عدلیہ کی بے حسی

عدلیہ کی بے حسی

عدلیہ کی بے حسی

(سید عبدالوہاب شاہ شیرازی )

عدلیہ کی بے حسی اعلی عدلیہ میں زیر التوا کیس

ہماری اعلی عدلیہ میں کل  380436 (تین لاکھ اسی ہزار چار سو چھتیس)کیس زیر التوا ہیں۔ جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

صرف سپریم کورٹ میں 51744 مقدمات زیر التوا ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 17104 مقدمات زیر التوا ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں 179425 کیس زیر التوا ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں 85781 کیس زیر التوا ہیں۔

پشاور  ہائی کورٹ میں 41911 مقدمات زیر التوا ہیں۔

بلوچستان ہائی کورٹ میں 4471 مقدمات زیر التوا ہیں۔

نکتہ
نکتہ سید عبدالوہاب شیرازی

عدلیہ کی بے حسی

عدلیہ کی بے حسی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج جو عوام کے پیسے سےبیس بیس لاکھ ماہانہ تنخواہ، بجلی، گیس، پٹرول، سیکورٹی، پروٹوکول مفت لیتے ہیں اور سرکاری رہائش گاہوں میں ہر سال اپنی بیگموں کی فرمائش پر توڑ پھوڑ کرکے نئے سرے سے تعمیرات اور ڈیزائننگ کراتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گچھی مشروم

یہ عدلیہ کروڑ پتی لوگوں کے مقدمات کو فوری سنتی ہے اور فورا مسائل حل کرتی ہے جبکہ عوام کے دس مرلے زمین کا مقدمہ بیس بیس سال تک زیرالتوا رہتا ہے اور جج اس کی تاریخ پر تاریخ دیتے رہتے ہیں۔

گذشتہ دو تین دنوں میں پارلیمنٹ میں صرف عدلیہ پر بحث جاری ہے جس میں عجیب عجیب انکشافات ہو رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ چند دن پہلے ایک والدین کا کیس عدالت نے بغیر کوئی فیصلہ سنائے آگے پیچھے کردیا یہ کیس آج سے 23 سال پہلے عدالت میں آیا تھا جب ایک ہسپتال کے عملے نے پیدا ہونے والی بچی ملی بھگت سے کسی اور کے حوالے کر دی تھی، 23 سال سے یہ کیس عدالت میں لگا ہوا ہے اور وہ بچی بھی اب 23 سال کی ہوگئی ہے، ڈی این اے سے بھی ثابت ہو گیا ہے کہ یہ بچی کس کی ہے لیکن یہ نکمے جج فیصلہ نہیں سنا رہے، اور لمبی لمبی تاریخیں دے دیتے ہیں۔بچارے والدین اپنی بچی کو حاصل کرنے کے لیے 23 سال میں اپنے تین مکان بیچ کر ججوں  اور وکیلوں کے پیٹ بھر چکے ہیں۔ان کے اس پیسے سے کئی ججوں اور وکیلوں نے اپنی بچیوں کی شادیاں بھی کر دی ہیں، لیکن وہ بچارے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہوم پیج کی ایس ای او

پارلیمنٹ میں گذشتہ تین دنوں میں جس طرح بحث ہورہی ہے یہ بہت ہی خوش آئند ہے۔ دیکھیں صرف تین دن بحث کرنے سے ہی جج دفاعی پوزیشن میں چلے گئے ہیں۔ میرے خیال میں ہماری پارلیمنٹ یا سیاستدانوں کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ کی طرف سے جو جو زیادتیاں ہوتی ہیں اس کے قصووار خود پارلیمنٹ والے ہیں جنہیں اپنی طاقت کا پتا نہیں۔چنانچہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کوئی فوجی آمر آتا ہے ہے وزیراعظم کو اٹھا کر باہر پھینک دیتا ہے اور کبھی کوئی جج ایسا کرتا تھا، سوائے عمران خان کے ، عمران خان واحد وزیر اعظم ہیں جنہیں پارلیمنٹ نے گھر کی راہ دکھائی ہے۔

Related posts

Leave a Reply