قانون اربعہ طب مفرد اعضاء میں مرض کی ماہیت اور اس کا اصول علاج
مرض کو سمجنے کی ضرورت ہے .تیزابی اغذیہ و ادویہ اور مشروبات جسم کے مختلف نظامات کے اعضاء کے عضلات یا مسکولر ٹشوز میں سوزش اور ورم پیدا کرتے ہیں . نظام بولیہ کی سوزش اور ورم کے لئے قشری اعصابی محلل مدر یا ملین ( نظامات کی رعایت یا ضرورت کے مطابق ) اور اعصابی قشری مسکن ( تسکین پیدا کرنیوالی ) مزاج کی اغذیہ و ادویہ استعمال میں لائی جاتی ہیں .
سوزش اور ورم کے علاوہ بعض اوقات اعضاء کے عضلات گرم اغذیہ و ادویہ اور مشروبات کی زیادتی سے پیدا ہونے والی تحلیل سے ضعف کا شکار ہوجاتے ہیں جس کا علاج گرمی کو ( اعصابی قشری یعنی تر گرم یا اعصابی مخاطی یعنی تر سرد ) اغذیہ و ادویہ سے اعتدال پر لاکر عضلات کو تحریک دینے والی عضلاتی مخاطی محرک ( یعنی خشک سرد مزاج ) کی اغذیہ و ادویہ اور مشروبات کا استعمال کرنا ہے .
بعض اوقات اعصابی اغذیہ و ادویہ اور مشروبات کے کثرت استعمال سے مختلف نظامات کے اعضاء کےعضلات میں ضعف ( تسکین پیدا ہونے سے )آجاتا ہے اس اعصابی ضعف کا علاج بھی محرک عضلات اغذیہ و ادویہ اور مشروبات سے کیا جاتا ہے .
بعض اوقات سرد مزاج کی اغذیہ و ادویہ اورمشروبات سے جسم کے مختلف نظامات کے اعضاء کے عضلات میں سردی بڑھنے سےضعف یا سستی ( تخدیر . سن ہونے والی کیفیت ) پیدا ہو جاتی ہے اس قسم کے ضعف یا سستی( سردی سے تخدیر یا سن ہونا ) کا علاج بھی محرک عضلات ( مسکولر ٹشوز ) مزاج کی عضلاتی قشری محرک ( خشک گرم ) اغذیہ و ادویہ اور مشروبات سے کیا جاتا ہے . جہاں جس طریقہ کار کی ضرورت ہو مرض کی علامات کی نوعیت کے مطابق علاج معالجہ کرنا ہوتا ہے . یہ انسانی کوششیں ہوتی ہیں لیکن شفاء منجانب اللہ ہوتی ہے ( اللہ تعالی کے قانون شفاء سے ہوتی ہے ). فرمان رسالت نبی اکرم ختم النبین ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق جب صحیح دواء مرض کے مطابق جسم میں داخل ہوجاتی ہے تو اللہ تعالٰی کے حکم سے شفاء ہوجاتی ہے
امراض تنفس اور اس کا اصول علاج ::
ہر مرض سوزش اور ورم ہے ( سوزش اور ورم میں پائی جانیوالی بنیادی علامات)
1- :: سرخی :: سرخی کا تعلق خون کی ذیادتی کے ساتھ ہے چونکہ مقام سوزش کی طرف اجتماع خون ہو رہا ہوتا ہے اس لئے وہاں پر سرخی لازمی ہوتی ہے
2- ::حرارت : : حرارت گرمی کا احساس ہے جو چھونے سے معلوم ہوتی ہے مقام سوزش کی طرف دوران خون کی تیزی ہوتی ہے جس سے وہ مقام چھونے پر گرم محسوس ہوتا ہے . گرمی جب بڑھتی ہے تو بخار کی صورت اختیار کرلیتی ہے .
3- :: تناؤ : :مقام ورم پر عضو کے عضلات میں خون کے ریاحی اجزاء کے بڑھنے سے عضو کے عضلات میں تناؤ بڑھ کر درد میں تبدیل ہوجاتا ہے جوں جوں تناؤ میں اضافہ ہوگا سوجن اور درد بڑھتا جائے گا .
4- ::سوجن : :غیر طبعی ذیادتی جو کسی عضو کے عضلات میں غیر طبعی مادہ ( خلط ریح . وات . کاربن ) کے نفوذ کرنے سے پیدا ہوجاتی ہے . سوجن کو سویلنگ بھی کہتے ہیں . یہ ایک غیر طبعی ابھار ہے جو مقام ورم پر خون میں کاربن . ریح . وات کی ذیادتی سے پیدا ہوتا ہے .
( نوٹ ) ابتدائی سوزش میں اس کا رنگ شوخ گلابی ہوتا ہے لیکن جب دوران خون میں سستی واقع ہوتی ہے تو اس کے رنگ میں سرخی سیاہی مائل یا سرخی ذردی مائل پیدا ہوجاتی ہے . اس کی وجہ یہ ہے کہ خون کی سرخی اپنے اندر تیزابیت رکھتی ہے جو سیاہی کی صورت میں قائم رہتی ہے اور جب ذردی نمودار ہوتی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تیزابیت کم ہوگئی ہے اور صفراء بڑھ گیا ہے . اور جب سرخی سفیدی مائل ہوجاتی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مقام سوزش پر رطوبات بڑھ رہی ہیں اور تیزابیت رفتہ رفتہ کھاری پن میں تبدیل ہورہی ہے .
( سوزش اور ورم میں فرق )
1- سوزش میں سوجن نہیں ہوتی جب تک سوزش رہتی ہے اس وقت تک مقامی طور پر حرارت رہتی ہے لیکن جب ورم بن جاتا ہے تو مقامی حرارت میں ذیادتی ہو جاتی ہے جس کو طبیعت مدبرہ بدن رفتہ رفتہ جسم میں پھیلاتی رہتی ہے جس کے نتیجہ میں بخار کی صورت قائم ہوجاتی ہے . یہ بخار اس وقت تک رہتا ہے جب تک ورم قائم رہتا ہے .
بخار اور ورم کا بہت گہرا تعلق ہے بلکہ یوں سمجھ لیں کہ تمام مسلسل بخار اورام ہی سے قائم رہتے ہیں . جس قدر شدید بخار ہوگا اسی قدر بڑا ورم ہوگا یا ذیادہ نازک مقام اور نازک عضو میں ورم ہوگا . اکثر مشہور دائمی بخار کسی نہ کسی عضو کا ورم ہی ہے جیسے ذات الریہ . محرکہ بطنی ( ٹائیفائیڈ ) اور غب غیرخالص دائمی ( دائمی ملیریا ) وغیرہ گویا اکثر بخار صرف اورام ہی کا نتیجہ ہیں .
5- : :بخا ر : : بخار ایک حرارت غریبہ ہے جو کسی عضو میں پیدا ہوکر قلب میں آکر خون کے ذریعے تمام بدن میں پھیل کر افعال طبعی میں ضرر پیدا کرتی ہے جب ورم سے مقامی حرارت میں ذیادتی ہوجاتی ہے تو طبیعت مدبرہ بدن اس حرارت کو دوران خون کے ذریعہ رفتہ رفتہ بدن میں پھیلاتی رہتی ہے جس کے نتیجہ میں بخار کی صورت قائم ہوجاتی ہے .اور یہ بخار اس وقت تک قائم رہتا ہے جس وقت تک ورم قائم رہتا ہے جس قدر شدید بخار ہوگا اسی قدر بڑا ورم ہوگا یا پھر ذیادہ نازک مقام اور نازک عضو میں ورم واقع ہوگا .
نظام ہوائیہ کے اعضاء کی سوزش اور ورم : :
سوزش اور ورم کے پیدا ہونے کے اسباب خواہ کچھ بھی ہوں کیفیاتی و خلطی یا روحانی و مادی ان کی تمام علامات سوزش اور ورم کے تحت آجاتی ہیں .اس لئے تمام علامات سوزش اور ورم میں سمٹ جاتی ہیں مقام جسم کا کوئی بھی حصہ یا عضو ہوسکتا ہے . ہر سورش اور ورم کا علاج گرم تر محلل اغذیہ و ادویہ سے تحلیل اور تر گرم مسکن اغذیہ و ادویہ سے تسکین پیدا کر کے سوزش اور ورم کو دور کیا جاسکتا ہے . قانون اربعہ طب مفرد اعضاء علاج کے سلسلہ میں چاروں طریقہ ہائے علاج سے استفادہ کرتی ہے . جس میں علاج بالمثل . علاج بالآمالہ . علاج بالضد اور علاج بالرادع یا علاج بالجذب شامل ہیں . چار کیفیات کے ملنے سے آٹھ مزاج پیدا ہوتے ہیں جس طرح چار بلڈ گروپ سے آٹھ بلڈ گروپ بنتے ہیں . اگر سوزش مسکولر ٹشوز میں خشک سرد مزاج سے پیدا ہو تو اس کا علاج باقی سات مزاج ہیں (جو چاروں طریقہ ہائے علاج کے نمائندہ ہیں ) حسب ضرورت ان سے استفادہ کیا جاسکتا ہے . جو اصول علاج میں مفصل طور پر بیان کر دیا گیا ہے .
موجودہ وقت کی بیماری جس کا سبب کرونا وائرس کو قرار دیا گیا ہے . یہ نظام ہوائیہ کے اعضاء کے عضلات کی سوزش اور ورم ہے . جس کا علاج گرم تر محلل اور تر گرم مسکن اغذیہ وادویہ ہیں .
: :آسان علاج : : گرم دودھ گڑ یا شہد سے میٹھا کرکے
ادرک کا پانی ایک چمچ +شہد یا گڑ( حسب ذائقہ )ایک کپ گرم پانی میں دن میں متعدد بار
گل بنفشہ 3 گرام ملٹھی مقشر 6گرام . انجیر 3عدد منقہ 6 دانہ . پانی 3 کپ . اچھی طرح جوش دیں 2 کپ رہ جائے تو چھان کر دن میں 3 بار استعمال کروائیں .
ہلدی 120گرام .ملٹھی مقشر 60 گرام . سہاگہ بریاں 30 گرام . نوشادر ٹھیکری 30 گرام . شیر عشر 10 گرام سفوف بنالیں .
مقدار خوراک 250 ملی گرام سے 1 گرام دن میں چار بار گڑ ملے نیم گرم پانی یا شہد ملے پانی کے ساتھ .
نوٹ: خشک سرد اور خشک گرم اغذیہ و ادویہ سے پرہیز لازمی ہے ورنہ سوزش اور ورم مزید بڑھ جائے گا .
غذاء : : دودھ + شہد یا گڑ . جو یا گندم کا دلیہ دودھ اور شہد ملا کر .
کدو اور ٹینڈوں کا شوربہ والا سالن . مونگی اور مسور کی پتلی سی دال بغیر روٹی کے کھائیں .
پرہیز: : گوشت ہر قسم . انڈے کریلے بینگن . چنے .بیسن . آلو .گوبھی . مٹر . چاول