طباشیر تباشیر بنسلوچن
انگریزی میں۔ Bamboo Manna
لاطینی میں۔ Bambusa Arundin Acea
ماہیت۔
مادہ بانس جو موٹے پتلے اور پہاڑی جن کو نزلہ بانس بھی کہاجاتا ہے۔اس کے اندر سے سفید رس نکل کر سوکھ جاتا ہے اور کنکری شکل بن جاتا ہے۔جب ہانس کا کاٹاجاتا ہے۔تو اس کے اندر بانس کے ہلانے سے بچنے لگتا ہے اس کوبانسوں سے نکا ل کرلیاجاتا ہے۔یہ اصلی طباشیر ہے۔
طباشیر کو جب ہانس سے نکالتے ہیں تو اس رنگ مٹیالا ہوتا ہے اگر سخت کھردرے کپڑے سے رگڑ اجائے تو اندر سے سفید نکلی ہے یہ بھوننے سے بھی سفید ہوجاتی ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ بنگال ہمالیہ کی ترائی ‘دکھشنی بھارت جاوسماٹرا‘امریکہ اور خط استوا کے قریبی جنگلوں کے بانسوں سے حاصل ہوتا ہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ سوم
افعال ۔
مفرح قلب ،مبردشدید قابض مجفف حابس۔
استعمال۔
مفرح ہونے کی وجہ سے قلب کوتقویت بخشتی ہے اور خفقان حارغشی وبے قراری کیلئے مفید ہے۔قے صفراوی کو دور کرتی ہے۔طباشیر قابض اور مجفف ہونے کی وجہ سے اسہال صفراوی کو بند کرتی ہے اور جریان منی کو روکتی ہے۔حابس ہونے کی وجہ سے بواسیری دموی کیلئے مفید ہے۔اور رطوبت معدہ کو خشک کرکے اس کو تقویت دیتی ہے۔آنتوں میں قبض پیدا کرتی ہے۔مبرد ہونے کی وجہ سے گرم بخاروں اور سوزش احشاء کیلئے مفید ہے۔پیاس کو کم کرتی ہے۔مبرد اور مجفف ہونے کی وجہ سے ذروراًسوختگی آتش کیلئے مفید ہے۔قلاع قروع و ثبوردہن میں کھانے کے علاوہ ذروداًتنہایاالچی یا گل سرخ کے ساتھ نہاہت مفید ہے۔چونکہ قابض بھی ہے۔لہٰذا تقویت دندان کیلئے سنونات میں شامل کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی دل ومعدہ ۔
مضر۔
باہ اور پھیپھٹرے کیلئے زیادہ استعمال سے ۔
بدل۔
خرفہ وسماق ۔
مصلح۔
شہد مصطگی ۔عناب ایلوز اور زعفران۔
کیمیاوی اجزاء۔
طباشیر کا سب سے بڑا جز سیلی سیلک ایسڈ ہوتاہے۔اس کے علاوہ پر آکسائیڈ آف آئرن پوٹاش چونا المونیم اور بعض بناتی مواد پائے جاتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام۔
مشہور مرکب۔
حب طباشیر ست گلو ۔سفوف تبخیرنل ۔جوکہ بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے اور معدہ کی تکالیف کا خاص علاج ۔