قسط46 جادو جنات اور نفسیات

46 جادو جنات اور نفسیات 1

جادو جنات اور نفسیات

جب میری قمیص پر کٹ لگے اور میرے کپڑوں پر خون کے چھینٹے پڑے۔

جادو اور جنات کی دنیا میں ایک بہت ہی اہم شکایت جو سننے میں ملتی ہے وہ کپڑوں پر کٹ لگنا اور خون کے چھینٹے پڑنا ہے۔ ایک بار میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ یعنی مجھے گھر والوں نے بتایا کہ آپ کی قمیص پرکمر سے جگہ جگہ کٹ لگے ہوئے ہیں، جب میں نے قمیص اتار کر چیک کیا تو واقعی قمیص پر جگہ جگہ کٹ لگے ہوئے تھے اور ساری قمیص بیکار ہو چکی تھی۔وقتی طور پر ایک جھٹکا لگا لیکن میں نے اپنے آپ کو سنبھال لیا کیونکہ میں صبح شام کے اذکار پابندی سے کرتا ہوں اس لیے مجھے یقین تھا کہ جادو جنات والا معاملہ نہیں ہے کوئی اور مسئلہ ہوگا، چنانچہ میں نے سوچنا شروع کیا اور فجر کے بعد سے ایک ایک منٹ کا حساب لگایا کہ میں کس وقت کہاں اور کیا کررہا تھا، چنانچہ حساب لگاتے لگاتے جب عصر کے ٹائم پر پہنچا تو مجھے یاد آیا کہ عصر کے وقت ہماری مسجد کے یو پی ایس کے لیے دو نئی بیٹریاں لائی گئی تھیں جنہیں میں موٹر سائیکل پر اس طرح لایا تھا کہ میں موٹر سائیکل چلا رہا تھا اور بیٹریاں میرے پیچھے کمر کے ساتھ لگی ہوئی دوسرے آدمی نے پکڑی ہوئیں تھیں۔ آپ جانتے ہیں بیٹریوں میں تیزاب ہوتا ہے ظاہر ہے تھوڑا بہت باہر بھی لگا ہوتا ہے میرے کپڑے کاٹن کے تھے چنانچہ جہاں جہاں معمولی سا تیزاب لگا وہاں سے قمیص میں کٹ لگ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: قسط45 مسلمان معاشرے میں عامل اور عملیات

اسی طرح ایک بار جب میں گھر میں آیا تو اچانک نظر پڑی میں قمیص پر سامنے والی سائیڈ خون کے چھینٹے پڑے ہوئے ہیں، وقتی طور پر پریشانی ہوئی لیکن پھر میں نے اسی طرح صبح سے حساب لگانا شروع کیا کہ میں کہاں کہاں اور کیوں گیا تھا۔ تو پتا چلا کہ میں گوشت لینے گیا تھا، گوشت والے کے پاس رش تھی، چنانچہ اس کے پھٹے کے سامنے دس پندرہ منٹ مجھے انتظار کرنا پڑا اس دوران وہ ٹوکے  کے ساتھ گوشت کاٹتا رہا اور خون کے چھینٹے اور گوشت کے ذرات میرے کپڑوں پر لگتے رہے۔

ان واقعات سے پتا چلا کہ بعض اوقات مسئلہ کوئی نہیں ہوتا لیکن ہم خود وہم اور شک کا شکار ہو کر خواہ مخواہ اپنے آپ کو پریشانی سے دوچار کر لیتے ہیں۔ لیکن زیادہ تر یہ شیطانیت خود عاملین لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں کہ بے بنیاد قسم کا حساب کرکے بتاتے ہیں آپ پر اثرات ہیں، آپ پر جادو ہے وغیرہ وغیرہ۔

جب میں حساب کروانے گیا

جیسا کہ میں نے عرض کیا عملیات کی دنیا میں نفسیات کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے، اور ہمارے معاشرے میں جعلی عاملوں، پیروں نے جنات اور جادو کے معاملے کو اتنا مشہور کردیا ہے کہ ہر بندہ جب کسی پریشانی کا شکار ہوتا ہے تو اسے اس کے چاہنے والے فورا کہتے ہیں اپنا حساب وغیرہ کراو شاید کسی نے تعویذ کردیے ہوں گے، چنانچہ ایک ٹھیک ٹھاک آدمی کسی عامل کے پاس جاکر بتاتا ہے میری یہ یہ پریشانی ہے آپ حساب کرکے بتائیں اس کی کیا وجہ ہے؟ یا ایک بندہ امریکا یورپ وغیرہ سے پاکستان کے کسی عامل کو میسج کرتا ہے میں کچھ پریشانیوں میں گھرا ہوا ہوں آپ بتائیں کیا مسئلہ ہے؟ تو پھر عاملین ایک من گھڑت قسم کا حساب کرکے کہہ دیتے ہیں آپ پر سخت قسم کی بندش ہے، یا آپ پر جادو ہے، یا آپ کے گھر آسیب کا سایہ ہے وغیرہ۔ عامل کا یہ کہنا سائل کے دماغ میں گھس جاتا ہے اور اب وہ ہر وقت یہی سوچتا رہتا ہے مجھ پر کسی نے کچھ کردیا ہے چنانچہ اس کی پریشانی ختم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہے اور پھر وہ عامل خوب اسے لوٹتا ہے اس سے بکرے، مرغے، عود اور نہ جانے کس کس مد میں رقم لیتا ہے، لیکن مسئلہ پھر بھی حل نہیں ہوتا تو عامل کہہ دیتا ہے آپ پر فلاں دیوی ہے اس کا کوئی توڑ نہیں۔سوچنے کی بات ہے جب ہم کسی جسمانی بیماری کا شکار ہوتے ہیں تو حکیم، ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں وہ نبض دیکھتا ہے، یا خون پیشاب کا ٹیسٹ کرتا ہے اور اس کی رپورٹ کے مطابق آپ کو بتاتا ہے کہ یہ مسئلہ ہے، حالانکہ یہ ٹیسٹ بھی ہر بار سو فیصد درست نہیں ہوتا۔ جبکہ دوسری طرف عملیات کرنے والے فون پر ہی کیسے فیصلہ کرلیتے ہیں کہ آپ کے ساتھ یہ مسئلہ ہے، اور آپ کیسے اس کی بات پر یقین کرکے اپنے دماغ کا قیمہ بنالیتے ہیں۔

طالبعلمی کے زمانے میں جب میں اس فیلڈ سے اتنا واقف نہیں تھا تو دو چار بار میرا بھی اسی طرح عاملوں سے سامنا ہوا۔ایک بار ایک عامل سے سامنا ہوا جو لوگوں کا حساب اور علاج کررہا تھا، کسی نے اسے میرا کہا اس کا بھی کوئی حساب کریں اس کے مالی حالات بہت خراب ہیں، تو اس عامل نے مجھے دیکھ کرکہا اسے کچھ بھی نہیں ہے۔ کچھ عرصے بعد ایک جادوگر سے سامنا ہوا تو وہاں بھی کسی اور نے میرا کہہ دیا کہ اس کا حساب کریں اسے کیا مسئلہ ہے یہ اکثر بیمار رہتا ہے، اس نے میری طرف دیکھا اور کہا اسے کچھ نہیں ہے۔ پھر ایک اور عامل جو عالم بھی ہیں اور آج کل راولپنڈی میں بہت مشہور ہیں اسلام آباد کے سیکٹر جی سیون میں ان کے پاس گیا، وہ کتاب گھما کرحساب کرتے تھے، انہوں نے کہا تمہارے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں۔ پھر ایک مدرسے کے عامل کے پاس گیا اس نے بھی میرے جسم پر اپنا ڈنڈا لگا کرچیک کیا اور کہا کہ کچھ بھی نہیں۔ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ عامل بہت ہوشیار اور چالاک ہوتے ہیں، میں ایک غریب طالبعلم تھا اگر میں کوئی سیٹھ ہوتا، میری جیب میں نوٹ ہوتے تو یقینا انہوں نے کہہ دینا تھا تم پر سخت جادو ہے۔اور اگر وہ ایسا کہہ دیتے تو یقینا میں اس کے بعد بیڈ ریسٹ پرچلاجاتا کیونکہ نفسیاتی طور پر اس کا یہ کہنا کہ تم پر جادو ہے مجھے واقعی بیمار کردیتا۔اس لیے ان عاملوں سے یہ سوال کبھی نہ کیا کریں کہ مجھے بتاو مجھ پر جادو ہے یا نہیں۔

فہرست پر جانے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Related posts

Leave a Reply