مروارید ’’موتی‘‘ Pearls
دیگر نام۔
عربی میں لولویادر فارس میں مردارید ،ہندی میں موتی اور پنجابی میں سچے موتی جبکہ انگریزی میں پرل کہتے ہیں
ماہیت۔
مرداریدمشہور چیز ہے۔جو خاص قسم کی سیپ کے اندر سے چھوٹے بڑے نکلتے ہیں جوکہ دانہ خشخاش کے برابر ڈول سے ہوتے ہیں اور یہی دواًء مستعمل ہیں لیکن ان کا سائز مختلف بھی ہوتاہے۔اور جتنابڑا موتی ہوگا بہتر تصور کیاجاتاہے۔
اصلی موتی کی شناخت ۔
اصلی مروارید کو آب لیموں میں ترکیاجائے تو نرم ہوجاتاہے جبکہ کانچ یا پلاسٹک کے نقلی موتی سب یکساں گول ہوتے ہیں اور آب لیموں میں نرم نہیں ہوتے ہیں اور پیسنے میں کانچ کی طرح سخت اور کرخت ہوتے ہیں ۔
اصلی مروارید کا رنگ سفید و براق لیکن جس موتی میں ذرا سی زردی یا سرخی کی جھلک ہوتی ہے اسے زیادہ پسند کیا جاتا ہے چونے جیسا بے آب موتی سب سے نکماسمجھاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
بحرہندو بحر عرب ،لنکا بصرہ وغیرہ ۔
مزاج۔
معتدل ۔۔۔بعض کے نزدیک سرد خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مقوی اعضاء رئیسہ ،مقوی بصارت ،قابض ،حابس الدم۔
استعمال۔
مروارید مقوی اعضاء رئیسہ ہونے کی وجہ سے ضعف قلب وسواس جنون خفقان ضعف معدہ وجگر اور گردہ میں استعمال کیاجاتاہے قابض ہونے کی باعث جریان سیلان الرحم کژت حیض اسہال دموی میں مستعمل ہے حابس الدم ہونے کی وجہ سے خون بواسیر منہ سے خون آنے اور بہتے ہوئے خون ،خونی اور صفراوی دستوں کو بندکرتا ہے۔
مقوی بصر ہونے کی وجہ سے سرموں میں شامل کرکے آنکھوں میں لگاتے ہیں ۔خسرہ چیچک اور کاکڑا لاکڑا موتی جھرا میں دانے نکلنے کیلئے مشہور اور مستعمل دوا ہے۔اس کے استعمال سے مذکورہ امراض کے دانے جلد نمودار ہوجاتے ہیں اور اعضاء رئیسہ محفوظ رہتے ہیں ۔
خاص بات۔
اس کو بغیر حل کئے ہوئے استعمال نہ کریں ۔اس کو کھرل کرنا ہوتو آب لیموں کے چند قطرے ملالیں ۔
نفع خاص۔ مقوی قلب۔
مضر۔ بے ضرر۔
بدل۔ سیچی سیپ۔
مقدارخوراک۔ صلایہ کی ۔نصف رتی۔
مشہور مرکب۔ خمیرہ مروارید۔
یہ ضعف قلب ،خفقان حصبہ جدری اور موتی جھرے میں تقویت قلب و دماغ کیلئے استعمال کراتے ہیں ۔
کشتہ مرورید جوکہ مذکورہ افعال میں زیادہ قوی اور امراض مذکورہ میں سریع الاثر ثابت ہوتاہے۔
مقدارخوراک۔ دو سے چار چاول تک۔
مروارید
مروارید کو عربی میں لولو اور انگریزی میں PEARL کہتے ہیں۔ اس کا شمار بھی جواہرات میں ہوتا ہے۔ اس کی بھی اپنی ایک شان ہے۔ یہ سفید، نیلے، گلابی اور سیاہی مائل بھورے رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ ایک قدیمی اور قیمتی جواہر ہے اور قرآن پاک میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔ یہ کیلشیم کاربونیٹ، کیلسائیڈ اور آرگینک میٹر (ORGANIC METER)کا مرکب ہے۔ اس کا مزاج معتدل اور بعض کے نزدیک دوسرے درجے میں سرد و خشک ہے۔ یہ مقوی اعضائے رئیسہ ہے اور امراضِ چشم میں بھی مفید ہے۔ قابض اور حابس دم ہونے کی وجہ سے جریان، سیلان، کثرتِ حیض اور اسہال دم میں مستعمل ہے۔ دل کے اکثر امراض کا مؤثر علاج ہے۔ جسم سے خون زیادہ نکل جائے یا کثرتِ اسہال سے کمزوری پیدا ہوجائے تو اس کا استعمال اکسیر کا کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ منہ کی بدبو، منہ سے خون آنا، آنکھوں کا ورم، پیشاب کی جلن اور یرقان کی مؤثر دوا ہے۔ اگر ایسے بچے کو جو کہ 40 دن سے کم عمر کا ہو، مروارید سووہ استعمال کرایا جائے تو اسے چیچک اور خسرہ تمام عمر نہیں نکلے گی۔
مروارید میں کیمیائی اعتبار سے کیلشیم 90 فیصد، میگنیشیم 3 فیصد، زنک 2 فیصد اور باقی انتہائی قلیل دھاتی عناصر5 فیصد پائے جاتے ہیں۔ ادویاتی لحاظ سے مروارید کو دل کے امراض میں مفید پایا گیا ہے۔ جنون کی حالت میں مؤثر ہے۔ خفقان میں فائدہ دیتا ہے۔ ضعفِ معدہ میں قابلِ اعتبار ہے۔
کیلشیم
مروارید میں کیلشیم نمایاں طور پر پایا جاتا ہے۔ جدید تحقیق کی رو سے کیلشیم عام جسمانی کمزوری میں مؤثر ہے۔ رعشہ، فالج، مرگی، کاہلی، دل کا دورہ، چکر آنا، ورم گردہ، زندگی سے بیزاری، نسیان یعنی حافظہ کی کمزوری، سر درد، مسوڑھوں سے خون، معدہ کی جلن، پیشاب کا خود نکل جانا، بانجھ پن، آدھے سر کا درد، کھانسی، ہڈیوں کا درد، رحم کا اپنی جگہ سے ہٹنا، بلڈ پریشر میں مفید ہے۔ دل کی دھڑکن میں باقاعدگی پیدا کرتا ہے۔ کیلشیم انسان کی تادم حیات ضرورت ہے۔ انسان کو تندرست، مضبوط ہڈیوں اور دانتوں میں والا بناتا ہے۔ عضلات اور اعصاب کے عمل کو بہتر طور پر قائم رکھتا ہے۔ کیلشیم کے استعمال سے جگر کا فعل بہتر ہوتا ہے۔ کیلشیم اینٹی السر خصوصیات کا حامل ہے۔ دل کے امراض میں مؤثر ہے۔الرجی میں بے حد مفید ہے۔ مروارید میں دوسرا عنصر میگنیشیم ہے جو انسانی زندگی میں بے حد مفید ہے۔ اعصاب کا بادشاہ ہے۔ اس کی کمی انسان کو دل کے امراض میں مبتلا کردیتی ہے، انسان میں خودکشی کا رجحان بڑھتا ہے۔ اس کے علاوہ آدھے سر کا درد اور مرگی میں مؤثر ہے۔ اعصاب کو قوت دیتا ہے۔
مروارید میں تیسرا عنصر زنک ہے۔ زنک کی کمی انسانی قوتِ مدافعت میں کمی پیدا کردیتی ہے۔ حقیقت میں زنک انسانی زندگی میں قوتِ مدافعت کا بادشاہ ہے۔ بچوں میں اس کی کمی سے ان کی نشوونما میں کمی آتی ہے، جلد خشک ہوجاتی ہے، جگر بڑھ جاتا ہے، بچہ ذہنی طور پر پس ماندہ ہوجاتا ہے اور مٹی کھانے کی طرف رغبت ہوجاتی ہے، تلی بڑھ جاتی ہے، خون میں کمی اور پاخانوں کی زیادتی اس عنصر کی کمی کے امراض ہیں۔ خواتین میں وقت سے پہلے بچے کی پیدائش، کم وزن کا بچہ پیدا ہونا، جلد کا کھردرا پن، بالوں کا گرنا، پیدائش کے فوراً بعد یرقان، ناخنوں کا بھدا ہونا، ٹوٹنا، رخساروں پر کیل مہاسے وغیرہ اسی عنصر کی کمی کا نتیجہ ہیں۔ زنک دمہ، کیڈمیم کے زہریلے پن، الرجی، گلے کی سوزش، وائرس کے حملے، قوتِ باہ کی کمی میں انتہائی مؤثر ہے۔ دائمی نزلہ زکام اس عنصر کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، اعصاب کو تحریک دیتا ہے۔ زنک اینٹی وائرل خصوصیات کا حامل ہے۔
خارجی استعمال:
مروارید کو کسی دھاگے میں پروکر کمر سے باندھنا اسقاطِ حمل کا بہترین علاج ہے۔ اس کا پہننا نیک مزاجی پیدا کرتا ہے۔ دل کو صبر و استقلال میسر آتا ہے۔ انسان کے اثراتِ روحانی کا جاذب ہے، اس لیے اس کو استعمال شدہ یعنی سیکنڈ ہینڈ نہیں پہننا چاہیے، کیونکہ یہ پرانے اثرات کو منتقل بھی کرتا ہے۔
موتیوں کا ذکر آیا ہے تو تھوڑا سا یہ بھی بتاتا چلوں کہ اکثر و بیشتر اخبارات میں یہ خبر آتی ہے کہ کراچی کے سمندر سے موتی کی دریافت۔۔۔ ساتھ ہی ماہرین کی رائے بھی ہوتی ہے کہ کراچی میں پہلی بار موتی نکلا ہے۔ لیکن حقیقت یہ نہیں ہے۔ کراچی کے سمندر سے موتی نکلتے ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے۔ اور یہ موتی کراچی کھاڑی کے نام سے مشہور ہیں۔آج سے پندرہ سال پہلے کے بہترین آب دار موتی جو کہ میں نے خود نکالے تھے، نمونے کے طور پر ہمارے اسٹال پر موجود ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ مروارید سیاہ کے بھی چند دانے رکھے ہیں۔ کراچی کے موتیوں کے سلسلے میں میرا ایک مضمون نمایاں طور پر شائع ہوچکا ہے جس میں، مَیں نے خاص طور پر حکومت کی توجہ اس طرف دلائی تھی کہ جس طرح جاپان میں تجارتی بنیاد پر موتی پیدا کیے جاتے ہیں، اگر ہم بھی اسی طرح ایسے مراکز قائم کریں تو یقیناًکروڑوں روپے کا زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ ہمارے ملک میں اس کام سے دلچسپی رکھنے والے حضرات موجود ہیں جو اسے صحیح طریقے پر چلانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، لیکن آج تک اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔