تو بالکل مل جانے کے بعد پھر علیحدہ ہوتی ہیں ۔ لہٰذا عازمینِ حج 10ذی الحجہ کی صبح مزدلفہ سے منیٰ کا سفر کرتے ہوئے جب وادیِ محسر پہنچتے ہیں تو ان کا غلطی سے اپنی مطلوبہ سڑک کی بجائے دوسری سڑک پر چلے جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے ۔ لہٰذا آپ کو وادی محسر میں ان سڑکوں کی نشاندہی کرنے والے بورڈوں اور نقشوں وغیرہ کی مدد سے یقین کرلینا چاہئے کہ آپ مطلوبہ سڑک پر ہی سفر کر رہے ہیں ۔ بصورت دیگر اپنے خیمے کا راستہ کھو جانے کا اندیشہ بڑھ جائے گا ۔

;46;7طریق 68الملک فہد: یہ سڑک میدانِ عرفات کے مغربی کنارے پر واقع عرفات رِنگ روڈسے شروع ہوکر مزدلفہ اور منیٰ کے شمالی حصے سے گزرتی ہے اور پھر جمرات کے شمال سے گزرتے ہوئے مکہ مکرمہ میں داخل ہوتی ہے ۔ منیٰ میں اس سڑک کے کنارے زیادہ تر افریقی اور عرب ممالک کے عازمینِ حج کے خیمے نصب ہوتے ہیں ۔

منی کے اہم پل

پل کو عربی میں کُبرِی یا جَسر کہا جاتا ہے مقامی زبان میں پل کے لئے زیادہ تر کبری کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے وادی منیٰ میں ٹریفک کی سہولت کے لئے کئی پل بنائے گئے ہیں جن میں سے تین اہم ترین پل مندرجہ ذیل ہیں ۔

;46;1کبری ملک خالد: یہ کبری منیٰ کے شمالی علاقے مسجد خیف کے قریب جمرات سے تقریباً نصف کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اگر آپ منیٰ میں شارع خالد سے داخل ہوں تو ایک سرنگ (عربی زبان میں نفق ) سے داخل ہونے کے بعد آپ اِسی کبری پر آ کر نکلیں گے اور آپ کے بائیں ہاتھ کی طرف منیٰ کا ایک ہسپتال ہے جسے عربی زبان میں مستشفی الطواری کہا جاتا ہے یعنی ایمرجنسی ہاسپیٹل ۔ اس کبری کے دائیں طرف سے منیٰ کے اندر بڑی سڑکوں سے کبری کے اوپر آنے کے لئے راستہ مہیا کرتے ہیں ۔

;46;2کبری ملک عبدالعزیز: یہ کبری منیٰ کے تقریباً درمیان میں کبری ملک خالد سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور منیٰ میں حجاج کے خیموں کو دو بڑے حصوں میں تقسیم کرتی ہے اگر آپ شارع ملک عبداللہ کے راستے عزیزیہ سے منیٰ میں داخل ہوں تو اسی کبری کے اوپر سے آپ کا منیٰ میں داخلہ ہوگا اور آپ کے بائیں طرف ایک اور ہسپتال ہے جس کا عربی زبان میں نام مستشفیٰ منیٰ الجسرہے ۔ کبری ملک عبدالعزیز کے نیچے مستشفیٰ منیٰ الجسرکے قریب ایمبولینس سٹاپ بھی واقع ہے ۔ بوقتِ ضرورت یہاں سے ایمبولینس لی جا سکتی ہے ۔ ایمبولینس کو عربی زبان میں اَسعاف کہتے ہیں ۔

;46;3کبری ملک فیصل: یہ کبری نیو منیٰ اور مزدلفہ کے میدان کے درمیان واقع ہے ۔ عازمینِ حج کے رہائشی خیمے جو کہ کبری ملک خالد اورمسجد خیف کے قریب سے شروع ہوتے ہیں کبری ملک فیصل کے قریب آکر اختتام پذیر ہوتے ہیں اورکبری کی دوسری طرف میدان مزدلفہ شروع ہوجاتا ہے ۔ عازمینِ حج 10ذی الحجہ کی صبح جب مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانہ ہوتے ہیں تو سب سے پہلے کبری فیصل کے نیچے سے ہی ان کا گزر ہوتا ہے اور یہاں سے ہی خیمے شروع

ہوتے ہیں جو کہ تقریباً چار کلو میٹر کے بعد کبری ملک خالد سے تھوڑے ہی فاصلے کے بعدختم ہوتے ہیں ۔

وادی منیٰ میں امتیازی نشانات (Land Marks)

کرتے ہیں اور  پھر یہاں سے انہیں مناسک ِحج کی ادائیگی کیلئے مختلف ایام میں منیٰ سے دوسرے مقاماتِ مقدسہ میں جانا؍ آنا ہوتا ہے۔ لہذا  منیٰ میں اپنے خیمے کا محل و قوع  اچھی طرح ذہن نشین کر لینا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ تاکہ بوقتِ ضرورت اپنے خیمے سے آنے جانے والے راستوں سے اچھی طرح شناسائی ہو جائے اور خدا نخواستہ بھولنے کے امکانات بالکل ختم ہو جائیں۔ اس مقصد کیلئے  وادی منیٰ میں موجود مندرجہ ذیل امتیازی نشانات سے آگاہی نہایت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

منی کے اہم پل :

پل کو عربی میں کُبْرِی  یا جَسر کہا جاتا ہے مقامی زبان میں پل کے لئے زیادہ تر کبری کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے وادی منیٰ میں ٹریفک کی سہولت کے لئے کئی پل بنائے گئے ہیں جن میں سے تین اہم ترین پل مندرجہ ذیل ہیں ۔

کبری ملک خالد: 

 یہ کبری منیٰ کے شمالی علاقے مسجد خیف کے قریب  جمرات سے تقریباً نصف کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اگر آپ منیٰ میں شارع خالد سے داخل ہوں تو ایک سرنگ  (عربی زبان میں نفق ) سے داخل ہونے کے بعد آپ اِسی کبری  پر آ کر نکلیں گے اور آپ کے بائیں  ہاتھ کی طرف منیٰ کا ایک ہسپتال ہے جسے عربی زبان میں مستشفی الطواری کہا جاتا ہے یعنی ایمرجنسی ہاسپیٹل ۔ اس کبری کے دائیں طرف سے منیٰ کے اندر بڑی سڑکوں سے کبری کے اوپر آنے کے لئے راستہ مہیا کرتے ہیں۔

کبری ملک عبدالعزیز:

یہ کبری منیٰ کے تقریباً درمیان میں کبری ملک خالد سے  ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع  ہے اور منیٰ میں حجاج کے خیموں کو دو بڑے حصوں  میں تقسیم کرتی ہے  اگر آپ شارع ملک عبداللہ  کے راستے عزیزیہ سے منیٰ میں داخل ہوں تو اسی کبری کے اوپر سے آپ  کا منیٰ میں داخلہ ہوگا اور آپ کے بائیں طرف  ایک اور ہسپتال ہے جس کا عربی زبان میں نام مستشفیٰ منیٰ الجسر ہے۔ کبری ملک عبدالعزیز کے نیچے  مستشفیٰ منیٰ الجسر کے قریب  ایمبولینس سٹاپ بھی واقع ہے۔ بوقتِ ضرورت یہاں سے ایمبولینس لی جا سکتی ہے ۔ ایمبولینس کو عربی زبان میں اَسعاف کہتے ہیں۔

کبری ملک فیصل:

یہ کبری نیو منیٰ اور مزدلفہ کے میدان کے درمیان واقع ہے۔ عازمینِ حج کے رہائشی خیمے جو کہ کبری ملک خالد اورمسجد خیف کے قریب سے شروع ہوتے ہیں کبری ملک فیصل کے قریب آ کر اختتام پذیر ہوتے ہیں اورکبری کی دوسری طرف میدان مزدلفہ شروع ہوجاتا ہے۔ عازمینِ حج 10ذی الحجہ کی صبح جب مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانہ ہوتے ہیں تو سب سے پہلے کبری فیصل کے نیچے سے ہی ان کا گزر ہوتا ہے اور یہاں سے ہی خیمے شروع ہوتے ہیں جو کہ تقریباً چار کلو میٹر کے بعد کبری ملک خالد سے تھوڑے ہی فاصلے کے بعدختم ہوتے ہیں۔

نیومنیٰ

وقت گزرنے کے ساتھ جوں جوں حجاج بیت اللہ کی تعداد میں اضافہ ہوا تو منیٰ کی وادی اپنی تمام وسعتوں کے باوجود تنگ ہونا شروع ہوگئی۔ اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے جہاں پورے گاؤں یا محلے میں صرف چند لوگوںکو حج بیت اللہ کی سعادت نصیب ہوتی تھی الحمداللہ وہاں اب ہر دوسرے گھر میں کئی حجاج نظر آنے لگے ہیں لہٰذا یہ ضروری ہوگیاکہ حجاج کے رہائشی خیموں کوقدیم وادی منیٰ کی حدود سے باہر مزدلفہ کی حدود میں بھی نصب کیا جائے۔ لہٰذا سعودی حکومت  نے مستند علماء کرام کے اجتہاد؍ فتویٰ کی روشنی میں حجاج کے رہائشی خیموں کو قدیمی منیٰ کے بالکل ساتھ مزدلفہ کی حدود میں کبری فیصل تک بڑھا دیا ہے۔ مزدلفہ کی حدود میں وہ علاقہ جہاں حجاج کے رہائشی خیمے لگائے گئے ہیں عرفِ عام میں نیو منیٰ کہلاتا ہے اور یہاں عازمینِ حج کاٹھہرنا ان کے منیٰ کے قیام کو ہی ظاہر کرتا ہے۔

منیٰ کے زون

زون کو عربی زبان میں منطقہ کہا جاتا ہے اور منیٰ کی وادی کو 9مختلف زون میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زون 1تا7منیٰ جبکہ ذون8اور 9مزدلفہ میں ہیں ۔ زون ایک جمرات کی طرف ہے اور یوں ان کے نمبر مزدلفہ کی طرف بڑھتے چلے جاتے ہیں۔منیٰ میں عازمینِ حج کے رہائشی خیمے زون 7تک جاتے ہیں جو کہ کبری فیصل کے بالکل قریب واقع ہے۔ ہر زون کی نشاندہی کے لئے اونچے پول پر پیلے رنگ کے بورڈ لگادیئے گئے ہیں اور ان پر سیاہ رنگ سے زون نمبر لکھ دیئے گئے ہیں۔ زون کی نشاندہی وہاں موجودچھوٹی سڑکوں سے بھی ہوتی ہے۔ جیسے شارع511زون5کی 11نمبر سڑک ہے اور اس طرح شارع 219زون2 کی19 نمبر سڑک ہے۔ پاکستانی حجاج کے خیمے عموماًزون2،4،5،6اور7میں ہوتے ہیں۔

پول نمبر

منیٰ میں حجاج کے رہائشی علاقے کو مختلف کیمپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر کیمپ کا ایک خاص نمبر ہوتا ہے جو ایک پول کے اوپر چھوٹے سے بورڈ پر نمایاں لکھا ہوتا ہے۔ یہ نہایت ہی اہم نشان ہے جوعازمینِ حج کی منیٰ میں رہنمائی کے لئے  بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس پول پر خیمے کانشان بناہوتا ہے۔ خیمے کے نشان کے اوپر عربی زبان میں اور نیچے انگریزی زبان میں پول نمبر لکھا ہوتا ہے۔ پول نمبر سے متعلق مندرجہ ذیل نکات اچھی طرح  ذہن نشین کر لینے سے منیٰ میں نہ صرف اپنے خیمے کو تلاش کرنا آسان ہوجائے گا بلکہ دوسرے عازمینِ حج کی رہنمائی کرکے اجرو ثواب حاصل کرنا بھی ممکن ہوجائے گا۔

پول نمبر کسر اعداد کی شکل میں لکھے جاتے ہیں ۔ مثلاً6/56 کا اوپر والا ہندسہ کیمپ نمبر یا پول نمبر کو ظاہر کرتا ہے اور نیچے والا ہندسہ متعلقہ سڑک نمبر کو ظاہر کرتا ہے۔ یعنی پول نمبر6/56سڑک نمبر56 کا6  نمبر کیمپ کو ظاہر کرتا ہے۔

پول نمبر ہر چھوٹی بڑی سڑک کے دونوں کناروں پر کیمپ کے اندر لگے نظر آتے ہیں۔ ان نمبروں کی ابتداء ہر سڑک کے آغاز میں الٹے یعنی بائیں رخ کی طرف اس طرح سے ہوتی ہے کہ طاق نمبر کے پول سڑک کے بائیں طرف اور جفت نمبر کے پول سڑک کی دائیں طرف ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ 56سڑک کی ابتدا سے اس پر چلناشروع کریں تو شروع میں ہی پول نمبر56/1 آپ کے بائیں طرف ہوگا اور تھوڑی دیر بعد پول نمبر‎56/2آپ کے دائیں ہاتھ کی طرف آئے گا۔

 کسی بھی سڑک پر کل پول نمبروں کی تعداد اس کی لمبائی پر منحصر ہوتی ہے۔یعنی کسی چھوٹی سڑک کے پولوں کی تعداد بڑی سڑک کے پولوں کی تعداد سے کم ہوگی۔ مثال کے طور پر سڑک نمبر521زون نمبر5کی ایک چھوٹی سڑک ہے لہٰذا اس کے پول نمبروں کی کل تعداد 9ہے۔ یعنی آخری پول نمبر‎56/9ہے۔ اس طرح طریق62سوق العرب ایک بڑی سڑک ہے اس کے پول نمبروں کی تعداد 63ہے۔ یعنی اس سڑک پر آخری پول نمبر62/63ہے۔

تمام بڑی سڑکوں کے پول نمبر جمرات کی طرف سے شروع ہوتے ہیں اور کبری فیصل کے پاس ختم ہوتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ اس سڑک پر کہیں بھی موجود ہیں اورآپ کو اپنے مکتب کا پول نمبر معلوم ہے تو آپ درست سمت جاکر اپنے خیمے میں جاسکتے ہیں۔

مکتب کے ذمہ داران ہر حاجی کو گلے میں لٹکایا جانے والا مکتب کارڈیا کلائی پر باندھنے کے لئے  پلاسٹک بینڈ دیتے ہیں۔ جس پر منیٰ اور عرفات کے پتے بمعہ پول نمبر درج ہوتے ہیں ۔ انہیں حج کے ایّام میں اپنے پاس محفوظ رکھیئے اور اپنے خیمے کا راستہ کھو جانے کی صورت میں آپ کسی بھی ملک کے رضاکار یا معاون کو کارڈ/بینڈ دکھا کر راستہ معلو م کرسکتے ہیں

منیٰ کی اہم سڑکیں

منیٰ ایک وسیع وادی ہے اور یہاں لاکھوں افراد کے قیام کے لیئے انتطام کیا جاتا ہے۔ لہٰذا یہاں کئی بڑی اور چھوٹی سڑکوں کا ایک جال بچھا دیا گیا ہے۔ بڑی سڑکوں کو عربی زبان میں طریق کہتے ہیں اور منیٰ میں ہر طریق یعنی بڑی سڑک کا اپنانام اور نمبر ہوتا ہے۔ یہ سڑکیں وادی منیٰ کے لمبے رخ یعنی شرقاً غرباً بنائی گئی ہیں۔ منیٰ کی چند اہم سڑکیں مندرجہ ذیل ہیں۔

طریق38الملک عبدالعزیز:

 یہ سڑک مسجد حرام سے منیٰ اور مزدلفہ سے ہوتے ہوئے عرفات تک جاتی ہے اور ریل کی پٹری کے بالکل نیچے چلتی ہے۔

طریق 44القصر الملکی:

یہ سڑک میدانِ عرفات سے شروع ہوتی ہے اور مزدلفہ سے ہوتے ہوئے کبری فیصل کے نیچے سے منیٰ میں داخل ہوتی ہے اور پھر طریق الملک عبدالعزیز کے ساتھ چلتے ہوئے کبری عبدالعزیز کے بعد طریق 38میں ضم ہوجاتی ہے۔

طریق 50الملک فیصل:

یہ سڑک میدانِ عرفات کے مشرقی کنارے سے شروع ہوتی ہے اورطریق القصر الملکی کے شمال کی طرف اس کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ پھر مزدلفہ سے ہوتے ہوئے منیٰ کے آخری حصے میں جمرات کے قریب ختم ہوتی ہے۔

طریق ا لمشاۃ  (پیدل چلنے کا راستہ):

مشاۃ عربی زبان میں پیدل چلنے کو کہتے ہیں۔ یعنی مکہ سے منیٰ اور منیٰ سے عرفات تک پیدل سفر کرنے والوں کی سہولت کے لئے  بنائے گئے راستوں میں یہ پہلا بڑا پیدل راستہ ہے۔ زیادہ ترعازمینِ حج مزدلفہ سے منیٰ آتے ہوئے اسی راستے پرسفر کرتے ہیں۔

طریق 56الجوھرۃ:

یہ سڑک بھی طریق مشاۃ کے ساتھ چلتے ہوئے عرفات سے منیٰ کے آخری حصے میں واقع جمرات تک جاتی ہے۔

طریق 62سوق العرب:

طریق سوق العرب بھی میدان عرفات کے مشرقی حصے سے شروع ہوتی ہے اور جبل الرحمہ کے پاس سے گزرتی ہے۔طریق 62میدانِ مزدلفہ اور وادی منیٰ سے گزرتے ہوئے جمرات کے قریب آ کر ختم ہوتی ہے۔ منیٰ میں جنوب ایشیائی ممالک یعنی افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے عازمینِ حج کے خیمے طریق الجوھرۃ اور طریق سوق العرب پر ہی واقع ہوتے ہیں۔ لہٰذا  آپ کے لئے  ان شاہراہوں سے اچھی طرح شناسائی  کرلینا  نہایت ضروری ہے۔

طواف زیارت کے لئے جانے والے راستے

جب بھی 10 اور 12ذو الحجہ کے درمیان آپ کو اپنی سہولت کے مطابق منی سے مکہ مکرمہ طواف زیارت کے لئے  جانا ہو تو آپ پیدل بھی جا سکتے ہیں اور بس ، ٹیکسی پر بھی لیکن اگر صحت اجازت دے تو پیدل جانا بہت بہتر ہے ، نوجوانوں کو تو ہر صورت پیدل راستہ اختیار کرنا چاہیئے کیونکہ بس ، ٹیکسی والے ایک تو ان دنوں میں کرایہ بہت زیادہ لیتے ہیں دوسرا ٹریفک کےرش کی وجہ سے بہت زیادہ وقت لگا دیتے ہیں اور پھر آپ کو حرم سے کافی فاصلے پر اتار دیتے ہیں کیونکہ ٹریفک کی پابندیوں کی وجہ سے حرم کے قریب جانا ممکن نہیں ہوتا ، اسی طرح حرم سے ( طواف زیارت کرنے کے بعد )  منی آتے ہوئے وہاں سے دور کسی انجانی جگہ پر اتار دیں گے اور آپ کو اپنے خیمے میں پہنچنا انتہائی دشوار ہو جائے گا ، طواف زیارت  کے لئے  مندرجہ ذیل نکات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں :

  • منی سے جمرات تک جانے والی سب سڑکیں جمرات کے قریب آپس میں مل جاتی ہیں اور جمرات کی عمارت سے سیدھے آگے جائیں تو تھوڑی دیر بعد بائیں ہاتھ پر سرنگ سے ایک سڑک نکل رہی ہے جو حرم تک پیدل جانے والوں کے لئے بنائی گئی ہے اس سڑک کا زیادہ تر حصہ چھتا ہوا ہے اور عازمینِ حج کو سایہ مہیا کرتا ہے ، سڑک کے دونوں اطراف ٹھنڈے پانی کے کولر بھی نصب کیے گئے ہیں ، طواف زیارت  کے لئے  اس سڑک پر پیدل جانا بہترین طریقہ ہے عمر رسیدہ  افراد جو زیادہ پیدل نہ چل سکتے ہوں جہاں تھک جائیں تو تھوڑی دیر آرام کریں اور تھوڑی دیر سستا لینے کے بعد سفر دوبارہ شروع کردیں اس طرح وقفوں سے پیدل سفر کرنا گاڑی پر سفر کرنے سے بدرجہا  بہتر ہے ۔
  • اگر آپ کا خیمہ جمرات سے زیادہ فاصلے پر ہو اور پیدل حرم شریف جانا مشکل ہو تو آپ جمرات تک کا سفر ٹرین پر کریں اور منی اسٹیشن 3پر اتر نے کے بعد جب آپ ڈھلوا ن نما پل کے ذریعے جمرات کی طرف جاتے ہیں تو تقریبا 300 میٹر چلنے کے بعد یہ راستہ طریق ملک عبدالعزیز سے مل جاتا ہے اور اس کے دائیں طرف سے آپ طریق الملک عبدالعزیز پر آسانی سے جا سکتے ہیں، یہاں سے حرم جانے والی بسیں مل جاتی ہیں جو آپ کو حرم سے تھوڑے فاصلے پر اتار دیں گی ، جہاں سے آپ پیدل حرم جا سکتے ہیں ۔
  • طواف زیارت جانے کے لئے اگر آپ کو بس ، گاڑی پر جانا  نا گزیر ہو تو  آپ کو یہ سہولت کبری الملک خالد ، کبری الملک عبدالعزیز کبری الملک فیصل سے آسانی سے مل جائے گی جو بھی کبری آپ کے خیمے / مکتب سے نزدیک ہو وہاں سے حرم جانے والی گاڑی آپ کو مل جائے گی ۔
  • حجاج کو سعودی عرب میں قیام کے دوران اپنے گروپ کے ساتھ رہنا چاہیے اور رمی کے لیے مکتب کی طرف سے دیے گئے اوقات کی سختی سے پابندی کریں۔ حجاج کرام کی رمی کے لیے روانگی کے وقت مکتب اور معاونین کا عملہ حجاج کرام کو منظم رکھنے کے لیے موجود ہوتاہے۔ معذور، ویل چیئر پر سوار ، اور بچے رمی کے لیے شریعت کے مطابق اپنی جگہ اپنے گروپ کے مرد حضرات میں سے کسی کو اپنا وکیل بنا سکتے ہیں۔

مشاعر مقدسہ ( منی ، مزدلفہ ، عرفات ) میں لگے رہنمائی کے لئے بورڈ

مشاعر مقدسہ اور مکہ مکرمہ میں عازمینِ حج کی رہنمائی کے لئے سڑکوں ، ہسپتالوں مسجدوں اور دیگر اہم مقامات کی نشاندہی کے لئے کئی قسم کے بورڈ لگائے جاتے ہیں ان بورڈوں کو عربی زبان میں لوحات کہا جاتا ہے ان میں سے چند اہم قسم کے بورڈ  درج ذیل ہیں :

حدود بورڈ:

یہ بورڈ بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور یہ منی مزدلفہ اور عرفات کی حدود کا تعین کرتے ہیں یہ بورڈ مشاعر مقدسہ کی حدود کے آغاز اور اختتام پر لگائے جاتے ہیں منی کی حدود کو ظاہر کرنے کے لئے بنفشی رنگ ، مزدلفہ کے لئے جا منی رنگ جبکہ میدان عرفات کی نشاندہی کے لئے پیلے رنگ کے بورڈ لگائے گئے ہیں ان تمام مقامات کی حدود کے آغاز پر بدایہ ( یعنی ابتدا ) لکھا ہوتا ہے اور حدود کے خاتمے والے بورڈ پر نہایہ ( یعنی انتہا ) لکھا ہوتا ہے یاد رکھیئے اگر آپ کو بدایہ عرفات ، کا بورڈ کا نظر آ رہا ہے تو آپ اس وقت میدان عرفات کی حدود سے باہر ہیں اور اگر آپ کو نہایہ عرفات کا بورڈ نظر آ رہا ہے تو آپ عرفات کی حدود کے اندر موجود ہیں ، یہی بات مزدلفہ اور منی میں حدود کی نشاندہی کرنے والے بورڈوں کے لئے بھی درست ہے ۔

سڑکوں کی نشاندہی کے بورڈ

تمام اہم سڑکوں پر مختلف قسم کے بورڈ لگائے جاتے ہیں جن سے اس سڑک پر آنے والے اہم مقامات کے فاصلے اور اس سڑک سے دائیں بائیں جانے والی سڑکوں کے نام وغیرہ کا پتہ چلتا ہے عازمینِ حج اپنی منزل کے لئے درست راستے کا انتخاب کرتے وقت ان بورڈوں سے رہنمائی لے سکتے ہیں یعنی آپ سڑک پر جا رہے ہیں اس سڑک پر آگے اور دائیں اور بائیں جانے والی سڑکوں پر کون سے اہم مقامات کتنے فاصلے پر آئیں گے ۔

قبلہ سمت بورڈ :

یہ بورڈ منی ، مزدلفہ اور عرفات میں قبلہ کی سمت ظاہر کرنے کے لئے  لگائے گئے ہیں ان مقامات میں نماز کی ادائیگی سے قبل اتجاہ قبلہ کے بورڈکو دیکھ کر قبلے کی سمت کا درست تعین کر لیں۔

جمرات

جمرات لفظ جمرہ کی جمع ہے وادی منی کے مغربی حصے میں جمرات کو ظاہر کرنے کے لئے  ایک بہت بڑی چار منزلہ عمارت بنائی گئی ہے یہ عمارت مسجد خیف کے قریب خالد کبری سے تقریباً  ایک کلو میٹر کے فاصلے پر منی سے مکہ مکرمہ کی طرف واقع ہے یہاں گراؤنڈ فلور سمیت پانچ منازل پر بیک وقت رمی کی جا سکتی ہے ہر منزل پر رمی کے لئے  جانے کے مختلف راستے ہیں جمرات کی عمارت میں داخل ہونے والے راستے اس عمارت سے منی کی طرف ہیں اور باہر نکلنے والے راستے اس سے مکہ مکرمہ کی طرف ہیں عمارت کے اندر تین جمرات ہیں ان کے نام جمرہ صغری ، جمرہ وسطیٰ اور جمرہ عقبہ ہیں ، عمارت میں داخل ہونے کے تقریبا 150 میٹر بعد سب سے پہلے جمرہ صغریٰ ( چھوٹا جمرہ ) ہے اس کے  150 میٹر بعد جمرہ وسطیٰ ( درمیانہ جمرہ ) اور پھر اس کے 190 میٹر کے فاصلے پر جمرہ عقبہ ( بڑا جمرہ)  واقع ہے- جمرات سے متعلق اہم نکات درج ذیل ہیں :

پاکستانی عازمینِ حج منی سے جمرات کی طرف پیدل جاتے ہوئے طریق  المشاۃ 1 (پیدل چلنے والا راستہ ) طریق الجوہرہ  یا طریق سوق العرب سے گزرتے ہیں اگر ٹرین کے ذریعے جائیں تو منی اسٹیشن 3پر اترتے ہیں ۔

            منی سے جمرات کو آنے والی تمام سڑکیں عازمینِ حج  کو جمرات عمارت کی مختلف منازل پر لے جاتی ہیں طریق الجوھرہ  اور طریق سوق العرب پر جانے والے حجاج گراؤنڈ فلور پر رمی کرتے ہیں۔ طریق المشاۃ  ( پیدل چلنے والا راستہ )  ایک ڈھلوان کے ذریعے پہلی منزل پر جاتا ہے اور ٹرین پر جانے والے حضرات بالائی منزل پر رمی کرتے ہیں۔

            اگر عازمینِ حج طواف زیارت کرنے کے بعد مکہ مکرمہ سے واپسی پر پیدل چلنے والا راستہ استعمال کریں تو تقریبا 6 کلو میٹر چلنے کے بعد وہ جمرات کے پاس پہنچتے ہیں اگر کسی نے اس دن کی رمی کرنا  ہو تو اسی راستے پر بنے ہوئے ڈھلوان راستے عازمینِ حج  کو جمرات عمارت کی دوسری منزل پر لے جاتے ہیں دوسرے فلور پر رمی کرنے کے بعد اگر عازمینِ حج عزیزیہ جانا چاہیں تو دوسری منزل کے مخرج سے نکل کر ایک سرنگ کا راستہ استعمال کرتے ہوئے وہ اپنی بلڈنگ میں جا سکتے ہیں۔

            جمرات عمارت کی تیسری منزل پاکستانی عازمینِ حج کے زیر استعمال نہیں آتی ، اس منزل پر آنے والے راستے منی کے اس حصے سے آتے ہیں جہاں صرف دوسرے ممالک کے عازمینِ حج رہائش پذیر ہوتے ہیں۔

            ٹرین کے ذریعے رمی جمرات کو آنے والے عازمینِ حج منیٰ سے اپنے نزدیکی ریلوے اسٹیشن یعنی منی اسٹیشن 1 یا منی اسٹیشن 2 سے ریل پر سوار ہوتے ہیں اور منی اسٹیشن 3 ( جو جمرات کے قریب ہے ) پر اتر جاتے ہیں یہاں سے ایک ڈھلوان نما پل پر تقریبا 600 میٹر پیدل چلنے کے بعد وہ جمرات عمارت کی بالائی منزل پر پہنچتے ہیں وہاں تینوں جمرات پر باری باری  رمی کر لینے کے بعد اپنے بائیں ہاتھ بنے ہوئے پل کے اوپر سے جانے والا راستہ  اختیار کرتے ہوئے واپس منی اسٹیشن 3 پر چلے جاتے ہیں ۔

            بالائی منزل پر رمی سے فارغ ہو کر پل والا راستہ اختیار کرنے والے بزرگ خواتین و حضرات اور بچوں کو اسٹیشن پہنچانے کے لئے  چھوٹی گاڑیوں  کا بندوبست بھی ہوتا ہے پیدل چلنے والے عازمینِ حج طریق الملک عبدالعزیز کو پار کرتے ہیں اور پھر آٹو میٹک سیڑھیوں کے ذریعے اسٹیشن جانے والے راستے پر جا سکتے ہیں ۔

            رمی جمرات کے دونوں اطراف سے کی جا سکتی ہے لیکن اگر آپ رمی کرتے وقت جمرے کی طرف اس طرح رخ کریں کہ منی آپ کے دائیں ہاتھ کی طرف اور مکہ مکرمہ بائیں ہاتھ کی طرف ہو تو آپ کا یہ عمل سنت کے مطابق ہوگا اور جمرات سے واپسی کے لئے  اپنے الٹے ہاتھ والا راستہ لینا آسان ہوگا یہ راستہ  جنوبی  منی  ( یعنی طریق الجوھرۃ ،  طریق سوق العرب ، زون 5 اور زون 7) میں رہنے والے حجاج کو آسانی سے اپنے خیموں کی طرف لے جائے گا اگر منی کے ان علاقوں میں رہنے والے حجاج نے واپسی پر جمرات کے دائیں طرف سے آنے والا راستہ اختیار کیا تو وہ انہیں اپنے خیموں سے زیادہ  دور شمالی منی کی طرف  لے  جائے  گا ۔

            جمرات سے واپسی پر بائیں طرف  نکلنے  والے حضرات طریق  50  الملک فیصل  پر  آ   نکلیں گے اور مسجد خیف کے پاس سے گزر کر کبری ملک خالد کے نیچے سے گزریں گے یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ آپ جس راستے سے واپس جا رہے ہیں آپ نے رمی کے لئے  آتے وقت و ہ راستہ اختیار نہیں کیا تھا بلکہ جس راستے سے آپ رمی کے لئے  آئے تھے وہ اب آپ کے بائیں ہاتھ کی طرف ہے کیونکہ بھگدڑ اور دھکم پیل سے بچنے کے لئے  رمی کے لئے  آنے والے راستوں پر واپس جانا سعودی حکام کی طرف سے بند کر دیا جاتا ہے اب آپ کو کافی دور تک واپسی کے لئے  دوسرا راستہ اختیار کرنا ہوگا  اور  بائیں طرف جانے کے لئے  جو بھی پہلی رابطہ سڑک کھلی ملے نہایت ذہانت کے ساتھ اسے اختیار کرتے ہوئے اپنی مطلوبہ سڑک یعنی طریق الجوھرہ  یا طریق سوق العرب کی طرف جائیں

            زون نمبر6  میں کویتی مسجد کے آس پاس رہائش پذیر عازمینِ حج رمی سے فارغ ہونے کے بعد واپسی پر اپنے دائیں ہاتھ شمالی منی کو جانے والا راستہ اختیار کریں اور طریق الملک فہد پر سے ہوتے ہوئے اپنے خیموں میں پہنچیں.

مشاعر ٹرین

گزشتہ چند سالوں سے منی ، مزدلفہ اور عرفات کے درمیان عازمینِ حج کے سفر کو آسان بنانے کے لئے ٹرین کا استعمال کیا جاتا ہے اس مقصد کے لئے  ان مقامات کے درمیان ایک پل پر دوہری پٹری بچھائی گئی ہے ۔ اس سلسلے میں اہم نکات درج  ذیل ہیں:

  منی ، مزدلفہ اور عرفات میں تین تین ریلوئے اسٹیشن بنائے گئے ہیں ان اسٹیشنوں کو عرفات کے مشرقی کنارے کی طرف سے نمبر الاٹ کئے گئے ہیں ، عرفات کے میدان میں مشرق کی طرف سب سے پہلا اسٹیشن عرفات اسٹیشن 1 ہے پھر عرفات اسٹیشن 2 اور عرفات اسٹیشن 3 ہے وادی منی میں بھی مزدلفہ کی طرف  پہلے  ریلوے اسٹیشن  کا  نام منی اسٹیشن 1ہے منی میں رہائش پذیر زیادہ تر پاکستانی عازمینِ حج یہی اسٹیشن استعمال کرتے ہیں اس کے بعد منی اسٹیشن 2ہے۔ یہ بھی کئی پاکستانی عازمینِ حج کے زیر استعمال آتا ہے اور آخر میں جمرات کے پاس منی اسٹیشن3 ہے رمی جمرات کے لئے  آنے والے تمام حجاج اسی اسٹیشن پر اترتے ہیں۔

            ہر اسٹیشن کے دونوں اطراف سے پلیٹ فارم بنائے گئے ہیں مسافروں کی حفاظت کے لئے  ہر پلیٹ فارم اور ریل کی پٹڑی کے درمیان شیشے کی آڑ لگائی گئی ہے جس میں کئی دروازے بنائے گئے ہیں ٹرین جب رکتی ہے تو اس کے دروازے شیشے کی آڑ کے دروازوں کے بالکل سامنے ہوتے ہیں اور مسافروں کو ٹرین میں سوار ہوتے وقت کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔

            ہر پلیٹ فارم پر تقریبا تین ہزار مسافروں کے کھڑے ہونے کی گنجائش ہوتی ہے، پلیٹ فارم پر جانے والے مسافروں کی تعداد کو گننے کے لئے  تھرمل کیمرے لگائے گئے ہیں اور مطلوبہ تعداد پوری ہونے کے بعد پلیٹ فارم پر جانے والے مسافروں کو اس وقت تک روک لیا جاتا ہے جب تک وہاں پہلے سے موجود عازمینِ حج ٹرین پر سوار نہیں ہو جاتے ۔

            چونکہ پلیٹ فارم زمین سے کافی بلندی پر ہیں لہذا  ان  پر جانے کے لئے  وسیع سیڑھیاں ، متحرک زینے اور کشادہ لفٹوں کا انتظام کیا گیا ہے وہیل چیئر پر جانے والے خواتین و حضرات لفٹوں کی مدد سے پلیٹ فارم پر جاتے ہیں۔

            ٹرین کی رفتار تقریبا 80 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے اور یہ منی سے عرفات کا سفر صرف 13 منٹ جبکہ عرفات سے مزدلفہ کا سفر صرف 7 منٹ میں طے کرتی ہے یوں  جس سفر کو بسوں پر کئی گھنٹے درکار ہوتے ہیں ٹرین میں یہ چند منٹوں میں طے ہو جاتا ہے ۔

            مشاعر مقدسہ کے درمیان سفر کے دوران ٹرین اگرچہ چند منٹ لیتی ہے لیکن اس پر سوار ہونے کے لئے  کافی انتظار کرنا پڑتا ہے ٹرین پر سوار ہونے والے مسافروں کی ان کے مکاتب کے حساب سے گروپ بندی کی جاتی ہے اور ان گروپوں کو مناسب وقفے کے بعد باری باری مکتب سے ریلوئے اسٹیشن پر لایا جاتا ہے یوں کچھ گروپ پلیٹ فارم پر انتظار کر رہے ہوتے ہیں تو کچھ گروپ سیڑھیوں پر منتظر ہوتے ہیں اس طرح بعد میں آنے والے گروپ قریبی سڑکوں پر موجود ہوتے ہیں اور جن کی باری ان کے بعد ہوتی ہے وہ اپنے مکاتب میں انتظار کر رہے ہوتے ہیں ۔ فراغت و انتظار کے اوقات کو گزارنا صبر آزما ہوتا ہے لیکن اگر ان لمحات کو اللہ کے ذکر ، تلبیہ اور استغفار میں گزاریں  تو مشکل آسانی میں بدل جائے گی ۔

            ٹرین کے سفر پر جاتے وقت پانی کی بوتل ، چھتری اپنے پاس ضرور رکھیں تاکہ دھوپ سے بچ سکیں اور پیاس کی صورت میں پانی بھی آپ کے پاس موجود ہو ۔

            ایام حج شروع ہونے سے پہلے مکتب کے ذمہ دار افراد عازمینِ حج کی بلڈنگ میں آ کر انہیں ٹرین کی ٹکٹ دے دیتے ہیں یہ ایک پلاسٹک بینڈ ہوتا ہے جو کلائی پر باندھ کر محفوظ کر لیا جاتا ہے اور حج کے 5 دنوں کے لئے  قابل استعمال ہوتا ہے ۔

            ٹرین پر سوار ہونے کے لئے  پلیٹ فارم پر جاتے وقت ٹرین پر سوار ہوتے وقت او ر اسی طرح اترتے وقت صبر کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں ورنہ دھکم پیل کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔منیٰ سے عرفات کے سفر میں ٹرین سے اترنے کے بعد مکتب کے ذمہ دار افراد یا رضا کاروں کی رہنمائی میں اپنے مکتب کے لئے  مخصوص خیموں میں چلے جائیں اور وہاں بھی خشوع و خضوع کے ساتھ عبادات کرتے ہوئے یومِ عرفہ کا نہایت ہی قیمتی دن بسر کریں ۔

            مزدلفہ  میں چونکہ خیمے نہیں ہوتے اور یہ رات کھلے آسمان کے نیچے بسر کرنا سنت ہے لہذا عرفات سے مزدلفہ کے سفر کے بعد ٹرین سے اترنے کے بعد اسٹیشن کے قریب ہی نہ بیٹھنا شروع کر دیں بلکہ تھوڑا دور جائیں تاکہ بعد میں آنے والے عازمینِ حج کو جگہ آسانی سے دستیاب ہو۔

میدانِ عرفات کا تعارف

عرفات کا میدان مکہ مکرمہ سے مشرق میں حدود حرم سے باہر واقع ہے اس میدان کی لمبائی چار کلو میٹر اور چوڑائی کہیں تین تو کہیں چار کلو میٹر تک ہے یہاں عازمینِ حج  کو سایہ فراہم کرنے کے لئے بے شمار درخت بھی لگائے گئے ہیں اسی میدان میں‘‘ جبل الرحمہ ’’نامی پہاڑی موجود ہے جہاں حضور ﷺ نے خطبہ ‘‘حجتہ الوداع ’’ ارشاد فرمایا تھا ۔یہاں کی بڑی مسجد کا نام مسجد نمرہ ہے جہاں حج کا خطبہ پڑھا جاتا ہے یہاں پر ٹرین کے تین اسٹیشن ہیں اس میدان میں 9 ذو الحجہ کو حاضر ہو کر دعائیں کرنا حج  کا رکن اعظم ہے۔

مزدلفہ

            وادی مزدلفہ ، منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ مزدلفہ سے عرفات کا فاصلہ تقریبا سات کلو میٹر ہے یہاں کی بڑی مسجد کا نام مسجد مشعرالحرام ہے ۔ مشعر الحرام نامی پہاڑ بھی یہیں واقع ہے ، مزدلفہ میں بھی عرفات اور منی کی طرح تین ہی ریلوئے اسٹیشن ہیں یہاں بڑی تعداد میں طہارت خانے بھی موجود ہیں ، مزدلفہ اگرچہ ایک وسیع وادی ہے لیکن 10ذو الحجہ کی مغرب کے بعد جب عازمینِ حج عرفات سے مزدلفہ کا سفر کرتے ہیں تو رات کو یہاں تل دھرنے کی جگہ بھی نہیں ملتی ۔



فہرست پر واپس جائیں

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version