فلنگ والے پلاٹ اور گھر کی بنیادیں
تحریر بشارت حمید
اگر آپ راولپنڈی اسلام آباد یا گردونواح میں گھر کی تعمیر کا پلان کر رہے ہیں تو پلاٹ خریدنے سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہاں فلنگ والے ایریا میں اگر آپ پلاٹ خرید لیتے ہیں تو گھر بنانے میں آپ کے اخراجات لاکھوں روپے بڑھ جائیں گے۔
فلنگ والا ایریا وہ ہے جہاں پہلے کوئی کھائی یا کسی نالے کی گزرگاہ تھی یا زمین کا لیول نیچے تھا اور بعد میں سوسائٹی ڈیویلپرز نے مٹی ڈال کر اسے فل کیا ہو یا اونچا کیا ہو۔ بعد والی فلنگ ۔۔ دوران تعمیر۔۔ بنیاد کے لئے کھدائی کرنے پر بہت نرم نکلتی ہے اور پھر پورے پلاٹ کو کھود کر اس میں پتھر اور سٹیل کنکریٹ کا استعمال کرکے رافٹ ڈالنا پڑ جاتی ہے اور یہ خرچہ لاکھوں میں ہوتا ہے۔
بہتر ہے کہ اپنی پسند کے پلاٹ کے بارے میں اچھی طرح چھان بین کرکے پھر خریدنے کا فیصلہ کریں۔ فلنگ والے ایریا میں پلاٹ نسبتاً کم قیمت پر مل جاتا ہے لیکن بعد میں اسے پر گھر تعمیر کرنا بہت مہنگا پڑتا ہے۔
اب آپ نے اگر پلاٹ خرید لیا ہے اور گھر کا نقشہ بنوانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے زمین کی وزن برداشت کرنے کی طاقت کی جانچ کا ٹیسٹ کروائیں۔ اسے سوائل ٹیسٹ کہا جاتا ہے۔ پلاٹ کے مختلف کونوں پر گہرائی میں بورنگ کرکے سیمپلز لے لئے جاتے ہیں اور لیب میں ان کی جانچ پڑتال کرکے معلوم کیا جاتا ہے کہ کتنے فٹ گہرائی تک نرم مٹی ہے اور کہاں جا کر سخت زمین آتی ہے۔ پھر اس رپورٹ کے مطابق بنیاد کی کھدائی کے بارے میں سٹرکچرل ڈیزائنر کو تجاویز دی جاتی ہیں اور سٹکرکچرل ڈیزائنر ان کی روشنی میں بلڈنگ کے لوڈ کی تقسیم کرکے سٹیل کی ڈیزائننگ تیار کرتا ہے۔
جس ایریا میں زمین سخت ہوتی ہے وہاں زیادہ گہری کھدائی اور رافٹ کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ اخراجات بچ جاتے ہیں۔
میدانی علاقوں جیسے وسطی اور جنوبی پنجاب وغیرہ میں زمین کافی سخت ہوتی ہے اس لئے ان علاقوں میں عام طور پر بنیاد کے لئے صرف دیواروں کی جگہ پر کھدائی کی جاتی ہے اور پنڈی اسلام آباد کی طرح رافٹ ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
اگر گھر کی بنیاد کے نیچے کسی بھی جگہ سے پانی کا راستہ بننے کا اندیشہ ہو جیسے گلی محلوں میں کھلی نالیاں سیوریج کے پانی کی گزرگاہ ہوتی ہیں اور اس بات کا ڈر رہتا ہے کہ نالی لیک ہو گئی تو پانی گھر کی بنیاد کے نیچے جا سکتا ہے اس صورت میں دیواروں کی بنیاد میں سٹرپ فٹنگ یا بیم ضرور ڈال لینا چاہیئے اور حتی الامکان بنیاد کی واٹرپروفنگ کر لینی چاہیئے۔
پہاڑی علاقوں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ پلاٹ کو بیسمنٹ کے لئے یا رافٹ ڈالنے کے لئے کھودا جاتا ہے تو نیچے سے پانی نکل آتا ہے یا زمین کی مٹی اتنی نرم اور بھربھری ہوتی ہے کہ کھدائی کے بعد سلائیڈ ہوکر نیچے گرتی رہتی ہے۔ ایسی صورتحال میں بہت احتیاط کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے اور موقع کی مناسبت سے سوائل ٹیسٹ کرنے والی فرم کے مشورے سے اس کو ہینڈل کیا جاتا ہے۔
اگر پلاٹ کو بیسمنٹ یا رافٹ کے لئے کھودنا پڑ جائے تو ہنگامی حالت سے نپٹنے کے لئے بارش کا پانی نکالنے والا پمپ اور اسے ساتھ لمبا پائپ سائٹ پر ضرور رکھیں۔ مارکیٹ سے واٹر پروف پمپ آسانی سے مل جاتا ہے جس کے نیچے کٹر لگے ہوتے ہیں اس پمپ کو جمع شدہ پانی میں ڈبو کر چلا دیا جاتا ہے اور یہ سارا پانی منٹوں میں نکال باہر کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اس کام کے لئے کٹر والا پمپ ہی لینا چاہیئے اگر آپ صاف پانی نکالنے والا پمپ استعمال کریں گے تو وہ کام نہیں کرے گا اور خراب ہو جائے گا۔ بارشی پانی میں مٹی کنکر اور کچرا شامل ہو سکتا ہے اور کٹر والے پمپ کے کٹرز اس کو کرش کرکے باہر نکال دیں گے۔
اسی طرح اگر کھدائی والی جگہ کے ساتھ کوئی بلڈنگ پہلے سے بنی ہوئی ہے تو پھر مزید احتیاط سے کام لینا ہو گا اور کام کو سپیڈ اپ کرکے جلد سے جلد بیسمنٹ کی دیواریں اور چھت تیار کرنے کی کوشش کرنا پڑے گی تاکہ بارش ہونے کی صورت میں ساتھ والی عمارت کو نقصان پہنچے کا اندیشہ نہ رہے۔
نوٹ: گھر کی تعمیر کے حوالے سے تحریروں کا یہ سلسلہ تعمیر مسکن کے چوتھے ایڈیشن کے لئے لکھا جا رہا ہے اور اسے شئر کرنے کا مقصد آپ کے کمنٹس کی روشنی میں نئے ایڈیشن کو افادہ عام کے لئے بہتر بنانا ہے۔ چوتھا ایڈیشن ان شاءاللہ چند ماہ تک شائع ہوگا۔