طوفان نوح اب بھی وعاء الدھر میں جاری ہے[web_stories title=”true” excerpt=”false” author=”false” date=”false” archive_link=”true” archive_link_label=”” circle_size=”150″ sharp_corners=”false” image_alignment=”left” number_of_columns=”1″ number_of_stories=”5″ order=”DESC” orderby=”post_title” view=”circles” /]
ہم جو چیز ابھی دیکھ رہے، سائنسی لحاظ سے درحقیقت وہ حال نہیں بلکہ ماضی ہے۔۔
آپ میری اس تحریر کو اپنے موبائل یا مانیٹر کی سکرین پر دیکھ رہے ہیں۔۔ درحقیقت وہ دو نینو سیکنڈ پرانی ہے۔۔۔
آپ کے ہاتھ میں گلاس ہے آپ اس سے پانی پی رہے ہیں ، میں اصل میں آپکو نہیں دیکھ رہا بلکہ آپ کے جسم سے منعکس شدہ لائٹ کو اپنے آنکھوں تک پہنچنے کے بعد دیکھ رہا ہوں۔ آپ کے جسم سے میری آنکھوں تک روشنی کو پہنچنے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے جو اس صورت میں بالکل معمولی ہے لیکن پھر بھی میں آپ کو3نینو سیکنڈ ماضی میں دیکھ رہا ہوں۔۔ آپ کے جسم سے منعکس شدہ روشنی میرے آنکھوں میں ٹکرانے کے ساتھ ساتھ مسلسل سفر میں ہے (تاوقتیکہ اسے کوئ بیرونی قوت روک نہ دے)۔۔۔
لائٹ کا یہ سپیکٹرم مسلسل سفر میں رہے گا، آپ نے غٹاغٹ پانی پی کر گلاس نیچے رکھ دیا لیکن آپ کے پانی پینے والا وہ منظر یا روشنی خلا میں اب بھی مسلسل سفر کررہی ہے۔۔ میں نے آپ کو 2 نینو سیکنڈ کے وقفے دیکھا تھا، جب یہ لائٹ چاند پر پہنچے گی تو ہوسکتا ہے کہ آپ نے گلاس نیچے رکھ دیا ہو لیکن وہاں سے دیکھنے والوں کو آپ اس لمحے بھی پانی پیتے ہوئے نظر آرہے ہونگے۔۔۔
آپ کے جسم سے منعکس شدہ روشنی اب بھی خلا میں تیررہی ہوگی اسکی رفتار تین لاکھ کلو میٹر فی سیکنڈ ہے……. تقریبا ساڑھے بارہ منٹ بعد جب یہ روشنی مریخ پر پہنچے گی تو ممکن ہے اس وقت آپ پانی پی کر گاڑی میں بیٹھ کر سڑک پر نکل چکے ہوں لیکن مریخ سے کوئ جدید خلائ مخلوق اب بھی آپکو پانی پیتے ہوئے دیکھ رہی ہوگی۔۔۔
یہ روشنی اب بھی خلا میں ہرطرف سفرکررہی ہے اور الفاسنٹوری ستارے کے گرد پہنچ جاتی ہے اس ستارے کے مدار میں کسی سیارے پر کوئ ترقی یافتہ خلائ مخلوق کسی ایڈوانس اور بڑی دوربین کا رخ زمین کی طرف کرتی ہے تو اسے اس وقت بھی آپ پانی پیتے ہوئے ہی دکھائ دیں گے لیکن اس وقت تک آپ زندگی کے ساڑھے چار سال گذار چکے ہونگے۔۔ ہوسکتا ہے آپ اس وقت اسلام آباد سے امریکہ منتقل ہوچکے ہوں۔۔۔
لیکن روشنی کا یہ سفر ہر سمت سے اب بھی جاری ہے۔۔۔ممکن ہے 70 نوری سال دور کسی سیارے سے کوئ انتہائ ترقی یافتہ مخلوق کسی انتہائ ایڈوانس اور دیوقامت عدسے والی وربین کا رخ زمین کی طرف کرے اور آپ کو فوکس کرے،” اگر” فوکس کرنے کے بعد آپ کی تصویر کے پکسل واضح ہوجاتے ہیں تو آپ اسے اس وقت بھی پانی پیتے ہوئے دکھائ دیں گے لیکن حقیقت میں آپ اس وقت زمین کے نیچے دفن ہوچکے ہونگے۔۔
روشنی کا یہ سفر اب بھی جاری ہے اور 25 لاکھ سال بعد یہ روشنی انڈرومیڈا گلیکسی کے کسی سیارے پر پہنچ جاتی ہے۔۔ وہاں سے کوئ ترقی یافتہ مخلوق زمین کی طرف دیکھنے کی کوشش کرے تو اسے اس وقت بھی زمین چمکتی دھمکتی دکھائے گی،، لیکن ہوسکتا ہے کہ اس وقت تک زمین پر قیامت برپا ہوچکی ہو اور زمین تباہ و برباد ہوچکی ہو۔۔۔
ہمیں رات کو آسمان میں ہزاروں ستارے آسمان پر چمکتے ہوئے دکھائ دیتے ہیں لیکن حقیقت میں ان میں سے بہت سارے ہزاروں لاکھوں سال پہلے ختم ہوچکے ہوتے ہیں۔ لیکن ہم تک انکی روشنی اب پہنچ رہی ہوتی ہے۔۔
زیر نظر تصویر میں دکھائ دینے والی گلیکسیزتیرہ ارب سال پرانی ہیں.. یہ مدتوں پہلے ختم ہوچکی ہونگی.. ان میں موجود ستارے اور سیارے بھی ختم ہوچکے ہونگے.. لیکن انکی روشنی ہم تک اب پہنچ رہی ہے
!
محمد شہزاد قریشی