جادو کا توڑ کیسے کیا جائے
اب میں اس نہایت ہی اہم موضوع کی طرف آرہا ہوں جس کی تلاش میں لوگ مارے مارے جعلی عاملوں کے پیچھے پھر رہے ہوتے ہیں، یعنی جادو کا توڑ کیا ہے؟ جیسا کہ اوپر بخاری و مسلم کی وہ مشہور حدیث بیان کی جاچکی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:” لبید بن الاعصم نامی ایک آدمی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا، آپکو خیال ہوتا تھا کہ آپ کسی کام کو کررہے ہیں، حالانکہ کیا نہ ہوتا تھا، حتی کہ ایک دن یا ایک رات جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تھے ، آپ نے بار بار دعا کی ، پھر فرمایا ، اے عائشہ! کیا تجھے معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ بات بتا دی ہے ، جو میں اس سے پوچھ رہا تھا۔۔۔۔۔الخ
اس حدیث کے یہ الفاظ ”آپ نے بار بار دعا کی “ہماری پوری رہنمائی کرتے ہیں ہمیں ایسی صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟ یعنی ہمیں اللہ سے بھرپور دعا کرنی چاہیے وہی علیم بھی ہے اور قدیر بھی ہے۔ اس کے حکم کے بغیر جادو بھی اثر نہیں کرتا اور جب اس کا حکم ہوتا ہے تبھی جادو اثر کرتا ہے۔ جیسا کہ سورہ بقرہ آیت 102 میں صاف صاف فرمادیا کہ جادو گر اللہ کے اذن کے بغیر کسی کو نقصان نہیں دے سکتے، ان کا جادو اسی صورت کسی پر اثر انداز ہوتا ہے جب اللہ اجازت دے۔ اب اگر کسی پر جادو اثر انداز ہوگیا ہے تو اس کا مطلب ہے اللہ نے اجازت دی ہے لہذا اس مسئلے کا حل عملیات کے چکر میں پڑنا نہیں بلکہ اس ذات کی طرف متوجہ ہونا ہے جس نے اجازت دی ہے۔ جیسے اللہ کی اجازت سے جادو کا اثر ہوا ہے ایسے ہی اللہ کی اجازت سے ہی وہ ختم بھی ہوگا، اگر اللہ کی اجازت نہ ہوئی تو جو مرضی کرلیں اثر ختم نہیں ہوگا۔چونکہ لوگ قرآن سے دور، دین سے ناواقف اور اسلام کے بنیادی عقائد سے بے بہرہ ہوتے ہیں اس لیے اللہ کے بجائے عاملوں کے چکروں میں پڑجاتے ہیں۔
سب سے پہلے تو اس بات کو ذہن سے نکالیں کہ آپ پر جادو ہے، پچانویں فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں ان پر کوئی جادو نہیں ہوتا ۔ ان پر صرف ایک ہی جادو ہوتا ہے کہ کسی عامل نے حساب کرکے بتایا تم پر جادو ہے۔ انسان کی نفسیات ہے جو چیز ذہن پر سوار ہو جائے وہ بیمار کردیتی ہے، ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں بارہا یہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ جب کسی آدمی کو کوئی جسمانی بیماری ہوتی ہے جب تک وہ اس پر سوار نہ ہو جائے وہ ٹھیک ٹھاک پھر رہا ہوتا ہے لیکن جب اسے اپنے اوپرسوار کرلے اور ٹینشن لینا شروع کر دے تولیٹ جاتا ہے، ٹانگیں جواب دے دیتی ہیں۔ میں خود ایک آدمی کو دیکھا اچھا خاصا صحتمند تھا، جوان تھا، پہاڑوں پر روزانہ میلوں پیدل سفر کرتا تھا ، یہاں تک کہ سعودی عرب کے ویزے کے لیے اپلائی کیا ، میڈیکل ٹیسٹ ہوا اور ٹیسٹ میں بتایا گیا تمہیں شوگر ہے۔ بس یہ سننا تھا اس کے بعد ایسا بیمار ہوا کہ پندرہ بیس سال سے گھر پڑا ہے اور وہ کاروبار جو یہاں کرتا تھا وہ بھی اب نہیں کرسکتا۔
آج کل کرونا وائرس سے بھی وہی لوگ فورا متاثر ہو رہے ہیں جوخبریں سن سن کر گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں، چنانچہ ایسے لوگ جو زیادہ پیسے والے ہیں، صاف ستھری اور مہنگی چیزیں کھاتے پیتے ہیں، لیکن کرونا کی گھبراہٹ انہیں لے ڈوبتی ہے، اس کے برعکس غریب لوگ نہ ماسک پہنتے ہیں، نہ سینی ٹائزر استعمال کرتے ہیں ، نہ بیس منٹ تک صابن سے ہاتھ دھوتے ہیں اور نہ ہی ایس او پیز کا خیال کرتے ہیں لیکن کرونا سے محفوظ نظر آتے ہیں، کیونکہ انہوں نے کرونا کی طرف زیادہ دیہان نہیں دیا۔
اس بات کو ایک اور مثال سے سمجھیں: جیسے کسی بھی پلاٹ پر ڈی پی سی بنائی جاتی ہے، یعنی دیواروں کی بنیاد رکھی جاتی ہے جس کی چوڑائی صرف نو انچ ہوتی ہے اور اونچائی دو تین فٹ ہوتی ہے۔ اگر کسی سے کہا جائے اس دیوار پر چلو تو اکثر لوگ بآسانی اس پر چل سکتے ہیں، لیکن یہی دیوار جب آٹھ دس فٹ بلندی پر چلی جاتی ہے تب اس پر ہر کوئی نہیں چل سکتا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ وجہ یہی ہے جب وہ دو فٹ اونچی تھی تب ہر کسی کے ذہن میں تھا میں نہیں گروں گا۔ لیکن جب دس فٹ بلندی ہو گئی اب ذہن میں یہ بات ہے میں گر جاوں گا، ہاتھ پاوں ٹوٹ جائیں گے، اس خوف کی وجہ سے چلنا تو درکنار کھڑا ہونا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ چنانچہ یہی وہ تکنیک ہے جسے عاملین استعمال کرکے لوگوں کے جیب سے پیسے نکلواتے ہیں۔ آنے والے کو فورا من گھڑت حساب کتاب کرکے کہہ دیا جاتا ہے تم پر جادو ہے۔ اب جادو کا نام اتنا خوفناک اور خطرناک ہے کہ ہر کوئی ڈر جاتا ہے اور یہی ڈر سستی، ذہنی بندش اور مختلف بیماریوں کا باعث بن جاتا ہے، چنانچہ اس کے بعد نہ تو وہ کاروبار کر سکتا ہے اور نہ ہی کوئی اور کام، جب ذہن میں سکون ہی نہیں تو کاروباری تکنیک ختم ہو جاتی ہے جس سے کاروبار ٹھپ ہو جاتا ہے اور اسے اور یقین ہو جاتا ہے واقعی جادو ہے۔ جب رات کو اندھیرے میں چھت پر جاتا ہے تو محسوس ہوتا ہے میرے پیچھے کوئی ہے۔ وہ دراصل پیچھے دماغ میں عامل کی بات ہوتی ہے ”تم پر جنات ہیں“۔ عاملین ایک ٹھیک ٹھاک بندے کو یہ کہہ کر تم پر جادو ہے ہمیشہ کا مریض بنا دیتے ہیں، اس بات کو دماغ میں داخل کرنا تو آسان ہے لیکن اس بات کو دماغ سے نکالنے میں کئی کئی سال لگ جاتے ہیں۔
علاج
1۔ علاج کا پہلا مرحلہ یہی ہے کہ ذہن سے اس بات کو نکال دیں جو کسی رشتہ دار یا کسی عامل نے آپ کے ذہن میں ڈال دی ہےکہ آپ پر بندش جادو ہے۔ اوروہ بات ذہن میں ڈالیں جو اللہ نے کہی ہے یعنی : یہ جادوگر کسی کو جادو سے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے جب تک اللہ نہ چاہے۔سورہ بقرہ آیت 102 ۔
2۔ گھر میں جتنے بھی وہ تعویذات جو آپ نے جادو یا دیگر مسائل کے حل کے لیے عاملین، نام نہاد مفتیوں سے لے رکھے ہیں، انہیں ایک جگہ جمع کریں، ساتھ ساتھ آیت الکرسی، سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ الناس بھی پڑھتے رہیں، پھر ان تمام تعویذوں، گنڈوں کو ایک جگ پانی میں ڈال کر اچھی طرح مکس کریں تاکہ وہ کاغذ گل سڑ جائے، اور پھر یہ پانی کسی جگہ دور بہادیں۔ یا ان تعویذات کو ہی نہر دریا میں بہادیں۔
3۔وضو کریں اور دورکعت نماز توبہ کے نفل پڑھیں اور پھر دورکعت نماز حاجت پڑھیں، اور اس کے بعد اللہ سے گڑ گڑا کر اپنے تمام گناہوں کی معافی مانگیں، استغفار کریں، اور خاص طور پر اس گناہ کی معافی مانگیں جو آپ عاملین سے حساب کرواتے تھے، اور من گھڑت عملیات کرتے تھے۔ استغفار بھی کریں اور اپنے مسائل کے حل کے لیے دعا بھی کریں۔ سب اہم بات یہ کہ دورکعت نماز حاجت کا ہمیشہ کا معمول بنا لیں، کسی بھی وقت روزانہ یہ دورکعت پڑھ لیا کریں بہتر ہے عشاءکے بعد سوتے وقت پڑھیں، اور خوب دعائیں مانگیں۔
4۔روزانہ کے مسنون اور حفاظتی اذکار پابندی سے کریں، یعنی وہ اذکار اور وظائف جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تعلیم فرمائے ہیں، ان کا اہتمام کریں، باقی جو کچھ عاملوں نے اپنی طرف سے بتایا ہے فلاں اسم اتنے ہزار پڑھو اور فلاں آیت اتنے لاکھ پڑھو، یہ سب چھوڑ دیں۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا وہی کریں، کسی خاص آیت کو ہزاروں بار پڑھنے کے بجائے پورے قرآن کی تلاوت کیا کریں۔
چند مسنون حفاظتی اذکار
روزانہ صبح شام تین بار پڑھیں:
اَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِن شَرِّ مَاخَلَق
یہ بھی روزانہ صبح شام تین بار پڑھیں
بِسمِ اللّٰہِ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسمِہ شَیئ فِی الاَرضِ وَلَافِی السَّمَائِ وَھُوَالسَّمِیعُ العَلِیمُ۔
روزانہ صبح شام قرآن کی آخری تین سورتیں تین تین بار پڑھ کر ہاتھوں پر دم کریں اور پھر اپنے ہاتھ پورے جسم پر سر سے پاوں تک پھیر دیں۔
سوتے وقت اور ہرفرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھیں۔
مختلف مواقع کی مسنون دعائیں، مثلا کھانے پینے، سونے جاگنے، گھر میں داخل ہونے نکلنے،کپڑے پہننے، بازار میں داخل ہونے، کسی مریض کی عیادت کرنے، خاص طور پر باتھ روم میں جانے اور نکلنے کے بعد کی دعائیں وغیرہ ان کا اہتمام کرنے کی کوشش کریں۔
5۔ سب ضروری اور اہم وظیفہ یہ ہے کہ روزانہ قرآن پاک کی تلاوت مع ترجمہ کریں۔ آپ کے پاس موبائل ہے، اس میں دیگر بہت ساری ایپلی کیشن آپ نے اپنی ضرورت کے لیے انسٹال کررکھی ہیں، آپ ایک دو ایپلی کیشن قرآن کے ترجمہ اور تفسیر والی بھی انسٹال کریں اور روزانہ ایک دو رکوع اس طرح تلاوت کریں کہ ساتھ ان آیات کا ترجمہ اور تفسیر کا بھی مطالعہ کریں، اور اس طرح چار چھ مہینے میں قرآن پاک مکمل کریں۔ ویسے تو آپ اپنے کسی بھی معتمد مفسر قرآن کی تفسیر کا مطالعہ کرسکتے ہیں، لیکن بعض تفسیریں کافی پرانی لکھی ہوئی ہیں جنہیں ہر عام شخص نہیں سمجھ سکتا اور بور ہو کر پڑھنا ہی چھوڑ دیتا ہے۔ اس لیے جدید ترین، آسان فہم اردو زبان میں بھی کافی تفسیریں ہیں جنہیں آپ مطالعہ کرسکتے ہیں، مثلا مفتی تقی عثمانی مدظلہ کا آسان ترجمہ قران اردو انگلش میں موجود ہے۔ مولانا ڈاکٹر اسلم صدیقی رحمہ اللہ کی تفسیر روح القرآن۔ مولانا پیر محمد کرم شاہ الازہری کی تفسیر ضیاءالقران وغیرہ۔ البتہ روح القران سب سے نئی اور آسان تفسیر ہے جو ہر بندے کو آسانی سے سمجھ آجاتی ہے اور پلے سٹور پر موجود ہے۔
قرآن کے بارے اپنی سوچ تبدیل کریں، عاملوں نے آپ کو جو سوچ دی ہے وہ یہ ہے کہ قران وظیفوں کی کتاب ہے، اس کی فلاں آیت کو اتنے ہزار بار پڑھنے سے یہ ہوتا ہے اور اس آیت کو اتنے سو بار پڑھنے سے وہ ہوتا ہے ۔ اس سوچ کو تبدیل کریں، اور قرآن کو وہی کچھ سمجھیں جو اللہ نے بتایا، اللہ کے رسول نے بتایا اور قرآن خود اپنا جو تعارف کرواتا ہے، یعنی قرآن ہدایت حاصل کرنے کی کتاب ہے۔ لہٰذا قرآن کو ہادی سمجھ کر اس کی دی ہوئی ہدایات پر عمل کریں، اوروہ کیا ہدایات ہیں؟ یہ آپ کو ترجمہ پڑھنے سے ہی سمجھ آئیں گیں۔
6۔ دینی رہنمائی لینے کے لیے علماءسے دین کو سیکھیں،کم از کم چار پانچ یا زیادہ علماءسے ذاتی رابطہ رکھیں،ان کو اپنا مرشد بنائیں ، لیکن یہ ایسے علماءہونے چاہیے جو عملیات کا کام نہ کرتے ہوں۔اگر وہ عملیات کاکام کرتے ہیں، ان کے پاس خواتین و حضرات کا حساب کروانے، تعویذ لینے کے لیے رش لگا رہتا ہے، اور وہ بھی حساب کر کرکے لوگوں کو ان کا ماضی حال مستقبل بتاتے ہیں تو سمجھ لیں یہ عالم دین نہیں انسانی شکل میں شیطان ہے، اور ایسے شیطان کا سامنا کبھی غلطی سے بھی ہو جائے تو فورا اعوذ بااللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لیا کریں۔
یہ بھی پڑھیں: قسط نمبر14: آسیب سایہ ہسٹیریا قسط نمبر15 کیا جادو واقعی اثر رکھتا ہے قسط نمبر13: اولاد کی بندش
جنات و شیاطین کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے درج ذیل امور کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے:
اپنے عقیدے کو درست کریں، اللہ کے علاوہ کسی پر بھرسہ اور یقین نہ رکھیں۔یاد رکھیں اللہ کے علاوہ کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔
پورے دین پر استقامت اختیارکریں خصوصاًارکان اسلام کی پاسداری کرنا، نماز، روزہ ، زکوة ، حج ادا کریں۔
ہر کام کی ابتدا میں بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم پڑھیں۔
دینی حوالے سے معاشرے میں پھیلی ہوئی ہر طرح کی بدعات و خرافات سے دور رہیں۔ کچھ نہ کچھ وقت دین کا کام تبلیغ ضرور کریں۔
حرام کھانے، دیکھنے اور سننے سے اجتناب کریں۔
شیطانی آلات اوربدکاری کاپیش خیمہ یعنی موسیقی،گانے وغیرہ سننے سے مکمل پرہیز کرنا
اگر آپ مرد ہیں تو غیر محرم عورتوں کو دیکھنے اور گپ شپ لگانے سے اجتناب کریں۔ اگر آپ عورت ہیں تو مکمل شرعی پردہ کریں۔ یعنی چہرے کا پردہ بھی کریں۔
پاکی ناپاکی کا خاص خیال رکھیں۔ ہر وقت باوضو اور پاک صاف کپڑے پہننے کی عادت بنائیں۔ سونے والے بستر کی چادر کو بھی پاک رکھیں۔
قرآنی آیات اور مسنون اذکار کے علاوہ کوئی بھی وظیفہ خاص تعداد،خاص اوقات اورمتعین جگہوں میں بیٹھ کر نہ پڑھیں۔
صبح نہار منہ سات عجوہ کھجوریں کھایا کریں۔ کثرت سے صدقہ وخیرات کیا کریں۔
آپ عورت ہیں تو ناخن بڑھانے، مساج کرنے اور بال کٹوانے سے بچیں۔ آپ مرد ہیں تو داڑھی کٹوانے، شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے سے گریز کریں۔
گھروں میں تصاویر،بت اور شوپیس کی شکل میں سٹیچو رکھنے سے یا لٹکانے سے بچیں۔
تمام گناہوں کو ترک کر کے توبہ نصوح اور کثرت سے دعا کریں۔
مذکورہ بالا اُمور کی پابندی کرنے سے انسان شریر جادو گروں کے جادو اور حاسدوں کے حسد سے مکمل طور پر محفوظ رہ سکتا ہے۔ان شائاللہ۔ یہ چند ایک ضروری کرنے والی چیزیں تھیں ان کا اہتمام کریں، مزید ہمت کوشش کرکے مسنون اذکار کی کتابیں موجود ہیں ان میں سے اور بھی دعاوں کا اہتمام کریں اور ایک نارمل انسان کی طرح زندگی گزاریں۔ پانچ وقت کی نماز باجماعت پڑھیں، زکوة ادا کریں، حج فورا کریں، لوگوں کونیکی کا حکم کریں، برائیوں سے منع کریں، حق بات کہیں، ظلم کے خلاف کھڑے ہوں، کمزوروں کا ساتھ دیں، اور روزانہ کچھ نہ کچھ کام اللہ کے دین کی سربلندی کا بھی کریں۔