مسجد کی حرمتی کیوں

مسجد کی حرمتی کیوں

صبا قمر کے مسجد میں گانا شوٹ کرنے پر دکھ اور افسوس تو بہت ہوا لیکن مجھے تعجب ذرا بھی نہیں ہوا

دوستو۔۔
کیونکہ محکمہ اوقاف نے پیسے بنانے کے چکر میں تمام تاریخی مسجدوں سے عبادتگاہ کا مقام اور تقدس تو تقریبا” ختم ہی کر دیا گیا ہے، اب ان مسجدوں میں لوگ سیاحت اور تفریح کیلئیے جاتے ہیں، نماز پڑھنے نہیں۔۔

نماز باجماعت کے وقت اتنی بڑی بڑی تاریخی مساجد میں ایک دو صفیں بھی نمازیوں کی نہیں بھرتیں لیکن تماش بینوں سے یہ مساجد ہر وقت کھچا کھچ بھری ہوتی ہیں۔۔
ان مساجد کے تقدس کی روز پامالی ہوتی ہے، ذرا لاہور کی شاہی مسجد جا کر دیکھیں۔۔
رنجیت سنگھ غیر مسلم تھا، اس نے مسجد کے صحن میں گھوڑے باندھے تو باندھے، یہ آج کل کے مسلمان بہن بھائ وہاں کیا گل کھلا رہے ہیں، وہ کسی دن خود جا کر دیکھ لیجئیے۔۔
ایسے ایسے مناظر دیکھنے کو ملیں گے کہ وہاں نماز پڑھنے کو دل نہیں کرے گا، اگر پڑھ بھی لیں تو دل میں یہ سوال بار بار اٹھے گا کہ نماز ہوئ بھی یا نہیں؟
تمام مساجد جو اب تفریحی مقام کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں، ان کا تفریحی سٹیٹس ہٹا کر صرف نماز کیلئیے استعمال ہونی چاہئیں۔۔
لیکن یہاں تو ہر کام میں مال بنانے کی پڑی ہوئ ہے۔ شاہی مسجد میں جوتوں کی رکھوالی کا ٹھیکہ لاکھوں میں ہے۔۔
پھر مقدس نوادرات پر ٹکٹ لگی ہوئ ہے، بلکل کسی رش والے بازار کی طرح آوازیں مار مار کر جوتے رکھنے اور مقدس نوادرات کی ٹکٹ خریدنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ لگتا ہی نہیں کہ آپ کسی مسجد میں داخل ہوئے ہیں۔
مرد و زن بغیر کسی پردے کے اذان اور باجماعت نماز کی پرواہ کئیے بغیر، سیلفیاں لینے، ٹک ٹوک ویڈیوز بنانے اور شرارتوں اٹھکیلیوں میں مگن ہوتے ہیں،، بدقماش قسم کے لوگوں کی بھرمار ہوتی ہے، لوگ یہاں نماز پڑھنے نہیں، ڈیٹ مارنے جاتے ہیں، ہر گوشے میں جوڑے بیٹھے گپیں ہانک رہے ہوتے ہیں، لیکن کسی کو پرواہ نہیں۔۔
باقاعدہ فوٹو شوٹ ہوتے ہیں، کمرشل کیمرہ مین کیساتھ۔۔
مسجد کی سیڑھیوں کے بلکل سامنے والی دیوار کے پاس دس منٹ کھڑے ہوں، کوئ نہ کوئ جسم فروش عورت آپ کو وہیں پر گاھک کی تلاش میں کھڑی ملے گی۔۔
جا کر دیکھیں کسی دن،، آنکھیں کھل جائیں گیں۔۔۔
اب جب کہ روز مساجد کا تقدس پامال ہوتا ہے تو صبا قمر نے کون سا نیا کام کیا؟
پیسہ بنانے والے تو پیسہ بنا رہے ہیں، ان کے لئیے یہ مساجد دوکان کی حیثیت رکھتی ہیں مگر یقین مانیں ہم لوگ بھی کھسی ہو چکے ہیں، ہمیں بھی اپنی مساجد کی پرواہ نہیں، بس پانچ وقت دل و نادل سجدے کھڑکائے اور پھر اپنی اپنی زندگی میں مگن ہوگئے، سب کچھ دیکھ رہے ہیں مگر پتہ نہیں کس محمد بن قاسم کے انتظار میں بیٹھے ہیں کہ وہ آ کر سب ٹھیک کرے گا،،
ڈنڈا بردار فورس بنا کر ان بدقماشوں کو کم از کم مساجد کے اندر اور آس۔ پاس ایسا کچھ کرنے سے روکنا ناگذیر ہو چکا ہے اب۔۔۔ ورنہ ہم اور آپ دیکھیں گے، ایک دن صبا قمر سے بڑا کام کوئ نہ کوئ کر گذرے گا اور ہم صرف افسوس کرتے رہ جائینگے۔۔ اور اگر ایسے ہی سب کچھ چلتا رہا تو شاید ہم سے بعد والی نسل افسوس بھی نہ کرے۔۔
دکھ اور افسوس ضرور ہوا، مگر تعجب ذرا سا بھی نہیں۔۔

پروفیسرز ریسرچ اکیڈمی
شعبہ گمنام امتی و گمنام پاکستانی

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version