قرضے کے فراڈ سے بچیں
online loan Applications
مريم صافی
بروقت Barwaqt ، پرسنل لون personal loan وغیرہ آن لائن قرضے فراہم کرنے والی ایپس ہیں جو پاکستان میں آن لائن قرض دے رہی ہیں یہ مضمون مکمل پڑھیںِ، خود بھی بچیں اور اپنے پیاروں کو بھی اس دلدل سے بچائیں اور چند ہزار کیلئے اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو خطرے میں مت ڈالیں۔
میں پچھلے سال جب پاکستان میں تھی تو ہماری میڈ نے کسی اپلیکیشن سے آنلائن ادھار لیا جو جب اس نے اپلائی کیا تو اپروول کے بعد اسکو صرف 3 ہزار ملے۔
پہلی بار یہ آپکو کم پیسے دیتے ہیں پھر اپ ساتھ واپس کر کے دوبارہ لیتے ہیں تو قرض کی رقم بڑھتی رہتی ھے۔
دوسری بات یہ اپنے اشتہارات میں رقم واپسی کا دورانیہ 90 دن بتاتے ہیں لیکن جب اپ کے اکاؤنٹ میں پیسے (بقول انکے ٹیکس کی کٹوتی کے بعد)
آ جاتے ہیں تو رقم کی واپسی کا دورانیہ چند دن یا زیادہ سے زیادہ ہفتہ بتاتے ہیں۔
تیسری بات مارک کے بارے میں بھی اشتہارات میں جھوٹ لکھا ہوتا ہے۔
آپ جب قرض کی رقم بتائے گے دورانیہ میں واپس نہیں کرتے تو آپ کا مارکاپ(سود) بڑھتا رہتا ہے اور اگر آپ دوبارہ قرض اپلائی کرتے ہیں تب بھی یہ مارک اپ بڑھا دیتے ہیں۔
لیکن اس سب میں سب سے حطرناک چیز جو ھے جسکی عام اور کم پڑھے لکھے لوگوں کو سمجھ نہیں وہ ھے قرض اپلائی کرنے کے دوران جو اپ سے اپکے موبائل فون کے متعلق مختلف چیزوں تک رسائی مانگی جاتی ھے وہ ھے۔
خیر میں لکھ رہی تھی میری میڈ نے قرض لیا کچھ واپس کیا پھر لیا اس طرح کرتے کرتے سود کیساتھ رقم اتنی بڑھ گئی کہ واپس کرنا مشکل ہو گیا اور اس نے اپنا نمبر بند کر دیا۔
پھر ایک دن اچانک مجھے کال ائی کہ آپ فلاں کو جانتی ہیں میں نے بولا کہ جی جانتی ہوں پھر کال کرنے والے صاحب نے مجھے بتایا کے اپکی گارنٹی پر قرض دیا گیا جو واپس نہیں کر رہےہیں۔
یاد رہے اشتہارات میں بغیر گارنٹی کے لکھا ہوا ھے اور قرض آپلائی کے وقت بھی کوئی گارنٹی نہیں لی جاتی۔
یہاں قابلِ ذکر امر یہ ھے کہ وہ ڈائیریکٹ کال ہمیشہ ان نمبر پر کرتے ہیں جو نمبر اپ نے باجی بھائی ابو امی تایا چاچا ماموں وغیرہ مطلب اپکے قریبی لوگوں کے نام سے سیو کیے ہوں اپنے کنٹیکٹس میں مطلب اپکے قریبی لوگوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔خیر میں نے ٹھیک ٹھاک سنائی ان صاحب کو اور دوبارہ کال ناں کرنے کی تاکید کی۔
پھر میں نے اپنی میڈ سے ساری تفصیل پوچھی اس نے بتایا کہ اس نے کسی کا نمبر نہیں دیا تھا لیکن اسکے شوہر اور بھائی کو بھی کال کی گئی یہ بات میرے ذہن میں کھٹکی پھر میں نے اس بات کی تہہ تک جانے کا فیصلہ کیا اور میڈ کا جو بھی واجبل ادا قرض تھا وہ ادا کیا اور اسکی جان چھڑائی۔
پھر میں نے قرض آپلائی کرنا سٹارٹ کیا اور جیسے جیسے پراسیس اگے بڑھتا گیا میرا دماغ شل ہوتا گیا کہ کیسے کم پڑھے لکھے اور مجبور لوگوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ھے۔
تو سین کچھ ایسے ہوا کہ قرض آپلائی کرتے وقت اپلیکیشن نے میرے کانٹیکٹ اور فوٹو گیلری تک رسائی مانگی جو میں نے deny کر دی تو میری درخواست رد کر دی گئی میں نے تین چار بار سیم پراسیس کیا اور ہر بار میری درخواست رد کر دی گئی۔
تب مجھے ایک چیز کنفرم ہوئی کہ contacts, gallery تک رسائی ملنے تک آپکو قرض نہیں دیا جائے گا۔
اب اتے ہیں اس طرف کے عام لوگ قرض کے چکر میں یہ بھول جاتے ہیں contacts and Gallery تک رسائی دے کر وہ ناں صرف اپنی بلکہ اپنے پیاروں کی زندگیاں خطرے میں ڈال چکے ہوتے ہیں اپکی فون گیلری میں اپکی تصاویر اور ویڈیوز کے علاؤہ آپکی فیملی اور پیاروں کی تصویریں ویڈیوز وغیرہ بھی ہوتی ہیں(چند لوگوں کے موبائل میں بغیرتیاں بھی ہوتی ہیں جو اجکل لیک ہو رہی ہیں) جسکو بعد میں یہ کمپنیز کہیں بھی استعمال کر سکتی ہیں تب اپکے ہاتھ کچھ بھی نہیں ہو گا اور کال پر وہ اسی چیز کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
اسکے بعد دوسری خطرناک چیز اپ نے کنٹیکٹس تک رسائی دی تو اپکے پاس اپنی فیملی کے علاؤہ اپکے کام نوکری دفتر اس پاس ہر جگہ کے تمام لوگوں کے نمبر سیو ہوتے ہیں جنکو یہ کمپنیز کسی بھی جگہ استعمال کر سکتی ہیں جو کے بعد میں اپکے لیے کسی بڑے مسلے کا سبب بن سکتا ھے۔
خدارا ان فراڈیوں سے بچیں اور اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں خطرے کیں مت ڈالیں چند ہزار روپوں کیلئے آپ اپنی پرائیویسی کیسے کسی کے ہاتھ میں دے سکتے ہیں؟
قرضے کے فراڈ سے بچیں
ایک اور شخص نے بتایا کہ ’میں نے آن لائن پرسنل لون ایپ سے 27000 روپے قرض لیا اور نوے دن میں 34200 لوٹانا تھے تاہم چھ دن بعد ہی کمپنی سے فون آگیا کہ آپ کو قرضہ ادا کرنا ہے۔ ایپ پر نوے دن میں قرضہ ادا کرنے کا کہا گیا، اس پر کمپنی کے ریکوری ایجنٹ سے بحث شروع ہو گئی اور اب تو حالات یہ ہیں کہ ریکوری ایجنٹ کی جانب سے مجھے گالیاں تک دی جا رہی ہیں۔‘