کیا آپ ذیابیطس کے شکار ہیں جسے لاعلاج مرض بھی قرار دیا جاتا ہے تو ہفتے میں 3 بار پندرہ، 15 منٹ کی سخت ورزش کرنا اس سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ دعویٰ اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
گلاسگو یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہفتے میں 3 بار ورک آﺅٹ کرنا انسولین کی حساسیت کو اتنا ہی بہتر بناتا ہے جتنا 45 منٹ کی ورزش۔
انسولین کی حساسیت ذیابیطس ٹائپ ٹو کی علامت ہوتی ہے اور اس تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہفتہ بھر میں 45 منٹ کی سخت ورزش اس مرض کا ممکنہ علاج ثابت ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران 10 موٹاپے کے شکار افراد کی خدمات لی گئی تھیں کیونکہ جسمانی وزن میں اضافے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کے درمیان تعلق موجود ہے۔
محققین نے ورک آﺅٹ کے انسولین کی حساسیت پر مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ کرنے کے لیے ان رضاکاروں کو 2 گروپ میں تقسیم کیا جن میں سے ایک کو15 منٹ جبکہ دوسرے کو 45 منٹ کی سخت ورزش ہفتے میں تین بار کرنے کی ہدایت کی۔
چھ ہفتے کے تجربے کے بعد نتائج سے معلوم ہوا کہ 15 منٹ کا ورک آﺅٹ بھی اتنا ہی موثر ہے جتنا 45 منٹ کا۔
دونوں گروپس میں انسولین کی حساسیت کو 16 فیصد بہتر پایا گیا۔
انسولین کی حساسیت خون میں موجود گلوکوز کی شرح کو کنٹرول میں اہمیت رکھتی ہے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو میں انسولین کی حساسیت کم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ شوگر لیول بڑھنے لگتا ہے جو آگے بڑھ کرامراض قلب اور فالج جیسے امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
دونوں گروپ کے مسلز بھی 2 ہفتے میں زیادہ مضبوط اور پہلے سے زیادہ بڑے ہوگئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ ہر طرح کی جسامت رکھنے والے افراد پر اتنی ورزش کیسے اثرات مرتب کرتی ہے، اور یہ بھی اہم ہے کہ ہر شخص جم نہیں جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا گھر پر جم جیسی ورزشیں کس حد تک فائدہ مند ہوتی ہیں اور اگر نتائج مثبت ہوئے تو مستقبل میں اس طرح کی ورزشوں کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے علاج کا حصہ بن سکتی ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ایکسپیرمنٹل فزیولوجی میں شائع ہوئے۔