جنات جسم میں کیوں، کب اور کیسے داخل ہوتے ہیں
جنات انسان کو کیوں تنگ کرتے ہیں؟ اور کیسے انسان پر مسلط ہو جاتے ہیں۔ اس کی مختلف وجوہات ہیں۔
1۔ کبھی انسان سے جنوں کا کوئی نقصان ہو جاتا ہے، چونکہ ہمیں تو وہ نظر نہیں آتے اس لیے ان کو یا ان کے بچوں کو نقصان پہنچنے کی صورت میں وہ بھی انسان کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں تو نظر ہی نہیں آتے اس میں ہمارا کیا قصور ہے وہ پھر بھی ہمیں کیوں نقصان پہنچانے پر تل جاتے ہیں؟ تو بات دراصل یہ ہے کہ جیسے ہم انسانوں میں بہت سارے لوگ جاہل اور اجڈ قسم کے ہوتے ہیں ان کا کوئی نقصان غلطی سے بھی ہو جائے تو وہ معاف نہیں کرتے حالانکہ ان کو معلوم ہوتا ہے یہ نقصان جان بوجھ کر نہیں بلکہ غلطی سے ہوا ہے ایسے ہی جنات کی تو اکثریت جاہل، کافر اور شیاطین پر مشتمل ہے اس لیے وہ اس بات کا احساس نہیں کرتے کہ اس انسان کی کوئی غلطی نہیں۔ البتہ جیسے انسانوں بہت سارے لوگ سمجھدار ہوتے ہیں ایسے ہی جنات میں بھی سمجھدار ہوتے ہیں ان کو یا ان کے بچوں کو ہم سے کوئی نقصان پہنچ جائے تو وہ یہ کہتے ہیں یہ ہماری غلطی ہے ہمیں اپنی اور اپنے بچوں کی خود حفاظت کرنی چاہیے۔
2۔ جنات لگنے کی دوسری وجہ جادو ہے۔ یعنی جب کوئی کسی پر جادو کرتا ہے تو جادودراصل جنات ہی کے ذریعے کیا جاتا ہے، تو جس پر جادو کیا جاتا ہے جادوگر کے بھیجے ہوئے جنات اس کا وہ نقصان کرتے ہیں جس مقصد کے لیے انہیں بھیجا گیا ہوتا ہے۔مثلا کسی کو بیماری کرنا، کسی کا کاروبار خراب کرنا، کسی کو اذیت دینا وغیرہ۔
3۔ کبھی کبھی ایسے جنات جو شیطان ہیں اور انسان کے دشمن ہیں اس لیے وہ بلاوجہ بھی باہر رہ کر بھی انسان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں وجہ کچھ نہیں ہوتی، چونکہ وہ شیطان ہیںاس لیے انسان دشمنی ان کی گدی میں بھری ہوئی ہے، وہ ہر طرح اپنی کوشش کرتے ہیں کہ انسان خاص طور پر مسلمان کو نقصان پہنچایا جائے، چونکہ کمزور سے کمزور مسلمان بھی کبھی نہ کبھی ، کسی نہ کسی وقت کوئی مقدس اسماءاور یا مقدس کلمہ اپنی زبان پر لے آتا ہے اس لیے وہ زیادہ نقصان تو نہیں پہنچا سکتے البتہ چھیڑ خانی ان کی جاری رہتی ہے۔ ان کی چھیڑ چھاڑ اکثر نیند کی حالت میں ہوتی ہے، کبھی ڈرا دینا، کبھی ڈراونے خواب دکھانا، تھپڑ مار دینا، وغیرہ وغیرہ۔
یہ بھی پڑھیں: قسط نمبر14: آسیب سایہ ہسٹیریا قسط نمبر21: عاملوں کی فریب کاریاں
4۔ جب کوئی جادو گر کسی پر جادو کرتا ہے اور کسی جن کی ڈیوٹی لگاتا ہے کہ تم نے فلاں آدمی کے ساتھ ایسا ایسا کرنا ہے، تو وہ جن اپنی ڈیوٹی پر آتا ہے، اگر وہ انسان پہلے ہی دین اسلام پر چلنے والا اور قرآن کے ساتھ مضبوط تعلق رکھنے والا ہو تو جن اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا، لیکن اگر وہ آدمی دینی لحاظ سے کمزور اور قرآن سے دور ہو تو پھر جنات بڑی آسانی سے اسے پکڑ لیتے ہیں۔ کئی لوگ کہتے ہیں ہم تو قرآن بھی پڑھتے ہیں نمازیں بھی پڑھتے ہیں لیکن ہماری جان نہیں چھوٹ رہی، بات دراصل یہ ہے پرہیز علاج سے زیادہ ضروری ہوتا ہے۔ جیسے جسمانی بیماری پرہیز سے نہیں لگتی لیکن اگر لگ جائے تو یہ ضروری نہیں کہ اب دوائی سے فورا ختم ہو جائے گی۔ اسی طرح پہلے جب دین والی زندگی نہیں ہوتی اور جنات حاوی ہو جاتے ہیں تو اب ضروری نہیں کہ علاج سے فورا ٹھیک ہو جائیں، اب کافی وقت لگ سکتا ہے ریکور ہونے میں۔
5۔جنات کے انسان پر حاوی ہونے کے مواقع یعنی جنات کس موقع پر انسان کو دبوچ لیتے ہیں؟ یہ تین مواقع ہیں۔ ایک جب انسان اللہ کے ذکر سے غافل ہوتا ہے، یعنی اللہ کی یاد سے غافل ہوتا ہے۔ دوسرا انتہائی خوشی کے موقع پر اور تیسرا انتہائی غم کے موقع پر کیونکہ یہ دونوں مواقع ایسے ہیں جب انسان کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے۔اسی لیے ہمارے دین نے ہمیں ہر کام میں اعتدال کا راستہ دیا ہے۔ یعنی غم اور غصہ بھی اعتدال کے ساتھ اور خوشی بھی اعتدال کے ساتھ منائیں۔
جن کے انسان کے جسم میں داخل ہونے کی اقسام
1۔گروہ کا چمٹنا۔ یہ شیطان ہوتے ہیں جو انسان کو تکلیف دیتے ہیں غصہ دلاتے ہیں، گناہ کرواتے ہیں
2۔جن کا چمٹنا۔ یہ اصلی جن کا چمٹنا ہے۔ جن انسان کے جسم میں دن یا رات کے کسی حصے میں داخل ہو جاتا ہے پھر نکل جاتا ہے پھر اگلے دن داخل ہو جاتا ہے یا ہفتے،مہینے یا سال بعد داخل ہو جاتا ہے۔ یانکلنے کے بعد پھر نہیں لوٹتا۔
3۔ مسلسل چمٹے رہنا۔ جن انسان کے جسم کے کسی عضو میں رہنے لگ جاتا ہے جیسے پیٹ سر پنڈلی رحم کمر یا پورے جسم میں سر سے لے کر پاوں تک گردش کرتا رہتا ہے۔ دن ہو یا رات یہ اس انسان کا ساتھ کسی صورت میں نہیں چھوڑتا
4۔خارجی طور پر جن کا چمٹنا؛شیطان انسان پر جسم کے باہر سے متسلط ہوتا ہے۔ ہمیشہ یا کبھی کبھی۔ جن کبھی انسان یا حیوان کی شکل اختیار کر لیتا ہے، یا انسان کے کندھے پر سوار ہوجاتا ہے جس سے انسان کو حرکت کرنا مشکل ہو جاتی ہے۔ یا دل میں تنگی وسوسہ غصہ پیدا کرتا ہے۔ یا انسان جب سونے لگتا ہے تو دماغ پر حرکت کرنے والے حصے پر دباو ڈالتا ہے جس سے انسان حرکت سے عاجز آجاتا ہے۔نہ بول سکتا ہے نہ چیخ سکتا ہے نہ ہل سکتا ہے اسی کوجاثوم کہتے ہیں۔ یا شیطان چھوٹے جانور کی شکل اختیار کر لیتا ہے جو انسان کے کپڑوں پر اور جسم پر چلتا ہے۔ اس کو نقصان بھی پہنچا دیتا ہے،بعض اوقات ایسا ڈراتا ہے کہ انسان سو نہیں سکتا۔یا جن خوبصورت عورت کی شکل میں حاضر ہو کر انسان سے جماع کی خواہش کرتا ہے۔
5۔جنات متعدی: شیطان اگر کسی انسان پر چمٹا ہوا ہے، تو کسی بھی سبب کے تحت وہ اس کے ساتھ رہنے والے انسان پر بھی مسلط ہو جاتا ہے۔ اس طرح اپنے شر سے دو لوگوں کی زندگی خراب کرتا ہے اسی لیے اس متعدی کہتے ہیں۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ وہی شیطان جو ایک شخص میں ہے وہی دوسرے کو نقصان پہنچائے بلکہ اس جن کے ساتھی بھی ہوسکتے ہیں۔
کون سے جنات انسان کے جسم میں داخل ہوتے ہیں؟
نظر کی حفاظت کرنے والے: یہ جنات نظر لگنے سے داخل ہوخل ہوتے تاکہ نظر کو باہر نکلنے سے روک سکیں۔
2۔جادوگر کے خادم یہ جادو کی جسم میں حفاظت کے لیے داخل ہوتے ہیں۔ تاکہ جادو کبھی ختم نہ ہوسکے۔
3۔عاشق جن۔ جن اپنی مخالف صنف میں اس لیے داخل ہوتا کہ وہ اسے پسند آ جاتی ہے۔ عام طور پر حوض میں رہتا ہے، اور ہر وہ کام کرتا ہے جس سے وہ معاشرت کر سکے۔ شادی سے منع کرتا ہے، عورت کا حمل نہیں ٹھہرنے دیتا،یا اس کے دل میں خاوند کی نفرت بھر دیتا یے۔ اگر عورت جن انسان آدمی کو چمٹ جائے اس کے بارے میں ہم الگ سے بات کریں گے۔
4۔تکلیف دہ جن: یہ جنات اس لیے داخل ہوتے ہیں کہ انسان سے انجانے میں جنات کو تکلیف پہنچی ہوتی ہے۔ جیسے کسی جن پر گرم پانی گرا دیا ہو، یا جنات کا ڈرایا ہو جیسے دروازے زور سے بند کیے ہوں تو جنات انتقام لینے کے لیے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔
5۔زار: یہ جنات ناچ گانے کی محفلوں سے داخل ہیں، ان جنات کو نکالنا زیادہ مشکل ہوتا ہے کیوں کہ ان کا شیطان زیادہ قوی ہوتا ہے۔
6۔قرین کو چمٹنا: قرین کو جن چمٹ جاتا ہے جس کے وجہ سے انسان کو وسوسہ اور نیگٹو سوچ میں مبتلا کر کے تکلیف پہنچاتے ہیں۔
جنات انسانوں کے جسم میں کیوں داخل ہوتے ہیں؟
جنات وشیاطین کے انسانوں پر مسلط ہونے کی ایک اہم اور بڑی وجہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیان فرمائی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ومن یعش عن ذکر الرحمن نقیض لہ شیطانا فھو لہ قرین۔(زخرف36)
اور جوشخص رحمن کے ذکر (قرآن) سے اعراض کرتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں پھر وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔
یعنی قرآن اور اللہ کے ذکر سے دوری کی سزا اور نتیجے کے طور پر اس آدمی پر شیطان (جنوں یا انسانوں) میں سے ایسا مسلط ہو جاتا ہے کہ ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہے، اور اس سے برے کام بھی کرواتا ہے اور تکلیف بھی دیتا ہے۔ اور پھر آخرت میں اس آدمی کا حشر بھی اسی شیطان کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ سب سے بڑی وجہ ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہات درج ذیل ہیں:
1)اللہ سے دوری، نمازوں کا چھوڑنا،گناہوں میں ڈوب جانے سے انسان کا قابو کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
2)جادو:جادوگر اپنے خادموں کو انسان پر تسلط کے لیے بھیج دیتا ہے۔ جادو جیسا جیسا پراناہوتا جاتا ہے جادوگر کا خادم جس جسم میں رہ رہا ہوتا ہے اسے اس جسم سے انسیت ہو جاتی ہے بلکہ بعض اوقات اسے اس انسان سے عشق ہو جاتا ہے اس طرح وہ عاشق جن میں تبدیل ہوجاتا ہے۔خاص کر اگر عورت ہر جن ذکر ہو یا آدمی پر انثی جن ہو۔ اور جادو میں اکثر یہی ہوتا ہے،
3)انسان کو نظر یا حسد لگی ہو۔ اس سے جسم میں دائرہ بن جاتا ہے جس سے شیطان جسم میں داخل ہوجاتا ہے۔بعض اوقات نظر کی حفاظت کرتا ہے تاکہ نکل نہ سکے۔
4)انسان کا جنات کے ساتھ تعامل کرنا، یا جنات کو پکارنا، یا جنات کے بارے میں باتیں کرنا، یا جنات کی تمنی کرنے سے بھی جنات انسان پر تسلط حاصل کر لیتے ہیں۔
5)جادوگروں کی کتب پڑھنا، ان کی ویب سائٹس دیکھنا۔ یا شیطان کی عبادت کرنے والوں کی کتب پڑھنا اور ویب سایئٹس دیکھنا۔
6)جنسی فلموں اور ویب سائٹس کا مشاہدہ کرنا۔
7)گانے سننا، گانے سننے سے جن کو جسم میں داخل ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
8)ایسی شادیاں جن میں اسلامی اصولوں کا دھیان نہ رکھاجاتا ہو، عورتیں بےپردہ ہوں، لڑکی اپنے اذکار پڑھے بغیر عورتوں کے سامنے ڈانس کرے، جنات جب مریض عورتوں پر حاضر ہوتے ہیں تو اس بات کا اقرار خود یہ کہتے ہوئے کرتے ہیں کہ مجھے خوبصورت لگی اس لیے میں اس میں داخل ہوگیا۔
9)جن کو انسان سے عشق ہوجائے،جیسے آدمی کو عورت دیکھ کر فتنہ ہوتا یا عورت آدمیکو دیکھ کر فتنے میں مبتلا ہوتی ہے ایسے ہی جنات ہیں اگر کسی جن کو کوئی عورت پسند آجائے تو اس میں داخل ہوجاتا ہے یا جن عورت کو کوئی آدمی پسند آجائے تو وہ اس میں داخل ہو جاتی ہے یا اگر عورت برہنہ ہے، بسم اللہ پڑھ کر کپڑے نہیں اتارے، یا برہنہ سو جائے یا بیت الخلا میں بغیر دعا پڑھے جائے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (انسان اگر بیت الخلا جاتے ہوئے بسم اللہ پڑھ لیں تو جنات سے ان کی شرمگاہیں چھپی رہتی ہیں)
10)زنا، شراب پینا، چوری کرنا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا) یعنی اس شخص سے ایمان الگ ہو جاتا ہے جب وہ زنا کرتا ہے یا چوری کرتا ہے یا شراب پیتا ہے۔ تب شیطان کے لیے اسے پھانسنا آسان ہوجاتا ہے۔
11)کسی جگہ پر اللہ کا نام لیے بغیر پتھر پھینکنا، اگر جن پر گر جائے تو انتقاما داخل ہوجاتا ہے۔
12)بیت الخلا میں اللہ کا ذکر کیے بغیر گرم پانی گرا دیا جائے اگر جن پر گر گیا تو انتقامی داخل ہوجاتا ہے۔
13)اونچی جگہ سے بسم اللہ پڑھے بغیر چھلانگ لگانا۔ اگر انسان جن پر گر جائے تو جن انتقامی طور پر داخل ہوجاتا ہے۔
14)بیت الخلا کے علاوہ کہیں اور اللہ کا نام لیے بغیر پیشاب کرنا، اگر جن پر گر گیا تو جن انتقاما اس میں داخل ہوجاتا ہے۔
15)بند دروازے کو زور سے کھولنا، اللہ کا نام لیے بغیر یا اجازت لیے بغیر۔ اس طرح اگر جن اندر سو رہا ہوگا تو اسے تکلیف ہوگی پھر انتقاما داخل ہوگا۔
16)شدید ڈر محسوس کرنا۔ جیسے کوئی کار ایکسیڈنٹ کا شکار ہو اور شدید خوف محسوس کرے تب بھی جنات داخل ہوجاتے ہیں۔
17)شدید دکھ، ایسے ہی شدید پریشانی۔
18)شدید خوشی۔
19)جنابت کی حالت میں سونا۔
20)بیت الخلا میں گانا گانا۔
21)بسم اللہ پڑھے بغیر کیڑے مار دوائی ڈالنا، اس سے بھی شیطان تنگ ہوتے ہیں اور انتقاما جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
22)ہر وقت کی بناو سنگھار، لڑکیوں کا کثرت سے شیشے کے آگے کھڑے ہونا۔ ایک عاشق جن خود اقرار کرتا ہے کہ (جب یہ ٹین ایج میں تھی میں اس وقت اس میں داخل ہوا تھا کیوں کہ یہ اکثر شیشے کے آگے کھڑے ہوکر بناو سنگھار کرتی تھی۔
جن یا شیطان مسلط ہونے کی چند علامات
سب سے پہلی بات تو یہ یاد رکھیں کہ ان علامات کا مطلب یہ نہیں کہ ضرور جن ہی ہے، کیونکہ جسمانی بیماریاں جنات کے بغیر بھی ہو سکتی ہیں۔ البتہ روحانی بیماریاں اور گناہ والے کام اس بات کی علامت ہوتے ہیں کہ واقعی جن شیطان حاوی آچکا ہے۔ چند علامات ملاحظہ کریں:
مستقل سر درد کا ہونا، سر کے کسی خاص حصے میں درد محسوس ہوتا ہو یا مختلف جگہوں پر درد، آسیب کی علامت ہے۔ اس درد میں دوا سے بھی آرام محسوس نہیں ہوتا۔مرگی کے دورے پڑنا۔جسم کے کسی حصے کا ناکارہ ہوجانا، یا کسی حصے میں شدید درد کا رہنا، جس کا ڈاکٹرز بھی علاج کرنے سے عاجز ہوں (جیسے بہرہ، اندھا، فالج زدہ)۔پاوں میں چیونٹیوں کا چلنا محسوس ہو جیسے چیونٹی چل رہی ہے۔دماغ کا منتشر رہنا، سستی اکتاہٹ اور یاداشت کی کمزوری، مسلسل وسوسوں میں مبتلا رہنا، ہر چیز میں شک کرنا، کسی چیز میں دھیان نہ لگا سکنا۔گندگی پسند کرنا، لمبے ناخن رکھنا، باتھ روم، کوڑے کی جگہ میں بہت دیر تک رہنا۔قرآن اور اذان سننے سے کراہت محسوس کرنا، گانے سننا پسند کرنا۔