سفلی عمل کرنے والوں کی اکثریت بے اولاد ہوتی ہے
ہمزاد کو قابو کرنا آسان نہیں
کاروبار کی بندش کے لیے جادو ٹونہ
نوجوان سید اعجاز شاہ کا تعلق کبیر والا سے ہے، روحانی عمل کے ذریعے بلا معاوضہ جنات اور آسیب کا اثر جھاڑنے، کالے اور سفلی عمل کی کاٹ اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کا روحانی آپریشن کرتے ہیں. نارتھ کراچی کے سیکٹر 3 کے ایک چھوٹے سے کرائے کے مکان میں انہوں نے اپنا آستانہ بنا رکھا ہے جہاں مریضوں کا تانتا بندھا رہتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے روحانی عمل کے ذریعے موکل تابع کر رکھا ہے، جس کی اجازت انہیں ان کے استاد سید راشد علی شاہ (سابق ایس ایس پی اسپشیل برانچ کوئٹہ) نے دی تھی، شاہ صاحب کا کہنا تھا ”میں استخارے کے ذریعے معلوم کرتا ہوں کہ کسی پر کالا جادو ہے، آسیب ہے یا پھر وہ محض جسمانی عارضے میں مبتلا ہے۔“ کالے جادو یا سفلی عمل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ عموما سفلی عمل کرنے والوں کی اولاد نہیں ہوتی، اگر ہوتی بھی ہے تو لنگڑی، لولی اور اپاہج، کیونکہ اس نے اپنا حصار تو رکھا ہوتا ہے لیکن ’شیطانی چیزیں‘ اس کی اولاد اور اہل خانہ کے دیگر ارکان پر اثر انداز ہوتی رہتی ہیں کیونکہ جنات، موکل یا کوئی بھی ناری چیز نہیں چاہتی کہ وہ مٹی یعنی انسان کے تابع ہو، عمل روحانی ہو یا شیطانی، دو باتیں ہوتی ہیں یا تو آپ نے اسے قابو کر لیا یا پھر وہ آپ پر حاوی ہو گئی، اگر وہ آپ پر حاوی ہو گئی تو ایسے ایسے کام کرائے گی جس کا آدمی تصور بھی نہیں کر سکتا. میعادی پتلے کے حوالے سے شاہ جی کا کہنا تھا کہ ”میعاد پتلے کا تصور یہ کیا جاتا ہے کہ اگر چالیس دن کے اندر اس فرد کا علاج کرا دیا جائے جس کے نام کا پتلا بنایا گیا ہے تو صحیح ورنہ تقریبا لا علاج ہو جاتا ہے۔کسی کی مستقبل بیماری اسے موت کے منہ میں پہنچانے کے لیے اس کے نام سے کپڑے، موم، یا آٹے کا پتلا بنایا جاتا ہے، جس سے ابتدائی طور پر ہدف بننے والے شخص کے جوڑوں میں درد رہنے لگتا ہے، یا وہ ان مقامات پر درد اور چبھن محسوس کرتا ہے. ڈاکٹر اسے گٹھیا کا مرض قرار دیتے رہے ہیں، بالآخر مریض موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے، اس پتلے کو عموما قبرستان میں کسی پرانی قبر کے اندر دفن کیا جاتا ہے، نوری عمل کے ذریعے بھی میعادی پتلا تیار کیا جاتا ہے، البتہ صرف کسی ظالم کو سزا دینے کے لیے“ اعجاز شاہ کے بقول سب سے سخت اور شیطانی جادو ذکری فرقہ تصور کیا جاتا ہے یہ لوگ بیت الخلاءمیں بیٹھ کر کئی کئی روز عمل کرتے ہیں اور تربت میں انہوں نے باقاعدہ اپنا (نعوذ بااللہ ) کعبہ بنا کر رکھا ہے جس کے گرد برہنہ ہو کر طواف کرتے ہیں۔
اعجاز شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے پاس ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں آتے ہیں جو حددرجہ توہم پرستی اور وہمی ہوتے ہیں. مثلا اگر انہیں کوئی جسمانی عارضہ بھی لاحق ہے تو وہ یہی سمجھتے ہیں کہ اس پر کسی نے جادو وغیرہ کر دیا ہے، یا پھر آسیب کا اثر ہے. ایسے ہی لوگوں کو شعبدے باز یا جعلی عامل ذہنی مریض بنا دیتے ہیں. پچھلے دنوں اس قسم کا ایک شخص میرے پاس آیا، میں نے استخارہ کیا تو معلوم ہوا کہ اسے کوئی آسیب یا جادو کا اثر نہیں لیکن وہ بضد تھا کہ فلاں نے مجھ پر سفلی عمل کرایا ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ میرے دل کی دھڑکن اچانک بڑھ جاتی ہے، سر اور پیٹ جکڑا رہتا ہے، بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ اگر انہیں ٹھوکر بھی لگ جائے تو سمجھتے ہیں کہ کسی نے کچھ کرا دیا ہے، بالخصوص خواتین زیادہ وہمی ہوتی ہیں.
ہمزاد کو قابو کرنا آسان نہیں
”ڈھائیاں“ کی طرح بھان متی بھی سفلی عمل ہے، اس کے عامل زیادہ تر بھنگی چمار یا نچلی ذات کے بدکار لوگ ہوتے ہیں. بھان متی پتلے پہ منتروں کا جاپ کر کے دشمن کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا جاتا ہے. اور عامل کوسوں دور بیٹھ کر پتلے کے ساتھ جو سلوک کرے گا، اس کا دشمن پر بھرپور عمل ہوتا ہے. بھان متی کے جادوگروں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ ہر سال دیوالی کی رات اپنا جادو جگاتے ہیں، اگر اس سال انھیں موقع نہ ملے تو سارے سال کے لیے بیکار ہو جاتے ہیں۔صدر شاہین اپنی کتاب میں لکھتے ہیں ”قیام پاکستان سے بہت پہلے بھان متی ایک عرصے تک جنوبی ہند بالخصوص حیدرآباد کن میں رائج رہا جو عام طور پر مخالفین کے خلاف انتقامی کاروائی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، ایک زمانے میں تو حیدرآباد دکن میں اس جادو کا اتنا زور تھا کہ اس کے خلاف ریاستی پولیس میں باقاعدہ اینٹی بھان متی اسٹاف مقرر کرنا پڑا، اس کا حکم انگریز ڈائریکٹر جنرل پولیس مسٹر ڈبلیو اے گیر نے دیا تھا اور اینٹی بھان متی اسٹاف کے پہلے سربراہ چھمن راو تھے.“ ہم نے مختلف ذرائع سے کسی بھان متی کے عامل سے ملاقات کی کوشش کی لیکن تلاش بسیار کے باوجود ایسا عامل نہ مل سکا. بعض کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی میں شاید ہی کوئی بھان متی کا ماہر عامل موجود ہو، البتہ نئی کراچی کے نامی گرامی عامل یعقوب عرف انگارے شاہ عرف بھوپ کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ بھان متی کا ماہر ہے. اس کی تدفین میں شریک بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ بھوپ مرا تو قبر نے اس کی لاش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، لاش کو جب قبر میں اتارا جاتا تو وہ پراسرار طریقے سے باہر آجاتی، بالآخر ایک روحانی عامل کو بلایا گیا، اس نے قرآنی وظائف کے ذریعے تدفین کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔
یہ بھی پڑھیں: قسط نمبر18: کتابی چلے اور منتر قسط نمبر17: جادوختم کرنے کے ناجائز طریقے قسط نمبر16 جادو کا توڑ کیسے؟
کاروبار کی بندش کے لیے جادو ٹونہ
روحانی عاملوں اور سفلی گروں کے علاوہ کیے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ شہر میں زیادہ تر جادو ٹونہ اور تعویذ گنڈے ایک دوسرے کا کاروبار تباہ کرنے یا کسی کی دکان کا دھندہ چوپٹ کرنے کے لیے کرایا جاتا ہے. نئی کراچی سندھی ہوٹل، لیاقت آباد، ملیر، اورنگی ٹاون ، کورنگی اور جوڑیا بازار میں ہمیں متعدد ایسے دکاندار ملے جو اپنے دکانوں کی’بندش‘ کھلوانے کے لیے روحانی اور سفلی دونوں قسم کے عاملوں کے پاس چکر کاٹتے نہیں تھکتے۔ سندھی ہوٹل نئی کراچی میں ایک نہاری کے ہوٹل والے کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے ایسا زبردست عمل اور تعویز گنڈے کرا رکھے ہیں کہ اس کے قریب و جوار میں ایک میل کے فاصلے تک کوئی دوسرا نہاری کا ہوٹل اپنی دکانداری چمکانے سے قاصر ہے، ایک دو نے کوشش بھی کی تو ان کی نہاری میں چند گھنٹوں بعد ہی پر اسرار طریقے سے شدید بو کے بھبھکے اٹھنے شروع ہو جاتے تھے. بعض عاملوں نے تو مختلف دکانداروں سے اس بنیاد پر منتھلی باندھ رکھی ہے کہ ان کے کاروبار کو ہر طرح کے جادو ٹونے سے بچانے کے لیے حفاظتی حصار اور عمل کرتے ہیں، دوسرے نمبر پر جادو ٹونہ مخالفین کو جانی نقصان پہنچانے کے لیے کرایا جارہا ہے، اس میں دشمن کو ذہنی و جسمانی اذیت سے لے کر جان لیوا عملیات کے لیے مختلف سفلی اور کالے جادو کے ماہرین سے میعادی پتلے اور تعویذ وغیرہ بنوائے جاتے ہیں، سید اعجاز حسین سمیت روحانی علاج کرنے والے چند دیگر عاملوں کے آستانے میں ہماری ملاقات ایسے متعدد افراد سے ہوئی جو اپنے کاروبار اور اہل خانہ پر کیے گئے جادو کی کاٹ کے لیے وہاں پہنچے تھے، مثلا خمیسہ گوٹھ کے امیر گل نے بتایا کہ ”میں نے اپنی والدہ کے علاج پر ڈیڑھ لاکھ خرچ کر ڈالے لیکن مرض کی تشخیص ہو سکی نہ کوئی افاقہ ہوا، والدہ کے کبھی سر میں شدید درد ہوتا تو کبھی وہ پیٹ کے درد سے دہری ہو جاتی تھیں، میں پرانی سبزی منڈی پر واقع ایک نجی اسپتال میں ان کا مسلسل علاج کرتا رہا، پہلا ٹیسٹ کرایا تو پیٹ میں رسولی کی رپورٹ آئی، دوسرا ٹیسٹ ٹیسٹ کرایا تو رسولی غائب تھی، ہار کر روحانی علاج کی طرف متوجہ ہوا تو معلوم ہوا کہ والدہ پر کسی نے سفلی عمل کرا رکھا ہے، اب دو ماہ سے روحانی علاج کرا رہا ہوں اور خاصا افاقہ ہے۔“ مخالفین کی لڑکیوں کے رشتوں کی بندش، گھر میں فساد، شوہروں کی فرمانبرداری کے لیے بھی کثرت سے جادو ٹونہ، تعویذ گنڈے اور نقش بنوائے جا رہے ہیں، ایک بڑی تعداد ایسے نوجوانوں کی بھی ہے جو من پسند محبوب کا دل جتنے کے لیے روحانی اور سفلی دونوں طرح کے عملیات پر رقم خرچ کر رہے ہیں، استاد فیضو کے پاس ایک ایسا شخص بھی آیا جو اپنے حریف کو تکلیف پہنچانے کے لیے سفلی کے ذریعے اس کا پیشاب بند کروانا چاہتا تھا، پہلے تو مذکورہ شخص نے ایک کتابی منتر پر عمل کیا جو اس طرح تھا۔ ”کسی اتوار کے دن ایک چھچھوندر شکار کر کے اس کی کھال اتار لو. پھر دشمن نے جہاں پیشاب کیا ہو، وہاں کی مٹی لے کر اس کھال میں بھر کر کسی اونچی جگہ ٹانگ دو تو دشمن کا پیشاب بند ہو جائے گا اور اس وقت تک نہ کھلے گا جب مٹی کو کھال میں نکال نہ دیا جائے۔“ لیکن یہ عمل بیکار گیا، پھر وہ ایک جعلی عامل کے ہتھے چڑھ گیا جس نے اس سے ہزاروں روپے بٹور لیے، بالآخر وہ استاد فیضو کے پاس پہنچا،ایک عامل کے مطابق تعویذ گنڈے کرانے والوں میں اکثریت خواتین کی ہے، کوئی اپنی ساس پر حاوی ہونا چاہتی ہے تو کسی کو خواہش ہے کہ بیٹا، بہو سے زیادہ اس کی سنے۔