مجربات امام غزالی
سید عبدالوہاب شاہ شیرازی
مجربات امام غزالی پر میں نے ایک تفصیلی ویڈیو بنائی ہے جسے آپ یوٹیوب کی سرچ بار میں ”مجربات امام غزالی نکتہ گائیڈنس“ لکھ کر چینل پر دیکھ سکتے ہیں، یہاں مختصرا یہ عرض کردوں کے مجربات امام غزالی کے نام سے مارکیٹ میں ایک کتاب دستیاب ہے، جسے طالبعلمی کے زمانے میں نے بھی اچھی کتاب سمجھ کر خرید لیا تھا اور کئی بار اسے پڑھا بھی۔ یہ کتاب عالم اسلام کی مشہور شخصیت امام غزالی کی طرف منسوب ہے کہ انہوں نے لکھی ہے۔ ممکن ہے ایسی کوئی کتاب انہوں نے لکھی ہو لیکن اس وقت مارکیٹ میں جو کتاب دستیاب ہے یہ ان کی نہیں ہے، کیونکہ اس کتاب میں انتہائی غلیظ ناجائز اور گمراہ کن عملیات لکھی ہوئی ہیں جن کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ امام غزالی جیسے عظیم شخصیت ایسی بے بنیاد باتوں کو لکھیں گے یا ان پر یقین رکھیں گے۔
اس کتاب میں عجیب و غریب غیر معروف الفاظ میں منتر لکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح قدیم مصری جادو کے نقش اور علامات بطور تعویذ کے لکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح عورتوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے عمل لکھے ہوئے ہیں ہم یہ تصور نہیں کرسکتے کہ امام غزالی جیسی عظیم شخصیت ایسی گھٹیا عملیات لکھیں گے۔اسی طرح کسی بھی عورت کو ہمبستری کے لیے مائل کرنے کا عمل بھی اس کتاب میں موجود ہے۔
اسی طرح ایک عمل لکھا ہوا ہے جس میں قرآن کی آیات کو اس طرح لکھا گیا ہے کہ ان کا معنی تبدیل ہو جاتا ہے، مثلا :
صم بکم عمی فھم لالالالالالا
ثم النصرفوا صرف اللہ قلوبھم انھم قوم لالالالالالالا
افحسبتم انما خلقناکم عبثاوانکم الینا لالالالالالالالالا
وجعلنا من بین ایدیھم سدومن خلفھم سدا فاغشینھم فھم لالالالالالا
وغیرہ وغیرہ
اسی طرح کچھ عمل لکھے ہوئے ہیں کہ مرد اپنی شرمگاہ پر لکھے۔ اور کچھ عورت اپنی شرمگاہ پر لکھے، نعوذ بااللہ۔
اسی طرح ایک بالکل فضول بات اور لغو عمل لکھا ہے کہ پانی سے دودھ بنانے کے لیے یہ عمل کریں۔ کیا امام غزالی جیسی علمی اور معتبر شخصیت ایسے فضول عمل جن کا نہ سر ہے نہ پیر وہ لوگوں کو سکھاتے رہے یا کرتے رہے؟
اسی طرح اس کتاب میں ایک عجیب سا نقش بنایا ہوا ہے جو نہ قرآن ہے نہ سنت ہے، نہ دین ہے نہ شریعت ہے، بلکہ بابل اور مصریوں کے قدیم جادو کی کتابوں سے نقل کیا ہوا نقش ہے جس کے فوائد یہ لکھے ہوئے ہیں:
دشمن کی دکان بند کرنا، دشمن کی زبان بند کرنا، دشمن کا پیشاب بند کرنا۔ (ظاہر ہے لوگ یہ عمل امریکا یا انڈیا کے دشمن کے لیے تو نہیں کریں گے بلکہ اپنے ان دشمنوں کے لیے کریں گے جو آس پاس رہتے ہیں، مثلا بہو، ساس، چچا، ماموں، پڑوسی وغیرہ)۔اسی طرح کسی کو گھر سے بھگانا، کسی کے جسمانی عضو(دل،جگر،دماغ،گردہ) خراب کرنا، کسی کو بیمار کرنا، کسی کو معذور کرنا، کسی کی شرمگاہ کو گرہ لگانا، کسی کو ایسا کرنا کہ وہ پانی پینے کے قابل نہ رہے۔(کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ کسی کو جان بوجھ کر بیمارکریں)۔کسی کی کھیتی برباد کرنا، کسی کی شادی رکوانا، کسی کے کنویں کو بند کرنا، بارش روکنے کا عمل،بادشاہ کو جہاد سے روکنا۔ نعوذبااللہ من ذالک۔ کیا یہ اسلامی عمل ہے جس میں جہاد سے روکنے کا عمل بتایا ہوا ہے۔
عربی کتاب سے اردو میں ترجمہ کرنے والے دارالعلوم کراچی کے فاضل اور مزید تحقیق کرکے تصدیق کرنے والے حیدرآباد کے ایک مفتی صاحب جنہوں نے دس دس بارہ بارہ سال مدارس میں تعلیم حاصل کی لیکن ان کے اندر اتنی عقل بھی نہیں پیدا ہو سکی کہ جو چیز امام غزالی کی طرف منسوب کی گئی ہے آیا وہ دین کے اصولوں اور قرآن و حدیث کی روح کے مطابق ہے بھی یا نہیں؟کیا امام غزالی جیسی شخصیت بھی اتنی گھٹیا باتیں اور بے بنیاد عملیات کو لکھ سکتے ہیں؟بہت افسوس کا مقام ہے اور حیرت ہوتی ہے کہ آج کے علماءمیں اتنی بھی قابلیت نہیں کہ وہ حق وباطل میں تمیز کرسکیں۔