مرجان

 مرجان کے خواص اور تعارف

اسم معروف:۔ مونگا، فارسی، مرجان، عربی،مرجان، ہندی، مونگا ۔ انگریزی:Coral

ماہیت:۔ ایک جسم حجری ہے مثل درخت کے پانی کے اندر۔
طبیعت:۔ دوسرے درجے میں سرد خشک اور سیاہ خراب۔
رنگ و بو:۔ سرخ اور سفید اور سیاہ خراب۔
ذائقہ:۔ پھیکا اور کرکرا ہوتا ہے۔
مضر:۔ گردے کو اور مورث تہوج۔
مصلح:۔ کتیر اور اشیائے رطب، مریخ
بدل:۔ بسد یعنی مونگے کی جڑ ہموزن۔
نفع خاص:۔ قابض و مجفف اور ادز ہر سموم ہے۔
کامل:۔ ساڑھے چار ماشے تک۔
ناقص:۔ ایک ماشے سے دو ماشے تک
افعال و خواص:۔ اس کا پلانا قابض اور مجفف اور حابس ہے اور ایک ورم فاد زہر ہے تمام زہروں کا اور معدے پر اس کا لٹکانا معدے کی تمام بیماریوں کو نافع ہے اور لڑکوں کے خواب میں ڈرنے اور چوکنے کے لئے سود مند۔ اور سفوف اس کا حابس خون اور کشتہ اس کا کہ سفید رنگ ہو کھانسی اور دمے کو نہایت نافع اور جریان منی کو مفید اور مجفف رطوبات معدہ اور مقوی اشتہا ہے بلکہ بعض امزجہ میں ممسک بھی ہے۔


مرجان جسے ہندی میں ودرم یا پروال اور پنجابی میں مونگا کہتے ہیں۔ ایک سمندری جانور کی پیدائش ہے۔ خوش رنگت اور عمدہ چمک کے باعث زمرہ جواہرات میں درج کیا جاتا ہے۔ متقدمین کو یقین تھا کہ مرجان از قسم نباتات ہے لیکن خورد بین کے ذریعہ اس میں وہ کرم دیکھے گئے ہیں جو اس کے موجد ہیں۔ یہ کیڑے پولی پائی (POLYPI) قسم کے کیڑوں میں سے ہیں اور اگرچہ اس قسم میں کئی اور طرح کے کیڑے بھی شامل ہیں لیکن ہمیں یہاں اس قسم کا ذکر لکھنا مطلوب ہے۔ جو اس جواہر کی پیدائش کا باعث ہے اور جسے انگریزی میں اسس نوبلس (Isis Nobiles) (یعنی مرجان) کہتے ہیں۔ پول پامی کیڑوں کی یہ پیدائش بے مرگ شاخوں والے درخت کی صورت کی ہوتی ہے اور اس کا تنا انسان کے جسم کے برابر موٹا بھی ہوتا ہے۔ لیکن عموماً ایک فٹ بلند اور ایک انچ موٹا ہوتا ہے۔ اس کا عمدہ سرخ رنگ ہوتا ہے اور اس پر عمدہ جلا آ سکتی ہے۔ اس میں بطور شہد کے چھتہ کے تہہ خانہ بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ جن میں کیڑے رہتے ہیں۔ تنے کے اوپر ایک ملائم پوست ہوتا ہے اور اس کے اوپر جالی کے طور پر جھلی سی ہوتی ہے جسے یہ کیڑے بناتے ہیں۔ ان کیڑوں کا جسم ایک سریش جیسی شے کا بنا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ جب یہ ان خانوں میں با آرام بیٹھتے ہیں تو خورد بین کے ذریعہ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر ایک کے منہ کے گرد 8 سہ گوشہ مونچھیں ہوتی ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنی خوراک پکڑ کر سوراخ میں لے جاتا ہے۔ اگر ایک مونچھ کو ہاتھ سے چھوئیں تو ان تمام کیڑوں کو خبر ہو جاتی ہے۔

بعض محققین کی یہ رائے ہے کہ ان کیڑوں میں طاقت حس ایسی مشترکہ ہوتی ہے کہ کیڑے اور تنا ایک ہی جسم معلوم ہوتے ہیں۔ جب ذرا سا کیڑے یا تنے کو مس کرو تو سارے کیڑوں کو خبر ہو جاتی ہے۔ اگرچہ ان کیڑوں میں بظاہر اس قدر ہوش و حواس معلوم ہوتے ہیں لیکن فی الحقیقت ان میں کوئی پٹھہ یا حواس خمسہ نہیں۔ خوراک ان کے معدہ کے ایک سوراخ میں چلی جاتی ہے۔ اور وہاں پانی میں مل کر ادھر ادھر چھوٹی رگوں میں گھومتی ہوئی تمام کیڑوں کے جسموں جو ایک دوسرے سے ملحق ہوتی ہوئی چلی جاتی ہیں۔ ان کی خوراک چھوٹے سمندری کیڑے یا پودوں کے ذرات ہیں۔ یہ روشنی یا پانی میں ہل جل سے بہت ڈر جاتے ہیں۔ یہ کیڑے چھ سات سو فٹ سمندر کے نیچے چٹانوں پر سرخ درخت کی شکل کا ڈھانچہ بناتے ہیں۔ جو کہ شہد کی مکھیوں کے چھتہ کی طرح سوراخ دار ہوتا ہے۔ جیسا کہ پیچھے بیان کیا گیا ہے اور ان خانوں میں یہ کیڑے رہتے ہیں گویا یہ کیڑے مرجان کو اپنی رہائش کے واسطے بناتے ہیں علم کیمیا کے رو سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں 1 فیصدی میگنشیا اور 07ء 38 کا ربونیٹ آف میگنشیا ہوتا ہے۔ مرجان کا رنگ کلورائین مادہ کے باعث نہیں ہوتا۔ یہ القلی اور دیگر تیزاب گندھک کے باعث ہوتا ہے۔ مسٹر ایم واگل (M.Vogel) کی رائے ہے کہ مرجان کے رنگ دینے والے مادہ میں آکسڈ آہن، کاربونک ایسڈ اور چونا تھوڑا تھوڑا ضرور ہوتا ہے۔ شعاع آفتاب کا پہنچنا اس کی پیدائش کے لئے ضروری ہے۔ اہل فارس مرجان کی پیدائش اس طور پر بیان کرتے ہیں کہ ’’ یہ سمندر کے قصر میں زمین سے چمٹا ہوا پایا جاتا ہے اور ہوا پانی اور ان آبی اشیاء سے پرورش پاتا ہے جو آفتاب و ماہتاب کی کشش کے زور سے اس سے چمٹ جاتے ہیں۔ اس کی اونچائی او ر مقدار کشش فلکی پر منحصر ہیں۔

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version