جنات کی حاضری کی اقسام
جنات کی حاضری حقیقی بھی ہوتی ہے اور جھوٹی بھی ۔مثلا کسی کے ساتھ جنات ہیں تو اس پر حاضری کہیں بھی اور کسی بھی وقت ہو سکتی ہے، اس حاضری کے لیے کسی عامل کا ہونا ضروری نہیں بلکہ ویسے ہی گھر میں بھی حاضری ہو جاتی ہے۔
جبکہ دوحاضریاں ایسی ہیں جو فیک اور جھوٹی ہیں۔ ایک جھوٹی حاضری عاملین کی طرف سے مریض پر کی جاتی ہے اور ایک جھوٹی حاضری خود مریض کی طرف سے ہوتی ہے۔ پہلے عامل کی حاضری کا جائزہ لیتے ہیں۔ بعض عامل جادوگر ہوتے ہیں انہوں نے کچھ ایسے چلے وغیرہ کیے ہوتے ہیں کہ ان کے پاس شیاطین وغیرہ آتے ہیں، چنانچہ جب کوئی مریض ان کے پاس لایا جاتا ہے اور مریض کے ساتھ جنات ہوں یا نہ ہوںلیکن عامل صاحب ہر صورت مریض پر جن کو حاضر کرلیتا ہے۔یہ جن مریض کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ عامل نے اس وقت مریض پر مسلط کردیا ہوتا ہے یا کوئی اور چکر چلا کر مریض کے دماغ کو مفلوج کرلیا ہوتا ہے۔اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ عامل کا جن جب کسی مریض پر حاضر ہوتا ہے تو اس کی باتوں کا انداز اور بہت ساری چیزیں تمام مریضوں پر ایک ہی جیسی ہوتی ہیں۔ مثلا عرب کا ایک عامل ہے اس کی ویڈیوز یوٹیوب پر موجود ہیں اس کے پاس جو بھی مریض آتا ہے وہ جب جن کی حاضری کرتا ہے تو وہ مریض اونچی سانس میں باتیں کرتا ہے، یعنی اس کے پاس آنے والے ہر مریض پر جب بھی جن حاضر ہوتا ہے تو وہ اونچی اونچی سانس میں باتیں کرتا ہے۔ اس سے پتا چلا کہ جن مریض کا نہیں بلکہ عامل کا ہے، کیونکہ اگر مریض کا جن ہوتا تو پھر ہر مریض کا جن اپنے سٹائل میں باتیں کرتا، لیکن یہاں ہر مریض پر ایک ہی جن حاضر ہوتا ہے جو یقینا عامل کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قسط43 وظیفہ کیا ہے؟
جنات کی حاضری کی ایک تیسری قسم جو فیک ہوتی ہے وہ ڈرامہ بازی ہے اور یہ ڈرامہ بازی زیادہ تر عورتیں ہی کرتی ہیں۔کبھی کسی عورت کو اپنے گھر میں کوئی مسئلہ ہوتا ہے، اور وہ عورت جن لگنے کا ڈرامہ کرکے گھر والوں کو ڈرانے کی کوشش کرتی ہے۔ایک بار میرے دادا جان کسی عزیز کے گھر گئے ہوئے تھے، گھر والوں نے کہا ہماری بہو پر جنات حاضر ہوتے رہتے ہیں آپ ان کا کوئی علاج کریں، میرے دادا جان نے ان کی بہو کا تھوڑا سا جائزہ لیا تو ان کو اندازہ ہوگیا کہ یہ ڈرامہ کرتی ہے کوئی جن وغیرہ نہیں ہیں، چنانچہ دادا جان نے گھر والوں سے کہا بڑے پاوے والے ایک چارپائی لاو، میں اس لڑکی کے سر کو زمین پر رکھوں گا چارپائی کا پاوا اس کے سر پر رکھ کر چار بندے اوپر بیٹھیں گے تب اس کے کے جن نکلیں گے۔ چنانچہ گھر والوں کو چارپائی لینے بھیج دیا، جب لڑکی اکیلی رہ گئی تو فورا دادا جان سے کہنے لگی میرے ساتھ کوئی جنات نہیں ہیں، بس میں یہ چاہتی ہوں میرا شوہر کراچی میں کام کرتا ہے تو مجھے بھی ساتھ کراچی ہی لے جائے تاکہ ہم اکھٹے رہ سکیں۔جب گھر والے چارپائی لے کر آئے تو دادا جان نے ان کو بتایا کہ ان کے جنات سے میری بات ہو گئی ہے وہ کہتے ہیں ہم اس کی جان تب چھوڑیں گے جب یہ کراچی جائے گی، لہٰذا اسے کراچی ہی بھیج دیں یہ زیادہ بہتر ہے۔
اسی طرح میرے ایک استاد صاحب کے پاس ایک لڑکی کو لایا گیا میں بھی وہاں موجود تھا، لڑکی پٹھان تھی، جب کہ اس کا شوہراور سسرال والے پنجابی تھی، ان کا کہنا تھا اس کے ساتھ بڑے سخت جنات ہیں آپ ان کو نکالیں، میرے استاد نے اس لڑکی کوتھوڑا سا ڈانٹا اور پشتو میں پوچھا سچ سچ بتاو کیا معاملہ ہے؟ تو لڑکی نے جلدی سے پشتو میں بتادیا میرا خاوند نامرد ہے میں اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی طلاق لینا چاہتی ہوں۔
جنات کی حاضری کی چوتھی قسم بھی زیادہ تر عورتوں پر ہی ہوتی ہے ، یعنی عورت یا نوجوان لڑکی کو دورہ پڑتا ہے اور دیکھنے میں ایسا لگتا ہے کہ جنات نے دبوچ لیا ہے اور وہ لڑکی بھی یہی کہتی ہے کوئی میرا گلا دبا رہا ہے، حالانکہ یہ جنات نہیں ہوتے بلکہ ہسٹیریا کی بیماری ہوتی جس کی علامات اور علاج کے بارے تفصیل کے میں نے اسی کتاب میں آگے یا پیچھے کچھ صفحات پر لکھ دیا ہے۔